حماد نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی، البتہ انہوں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ نے انہیں حکم دیا (کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ یہ کریں
امام صاحب یہی روایت اپنے دو اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، مگر اس میں یہ ہے کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا۔
وحدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد ، حدثني ابي ، عن جدي ، عن ايوب ، بهذا الإسناد، وقال في الحديث: فسال عمر النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فامره ان يراجعها حتى يطلقها طاهرا من غير جماع، وقال: يطلقها في قبل عدتها.وحدثنا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، عَنْ أَيُّوبَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا حَتَّى يُطَلِّقَهَا طَاهِرًا مِنْ غَيْرِ جِمَاعٍ، وَقَالَ: يُطَلِّقُهَا فِي قُبُلِ عِدَّتِهَا.
عبدالوارث بن عبدالصمد کے دادا عبدالوارث بن سعید نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ (یہی) روایت بیان کی اور (اپنی) حدیث میں کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ) اس سے رجوع کرے حتی کہ اسے حالت طہر میں مجامعت کیے بغیر طلاق دے، اور کہا: "وہ اسے عدت کے آغاز میں طلاق دے۔" (یعنی اس طہر کے آغاز میں جس سے عدت شمار ہونی ہے
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے، ایوب کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں دریافت کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجوع کرنے کا حکم دیا، حتی کہ وہ اسے طہر میں قربت کیے بغیر طلاق دے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اسے عدت کے آغاز کے لیے طلاق دے۔“ یعنی عدت کے شروع میں طلاق دے۔
وحدثني يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، عن ابن علية ، عن يونس ، عن محمد بن سيرين ، عن يونس بن جبير ، قال: قلت لابن عمر : رجل طلق امراته وهي حائض، فقال: اتعرف عبد الله بن عمر، فإنه طلق امراته وهي حائض، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم فساله، " فامره ان يرجعها، ثم تستقبل عدتها "، قال: فقلت له إذا طلق الرجل امراته وهي حائض اتعتد بتلك التطليقة، فقال: فمه او إن عجز واستحمق ".وحَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فقَالَ: أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، " فَأَمَرَهُ أَنْ يَرْجِعَهَا، ثُمَّ تَسْتَقْبِلَ عِدَّتَهَا "، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ أَتَعْتَدُّ بِتِلْكَ التَّطْلِيقَةِ، فقَالَ: فَمَهْ أَوَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ ".
یونس نے محمد بن سیرین سے، انہوں نے یونس بن جبیر سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے عرض کی: ایک آدمی نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی ہے؟ تو انہوں نے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو جانتے ہو؟ اس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی تھی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے دریافت کیا تو آپ نے اسے (ابن عمر کو) حکم دیا کہ وہ اس سے رجوع کرے، پھر وہ (عورت اگر اسے دوسرے طہر میں مجامعت کیے بغیر طلاق دی جائے تو وہاں سے) آگے عدت شمار کرے۔ کہا: میں نے ان (ابن عمر رضی اللہ عنہ) سے پوچھا: اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے تو کیا اس طلاق کو شمار کیا جائے گا؟ کہا: انہوں نے کہا: تو (اور) کیا؟ اگر وہ خود ہی (صحیح طریقہ اختیار کرنے سے) عاجز رہا اور اس نے حماقت سے کام لیا (تو کیا طلاق شمار نہ ہو گی
یونس بن جبیر بیان کرتے ہیں میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سوال کیا، ایک آدمی نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی ہے۔ تو انہوں نے کہا، کیا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے واقف ہو؟ اس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی۔ تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجوع کرنے کا حکم دیا، پھر عدت کا آغاز کر کے یعنی اسی حیض سے عدت شمار نہ کرے، بلکہ طہر میں طلاق دے کر عدت کا آغاز کرے، میں نے ان سے پوچھا، اگر مرد اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دے، تو کیا وہ اس طلاق کو شمار کر لے گا؟ انہوں نے جواب دیا، رک جاؤ، کیا اگر وہ عاجز آ گیا اور حماقت کا کام کیا؟ یعنی اس کا عجز اور حماقت طلاق کے شمار میں حائل نہیں ہو گا۔
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قال ابن المثنى: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت يونس بن جبير ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول: طلقت امراتي وهي حائض، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم ذلك له، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ليراجعها، فإذا طهرت، فإن شاء فليطلقها "، قال: فقلت لابن عمر، افاحتسبت بها؟، قال: ما يمنعه ارايت إن عجز واستحمق.حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ لَهُ، فقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيُرَاجِعْهَا، فَإِذَا طَهُرَتْ، فَإِنْ شَاءَ فَلْيُطَلِّقْهَا "، قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ، أَفَاحْتَسَبْتَ بِهَا؟، قَالَ: مَا يَمْنَعُهُ أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ.
قتادہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے یونس بن جبیر سے سنا انہوں نے کہا میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو یہ بات بتائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس سے رجوع کرے، اس کے بعد جب وہ پاک ہو جائے تو اگر وہ چاہے اسے طلاق دے دے۔ (یونس نے) کہا: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ اس طلاق کو شمار کریں گے؟ انہوں نے کہا: اس سے کیا چیز مانع ہے تمہاری کیا رائے ہے اگر وہ خود (صحیح طریقہ اختیار کرنے سے) عاجز رہا اور نادانی والا کام کیا (تو طلاق کیوں شمار نہ ہو گی
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ رجوع کر لے۔ تو جب پاک ہو جائے، تو چاہے تو طلاق دے دے۔“ یونس بن جبیر کہتے ہیں، میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا، کیا آپ نے اس طلاق کو شمار کیا تھا۔ انہوں نے جواب دیا، انہیں کون سی چیز اس سے روکتی تھی، بتاؤ اگر وہ عاجز آتا اور حماقت سے کام لیتا تو طلاق شمار نہ ہوتی؟۔
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا خالد بن عبد الله ، عن عبد الملك ، عن انس بن سيرين ، قال: سالت ابن عمر ، عن امراته التي طلق، فقال: طلقتها وهي حائض، فذكر ذلك لعمر، فذكره للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " مره، فليراجعها، فإذا طهرت، فليطلقها لطهرها "، قال: فراجعتها، ثم طلقتها، لطهرها، قلت: فاعتددت بتلك التطليقة، التي طلقت وهي حائض، قال: ما لي لا اعتد بها وإن كنت عجزت واستحمقت.حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ، عَنِ امْرَأَتِهِ الَّتِي طَلَّقَ، فقَالَ: طَلَّقْتُهَا وَهِيَ حَائِضٌ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعُمَرَ، فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " مُرْهُ، فَلْيُرَاجِعْهَا، فَإِذَا طَهُرَتْ، فَلْيُطَلِّقْهَا لِطُهْرِهَا "، قَالَ: فَرَاجَعْتُهَا، ثُمَّ طَلَّقْتُهَا، لِطُهْرِهَا، قُلْتُ: فَاعْتَدَدْتَ بِتِلْكَ التَّطْلِيقَةِ، الَّتِي طَلَّقْتَ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: مَا لِيَ لَا أَعْتَدُّ بِهَا وَإِنْ كُنْتُ عَجَزْتُ وَاسْتَحْمَقْتُ.
