وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان عمر بن الخطاب ، قال: " افصلوا بين حجكم وعمرتكم، فإن ذلك اتم لحج احدكم واتم لعمرته ان يعتمر في غير اشهر الحج" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ: " افْصِلُوا بَيْنَ حَجِّكُمْ وَعُمْرَتِكُمْ، فَإِنَّ ذَلِكَ أَتَمُّ لِحَجِّ أَحَدِكُمْ وَأَتَمُّ لِعُمْرَتِهِ أَنْ يَعْتَمِرَ فِي غَيْرِ أَشْهُرِ الْحَجِّ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: جدائی کرو حج اور عمرہ میں، تاکہ حج بھی پورا ادا ہو اور عمرہ بھی پورا ادا ہو، اور وہ اس طرح کہ حج کے مہینوں میں عمرہ نہ کرے بلکہ اور دنوں میں کرے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8907، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2728، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13197، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3691، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 67»
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان عثمان بن عفان" كان إذا اعتمر ربما لم يحطط عن راحلته حتى يرجع" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ" كَانَ إِذَا اعْتَمَرَ رُبَّمَا لَمْ يَحْطُطْ عَنْ رَاحِلَتِهِ حَتَّى يَرْجِعَ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ جب عمرہ کرتے تو کبھی اپنے اونٹ سے نہ اترتے، یہاں تک کہ لوٹ آتے مدینہ کو۔
قال مالك: العمرة سنة ولا نعلم احدا من المسلمين ارخص في تركهاقَالَ مَالِك: الْعُمْرَةُ سُنَّةٌ وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ أَرْخَصَ فِي تَرْكِهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ عمرہ سنّت ہے، اور ہم نے کسی مسلمان کو نہیں دیکھا جو اس کے ترک کی اجازت دیتا ہو۔
قال مالك في المعتمر يقع باهله: إن عليه في ذلك الهدي وعمرة اخرى، يبتدئ بها بعد إتمامه التي افسدها، ويحرم من حيث احرم بعمرته التي افسدها، إلا ان يكون احرم من مكان ابعد من ميقاته، فليس عليه ان يحرم إلا من ميقاتهقَالَ مَالِك فِي الْمُعْتَمِرِ يَقَعُ بِأَهْلِهِ: إِنَّ عَلَيْهِ فِي ذَلِكَ الْهَدْيَ وَعُمْرَةً أُخْرَى، يَبْتَدِئُ بِهَا بَعْدَ إِتْمَامِهِ الَّتِي أَفْسَدَهَا، وَيُحْرِمُ مِنْ حَيْثُ أَحْرَمَ بِعُمْرَتِهِ الَّتِي أَفْسَدَهَا، إِلَّا أَنْ يَكُونَ أَحْرَمَ مِنْ مَكَانٍ أَبْعَدَ مِنْ مِيقَاتِهِ، فَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يُحْرِمَ إِلَّا مِنْ مِيقَاتِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے عمرہ کے احرام میں جماع کیا اپنی عورت سے، تو اس پر ہدی لازم ہے، اور اس عمرہ کی قضا واجب ہے، اور جو عمرہ جماع سے فاسد ہوا ہے اس کو پورا کر کے فوراًَ قضا شروع کرے، اور عمرۂ قضا کا احرام وہیں سے باندھے جہاں سے اس عمرہ کا باندھا تھا جس کو فاسد کر دیا۔ البتہ جس صورت میں کہ اس عمرہ کا احرام میقات سے پہلے باندھا تھا تو اس کا احرام میقات سے باندھنا کافی ہے۔
قال مالك: ومن دخل مكة بعمرة فطاف بالبيت وسعى بين الصفا، والمروة وهو جنب او على غير وضوء ثم وقع باهله ثم ذكر، قال: يغتسل او يتوضا ثم يعود فيطوف بالبيت وبين الصفا، والمروة ويعتمر عمرة اخرى، ويهدي وعلى المراة إذا اصابها زوجها وهي محرمة مثل ذلكقَالَ مَالِك: وَمَنْ دَخَلَ مَكَّةَ بِعُمْرَةٍ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ وَهُوَ جُنُبٌ أَوْ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ ثُمَّ وَقَعَ بِأَهْلِهِ ثُمَّ ذَكَرَ، قَالَ: يَغْتَسِلُ أَوْ يَتَوَضَّأُ ثُمَّ يَعُودُ فَيَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ وَيَعْتَمِرُ عُمْرَةً أُخْرَى، وَيُهْدِي وَعَلَى الْمَرْأَةِ إِذَا أَصَابَهَا زَوْجُهَا وَهِيَ مُحْرِمَةٌ مِثْلُ ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص مکہ میں داخل ہو عمرہ کا احرام باندھ کر اور اس نے طواف کیا اور سعی کی صفا مروہ میں جنابت سے یا بے وضو، پھر جماع کیا اپنی عورت سے بھول کر، پھر یاد آیا تو وہ غسل یا وضو کر کے دوبارہ طواف اور سعی کرے، اور دوسرا عمرۂ قضا کرے، اور ہدی دے، اور اگر عورت بھی احرام باندھے تھی تو اس کا حکم بھی مثل مرد کے ہے۔
