موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: جہاد کے بیان میں
حدیث نمبر: 974B2
Save to word اعراب
قال يحيى: سمعت مالكا يقول: وارى ان لا يقسم، إلا لمن شهد القتال من الاحرار قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا يَقُولُ: وَأَرَى أَنْ لَا يُقْسَمَ، إِلَّا لِمَنْ شَهِدَ الْقِتَالَ مِنَ الْأَحْرَارِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اور میری رائے میں حصہ اسی کو ملے گا جو لڑائی میں شریک ہو اور آزاد ہو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 16»
7. بَابُ مَا لَا يَجِبُ فِيهِ الْخُمُسُ
7. جس مال کا پانچواں حصہ نہیں دیا جائے گا اس کا بیان
حدیث نمبر: 975Q1
Save to word اعراب
قال مالك: فيمن وجد من العدو على ساحل البحر بارض المسلمين، فزعموا انهم تجار وان البحر لفظهم. ولا يعرف المسلمون تصديق ذلك إلا ان مراكبهم تكسرت، او عطشوا فنزلوا بغير إذن المسلمين: ارى ان ذلك للإمام. يرى فيهم رايه. ولا ارى لمن اخذهم فيهم خمسا.قَالَ مَالِكٌ: فِيمَنْ وُجِدَ مِنَ الْعَدُوِّ عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ بِأَرْضِ الْمُسْلِمِينَ، فَزَعَمُوا أَنَّهُمْ تُجَّارٌ وَأَنَّ الْبَحْرَ لَفِظَهُمْ. وَلَا يَعْرِفُ الْمُسْلِمُونَ تَصْدِيقَ ذَلِكَ إِلَّا أَنَّ مَرَاكِبَهُمْ تَكَسَّرَتْ، أَوْ عَطِشُوا فَنَزَلُوا بِغَيْرِ إِذْنِ الْمُسْلِمِينَ: أَرَى أَنَّ ذَلِكَ لِلْإِمَامِ. يَرَى فِيهِمْ رَأْيَهُ. وَلَا أَرَى لِمَنْ أَخَذَهُمْ فِيهِمْ خُمُسًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو کفار سمندر کے کنارہ پر مسلمانوں کی زمین میں ملیں اور یہ کہیں کہ ہم سوداگر تھے، دریا نے ہم کو یہاں پھینک دیا، مگر مسلمانوں کو اس امر کی تصدیق نہ ہو، البتہ یہ گمان ہو کہ جہاز ان کا ٹوٹ گیا، یا پیاس کے سبب سے اتر پڑے بغیر اجازت مسلمانوں کے، تو امام کو ان کے بارے میں اختیار ہے، اور جن لوگوں نے گرفتار کیا ان کو خمس نہیں ملے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 16ق»
8. بَابُ مَا يَجُوزُ لِلْمُسْلِمِينَ أَكْلُهُ قَبْلَ الْخُمُسِ
8. غنیمت کے مال سے قبل تقسیم کے جس چیز کو کھانا درست ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 975Q2
Save to word اعراب
قال مالك: لا ارى باسا ان ياكل المسلمون إذا دخلوا ارض العدو من طعامهم، ما وجدوا من ذلك كله قبل ان يقع في المقاسم.
قال مالك: وانا ارى الإبل والبقر والغنم بمنزلة الطعام. ياكل منه المسلمون إذا دخلوا ارض العدو. كما ياكلون من الطعام.
قَالَ مَالِكٍ: لَا أَرَى بَأْسًا أَنْ يَأْكُلَ الْمُسْلِمُونَ إِذَا دَخَلُوا أَرْضَ الْعَدُوِّ مِنْ طَعَامِهِمْ، مَا وَجَدُوا مِنْ ذَلِكَ كُلِّهِ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ فِي الْمَقَاسِمِ.
