1007 - ثنا سفيان، قال: ثنا محمد بن عجلان، عن سعيد المقبري، قال: قال رجل لابي هريرة: إني رجل كثير الشعر، ولا يكفيني ثلاث حثيات، فقال: «كان رسول الله صلي الله عليه وسلم اكثر منك شعرا، واطيب منك، وكان يحثي علي راسه ثلاثا» 1007 - ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنِّي رَجُلٌ كَثِيرُ الشَّعْرِ، وَلَا يَكْفِينِي ثَلَاثُ حَثَيَاتٍ، فَقَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْكَ شَعْرًا، وَأَطْيَبَ مِنْكَ، وَكَانَ يُحْثِي عَلَي رَأْسِهِ ثَلَاثًا»
1007-سعید مقبری بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میں ایک ایسا شخص ہوں، جس کے بال زیادہ ہیں، دونوں ہاتھوں میں تین مرتبہ بھر کے پانی ڈالنا میرے لیے کافی نہیں ہوگا، تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال اس سے بھی زیادہ تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تم سے بھی زیادہ پاکیزہ تھے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر پر صرف تین مرتبہ پانی ڈال لیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 578، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7536، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6538، والبزار فى «مسنده» برقم: 8491، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 701»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1007
فائدہ: اس حدیث میں غسل جنابت کا ایک مسئلہ ذکر ہوا ہے کہ سر پر تین مرتبہ پانی ڈالنا چاہیے، اس کی تفصیل یہ ہے کہ ایک چلو سر کی دائیں طرف، دوسرا سر کی بائیں طرف اور تیسرا سر کے درمیان میں ڈالنا چاہیے، یہ تفصیل صحیح مسلم اور صیح ابن خزیمہ میں ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1006