قال مالك: فاما العمرة من التنعيم، فإنه من شاء ان يخرج من الحرم ثم يحرم فإن ذلك مجزئ عنه إن شاء الله، ولكن الفضل ان يهل من الميقات الذي وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم، او ما هو ابعد من التنعيمقَالَ مَالِك: فَأَمَّا الْعُمْرَةُ مِنَ التَّنْعِيمِ، فَإِنَّهُ مَنْ شَاءَ أَنْ يَخْرُجَ مِنَ الْحَرَمِ ثُمَّ يُحْرِمَ فَإِنَّ ذَلِكَ مُجْزِئٌ عَنْهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، وَلَكِنْ الْفَضْلُ أَنْ يُهِلَّ مِنَ الْمِيقَاتِ الَّذِي وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ مَا هُوَ أَبْعَدُ مِنَ التَّنْعِيمِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ تنعیم سے عمرہ کا احرام باندھنا افضل ہے، لیکن جس کا جی چاہے حرم سے باہر جا کر عمرہ کا احرام باندھ لے یہ کافی ہے، لیکن افضل یہ ہے کہ اس میقات سے عمرہ کا احرام باندھے جہاں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کیا ہے، اور وہ دور ہے تنعیم سے۔
حدثني يحيى، عن مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن سليمان بن يسار ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " بعث ابا رافع، ورجلا من الانصار فزوجاه ميمونة بنت الحارث ورسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة قبل ان يخرج" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " بَعَثَ أَبَا رَافِعٍ، وَرَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَزَوَّجَاهُ مَيْمُونَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ"
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مولیٰ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ اور ایک شخص انصاری کو بھیجا۔ اُن دونوں نے نکاح کر دیا اُن کا سیدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تھے قبل نکلنے کے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم:841، والنسائي فى «الكبريٰ» برقم:5402، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27739، والدارمي فى «سننه» برقم: 1956، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4219، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 5801، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 69»
وحدثني، عن مالك، عن نافع ، عن نبيه بن وهب اخي بني عبد الدار، ان عمر بن عبيد الله ارسل إلى ابان بن عثمان، وابان يومئذ امير الحاج، وهما محرمان إني قد اردت ان انكح طلحة بن عمر، بنت شيبة بن جبير واردت ان تحضر فانكر ذلك عليه ابان ، وقال: سمعت عثمان بن عفان ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا ينكح المحرم ولا ينكح ولا يخطب" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ أَخِي بَنِي عَبْدِ الدَّارِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ أَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، وَأَبَانُ يَوْمَئِذٍ أَمِيرُ الْحَاجِّ، وَهُمَا مُحْرِمَانِ إِنِّي قَدْ أَرَدْتُ أَنْ أُنْكِحَ طَلْحَةَ بْنَ عُمَرَ، بِنْتَ شَيْبَةَ بْنِ جُبَيْرٍ وَأَرَدْتُ أَنْ تَحْضُرَ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ أَبَانُ ، وَقَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْكِحِ الْمُحْرِمُ وَلَا يُنْكِحُ وَلَا يَخْطُبُ"
حضرت نبیہ بن وہب سے روایت ہے کہ عمر بن عبیداللہ نے بھیجا اُن کو سیدنا ابان بن عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس، اور سیدنا ابان رضی اللہ عنہ اُن دنوں میں امیر تھے حاجیوں کے، اور دونوں احرام باندھے ہوئے تھے۔ کہلا بھیجا کہ میں چاہتا ہوں کہ نکاح کروں طلحہ بن عمر کا شیبہ بن جبیر کی بیٹی سے، سو تم بھی آؤ۔ سیدنا ابان رضی اللہ عنہ نے اس پر انکار کیا اور کہا کہ سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، فرماتے تھے: ”نہ نکاح کرے محرم اپنا اور نہ غیر کا، اور نہ پیغام بھیجے نکاح کا۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1409، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2649، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4123، 4124، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2844، 2845، 2846، 3277، 3278، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3811، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1841، والترمذي فى «جامعه» برقم: 840، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1864، 2244، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1966، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9243، وأحمد فى «مسنده» برقم: 408، 469، والحميدي فى «مسنده» برقم: 33، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13125، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 70»