موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
13. بَابُ صَدَقَةِ الْخُلَطَاءِ
شرکت کے مال میں زکوٰۃ کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: وَتَفْسِيرُ قَوْلِهِ: لَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ: أَنْ يَكُونَ النَّفَرُ الثَّلَاثَةُ الَّذِينَ يَكُونُ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ أَرْبَعُونَ شَاةً، قَدْ وَجَبَتْ عَلَى كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي غَنَمِهِ الصَّدَقَةُ، فَإِذَا أَظَلَّهُمُ الْمُصَدِّقُ جَمَعُوهَا، لِئَلَّا يَكُونَ عَلَيْهِمْ فِيهَا إِلَّا شَاةٌ وَاحِدَةٌ. فَنُهُوا عَنْ ذَلِكَ وَتَفْسِيرُ قَوْلِهِ: وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ أَنَّ الْخَلِيطَيْنِ يَكُونُ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةُ شَاةٍ وَشَاةٌ، فَيَكُونُ عَلَيْهِمَا فِيهَا ثَلَاثُ شِيَاةٍ. فَإِذَا أَظَلَّهُمَا الْمُصَدِّقُ، فَرَّقَا غَنَمَهُمَا، فَلَمْ يَكُنْ عَلَى كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِلَّا شَاةٌ وَاحِدَةٌ. فَنُهِيَ عَنْ ذَلِكَ. فَقِيلَ: لَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ، وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ. خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ. قَالَ مَالِكٌ: فَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: تفسیر اس قول کی یہ ہے کہ مثلاً تین آدمیوں کی چالیس چالیس بکریاں تھیں، تو ہر ایک پر ایک ایک بکری واجب تھی، جب زکوٰۃ لینے والا آیا تو اُن تینوں نے اپنی بکریوں کو یکجا کر دیا تھا کہ ایک ہی بکری دینا پڑے، اس بات سے ممانعت ہوئی۔ اور مثلاً خلیطان میں سے ہر ایک کی ایک سو ایک، ایک سو ایک بکریاں ہیں تو سب ملا کر دو سو دو بکریاں ہیں ان میں سے تین بکریاں لازم آتی ہیں، جب زکوٰۃ لینے والا آیا تو اُن دونوں نے اپنی اپنی بکریوں کو جدا کردیا تاکہ ہر ایک کو ایک ہی بکری لازم آئے، اس سے ممانعت ہوئی۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اور یہی میں نے سنا ہے اس باب میں۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 24»