عبدالملک نے انس بن سیرین سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ان کی اس بیوی کے بارے میں سوال کیا جسے انہوں نے طلاق دی تھی۔ انہوں نے کہا: میں نے اسے حالت حیض میں طلاق دی تھی۔ میں نے یہ بات حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بتائی تو انہوں نے یہی بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی۔ اس پر آپ نے فرمایا: "اسے حکم دو کہ وہ اس سے رجوع کرے اور جب وہ پاک ہو جائے تو اسے اس کے طہر میں طلاق دے۔" کہا: میں نے اس (بیوی) سے رجوع کیا، پھر اس کے طہر میں اسے طلاق دی۔ میں نے پوچھا: آپ نے وہ طلاق شمار کی جو اسے حالت حیض میں دی تھی؟ انہوں نے جواب دیا: میں اسے کیوں شمار نہ کرتا؟ اگر میں خود ہی (صحیح طریقہ اپنانے سے) عاجز رہا تھا اور حماقت سے کام لیا تھا (تو کیا طلاق شمار نہ ہو گی
انس بن سیرین بیان کرتے ہیں، میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ان کی اس بیوی کے بارے میں، جسے انہوں نے طلاق دی تھی؟ تو انہوں نے کہا، میں نے اس کو حیض کی حالت میں طلاق دی تھی، اس کا ذکر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا گیا تو انہوں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اس سے رجوع کرنے کا حکم دو تو جب وہ پاک ہو جائے، تو وہ طہر کے آغاز میں طلاق دے دے۔“ تو میں نے اس سے رجوع کر لیا۔ پھر اسے طہر کے شروع میں طلاق دے دی، میں نے پوچھا، کیا جو طلاق آپ نے حیض کی حالت میں دی تھی، آپ نے اسے شمار کیا؟ انہوں نے جواب دیا، میں اس کو شمار کیوں نہ کرتا؟ اگر میں عاجز آ گیا تھا، اور میں نے حماقت سے کام لیا تھا۔ (اسے صحیح وقت کی بجائے غلط وقت میں طلاق دی۔)
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قال ابن المثنى: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن انس بن سيرين ، انه سمع ابن عمر ، قال: طلقت امراتي وهي حائض، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبره فقال: " مره، فليراجعها، ثم إذا طهرت، فليطلقها "، قلت لابن عمر: افاحتسبت بتلك التطليقة؟ قال: فمه،حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ فقَالَ: " مُرْهُ، فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ إِذَا طَهُرَتْ، فَلْيُطَلِّقْهَا "، قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: أَفَاحْتَسَبْتَ بِتِلْكَ التَّطْلِيقَةِ؟ قَالَ: فَمَهْ،
محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے انس بن سیرین سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے اپنی بیوی کو اس حالت میں طلاق دی کہ وہ حائضہ تھی، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: "اسے حکم دو کہ اس سے رجوع کرے، پھر جب وہ پاک ہو جائے تو تب اسے طلاق دے۔" میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے اس طلاق کو شمار کیا تھا؟ انہوں نے کہا: تو (اور) کیا
انس بن سیرین سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا کہ میں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی، تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے رجوع کرنے کا حکم دو، پھر جب پاک ہو جائے تو طلاق دے دے۔“ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پوچھا، کیا آپ نے اس طلاق کو شمار کیا؟ انہوں نے کہا، تو اور کیا، کیا۔“
خالد بن حارث اور بہز دونوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند سے حدیث بیان کی، لیکن ان دونوں کی حدیث میں (فلیراجعہا، یعنی اس سے رجوع کرنے کی بجائے) فلیرجعہا (وہ اس کو لوٹا لے) ہے۔ اور ان دونوں کی حدیث میں یہ بھی ہے، کہا: میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ اس طلاق کو شمار کریں گے؟ انہوں نے جواب دیا: تو (اور) کیا
یہی روایت امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے شعبہ کی مذکورہ سند سے بیان کرتے ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ اس میں یُرَاجِع
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابن طاوس ، عن ابيه ، انه سمع ابن عمر يسال، عن رجل طلق امراته حائضا، فقال: اتعرف عبد الله بن عمر، قال: نعم، قال: فإنه طلق امراته حائضا، فذهب عمر إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره الخبر، " فامره ان يراجعها "، قال: لم اسمعه يزيد على ذلك لابيه.وحدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ يُسْأَلُ، عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا، فقَالَ: أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا، فَذَهَبَ عُمَرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ الْخَبَرَ، " فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا "، قَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ يَزِيدُ عَلَى ذَلِكَ لِأَبِيهِ.
