وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر " راى رجلين يتحدثان والإمام يخطب يوم الجمعة فحصبهما ان اصمتا" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " رَأَى رَجُلَيْنِ يَتَحَدَّثَانِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَحَصَبَهُمَا أَنِ اصْمُتَا"
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے دو مردوں کو دیکھا جو خطبہ کے وقت باتیں کر رہے تھے، تو اُن پر کنکر پھینکے تاکہ وہ چپ رہیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5426، 5427، 5428، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5261، شركة الحروف نمبر: 219، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 9»
وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان رجلا عطس يوم الجمعة والإمام يخطب فشمته إنسان إلى جنبه فسال عن ذلك سعيد بن المسيب فنهاه عن ذلك، وقال: " لا تعد" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَجُلًا عَطَسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَشَمَّتَهُ إِنْسَانٌ إِلَى جَنْبِهِ فَسَأَلَ عَنْ ذَلِكَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: " لَا تَعُدْ"
امام مالک رحمہ اللہ کو یہ بات پہنچی کہ ایک شخص جمعہ کے دن اس حالت میں چھینکا کہ امام خطبہ پڑھ رہا تھا، تو اُس کو ایک آدمی نے جواب دیا (یعنی یرحمک اللہ کہا)، پھر سعید بن مسیّب سے پوچھا، تو انہوں نے منع کیا اس سے اور کہا کہ پھر ایسا نہ کرنا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5439، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5266، شركة الحروف نمبر: 219، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 10»
وحدثني، عن مالك، انه سال ابن شهاب، عن الكلام يوم الجمعة إذا نزل الإمام، عن المنبر قبل ان يكبر، فقال ابن شهاب:" لا باس بذلك" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ، عَنْ الْكَلَامِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذَا نَزَلَ الْإِمَامُ، عَنِ الْمِنْبَرِ قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ، فَقَالَ ابْنُ شِهَابٍ:" لَا بَأْسَ بِذَلِكَ"
امام مالک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن شہاب زہری سے پوچھا کہ جب امام منبر سے خطبہ پڑھ کر اُترے تو تکبیر سے پہلے بات کرنا کیسا ہے؟ ابن شہاب نے کہا: کوئی حرج نہیں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم:208/3، شركة الحروف نمبر: 220، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 10ق»
حدثني يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب، انه كان يقول: " من ادرك من صلاة الجمعة ركعة فليصل إليها اخرى". قال ابن شهاب:" وهي السنة" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " مَنْ أَدْرَكَ مِنْ صَلَاةِ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً فَلْيُصَلِّ إِلَيْهَا أُخْرَى". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ:" وَهِيَ السُّنَّةُ"
ابن شہاب سے روایت ہے، وہ کہتے تھے کہ جو شخص جمعہ کی نماز کی ایک رکعت پائے تو وہ ایک رکعت اور پڑھ لے یہی سنت ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5476، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 462/1، شركة الحروف نمبر: 221، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 11»
قال مالك: وعلى ذلك ادركت اهل العلم ببلدنا، وذلك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من ادرك من الصلاة ركعة فقد ادرك الصلاة"قَالَ مَالِك: وَعَلَى ذَلِكَ أَدْرَكْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصَّلَاةِ رَكْعَةً فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ"
امام مالک رحمہ نے فرمایا: ہم نے اپنے شہر کے عالموں کو اسی قول پر پایا اور دلیل اس کی یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ایک رکعت نماز میں سے پا لی تو اس نے وہ نماز پا لی۔“
