وحدثني، عن مالك، عن إبراهيم بن ابي عبلة ، عن عبد الملك بن مروان ، انه وهب لصاحب له جارية، ثم ساله عنها، فقال: قد هممت ان اهبها لابني، فيفعل بها كذا وكذا، فقال عبد الملك: لمروان كان اورع منك، وهب لابنه جارية، ثم قال: " لا تقربها، فإني قد رايت ساقها منكشفة" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَبْلَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ ، أَنَّهُ وَهَبَ لِصَاحِبٍ لَهُ جَارِيَةً، ثُمَّ سَأَلَهُ عَنْهَا، فَقَالَ: قَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَهَبَهَا لِابْنِي، فَيَفْعَلُ بِهَا كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ: لَمَرْوَانُ كَانَ أَوْرَعَ مِنْكَ، وَهَبَ لِابْنِهِ جَارِيَةً، ثُمَّ قَالَ: " لَا تَقْرَبْهَا، فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ سَاقَهَا مُنْكَشِفَةً"
حضرت عبدالملک بن مروان نے اپنے دوست کو ایک لونڈی ہبہ کی، پھر اس سے اس لونڈی کا حال پوچھا، اس نے کہا: میرا ارادہ ہے کہ میں اس لونڈی کو ہبہ کر دوں اپنے بیٹے کو تاکہ وہ اس سے جماع کرے۔ عبدالملک نے کہا کہ مروان تجھ سے زیادہ پرہیز گار تھا، اس نے اپنے بیٹے کو ایک لونڈی ہبہ کی اور کہہ دیا اس سے صحبت نہ کرنا کیونکہ میں نے اس کی پنڈلیاں کھلی ہوئی دیکھی تھیں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 38»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہودی لونڈی اور نصرانی لونڈی سے نکاح کرنا درست نہیں۔ اور اللہ جل جلالہُ نے اپنی کتاب میں جو اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح درست کیا ہے، اس سے آزاد عورتیں مراد ہیں۔ اور اللہ جل جلالہُ نے فرمایا: ”جو شخص تم میں سے مسلمان آزاد عورتوں سے نکاح کرنے کی طاقت نہ رکھے تو وہ مسلمان لونڈیوں سے نکاح کرے۔“ اللہ نے مسلمان لونڈیوں سے نکاح کرنا حلال کیا ہے نہ کہ اہلِ کتاب کی لونڈیوں سے، البتہ یہودی یا نصرانی لونڈی سے اس کے مالک کو جماع کرنا درست ہے، مگر مشرکہ لونڈی سے درست نہیں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اور بلاشبہ ہمارے خیال میں اللہ تعالیٰ نے صرف اور صرف مؤمن لونڈیوں کے ساتھ نکاح کو حلال کیا ہے اور اہل کتاب میں سے یہودی و عیسائی لونڈیوں کے نکاح کو حلال نہیں کیا ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہودی و عیسائی لونڈی اپنے آقا کے لئے مِلک یمین (ذاتی ملکیت) کی وجہ سے حلال ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مجوسی لونڈی کے ساتھ ملک یمین کی وجہ سے جماع کرنا حلال نہیں ہے۔