قَالَ مَالِكٍ: وَأَنَا أَرَى الْإِبِلَ وَالْبَقَرَ وَالْغَنَمَ بِمَنْزِلَةِ الطَّعَامِ. يَأْكُلُ مِنْهُ الْمُسْلِمُونَ إِذَا دَخَلُوا أَرْضَ الْعَدُوِّ. كَمَا يَأْكُلُونَ مِنَ الطَّعَامِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جب مسلمان کفار کے ملک میں داخل ہوں اور وہاں کھانے کی چیزیں پائیں تو تقسیم سے پہلے کھانا درست ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 16ق»
حدیث نمبر: 975Q3
Save to word اعراب
قال مالك: ولو ان ذلك لا يؤكل حتى يحضر الناس المقاسم، ويقسم بينهم، اضر ذلك بالجيوش. فلا ارى باسا بما اكل من ذلك كله، على وجه المعروف. ولا ارى ان يدخر احد من ذلك شيئا يرجع به إلى اهله.
قَالَ مَالِكٍ: وَلَوْ أَنَّ ذَلِكَ لَا يُؤْكَلُ حَتَّى يَحْضُرَ النَّاسُ الْمَقَاسِمَ، وَيُقْسَمَ بَيْنَهُمْ، أَضَرَّ ذَلِكَ بِالْجُيُوشِ. فَلَا أَرَى بَأْسًا بِمَا أُكِلَ مِنْ ذَلِكَ كُلِّهِ، عَلَى وَجْهِ الْمَعْرُوفِ. وَلَا أَرَى أَنْ يَدَّخِرَ أَحَدٌ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا يَرْجِعُ بِهِ إِلَى أَهْلِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اونٹ اور بیل اور بکریاں بھی کھانے کی چیزیں ہیں، قبل تقسیم کے کھانا ان کا درست ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 16ق»
حدیث نمبر: 975Q4
Save to word اعراب
وسئل مالك عن الرجل يصيب الطعام في ارض العدو، فياكل منه ويتزود، فيفضل منه شيء، ايصلح له ان يحبسه فياكله في اهله، او يبيعه قبل ان يقدم بلاده فينتفع بثمنه؟وَسُئِلَ مالكٌ عَنِ الرَّجُلِ يُصِيبُ الطَّعَامَ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ، فَيَأْكُلُ مِنْهُ وَيَتَزَوَّدُ، فَيَفْضُلُ مِنْهُ شَيْءٌ، أَيَصْلُحُ لَهُ أَنْ يَحْبِسَهُ فَيَأْكُلَهُ فِي أَهْلِهِ، أَوْ يَبِيعَهُ قَبْلَ أَنْ يَقْدَمَ بِلَادَهُ فَيَنْتَفِعَ بِثَمَنهِ؟
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر یہ چیزیں نہ کھائی جائیں اور تقسیم کے واسطے لائی جائیں تو لشکر کو تکلیف ہو، اس صورت میں کھانا ان کا درست ہے، مگر بقدرِ ضرورت دستور کے موافق، اور یہ درست نہیں کہ ان میں سے کوئی چیز رکھ چھوڑے اور اپنے گھر لے جائے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 16ق»
حدیث نمبر: 975Q5
Save to word اعراب
قال مالك: إن باعه وهو في الغزو، فإني ارى ان يجعل ثمنه في غنائم المسلمين. وإن بلغ به بلده، فلا ارى باسا ان ياكله وينتفع به، إذا كان يسيرا تافها. قَالَ مَالِكٌ: إِنْ بَاعَهُ وَهُوَ فِي الْغَزْوِ، فَإِنِّي أَرَى أَنْ يَجْعَلَ ثَمَنَهُ فِي غَنَائِمِ الْمُسْلِمِينَ. وَإِنْ بَلَغَ بِهِ بَلَدَهُ، فَلَا أَرَى بَأْسًا أَنْ يَأْكُلَهُ وَيَنْتَفِعَ بِهِ، إِذَا كَانَ يَسِيرًا تَافِهًا.
