1003 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب مولي الحرقة، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" قال الله تعالي قسمت الصلاة بيني وبين عبدي، فإذا قال العبد: ﴿ الحمد لله رب العالمين﴾ قال الله عز وجل: حمدني عبدي، فإذا قال: ﴿ الرحمن الرحيم﴾، قال: اثني علي عبدي، او مجدني عبدي، وإذا قال العبد: ﴿ مالك يوم الدين﴾، قال: فوض إلي عبدي، فإذا قال: ﴿ إياك نعبد وإياك نستعين﴾، فهذه بيني وبين عبدي، ولعبدي ما سال، ﴿ اهدنا الصراط المستقيم صراط الذين انعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين﴾، فهذه لعبدي ولعبدي ما سال"1003 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ مَوْلَي الْحُرَقَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ تَعَالَي قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ: ﴿ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: حَمِدَنِي عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ: ﴿ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ﴾، قَالَ: أَثْنَي عَلَيَّ عَبْدِي، أَوْ مَجَّدَنِي عَبْدِي، وَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ: ﴿ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ﴾، قَالَ: فَوَّضَ إِلَيَّ عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ: ﴿ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ﴾، فَهَذِهِ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، ﴿ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾، فَهَذِهِ لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ"
1003- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کر دیا ہے، جب میرا بندہ پڑھتا ہے۔ ”تما م تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہیں“۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری حمد بیان کی ہے۔ جب بندہ یہ پڑھتا ہے۔ ”وہ مہربا ن اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری تعریف کی ہے، یا میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی ہے۔ جب بندہ پڑھتا ہے۔ ”وہ روز جزا کا مالک ہے۔“ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے مجھے تفویض کردیا ہے۔ جب بندہ یہ پڑھتا ہے۔ ”ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں۔“ تو یہ حصہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے۔ اور میرا بندہ جو مانگ رہا ہے وہ اسے ملے گا۔ جب بندہ یہ پڑھتا ہے۔ ”تو سیدھے راستے کی طرف ہمیں ہدایت نصیب کر! ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا، نہ کہ ان لوگوں کا راستہ، جن پر غضب کیا گیا اور جو گمراہ ہوئے۔“ (تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:) یہ چیز میرے بندے کو ملے گی۔ میرا بندہ جو مانگے گا وہ ا سے ملے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 395، ومالك فى «الموطأ» برقم: 278، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 489، 490، 502، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 776، 1784، 1788، 1789، 1794، 1795، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 875، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 908، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 983، 7958، 7959، 10915، وأبو داود فى «سننه» برقم: 821، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2953، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 838، 3784، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 168، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2403، 2404 وأحمد فى «مسنده» برقم: 7411، 7524، 7951، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6454، 6522»
1004 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، وعبد العزيز الدراوردي، وابن ابي حازم، عن العلاء، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال: «كل صلاة لا يقرا فيها بفاتحة الكتاب فهي خداج، فهي خداج» ، قال عبد الرحمن: فقلت لابي هريرة: فإني اسمع قراءة الإمام، فغمزني بيده، فقال:" يا فارسي، او قال: يا ابن الفارسي، اقرا بها في نفسك"1004 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ، وَابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «كُلُّ صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَهِيَ خِدَاجٌ، فَهِيَ خِدَاجٌ» ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَقُلْتُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: فَإِنِّي أَسْمَعُ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ، فَغَمَزَنِي بِيَدِهِ، فَقَالَ:" يَا فَارِسِيُّ، أَوْ قَالَ: يَا ابْنَ الْفَارِسِيِّ، اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ"
1004- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”ہر وہ نماز جس میں سورہ فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ نامکمل ہوتی ہے۔ وہ نا مکمل ہوتی ہے۔ وہ نامکمل ہوتی ہے“۔ عبدالرحمٰن نامی راوی کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: بعض اوقات میں امام کی تلاوت سن رہا ہوتا ہوں (اس وقت میں کیا کروں؟) تو انہوں نے اپنے ہاتھ کے ذریعے ٹہوکا دے کر ارشاد فرمایا: ”اے فارسی (راوی کو شک ہے شائد یہ الفاظ ہیں) ابن فارسی! تم دل میں اسے پڑھا لیا کرو“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 395 ومالك فى «الموطأ» برقم: 278، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 489، 490، 502، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 776، 1784، 1788، 1789، 1794، 1795، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 875، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 908، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 983، 7958، وأبو داود فى «سننه» برقم: 821، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2953، 2953 م 1، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 838، 3784، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 168، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2403، 2404، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7411، 7524، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6454، 6522»
