موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: روزوں کے بیان میں
8. بَابُ مَا يَفْعَلُ مَنْ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ أَوْ أَرَادَهُ فِي رَمَضَانَ
8. جو شخص رمضان میں سفر سے آئے یا سفر کو جائے اس کا بیان
حدیث نمبر: 605
Save to word اعراب
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، انه بلغه، ان عمر بن الخطاب" كان إذا كان في سفر في رمضان فعلم انه داخل المدينة من اول يومه دخل وهو صائم" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ" كَانَ إِذَا كَانَ فِي سَفَرٍ فِي رَمَضَانَ فَعَلِمَ أَنَّهُ دَاخِلٌ الْمَدِينَةَ مِنْ أَوَّلِ يَوْمِهِ دَخَلَ وَهُوَ صَائِمٌ"
امام مالک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جب رمضان میں سفر میں ہوتے، پھر اُن کو معلوم ہوتا کہ آج کے روز شہر میں داخل ہوں گے دوپہر سے اوّل، تو روزہ رکھ کر داخل ہوتے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف
شیخ سلیم ہلالی نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 610، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 27»
حدیث نمبر: 605B1
Save to word اعراب
قال يحيى: قال مالك: من كان في سفر فعلم انه داخل على اهله من اول يومه وطلع له الفجر قبل ان يدخل دخل وهو صائم قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: مَنْ كَانَ فِي سَفَرٍ فَعَلِمَ أَنَّهُ دَاخِلٌ عَلَى أَهْلِهِ مِنْ أَوَّلِ يَوْمِهِ وَطَلَعَ لَهُ الْفَجْرُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ دَخَلَ وَهُوَ صَائِمٌ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص سفر میں ہو اور اس کو معلوم ہو جائے کہ میں سویرے داخل ہو جاؤں گا شہر میں، پھر راہ میں اس کو صبح ہو گئی تو روزہ رکھ کر داخل ہو۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 610، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 27»
حدیث نمبر: 605B2
Save to word اعراب
قال مالك: وإذا اراد ان يخرج في رمضان فطلع له الفجر وهو بارضه قبل ان يخرج فإنه يصوم ذلك اليوم قَالَ مَالِك: وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ فِي رَمَضَانَ فَطَلَعَ لَهُ الْفَجْرُ وَهُوَ بِأَرْضِهِ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ فَإِنَّهُ يَصُومُ ذَلِكَ الْيَوْمَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اور جب رمضان میں سفر کرنے کا ارادہ کرے اور شہر ہی میں اس کو صبح ہو جائے، تو وہ اس روز روزہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 610، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 27»
حدیث نمبر: 605B3
Save to word اعراب
قال مالك في الرجل يقدم من سفره وهو مفطر وامراته مفطرة حين طهرت من حيضها في رمضان: ان لزوجها ان يصيبها إن شاءقَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يَقْدَمُ مِنْ سَفَرِهِ وَهُوَ مُفْطِرٌ وَامْرَأَتُهُ مُفْطِرَةٌ حِينَ طَهُرَتْ مِنْ حَيْضِهَا فِي رَمَضَانَ: أَنَّ لِزَوْجِهَا أَنْ يُصِيبَهَا إِنْ شَاءَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص سفر میں سے آئے اور اس کا روزہ نہ ہو اور عورت بھی اس کی روزہ سے نہ ہو، مثلاً حیض سے اس روز پاک ہوئی ہو، تو اس کے خاوند کو جماع کرنا درست ہے اگر چاہے۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 610، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 27»
9. بَابُ كَفَّارَةِ مَنْ أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ
9. جو شخص رمضان کا روزہ قصداً توڑ ڈالے اس کے کفارہ کا بیان
حدیث نمبر: 606
Save to word اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابي هريرة ، ان رجلا افطر في رمضان فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم" ان يكفر بعتق رقبة، او صيام شهرين متتابعين، او إطعام ستين مسكينا"، فقال: لا اجد، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرق تمر، فقال:" خذ هذا فتصدق به"، فقال: يا رسول الله ما اجد احوج مني، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت انيابه، ثم قال:" كله" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنْ يُكَفِّرَ بِعِتْقِ رَقَبَةٍ، أَوْ صِيَامِ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ، أَوْ إِطْعَامِ سِتِّينَ مِسْكِينًا"، فَقَالَ: لَا أَجِدُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقِ تَمْرٍ، فَقَالَ:" خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَجِدُ أَحْوَجَ مِنِّي، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ، ثُمَّ قَالَ:" كُلْهُ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے روزہ توڑ ڈالا رمضان میں، تو حکم کیا اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بردہ (غلام) آزاد کرنے کا، یا دو مہینے روزے رکھنے کا، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا۔ سو اس نے کہا: مجھ سے یہ کوئی کام نہیں ہو سکتا۔ اتنے میں ایک ٹوکرا کھجور کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیا اور کہا: اس کو صدقہ کر دے۔ وہ شخص بولا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچلیاں کھل گئیں، پھر فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: تو ہی کھا لے اس کو۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1936، 1937، 2600، 5368، 6087، 6164، 6709، 6710، 6711، 6821، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1111، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1943، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3523، 3524، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 3101، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2390، بدون ترقيم، 2392، والترمذي فى «جامعه» برقم: 724، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1757، 1758، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1671، 1671 م، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8136، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7063، 7410، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1038، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7457، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9879، شركة الحروف نمبر: 611، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 28»
حدیث نمبر: 607
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن عطاء بن عبد الله الخراساني ، عن سعيد بن المسيب ، انه قال:" جاء اعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يضرب نحره وينتف شعره، ويقول: هلك الابعد، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وما ذاك؟"، فقال: اصبت اهلي وانا صائم في رمضان، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هل تستطيع ان تعتق رقبة؟"، فقال: لا، فقال:" هل تستطيع ان تهدي بدنة؟"، قال: لا، قال: فاجلس فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرق تمر، فقال:" خذ هذا فتصدق به"، فقال: ما احد احوج مني، فقال:" كله وصم يوما مكان ما اصبت" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَطَاءِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْخُرَاسَانِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ قَالَ:" جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْرِبُ نَحْرَهُ وَيَنْتِفُ شَعْرَهُ، وَيَقُولُ: هَلَكَ الْأَبْعَدُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَا ذَاكَ؟"، فَقَالَ: أَصَبْتُ أَهْلِي وَأَنَا صَائِمٌ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُعْتِقَ رَقَبَةً؟"، فَقَالَ: لَا، فَقَالَ:" هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُهْدِيَ بَدَنَةً؟"، قَالَ: لَا، قَالَ: فَاجْلِسْ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقِ تَمْرٍ، فَقَالَ:" خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ"، فَقَالَ: مَا أَحَدٌ أَحْوَجَ مِنِّي، فَقَالَ:" كُلْهُ وَصُمْ يَوْمًا مَكَانَ مَا أَصَبْتَ"
سعید بن مسیّب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا سینہ کوٹتا ہوا اور بال نوچتا ہوا، اور کہتا تھا: ہلاک ہوا وہ شخص جو دور ہے نیکیوں سے، تو فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: کیا ہوا؟ بولا: میں نے صحبت کی اپنی بی بی سے رمضان کے روزہ میں۔ تو فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: تو ایک بردہ (غلام) آزاد کر سکتا ہے؟ بولا: نہیں۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے: ایک اونٹ یا گائے ہدی کر سکتا ہے؟ بولا: نہیں۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے: بیٹھ، اتنے میں ایک ٹوکرا کھجور کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو لے اور صدقہ کر۔ وہ بولا: مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں ہے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھا لے اس کو اور ایک روزہ رکھ لے اس دن کے بدلے میں جس دن تو نے یہ کام کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 1671، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8147، 8158، 15389، 15804، 20025، 20026، 20028، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7458، 7459، 7460، 7466، وأبو داؤد فى «المراسيل» برقم: 101، 102، 103
شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ اس کی سند مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔، شركة الحروف نمبر: 612، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 29»
حدیث نمبر: 607B1
Save to word اعراب
قال مالك: قال عطاء: فسالت سعيد بن المسيب، كم في ذلك العرق من التمر؟، فقال: ما بين خمسة عشر صاعا إلى عشرين. قَالَ مَالِك: قَالَ عَطَاءٌ: فَسَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، كَمْ فِي ذَلِكَ الْعَرَقِ مِنَ التَّمْرِ؟، فَقَالَ: مَا بَيْنَ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا إِلَى عِشْرِينَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: کہا عطاء نے: پوچھا میں نے سعید بن مسیّب سے: کتنی کھجور ہوگی اس ٹوکرے میں؟ بولے: پندرہ صاع سے لے کر بیس صاع تک۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 612، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 29»
حدیث نمبر: 607B2
Save to word اعراب
قال مالك: سمعت اهل العلم يقولون: ليس على من افطر يوما في قضاء رمضان بإصابة اهله نهارا، او غير ذلك الكفارة التي تذكر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فيمن اصاب اهله نهارا في رمضان، وإنما عليه قضاء ذلك اليوم.
قال مالك: وهذا احب ما سمعت فيه إلي
قَالَ مَالِك: سَمِعْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ يَقُولُونَ: لَيْسَ عَلَى مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا فِي قَضَاءِ رَمَضَانَ بِإِصَابَةِ أَهْلِهِ نَهَارًا، أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ الْكَفَّارَةُ الَّتِي تُذْكَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَنْ أَصَابَ أَهْلَهُ نَهَارًا فِي رَمَضَانَ، وَإِنَّمَا عَلَيْهِ قَضَاءُ ذَلِكَ الْيَوْمِ.
قَالَ مَالِك: وَهَذَا أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ فِيهِ إِلَيَّ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: سنا میں نے اہلِ علم سے، کہتے تھے: جو شخص رمضان کی قضا کا روزہ توڑ ڈالے جماع سے یا اور کسی امر سے تو اس پر یہ کفارہ نہیں ہے، بلکہ اس پر قضا ہے اس دن کی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے کہا: اور یہ قول بہت پسند ہے مجھ کو۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 612، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 29»
10. بَابُ مَا جَاءَ فِي حِجَامَةِ الصَّائِمِ
10. روزہ دار کو پچھنے لگانے کا بیان
حدیث نمبر: 608
Save to word اعراب
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ،" انه كان يحتجم وهو صائم، قال: ثم ترك ذلك بعد فكان إذا صام لم يحتجم حتى يفطر" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ،" أَنَّهُ كَانَ يَحْتَجِمُ وَهُوَ صَائِمٌ، قَالَ: ثُمَّ تَرَكَ ذَلِكَ بَعْدُ فَكَانَ إِذَا صَامَ لَمْ يَحْتَجِمْ حَتَّى يُفْطِرَ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ پچھنے لگاتے تھے روزے میں پھر اس کو چھوڑ دیا، تو جب روزہ دار ہوتے پچھنے نہ لگاتے یہاں تک کہ روزہ افطار کرتے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8304، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7531، 7532، 7533، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9412، 9413، 9428، شركة الحروف نمبر: 613، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 30»
حدیث نمبر: 609
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، ان سعد بن ابي وقاص ، وعبد الله بن عمر " كانا يحتجمان وهما صائمان" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " كَانَا يَحْتَجِمَانِ وَهُمَا صَائِمَانِ"
ابن شہاب سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پچھنے لگاتے تھے روزے میں۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7546، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9334، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9336
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 614، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 31»

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.