موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
حدیث نمبر: 673B9
Save to word اعراب
قال مالك: ولو كانت لرجل إبل او بقر او غنم تجب في كل صنف منها الصدقة، ثم افاد إليها بعيرا او بقرة او شاة صدقها مع ماشيته حين يصدقها قَالَ مَالِك: وَلَوْ كَانَتْ لِرَجُلٍ إِبِلٌ أَوْ بَقَرٌ أَوْ غَنَمٌ تَجِبُ فِي كُلِّ صِنْفٍ مِنْهَا الصَّدَقَةُ، ثُمَّ أَفَادَ إِلَيْهَا بَعِيرًا أَوْ بَقَرَةً أَوْ شَاةً صَدَّقَهَا مَعَ مَاشِيَتِهِ حِينَ يُصَدِّقُهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کسی شخص کے پاس اونٹ یا گائے یا بکریاں نصاب کے موافق ہوں، پھر نئی آمدنی ہو تو ان کی زکوٰۃ بھی اس نصاب کے ساتھ جو پہلے سے ہے دینا پڑے گا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 673B10
Save to word اعراب
قال يحيى: قال مالك: وهذا احب ما سمعت إلي في هذا قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: وَهَذَا أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي هَذَا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: یہ قول بہت پسند ہے مجھ کو۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 673B11
Save to word اعراب
قال مالك في الفريضة تجب على الرجل فلا توجد عنده: انها إن كانت ابنة مخاض فلم توجد، اخذ مكانها ابن لبون ذكر، وإن كانت بنت لبون او حقة او جذعة ولم يكن عنده، كان على رب الإبل ان يبتاعها له حتى ياتيه بها، ولا احب ان يعطيه قيمتهاقَالَ مَالِك فِي الْفَرِيضَةِ تَجِبُ عَلَى الرَّجُلِ فَلَا تُوجَدُ عِنْدَهُ: أَنَّهَا إِنْ كَانَتِ ابْنَةَ مَخَاضٍ فَلَمْ تُوجَدْ، أُخِذَ مَكَانَهَا ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، وَإِنْ كَانَتْ بِنْتَ لَبُونٍ أَوْ حِقَّةً أَوْ جَذَعَةً وَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ، كَانَ عَلَى رَبِّ الْإِبِلِ أَنْ يَبْتَاعَهَا لَهُ حَتَّى يَأْتِيَهُ بِهَا، وَلَا أُحِبُّ أَنْ يُعْطِيَهُ قِيمَتَهَا
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس قسم کا جانور کسی پر زکوٰۃ میں واجب ہو، پھر اس قسم کا جانور اس کے پاس سے نہ نکلے، مثلاً اگر ایک برس کی اونٹنی واجب ہو اور وہ نہ نکلی تو دو برس کا اونٹ لے لیا جائے، اور جو دو برس یا تین برس یا چار برس کی اونٹنی واجب ہو اور وہ نہ نکلے تو خرید کر کے دیوے، اور قیمت کا دینا میرے نزدیک اچھا نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 673B12
Save to word اعراب
وقال مالك في الإبل النواضح والبقر السواني وبقر الحرث: إني ارى ان يؤخذ من ذلك كله إذا وجبت فيه الصدقةوَقَالَ مَالِك فِي الْإِبِلِ النَّوَاضِحِ وَالْبَقَرِ السَّوَانِي وَبَقَرِ الْحَرْثِ: إِنِّي أَرَى أَنْ يُؤْخَذَ مِنْ ذَلِكَ كُلِّهِ إِذَا وَجَبَتْ فِيهِ الصَّدَقَةُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو اونٹ پانی سینچتے ہیں یا جو بیل چرسہ گھسیٹتے ہیں یا ہل چلاتے ہیں، اگر مقدارِ نصاب کے ہوں تو اُن میں زکوٰۃ واجب ہوگی۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»
13. بَابُ صَدَقَةِ الْخُلَطَاءِ
13. شرکت کے مال میں زکوٰۃ کا بیان
حدیث نمبر: 674Q1
Save to word اعراب