1005 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا مسلم بن ابي مريم، عن ابي صالح، انه سمع ابا هريرة رفعه مرة، قال:" تعرض الاعمال في كل يوم إثنين وخميس، فيغفر الله عز وجل في ذلك اليومين لكل امرئ لا يشرك بالله شيئا، إلا امرا كان بينه وبين اخيه شحناء، فيقال: اتركوا هذين حتي يصطلحا، اتركوا هذين حتي يصطلحا"1005 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَفَعَهُ مَرَّةً، قَالَ:" تُعْرَضُ الْأَعْمَالُ فِي كُلَّ يَوْمٍ إِثْنَيْنِ وَخَمِيسٍ، فَيَغْفِرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ الْيَوْمَيْنِ لِكُلِّ امْرِئٍ لَا يُشْركُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا امْرَأَ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: اتْرُكُوا هَذَيْنِ حَتَّي يَصْطَلِحَا، اتْرُكُوا هَذَيْنِ حَتَّي يَصْطَلِحَا"
1005- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ”مرفوع“ حدیث کے طور پر یہ بات نقل کرتے ہیں: ”ہر پیر اور جمعرات کے دن اعمال (اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں) پیش کیے جاتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ ان دنوں میں ہر ایسے شخص کی مغفرت کر دیتا ہے، جو کسی کو اللہ تعالیٰ کا شریک نہ ٹھہراتا ہو، ماسوائے اس شخص کے، جس کی اپنے کسی بھائی کے ساتھ ناراضگی ہو، تو حکم ہوتا ہے ان دونوں کو اس وقت تک رہنے دو، جب تک یہ دونوں صلح نہیں کر لیتے۔ ان دونوں کو اس وقت تک رہنے دو، جب تک یہ دونوں صلح نہیں کرلیتے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2565، ومالك فى «الموطأ» برقم: 695، 696، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2120، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3644، 5661، 5663، 5666، 5667، 5668، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4916، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2023، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6487، 6488، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7754، 9175، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6684»
1006 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: «امرنا رسول الله صلي الله عليه وسلم ان نصلي بعد الجمعة اربعا» قال سفيان: وقال غيري: قال النبي صلي الله عليه وسلم، قال: «من كان منكم مصليا بعد الجمعة فليصل اربعا» وهذا احسن، واما الذي حفظت انا الاول"1006 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: «أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُصَلِّيَ بَعْدَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا» قَالَ سُفْيَانُ: وَقَالَ غَيْرِي: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُصَلِّيًا بَعْدَ الْجُمُعَةٍ فَلْيُصَلِّ أَرْبَعًا» وَهَذَا أَحْسَنُ، وَأَمَّا الَّذِي حَفِظْتُ أَنَا الْأَوَّلُ"
1006- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ ہدایت کی تھی کہ ہم جمعے کے بعد چار رکعات ادا کریں۔ سفیان کہتے ہیں: دیگر راویوں نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا ہے: ”تم میں سے جس شخص نے جمعے کے بعد نماز ادا کرنی ہو، تو اسے چاہیے کہ چار رکعات ادا کرے۔“ (راوی کہتے ہیں) یہ روایت زیادہ بہتر ہے، جوالفاظ میں نے یاد کیے ہیں وہ پہلے والے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 881، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1873، 1874، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2477، 2478، 2479، 2480، 2481، 2485، 2486، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1425، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 501، 1755، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1131، والترمذي فى «جامعه» برقم: 523، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1616، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1132، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6019، 6020، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7518، 9830، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5416»
1007 - ثنا سفيان، قال: ثنا محمد بن عجلان، عن سعيد المقبري، قال: قال رجل لابي هريرة: إني رجل كثير الشعر، ولا يكفيني ثلاث حثيات، فقال: «كان رسول الله صلي الله عليه وسلم اكثر منك شعرا، واطيب منك، وكان يحثي علي راسه ثلاثا» 1007 - ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنِّي رَجُلٌ كَثِيرُ الشَّعْرِ، وَلَا يَكْفِينِي ثَلَاثُ حَثَيَاتٍ، فَقَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْكَ شَعْرًا، وَأَطْيَبَ مِنْكَ، وَكَانَ يُحْثِي عَلَي رَأْسِهِ ثَلَاثًا»
1007-سعید مقبری بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میں ایک ایسا شخص ہوں، جس کے بال زیادہ ہیں، دونوں ہاتھوں میں تین مرتبہ بھر کے پانی ڈالنا میرے لیے کافی نہیں ہوگا، تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال اس سے بھی زیادہ تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تم سے بھی زیادہ پاکیزہ تھے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر پر صرف تین مرتبہ پانی ڈال لیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 578، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7536، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6538، والبزار فى «مسنده» برقم: 8491، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 701»
1008 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا محمد بن عمرو بن علقمة، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «لا تمنعوا إماء الله مساجد الله، ولا يخرجن إلا وهن تفلات» 1008 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرُو بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ، وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا وَهُنَّ تَفِلَاتٌ»
