وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، ان ابا نهشل بن الاسود، قال للقاسم بن محمد: إني رايت جارية لي منكشفا عنها، وهي في القمر، فجلست منها مجلس الرجل من امراته، فقالت: إني حائض، فقمت، فلم اقربها بعد، افاهبها لابني يطؤها؟" فنهاه القاسم عن ذلك" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ أَبَا نَهْشَلِ بْنَ الْأَسْوَدِ، قَالَ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ: إِنِّي رَأَيْتُ جَارِيَةً لِي مُنْكَشِفًا عَنْهَا، وَهِيَ فِي الْقَمَرِ، فَجَلَسْتُ مِنْهَا مَجْلِسَ الرَّجُلِ مِنَ امْرَأَتِهِ، فَقَالَتْ: إِنِّي حَائِضٌ، فَقُمْتُ، فَلَمْ أَقْرَبْهَا بَعْدُ، أَفَأَهَبُهَا لِابْنِي يَطَؤُهَا؟" فَنَهَاهُ الْقَاسِمُ عَنْ ذَلِكَ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ابو نہشل بن اسود نے قاسم بن محمد سے کہا کہ میں نے اپنی لونڈی کو ننگا دیکھا چاندنی میں تو میں اس کے پاؤں اٹھا کر جماع کو مستعد ہو گیا۔ وہ بولی: حائضہ ہوں۔ تو میں اٹھ کھڑا ہوا، اب میں اس لونڈی کو ہبہ کر دوں اپنے بیٹے کو تاکہ وہ اس سے جماع کرے؟ قاسم بن محمد نے منع کیا۔
وحدثني، عن مالك، عن إبراهيم بن ابي عبلة ، عن عبد الملك بن مروان ، انه وهب لصاحب له جارية، ثم ساله عنها، فقال: قد هممت ان اهبها لابني، فيفعل بها كذا وكذا، فقال عبد الملك: لمروان كان اورع منك، وهب لابنه جارية، ثم قال: " لا تقربها، فإني قد رايت ساقها منكشفة" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَبْلَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ ، أَنَّهُ وَهَبَ لِصَاحِبٍ لَهُ جَارِيَةً، ثُمَّ سَأَلَهُ عَنْهَا، فَقَالَ: قَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَهَبَهَا لِابْنِي، فَيَفْعَلُ بِهَا كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ: لَمَرْوَانُ كَانَ أَوْرَعَ مِنْكَ، وَهَبَ لِابْنِهِ جَارِيَةً، ثُمَّ قَالَ: " لَا تَقْرَبْهَا، فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ سَاقَهَا مُنْكَشِفَةً"
حضرت عبدالملک بن مروان نے اپنے دوست کو ایک لونڈی ہبہ کی، پھر اس سے اس لونڈی کا حال پوچھا، اس نے کہا: میرا ارادہ ہے کہ میں اس لونڈی کو ہبہ کر دوں اپنے بیٹے کو تاکہ وہ اس سے جماع کرے۔ عبدالملک نے کہا کہ مروان تجھ سے زیادہ پرہیز گار تھا، اس نے اپنے بیٹے کو ایک لونڈی ہبہ کی اور کہہ دیا اس سے صحبت نہ کرنا کیونکہ میں نے اس کی پنڈلیاں کھلی ہوئی دیکھی تھیں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 38»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہودی لونڈی اور نصرانی لونڈی سے نکاح کرنا درست نہیں۔ اور اللہ جل جلالہُ نے اپنی کتاب میں جو اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح درست کیا ہے، اس سے آزاد عورتیں مراد ہیں۔ اور اللہ جل جلالہُ نے فرمایا: ”جو شخص تم میں سے مسلمان آزاد عورتوں سے نکاح کرنے کی طاقت نہ رکھے تو وہ مسلمان لونڈیوں سے نکاح کرے۔“ اللہ نے مسلمان لونڈیوں سے نکاح کرنا حلال کیا ہے نہ کہ اہلِ کتاب کی لونڈیوں سے، البتہ یہودی یا نصرانی لونڈی سے اس کے مالک کو جماع کرنا درست ہے، مگر مشرکہ لونڈی سے درست نہیں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اور بلاشبہ ہمارے خیال میں اللہ تعالیٰ نے صرف اور صرف مؤمن لونڈیوں کے ساتھ نکاح کو حلال کیا ہے اور اہل کتاب میں سے یہودی و عیسائی لونڈیوں کے نکاح کو حلال نہیں کیا ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہودی و عیسائی لونڈی اپنے آقا کے لئے مِلک یمین (ذاتی ملکیت) کی وجہ سے حلال ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مجوسی لونڈی کے ساتھ ملک یمین کی وجہ سے جماع کرنا حلال نہیں ہے۔