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے: اگر کوئی شخص کفار کے ملک میں کھانا پائے، اور ان میں سے کھائے اور کچھ بچ رہے تو اپنے گھر میں لے آنا یا راستے میں بیچ کر اس کی قیمت لینا درست ہے؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا: اگر جہاد کی حالت میں اس کو تو بیچے تو قیمت اس کی غنیمت میں داخل کر دے، اور جو اپنے شہر میں چلا آئے تو اس صورت میں اس کا کھانا یا اس کی قیمت سے نفع اٹھانا درست ہے جب وہ چیز قلیل اور حقیر ہو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 16ق1»
9. بَابُ مَا يُرَدُّ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ الْقَسْمُ مِمَّا أَصَابَ الْعَدُو
9. مال غنیمت میں سے قبل تقسیم کے جو چیز دی جائے اس کا بیان
حدیث نمبر: 975
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، انه بلغه،" ان عبدا لعبد الله بن عمر ابق، وان فرسا له عار، فاصابهما المشركون، ثم غنمهما المسلمون، فردا على عبد الله بن عمر وذلك قبل ان تصيبهما المقاسم" .
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ،" أَنَّ عَبْدًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَبَقَ، وَأَنَّ فَرَسًا لَهُ عَارَ، فَأَصَابَهُمَا الْمُشْرِكُونَ، ثُمَّ غَنِمَهُمَا الْمُسْلِمُونَ، فَرُدَّا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ تُصِيبَهُمَا الْمَقَاسِمُ" .
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا: ایک غلام سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بھاگ گیا تھا اور ایک گھوڑا تھا، تو پکڑ لیا ان دونوں کو کافروں نے، پھر غنیمت میں پایا ان دونوں کو مسلمانوں نے۔ پس پھیر دیا ان دونوں کو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پر قبل تقسیم کے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع وموقوف صحيح، وأخرجه البخاري 3067، 3068، و أبو داود: 2698، 2699، و ابن ماجه: 2847،، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 17»
حدیث نمبر: 975B5
Save to word اعراب
قال: وسمعت مالكا , يقول فيما يصيب العدو من اموال المسلمين: إنه إن ادرك قبل ان تقع فيه المقاسم فهو رد على اهله، واما ما وقعت فيه المقاسم، فلا يرد على احد.
قَالَ: وَسَمِعْتُ مَالِكًا , يَقُولُ فِيمَا يُصِيبُ الْعَدُوُّ مِنْ أَمْوَالِ الْمُسْلِمِينَ: إِنَّهُ إِنْ أُدْرِكَ قَبْلَ أَنْ تَقَعَ فِيهِ الْمَقَاسِمُ فَهُوَ رَدٌّ عَلَى أَهْلِهِ، وَأَمَّا مَا وَقَعَتْ فِيهِ الْمَقَاسِمُ، فَلَا يُرَدُّ عَلَى أَحَدٍ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: مسلمانوں کے مال اگر کفار کے پاس ملیں تو ان کے مالکوں کو پھیر دیئے جائیں گے جب تک تقسیم نہ ہو جائیں، اگر تقسیم ہو جائیں تو پھر نہ پھیریں گے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 17»
حدیث نمبر: 975B6
Save to word اعراب
وسئل مالك، عن رجل حاز المشركون غلامه، ثم غنمه المسلمون، قال مالك: صاحبه اولى به بغير ثمن، ولا قيمة، ولا غرم ما لم تصبه المقاسم، فإن وقعت فيه المقاسم، فإني ارى ان يكون الغلام لسيده بالثمن إن شاء.وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ حَازَ الْمُشْرِكُونَ غُلَامَهُ، ثُمَّ غَنِمَهُ الْمُسْلِمُونَ، قَالَ مَالِك: صَاحِبُهُ أَوْلَى بِهِ بِغَيْرِ ثَمَنٍ، وَلَا قِيمَةٍ، وَلَا غُرْمٍ مَا لَمْ تُصِبْهُ الْمَقَاسِمُ، فَإِنْ وَقَعَتْ فِيهِ الْمَقَاسِمُ، فَإِنِّي أَرَى أَنْ يَكُونَ الْغُلَامُ لِسَيِّدِهِ بِالثَّمَنِ إِنْ شَاءَ.