قال مالك في الذي يصيبه زحام يوم الجمعة فيركع، ولا يقدر على ان يسجد حتى يقوم الإمام، او يفرغ الإمام من صلاته:" انه إن قدر على ان يسجد إن كان قد ركع فليسجد إذا قام الناس، وإن لم يقدر على ان يسجد حتى يفرغ الإمام من صلاته، فإنه احب إلي ان يبتدئ صلاته ظهرا اربعاقَالَ مَالِك فِي الَّذِي يُصِيبُهُ زِحَامٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَيَرْكَعُ، وَلَا يَقْدِرُ عَلَى أَنْ يَسْجُدَ حَتَّى يَقُومَ الْإِمَامُ، أَوْ يَفْرُغَ الْإِمَامُ مِنْ صَلَاتِهِ:" أَنَّهُ إِنْ قَدَرَ عَلَى أَنْ يَسْجُدَ إِنْ كَانَ قَدْ رَكَعَ فَلْيَسْجُدْ إِذَا قَامَ النَّاسُ، وَإِنْ لَمْ يَقْدِرْ عَلَى أَنْ يَسْجُدَ حَتَّى يَفْرُغَ الْإِمَامُ مِنْ صَلَاتِهِ، فَإِنَّهُ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَبْتَدِئَ صَلَاتَهُ ظُهْرًا أَرْبَعًا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر جمعہ کے دن آدمیوں کا ہجوم ہو اور کسی شخص کو رکوع کرنا ممکن ہو لیکن سجدہ نہ کرسکتا ہو جب تک امام سجدے سے نہ اُٹھے، یا اپنی نماز سے فارغ نہ ہو تو اگر اس شخص نے سجدہ کر لیا جب لوگ اُٹھے سجدے سے فبہا، ورنہ اگر سجدہ نہ کر سکا یہاں تک کہ لوگ فارغ ہوگئے نماز سے تو اس کو چاہیے کہ نئے سرے سے ظہر کی چار رکعتیں پڑھے۔
قال مالك: من رعف يوم الجمعة، والإمام يخطب، فخرج فلم يرجع، حتى فرغ الإمام من صلاته، فإنه يصلي اربعا. قَالَ مَالِكٌ: مَنْ رَعَفَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، فَخَرَجَ فَلَمْ يَرْجِعْ، حَتَّى فَرَغَ الْإِمَامُ مِنْ صَلَاتِهِ، فَإِنَّهُ يُصَلِّي أَرْبَعًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص کی ناک سے خون بہنے لگے جمعہ کے دن اور امام خطبہ پڑھتا ہو اور وہ باہر چلا جائے، پھر جب امام فارغ ہو جائے نماز سے تو لوٹ کر آئے، وہ چار رکعتیں ظہر کی پڑھے۔
قال مالك: في الذي يركع ركعة مع الإمام يوم الجمعة ثم يرعف فيخرج فياتي وقد صلى الإمام الركعتين كلتيهما انه يبني بركعة اخرى ما لم يتكلم. قَالَ مَالِكٌ: فِي الَّذِي يَرْكَعُ رَكْعَةً مَعَ الْإِمَامِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ يَرْعُفُ فَيَخْرُجُ فَيَأْتِي وَقَدْ صَلَّى الْإِمَامُ الرَّكْعَتَيْنِ كِلْتَيْهِمَا أَنَّهُ يَبْنِي بِرَكْعَةٍ أُخْرَى مَا لَمْ يَتَكَلَّمْ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص نے ایک رکعت پڑھی امام کے ساتھ جمعہ کی، پھر اس کی ناک سے خون بہنے لگا تو وہ باہر چلا گیا، اب جب امام دونوں رکعتیں پڑھ چکا تو لوٹ کر آیا تو وہ ایک رکعت پڑھ لے اگر اس نے بات نہ کی ہو۔
قال مالك: ليس على من رعف، او اصابه امر لا بد له من الخروج، ان يستاذن الإمام يوم الجمعة، إذا اراد ان يخرج. قَالَ مَالِكٌ: لَيْسَ عَلَى مَنْ رَعَفَ، أَوْ أَصَابَهُ أَمْرٌ لَا بُدَّ لَهُ مِنَ الْخُرُوجِ، أَنْ يَسْتَأْذِنَ الْإِمَامَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص کی ناک سے خون بہنے لگے یا اور کوئی امر ایسا لاحق ہو کہ نکلنے کی ضرورت واقع ہو تو امام سے اجازت لینا ضروری نہیں۔
عن مالك، انه سال ابن شهاب عن قول اللٰه عز وجل ﴿يا ايها الذين آمنوا إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة فاسعوا إلى ذكر اللٰه﴾ [الجمعة: 9]، فقال ابن شهاب كان عمر بن الخطاب يقرؤها ”إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة فامضوا إلى ذكر اللٰه.“ عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ قَوْلِ اللّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللّٰهِ﴾ [الجمعة: 9]، فَقَالَ ابْنُ شِهَابٍ كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَقْرَؤُهَا ”إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَامْضُوا إِلَى ذِكْرِ اللّٰهِ.“
امام مالک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن شہاب زہری سے پوچھا کہ اس آیت کی کیا تفسیر ہے: «﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللّٰهِ﴾» تو ابن شہاب نے جواب دیا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس آیت کو یوں پڑھتے تھے: «”إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَامْضُوا إِلَى ذِكْرِ اللّٰهِ.“»
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5948، 5949، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5348، 5350، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5605، شركة الحروف نمبر: 223، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 13»