قال مالك: في الخليطين إذا كان الراعي واحدا، والفحل واحدا، والمراح واحدا، والدلو واحدا: فالرجلان خليطان. وإن عرف كل واحد منهما ماله من مال صاحبه. قال: والذي لا يعرف ماله من مال صاحبه ليس بخليط. إنما هو شريك. قال مالك: ولا تجب الصدقة على الخليطين حتى يكون لكل واحد منهما ما تجب فيه الصدقةقَالَ مَالِكٌ: فِي الْخَلِيطَيْنِ إِذَا كَانَ الرَّاعِي وَاحِدًا، وَالْفَحْلُ وَاحِدًا، وَالْمُرَاحُ وَاحِدًا، وَالدَّلْوُ وَاحِدًا: فَالرَّجُلَانِ خَلِيطَانِ. وَإِنْ عَرَفَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَالَهُ مِنْ مَالِ صَاحِبِهِ. قَالَ: وَالَّذِي لَا يَعْرِفُ مَالَهُ مِنْ مَالِ صَاحِبِهِ لَيْسَ بِخَلِيطٍ. إِنَّمَا هُوَ شَرِيكٌ. قَالَ مَالِكٌ: وَلَا تَجِبُ الصَّدَقَةُ عَلَى الْخَلِيطَيْنِ حَتَّى يَكُونَ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَا تَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر دو آدمی شریک ہوں جانوروں میں اس طرح: چرواہا ایک ہو اور نر جانور بھی ایک ہوں اور جانوروں کے رہنے کا مکان بھی ایک ہو اور پانی پلانے کا ڈول بھی ایک ہو تو اُن دونوں آدمیوں کو خلیطان کہیں گے، اگر ہر ایک اُن میں سے مال کو پہچانتا ہو، اور جو کوئی اپنے مال کو دوسرے کے مال سے تمیز نہ کر سکتا ہو تو اُن کو شریکان کہیں گے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 674Q2
Save to word اعراب
وتفسير ذلك، انه إذا كان لاحد الخليطين اربعون شاة فصاعدا، وللآخر اقل من اربعين شاة، كانت الصدقة على الذي له الاربعون شاة. ولم تكن على الذي له اقل من ذلك، صدقةوَتَفْسِيرُ ذَلِكَ، أَنَّهُ إِذَا كَانَ لِأَحَدِ الْخَلِيطَيْنِ أَرْبَعُونَ شَاةً فَصَاعِدًا، وَلِلْآخَرِ أَقَلُّ مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً، كَانَتِ الصَّدَقَةُ عَلَى الَّذِي لَهُ الْأَرْبَعُونَ شَاةً. وَلَمْ تَكُنْ عَلَى الَّذِي لَهُ أَقَلُّ مِنْ ذَلِكَ، صَدَقَةٌ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: خلیطان پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی جب تک ہر ایک کا مال بقدرِ نصاب کے نہ ہو۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اس مسئلہ کی تفسیر یہ ہے کہ مثلاً ایک خلیط کی چالیس بکریاں یا زیادہ ہیں اور دوسرے خلیط کی چالیس سے کم ہیں، تو جس کی چالیس یا زیادہ ہیں اسی پر زکوٰۃ واجب ہے، اور جس کی چالیس سے کم ہیں اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 674Q3
Save to word اعراب
فإن كان لكل واحد منهما ما تجب فيه الصدقة جمعا في الصدقة. ووجبت الصدقة عليهما جميعا. فإن كان لاحدهما الف شاة، او اقل من ذلك، مما تجب فيه الصدقة. وللآخر اربعون شاة او اكثر، فهما خليطان يترادان الفضل بينهما بالسوية. على قدر عدد اموالهما، على الالف بحصتها، وعلى الاربعين بحصتها. فَإِنْ كَانَ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَا تَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ جُمِعَا فِي الصَّدَقَةِ. وَوَجَبَتِ الصَّدَقَةُ عَلَيْهِمَا جَمِيعًا. فَإِنْ كَانَ لِأَحَدِهِمَا أَلْفُ شَاةٍ، أَوْ أَقَلُّ مِنْ ذَلِكَ، مِمَّا تَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ. وَلِلْآخَرِ أَرْبَعُونَ شَاةً أَوْ أَكْثَرُ، فَهُمَا خَلِيطَانِ يَتَرَادَّانِ الْفَضْلَ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ. عَلَى قَدْرِ عَدَدِ أَمْوَالِهِمَا، عَلَى الْأَلْفِ بِحِصَّتِهَا، وَعَلَى الْأَرْبَعِينَ بِحِصَّتِهَا.