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے کہ ایک مسلمان کے غلام کو کفار لے گئے، پھر مسلمانوں نے اس کو غنیمت میں پایا؟ تو جواب دیا کہ وہ غلام اس کے مالک کو دیا جائے گا بغیر قیمت کے جب تک تقسیم میں نہ آ جائے، اور جب تقسیم میں آ جائے تو اس کے مالک کو اختیار ہے کہ قیمت دے کر لے لے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 17»
حدیث نمبر: 975B7
Save to word اعراب
قال مالك، في ام ولد رجل من المسلمين حازها المشركون، ثم غنمها المسلمون، فقسمت في المقاسم، ثم عرفها سيدها بعد القسم: إنها لا تسترق، وارى ان يفتديها الإمام لسيدها، فإن لم يفعل فعلى سيدها ان يفتديها، ولا يدعها، ولا ارى للذي صارت له ان يسترقها، ولا يستحل فرجها، وإنما هي بمنزلة الحرة لان سيدها يكلف ان يفتديها، إذا جرحت فهذا بمنزلة ذلك فليس له ان يسلم ام ولده، تسترق، ويستحل فرجها.
قَالَ مَالِك، فِي أُمِّ وَلَدِ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ حَازَهَا الْمُشْرِكُونَ، ثُمَّ غَنِمَهَا الْمُسْلِمُونَ، فَقُسِمَتْ فِي الْمَقَاسِمِ، ثُمَّ عَرَفَهَا سَيِّدُهَا بَعْدَ الْقَسْمِ: إِنَّهَا لَا تُسْتَرَقُّ، وَأَرَى أَنْ يَفْتَدِيَهَا الْإِمَامُ لِسَيِّدِهَا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَعَلَى سَيِّدِهَا أَنْ يَفْتَدِيَهَا، وَلَا يَدَعُهَا، وَلَا أَرَى لِلَّذِي صَارَتْ لَهُ أَنْ يَسْتَرِقَّهَا، وَلَا يَسْتَحِلَّ فَرْجَهَا، وَإِنَّمَا هِيَ بِمَنْزِلَةِ الْحُرَّةِ لِأَنَّ سَيِّدَهَا يُكَلَّفُ أَنْ يَفْتَدِيَهَا، إِذَا جَرَحَتْ فَهَذَا بِمَنْزِلَةِ ذَلِكَ فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يُسَلِّمَ أُمَّ وَلَدِهِ، تُسْتَرَقُّ، وَيُسْتَحَلُّ فَرْجُهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کسی مسلمان کی اُم ولد کو کفار پکڑ لے جائیں، پھر مسلمان اس کو غنیمت میں پائیں اور تقسیم ہو جائے، پھر اس کا مالک اس کو پہچانے بعد تقسیم کے، تو وہ اُم ولد دوبارہ لونڈی نہیں بنائی جائے گی، بلکہ امام کو چاہیے کہ مالِ غنیمت میں سے اس کو چھڑا کر مالک کے حوالہ کرے گا، اگر وہ امام نہ چھڑائے تو اس کے مالک کو چاہیے کہ فدیہ دے کر اس کو چھڑا لے، ایسا نہ کرے کہ اس کو چھوڑ دے۔ اور جس کے حصے میں وہ اُم ولد آئی ہے اس کو جائز نہیں کہ لونڈی بنائے یا اس سے جماع کرے، کیونکہ وہ اُم ولد مثل آزاد کے ہے۔ اس واسطے کہ اُم ولد اگر کسی شخص کو زخمی کرے تو اس کے مالک کو حکم ہو گا کہ فدیہ دے کر چھڑا لے، پس یہاں بھی ایسا ہی حکم ہے کہ مالک اس کا جس طرح بنے اس کو چھڑائے، یہ نہیں کہ اس کو چھوڑ دے، وہ لونڈی بنائی جائے اس سے صحبت کی جائے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 17»

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.