ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالی زمین کی دو یا تین سالوں کے لیے بیع کرنے سے منع فرمایا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی ملکیت میں زمین ہو وہ اسے کاشت کرے یا اپنے بھائی کو پیداوار لینے کے لیے دے دے، اگر اس کے لیے آمادہ نہ ہو (انکار کرے) تو اپنی زمین روکے رکھے۔“
سعید بن منصور، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد اور زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حمید اعرج سے حدیث بیان کی، انہوں نے سلیمان بن عتیق سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سالوں کی بیع سے منع فرمایا۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کی روایت میں ہے: پھلوں کی کئی سال کے لیے بیع سے (منع فرمایا
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا۔ مزابنہ، درخت کے پھل کو (توڑے پھل سے) خریدنا ہے اور محاقلہ زمین کا کرایہ لینا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کی زمین ہو وہ اسے خود کاشت کرے یا اپنے بھائی کو عاریتا دے دے، اگر وہ نہیں مانتا تو اپنی زمین اپنے پاس رکھے۔" (غلط طریقے سے بٹائی پر نہ دے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ مزابنہ اور حُقول سے منع فرما رہے تھے۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مزابنہ سے مراد (کھجور پر لگے) پھل کی خشک کھجور سے بیع ہے اور حقول سے مراد زمین کو (اس کی پیداوار کے متعین حصے کے عوض) بٹائی پر دینا ہے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مزابنہ اور محاقلہ (حقول) سے منع کرتے سنا، جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، مزابنہ، تازہ کھجور کی خشک کھجور سے بیع ہے اور حقول، زمین حصہ پر دینا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم مخابرہ میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کی حکومت کا پہلا سال آ گیا۔ تو رافع رضی اللہ تعالی عنہ کہنے لگے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا۔ مزابنہ درخت پر لگی کھجور کو (خشک کھجور کے عوض) خریدنا ہے اور محاقلہ سے مراد زمین کو کرائے پر دینا ہے
امام صاحب اپنے چار اساتذہ کی سندوں سے عمرو بن دینار کی سند ہی سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ان کے شاگرد ابن عیینہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ ہم نے ان کے خیال کا لحاظ کر کے مخابرہ کو ترک کر دیا۔
حماد بن زید نے ہمیں عمرو (بن دینار) سے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم مخابرہ میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے حتی کہ وہ پہلا سال آیا جس میں (یزید کی امارت کے لیے بیعت لی گئی) تو حضرت رافع رضی اللہ عنہ نے خیال کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں کہ رافع نے ہمیں، ہماری زمین کے نفع سے محروم کر دیا۔
وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا يزيد بن زريع ، عن ايوب ، عن نافع : " ان ابن عمر كان يكري مزارعه على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وفي إمارة ابي بكر، وعمر، وعثمان، وصدرا من خلافة معاوية، حتى بلغه في آخر خلافة معاوية، ان رافع بن خديج ، يحدث فيها بنهي عن النبي صلى الله عليه وسلم، فدخل عليه، وانا معه فساله، فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ينهى عن كراء المزارع "، فتركها ابن عمر بعد، وكان إذا سئل عنها بعد قال: زعم رافع بن خديج : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنها.وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ : " أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي مَزَارِعَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي إِمَارَةِ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ مُعَاوِيَةَ، حَتَّى بَلَغَهُ فِي آخِرِ خِلَافَةِ مُعَاوِيَةَ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ ، يُحَدِّثُ فِيهَا بِنَهْيٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ، وَأَنَا مَعَهُ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَنْهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ "، فَتَرَكَهَا ابْنُ عُمَرَ بَعْدُ، وَكَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْهَا بَعْدُ قَالَ: زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا.
سفیان (بن عیینہ)، ایوب اور سفیان (ثوری) سب نے عمرو بن دینار سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی اور ابن عیینہ کی حدیث میں یہ اضافہ کیا: تو ہم نے ان (رافع رضی اللہ عنہ) کی وجہ سے (احتیاطا) اسے چھوڑ دیا
حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما، اپنی زمینوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد، حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہم کے دور خلافت میں اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت کے ابتدائی دور میں، بٹائی پر دیا کرتے تھے، حتی کہ حضرت معاویہ کی خلافت کے آخر میں انہیں یہ بات پہنچی کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ممانعت نقل کرتے ہیں، تو ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ ان کے پاس گئے، میں بھی ان کے ساتھ تھا اور ان سے دریافت کیا، تو انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھیتوں کے کرایہ سے منع کرتے تھے۔ بعد میں جب ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا جاتا تو جواب دیتے، رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ کا یہ خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
مجاہد سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رافع رضی اللہ عنہ نے ہماری زمین کا منافع ہم سے روک دیا
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ابن علیہ (اسماعیل) کی روایت میں یہ اضافہ ہے، اس کے بعد ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے اس معاملہ کو چھوڑ دیا، اور وہ زمین بٹائی پر نہیں دیتے تھے۔
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، قال: ذهبت مع ابن عمر إلى رافع بن خديج ، حتى اتاه بالبلاط، فاخبره: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن كراء المزارع ".وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: ذَهَبْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ إِلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، حَتَّى أَتَاهُ بِالْبَلَاطِ، فَأَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ ".
یزید بن زریع نے ہمیں ایوب سے خبر دی اور انہوں نے نافع سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اور حضرت ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہ کے دور امارت میں اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ابتدائی ایام تک حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اپنی زمینوں کو بٹائی پر دیتے تھے حتی کہ حضرت معاویہ کی خلافت کے آخری ایام میں انہیں یہ بات پہنچی کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اس کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ممانعت بیان کرتے ہیں، چنانچہ وہ ان کے پاس گئے، میں بھی ان کے ساتھ تھا، انہوں نے ان سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمینوں کو بٹائی پر دینے سے منع فرماتے تھے۔اس کے بعد ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اسے چھوڑ دیا۔ بعد ازیں جب حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا جاتا تو وہ کہتے: رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے
نافع بیان کرتے ہیں، میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے ساتھ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس گیا، وہ انہیں مسجد نبوی کے پاس فرش (بلاط) پر ملے، اور انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بٹائی پر زمین دینے سے منع فرمایا ہے۔