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر ہر خلیط کی بکریاں نصاب کے موافق ہوں تو دونوں سے ملا کر زکوٰۃ لی جائے گی، اور اگر ایک خلیط کی ہزار بکریاں یا کم ہیں اور دوسرے کی چالیس بکریاں یا زیادہ ہیں تو دونوں خلیطان ہیں، آپس میں زیادتی دوسرے سے پھیر لیں گے اپنے اپنے مال کے موافق، ہزار بکریوں پر اس کے موافق زکوٰۃ کا حصہ ہوگا اور چالیس بکریوں پر اس کے موافق حصہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 674Q4
Save to word اعراب
قال مالك: الخليطان في الإبل بمنزلة الخليطين في الغنم. يجتمعان في الصدقة جميعا، إذا كان لكل واحد منهما ما تجب فيه الصدقة. وذلك ان رسول اللٰه صلى الله عليه وسلم قال: ”ليس فيما دون خمس ذود من الإبل صدقة.“ وقال عمر بن الخطاب: في سائمة الغنم إذا بلغت اربعين شاة، شاة. قال مالك: وهذا احب ما سمعت إلي في ذلك قَالَ مَالِكٌ: الْخَلِيطَانِ فِي الْإِبِلِ بِمَنْزِلَةِ الْخَلِيطَيْنِ فِي الْغَنَمِ. يَجْتَمِعَانِ فِي الصَّدَقَةِ جَمِيعًا، إِذَا كَانَ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَا تَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ. وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ مِنَ الْإِبِلِ صَدَقَةٌ.“ وقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: فِي سَائِمَةِ الْغَنَمِ إِذَا بَلَغَتْ أَرْبَعِينَ شَاةً، شَاةٌ. قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اونٹوں میں سے خلیطان کا حکم مثل بکریوں کے خلیطان کے ہے، دونوں سے زکوٰۃ اکٹھی لی جائے گی۔ جب ہر ایک کے پاس اونٹ بقدرِ نصاب کے ہوں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ چرنے والی بکریوں میں جب چالیس ہو جائیں تو ایک بکری ہے۔
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: یہ قول بہت پسند ہے مجھ کو۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 674Q5
Save to word اعراب
قال مالك: وقال عمر بن الخطاب: لا يجمع بين مفترق، ولا يفرق بين مجتمع خشية الصدقة. انه إنما يعني بذلك اصحاب المواشيقَالَ مَالِكٌ: وقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: لَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ، وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ. أَنَّهُ إِنَّمَا يَعْنِي بِذَلِكَ أَصْحَابَ الْمَوَاشِي
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جدا جدا مال اکٹھے نہ کیے جائیں اور اکٹھے جدا جدا نہ کیے جائیں زکوٰۃ کے خوف سے۔ یہ حکم جانوروں کے مالکوں کو ہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 674Q6
Save to word اعراب
قال مالك: وتفسير قوله: لا يجمع بين مفترق: ان يكون النفر الثلاثة الذين يكون لكل واحد منهم اربعون شاة، قد وجبت على كل واحد منهم في غنمه الصدقة، فإذا اظلهم المصدق جمعوها، لئلا يكون عليهم فيها إلا شاة واحدة. فنهوا عن ذلك
وتفسير قوله: ولا يفرق بين مجتمع ان الخليطين يكون لكل واحد منهما مائة شاة وشاة، فيكون عليهما فيها ثلاث شياة. فإذا اظلهما المصدق، فرقا غنمهما، فلم يكن على كل واحد منهما إلا شاة واحدة. فنهي عن ذلك. فقيل: لا يجمع بين مفترق، ولا يفرق بين مجتمع. خشية الصدقة.
قال مالك: فهذا الذي سمعت في ذلك
قَالَ مَالِكٌ: وَتَفْسِيرُ قَوْلِهِ: لَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ: أَنْ يَكُونَ النَّفَرُ الثَّلَاثَةُ الَّذِينَ يَكُونُ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ أَرْبَعُونَ شَاةً، قَدْ وَجَبَتْ عَلَى كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي غَنَمِهِ الصَّدَقَةُ، فَإِذَا أَظَلَّهُمُ الْمُصَدِّقُ جَمَعُوهَا، لِئَلَّا يَكُونَ عَلَيْهِمْ فِيهَا إِلَّا شَاةٌ وَاحِدَةٌ. فَنُهُوا عَنْ ذَلِكَ
وَتَفْسِيرُ قَوْلِهِ: وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ أَنَّ الْخَلِيطَيْنِ يَكُونُ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةُ شَاةٍ وَشَاةٌ، فَيَكُونُ عَلَيْهِمَا فِيهَا ثَلَاثُ شِيَاةٍ. فَإِذَا أَظَلَّهُمَا الْمُصَدِّقُ، فَرَّقَا غَنَمَهُمَا، فَلَمْ يَكُنْ عَلَى كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِلَّا شَاةٌ وَاحِدَةٌ. فَنُهِيَ عَنْ ذَلِكَ. فَقِيلَ: لَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ، وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ. خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ.
قَالَ مَالِكٌ: فَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: تفسیر اس قول کی یہ ہے کہ مثلاً تین آدمیوں کی چالیس چالیس بکریاں تھیں، تو ہر ایک پر ایک ایک بکری واجب تھی، جب زکوٰۃ لینے والا آیا تو اُن تینوں نے اپنی بکریوں کو یکجا کر دیا تھا کہ ایک ہی بکری دینا پڑے، اس بات سے ممانعت ہوئی۔ اور مثلاً خلیطان میں سے ہر ایک کی ایک سو ایک، ایک سو ایک بکریاں ہیں تو سب ملا کر دو سو دو بکریاں ہیں ان میں سے تین بکریاں لازم آتی ہیں، جب زکوٰۃ لینے والا آیا تو اُن دونوں نے اپنی اپنی بکریوں کو جدا کردیا تاکہ ہر ایک کو ایک ہی بکری لازم آئے، اس سے ممانعت ہوئی۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اور یہی میں نے سنا ہے اس باب میں۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.