حدثني يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، انه قال: " المحصنات من النساء هن اولات الازواج، ويرجع ذلك إلى ان الله حرم الزنا" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ قَالَ: " الْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ هُنَّ أُولَاتُ الْأَزْوَاجِ، وَيَرْجِعُ ذَلِكَ إِلَى أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ الزِّنَا"
سعید بن مسیّب نے کہا کہ «محصنات» سے وہ عورتیں مراد ہیں جو خاوند والیاں ہیں، مطلب اس کا یہ ہے کہ اللہ نے زنا کو حرام کیا۔
قال مالك: وكل من ادركت كان يقول ذلك، تحصن الامة الحر إذا نكحها فمسها فقد احصنته. قَالَ مَالِك: وَكُلُّ مَنْ أَدْرَكْتُ كَانَ يَقُولُ ذَلِكَ، تُحْصِنُ الْأَمَةُ الْحُرَّ إِذَا نَكَحَهَا فَمَسَّهَا فَقَدْ أَحْصَنَتْهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے جن لوگوں کو پایا یہی کہتے پایا کہ لونڈی سے آزاد شخص جب نکاح کرے پھر اس سے جماع کرے تو وہ شخص محصن ہو جائے گا۔
قال مالك: يحصن العبد الحرة إذا مسها بنكاح، ولا تحصن الحرة العبد إلا ان يعتق، وهو زوجها، فيمسها بعد عتقه، فإن فارقها قبل ان يعتق، فليس بمحصن حتى يتزوج بعد عتقه، ويمس امراته. قَالَ مَالِك: يُحْصِنُ الْعَبْدُ الْحُرَّةَ إِذَا مَسَّهَا بِنِكَاحٍ، وَلَا تُحْصِنُ الْحُرَّةُ الْعَبْدَ إِلَّا أَنْ يَعْتِقَ، وَهُوَ زَوْجُهَا، فَيَمَسَّهَا بَعْدَ عِتْقِهِ، فَإِنْ فَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يَعْتِقَ، فَلَيْسَ بِمُحْصَنٍ حَتَّى يَتَزَوَّجَ بَعْدَ عِتْقِهِ، وَيَمَسَّ امْرَأَتَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: غلام اگر آزاد عورت سے نکاح کر کے صحبت کرے تو وہ محصن نہ ہوگا مگر عورت محصن ہو جائے گی، البتہ اگر غلام آزاد ہو جائے اور بعد آزادی کے اس سے جماع کرے تو غلام محصن ہو جائے گا، اور جو قبل آزادی کے وہ غلام اس عورت کو چھوڑ دے تو محصن نہ ہوگا کہ جب تک بعد آزادی کے پھر نکاح کر کے جماع نہ کرے۔
قال مالك: والامة إذا كانت تحت الحر ثم فارقها قبل ان تعتق، فإنه لا يحصنها نكاحه إياها، وهي امة حتى تنكح بعد عتقها، ويصيبها زوجها، فذلك إحصانها، والامة إذا كانت تحت الحر فتعتق وهي تحته، قبل ان يفارقها، فإنه يحصنها إذا عتقت وهي عنده، إذا هو اصابها بعد ان تعتق قَالَ مَالِك: وَالْأَمَةُ إِذَا كَانَتْ تَحْتَ الْحُرِّ ثُمَّ فَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ تَعْتِقَ، فَإِنَّهُ لَا يُحْصِنُهَا نِكَاحُهُ إِيَّاهَا، وَهِيَ أَمَةٌ حَتَّى تُنْكَحَ بَعْدَ عِتْقِهَا، وَيُصِيبَهَا زَوْجُهَا، فَذَلِكَ إِحْصَانُهَا، وَالْأَمَةُ إِذَا كَانَتْ تَحْتَ الْحُرِّ فَتَعْتِقُ وَهِيَ تَحْتَهُ، قَبْلَ أَنْ يُفَارِقَهَا، فَإِنَّهُ يُحْصِنُهَا إِذَا عَتَقَتْ وَهِيَ عِنْدَهُ، إِذَا هُوَ أَصَابَهَا بَعْدَ أَنْ تَعْتِقَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: لونڈی اگر آزاد شخص کے نکاح میں ہو، پھر خاوند اس کو چھوڑ دے قبل آزادی کے، تو وہ محصنہ نہ ہوگی جب تک بعد آزادی کے نکاح نہ کرے اور صحبت نہ کرائے۔