1008- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اللہ تعالیٰ کی کنیزوں کو اللہ تعالیٰ کی مساجد میں جانے سے نہ روکو اور خواتین ایسی حالت میں نہ نکلیں کہ ان سے خوشبو پھوٹ رہی ہو“۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل محمد بن عمره بن علقمة، وقد أخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1679 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2214 وأبو داود فى «سننه» برقم: 565، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1315 1316 والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5460 وأحمد فى «مسنده» برقم: 9776 10287 10989 وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5915 5933 والبزار فى «مسنده» برقم: 8569 9262 وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5121 وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7691 والطبراني فى «الأوسط» برقم: 568»
1009 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا محمد بن إسحاق، عن محمد بن إبراهيم التيمي، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال:" إن الله عز وجل ليصبح القوم بالنعمة ويمسهم، فيصبح طائفة منهم بها كافرين، يقولون: مطرنا بنوء كذا، وكذا"، قال محمد بن إبراهيم: فحدثت به سعيد بن المسيب، فقال: قد سمعنا هذا من ابي هريرة، ولكن اخبرني من شهد عمر يستسقي بالناس، فقال: يا عباس، يا عم رسول الله كم بقي من نوء الثريا، قال العلماء: بها يزعمون انها تعترض بعد سقوطها في الافق سبعا، قال: فما مضت سابعة حتي مطرنا1009 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيْصَبِّحُ الْقَوْمَ بِالنِّعْمَةِ وَيُمَسِّهِمْ، فَيُصْبِحُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ بِهَا كَافِرِينَ، يَقُولُونَ: مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا، وَكَذَا"، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: فَحَدَّثْتُ بِهِ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، فَقَالَ: قَدْ سَمِعْنَا هَذَا مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَكِنْ أَخْبَرَنِي مَنْ شَهِدَ عُمَرَ يَسْتَسْقي بِالنَّاسِ، فَقَالَ: يَا عَبَّاسُ، يَا عَمَّ رَسُولِ اللَّهِ كَمْ بَقِيَ مِنْ نَوْءِ الثُّرَيَّا، قَالَ الْعُلَمَاءُ: بِهَا يَزْعُمُونَ أَنَّهَا تَعْتَرِضُ بَعْدَ سُقُوطِهَا فِي الْأُفُقِ سَبْعًا، قَالَ: فَمَا مَضَتْ سَابِعَةٌ حَتَّي مُطِرْنَا
1009- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”بے شک اللہ تعالیٰ صبح کے وقت یا شام کے وقت کسی قوم کو کوئی نعمت عطا کرتا ہے، تو ان میں سے کچھ لوگ ا س کا انکار کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں: ہم پر فلاں، فلاں ستارے کی وجہ سے بارش نازل ہوئی ہے۔“ محمد بن ابراہیم نامی راوی کہتے ہیں: میں نے یہ روایت سعید بن مسیب کو سنائی تو انہوں نے بتایا: انہوں نے یہ روایت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے۔ تاہم ان صاحب نے ہمیں یہ بتایا ہے، جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ اس وقت موجود تھے، جب انہوں نے لوگوں کے لیے بارش کی دعا مانگی تھی۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے یہ کہا: تھا: اے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ! اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا! فلاں ستارے کا کتنا حصہ باقی رہ گیا ہے؟ تو سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے یہ فرمایا: اس علم کے ماہرین کا یہ کہنا ہے، یہ گرنے کے بعد افق میں سات دن تک چوڑائی کی سمت میں رہے گا۔ راوی کہتے ہیں: سات دن گزرنے سے پہلے ہی ہم پر بارش ہوگئی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، فيه عنعنة إبن إسحاق، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 72، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1523، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1848، 10693، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6545، 6547، 6548، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8860، 8933، 9579، 10954، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 5219»
1010 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «عوذوا بالله من عذاب الله، عوذوا بالله من فتنة المحيا والممات، عوذوا بالله من عذاب القبر، عوذوا بالله من فتنة المسيح الدجال» .1010 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ، عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، عُوذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ» .
1010- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اللہ تعالیٰ سے اللہ کے عذاب کی پناہ مانگو، اللہ تعالیٰ سے موت کے فتنے سے پناہ مانگو، اللہ تعالیٰ سے قبر کے عذاب سے پناہ مانگو۔ اللہ تعالیٰ سے دجال کے فتنے سے پناہ مانگو“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1377، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 585، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 721، بدون ترقيم، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1002، 1018، 1019، 1967، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1016، 1961، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1309، 2059، 2060، وأبو داود فى «سننه» برقم: 983، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3604، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1383، 1384، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 909، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2926، 2927، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2378، 7357، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6133، 6279»
1011 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عمرو بن دينار، عن طاوس، عن ابي هريرة، عن النبي صلي الله عليه وسلم، مثله.1011 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
1011-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه مسلم كما تقدم فى التعليق السابق»