عبداللہ) ابن طاوس نے اپنے والد سے روایت کی کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے ایسے آدمی کے بارے میں سوال کیا جا رہا تھا جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی۔ انہوں نے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو جانتے ہو؟ اس نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: انہوں نے اپنی بیوی کو حیض میں طلاق دے دی تھی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ کو اس خبر سے آگاہ کیا۔ آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اس سے رجوع کرے۔ (ابن طاقس نے) کہا: میں نے اپنے والد کو اس سے زیادہ بیان کرتے ہوئے نہیں سنا
طاؤس سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا، ان سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا، جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی؟ انہوں نے کہا، کیا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو پہچانتے ہو؟ اس نے کہا، جی ہاں۔ تو انہوں نے کہا، اس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دی، تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ کی خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے، اس سے رجوع کرنے کا حکم دیا، ابن جریج کہتے ہیں، طاؤس نے اپنے بیٹے کو اس قدر حدیث سنائی یا طاؤس کا بیٹا کہتا ہے، میں نے اپنے باپ سے اس سے زیادہ حدیث نہیں سنی۔
وحدثني هارون بن عبد الله ، حدثنا حجاج بن محمد ، قال: قال ابن جريج : اخبرني ابو الزبير ، انه سمع عبد الرحمن بن ايمن مولى عزة: يسال ابن عمر ، وابو الزبير يسمع ذلك: كيف ترى في رجل طلق امراته حائضا؟ فقال: طلق ابن عمر امراته وهي حائض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسال عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن عبد الله بن عمر طلق امراته وهي حائض، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " ليراجعها فردها، وقال: إذا طهرت، فليطلق او ليمسك، قال ابن عمر: وقرا النبي صلى الله عليه وسلم: 0 يايها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن في قبل عدتهن 0 "،وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حدثنا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَيْمَنَ مَوْلَى عَزَّةَ: يَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ يَسْمَعُ ذَلِكَ: كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا؟ فقَالَ: طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيُرَاجِعْهَا فَرَدَّهَا، وَقَالَ: إِذَا طَهُرَتْ، فَلْيُطَلِّقْ أَوْ لِيُمْسِكْ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: 0 يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ 0 "،
حجاج بن محمد نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ابن جریج نے کہا: مجھے ابوزبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عَزہ کے مولیٰ عبدالرحمٰن بن ایمن سے سنا، وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھ رہے تھے اور ابوزبیر بھی یہ بات سن رہے تھے کہ آپ کی اس آدمی کے بارے میں کیا رائے ہے جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی؟ انہوں نے جواب دیا: ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی تھی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اور بتایا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "وہ اس سے رجوع کرے۔" چنانچہ انہوں نے اس سے رجوع کر لیا، اور آپ نے فرمایا: "جب وہ پاک ہو جائے تو اسے طلاق دے یا (اپنے ہاں بسائے) رکھے۔" حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ آیت) تلاوت فرمائی: "اے نبی! جب آپ لوگ عورتوں کو طلاق دیں تو انہیں ان کی عدت (شروع کرنے) کے وقت طلاق دے
ابو زبیر کہتے ہیں، میں نے عزۃ کے آزاد کردہ غلام، عبدالرحمٰن بن ایمن کو سنا، وہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے دریافت کر رہے تھے، اور میں بھی سن رہا تھا، آپ کا اس آدمی کے بارے میں کیا خیال ہے، جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی؟ تو انہوں نے جواب دیا، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں دی، تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا؟ عرض کیا، عبداللہ بن عمر نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”وہ اس سے رجوع کر لے“ تو اس نے لوٹا لیا اور فرمایا: ”جب پاک ہو جائے، تو طلاق دے دے یا روک لے۔“ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: (اے نبی! جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دینا چاہو، تو عدت کا آغاز کرنے کے لیے دو۔)(طلاق: 1)