محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے قتادہ سے سنا وہ زرارہ بن اوفیٰ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "جب کوئی عورت (بلا عذر) اپنے شوہر کے بستر کو چھوڑ کر رات گزارتی ہے، تو فرشتے اس کے صبح کرنے تک اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت اپنے خاوند کے بستر سے (بلا عذر و مجبوری) علیحدہ ہو کر رات گزارتی ہے تو فرشتے صبح ہونے تک اس پر لعنت بھیجتے ہیں۔“
یزید بن کیسان نے ابوحازم سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کوئی مرد نہیں جو اپنی بیوی کو اس کے بستر کی طرف بلائے اور وہ انکار کرے مگر وہ جو آسمان میں ہے اس سے ناراض رہتا ہے یہاں تک کہ وہ (شوہر) اس سے راضی ہو جائے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جس مرد کی بیوی، اسے اپنے بستر پر بلانے، اس کے پاس آنے سے انکار کر دیتی ہے، تو وہ ذات جو اوپر ہے، اس وقت تک اس سے ناراض رہتی ہے، جب تک شوہر اس سے راضی نہیں ہو جاتا۔“
اعمش نے ابوحازم سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب مرد اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے، وہ نہ آئے اور وہ (شوہر) اس پر ناراضی کی حالت میں رات گزارے تو اس کے صبح کرنے تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔" باب 21: بیوی کا راز افشا کرنا حرام ہے
امام صاحب اپنے چار اساتذہ سے روایت کرتے ہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مرد اپنی بیوی کو اپنے بستر پر آنے کی دعوت دیتا ہے، اور وہ اس کے پاس نہیں آتی جس سے وہ ناراضگی کی حالت میں رات بسر کرتا ہے، تو فرشتے صبح ہونے تک اس پر لعنت بھیجتے ہیں۔“
مروان بن معاویہ نے عمر بن حمزہ عمری سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبدالرحمٰن بن سعد نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن، اللہ کے ہاں لوگوں میں مرتبے کے اعتبار سے بدترین وہ آدمی ہو گا جو اپنی بیوی کے پاس خلوت میں جاتا ہے اور وہ اس کے پاس خلوت میں آتی ہے پھر وہ (آدمی) اس کا راز افشا کر دیتا ہے
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن اللہ کے ہاں وہ انسان بدترین درجہ میں ہو گا، جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے اور وہ اس سے ہم بستری کرتا ہے پھر وہ اس کا راز فاش کر دیتا ہے۔“
محمد بن عبیداللہ بن نمیر اور ابوکریب نے کہا: ہمیں ابواسامہ نے عمر بن حمزہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبدالرحمٰن بن سعد سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ قیامت کے دن اللہ کے ہاں امانت کے حوالے سے سب سے بڑے (سنگین) معاملات میں سے اس آدمی (کا معاملہ) ہو گا جو خلوت میں بیوی کے پاس جائے اور وہ اس کے پاس آئے، پھر وہ اس (بیوی) کا راز افشا کر دے۔" ابن نمیر نے کہا: سب سے بڑا (سنگین) معاملہ۔" (یہ بڑی خیانت ہے
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے ہاں قیامت کے دن وہ انسان سب سے بڑا امانت میں خیانت کرنے والا ہو گا جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے اور وہ اپنے آپ کو اس کے حوالہ کر دیتی ہے۔ پھر وہ اس کے راز کو ظاہر کر دیتا ہے۔“ ابن نمیر کی روایت میں، اَعظَمَ
وحدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة بن سعيد ، وعلي بن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل بن جعفر ، اخبرني ربيعة ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن ابن محيريز ، انه قال: دخلت انا وابو صرمة على ابي سعيد الخدري ، فساله ابو صرمة، فقال: يا ابا سعيد، هل سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم: يذكر العزل، فقال: نعم، غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم: غزوة بلمصطلق، فسبينا كرائم العرب، فطالت علينا العزبة ورغبنا في الفداء، فاردنا ان نستمتع ونعزل، فقلنا: نفعل ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين اظهرنا لا نساله، فسالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: فقال: " لا عليكم ان لا تفعلوا ما كتب الله خلق نسمة هي كائنة إلى يوم القيامة إلا ستكون "،وحدثنا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حدثنا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو صِرْمَةَ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، فَسَأَلَهُ أَبُو صِرْمَةَ، فقَالَ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَذْكُرُ الْعَزْلَ، فقَالَ: نَعَمْ، غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غَزْوَةَ بَلْمُصْطَلِقِ، فَسَبَيْنَا كَرَائِمَ الْعَرَبِ، فَطَالَتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَرَغِبْنَا فِي الْفِدَاءِ، فَأَرَدْنَا أَنْ نَسْتَمْتِعَ وَنَعْزِلَ، فَقُلْنَا: نَفْعَلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا لَا نَسْأَلُهُ، فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فقَالَ: " لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا مَا كَتَبَ اللَّهُ خَلْقَ نَسَمَةٍ هِيَ كَائِنَةٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا سَتَكُونُ "،
ربیعہ نے محمد بن یحییٰ بن حبان سے خبر دی، انہوں نے ابن مُحَریز سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں اور ابوصرمہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے ہاں حاضر ہوئے، ابوصرمہ نے ان سے سوال کیا اور کہا: ابوسعید! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزل کا ذکر کرتے ہوئے سنا؟ انہوں نے کہا: ہاں، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں بنی مصطلق کے خلاف جنگ کی اور عرب کی چنیدہ عورتیں بطور غنیمت حاصل کیں، ہمیں (اپنی عورتوں سے) دور رہتے ہوئے کافی مدت ہو چکی تھی، اور ہم (ان عورتوں کے) فدیے کی بھی رغبت رکھتے تھے، ہم نے ارادہ کیا کہ (ان عورتوں سے) فائدہ اٹھائیں اور عزل کر لیں، ہم نے کہا: ہم یہ کام کریں بھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہوں تو ان سے سوال بھی نہ کریں! چنانچہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تم (عزل) نہ بھی کرو تو تمہیں کوئی نقصان نہیں ہو گا کیونکہ اللہ نے قیامت کے دن تک (پیدا) ہونے والی جس جان کی پیدائش لکھ دی ہے، وہ ضرور پیدا ہو گی
ابن محریز سے روایت ہے کہ میں اور ابو صرمہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو ابو صرمہ نے ان سے دریافت کیا۔ اے ابو سعید! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں سنا ہے؟ انہوں نے کہا، ہاں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بنو مصطلق (غزوہ مریسیع) میں شریک ہوئے تو ہم نے عرب کی معزز عورتوں کو قیدی بنا لیا، ہمیں عورتوں سے علیحدہ ہوئے کافی عرصہ ہو گیا تھا یا عورتوں سے علیحدگی ہمارے لیے شاق گزر رہی تھی اور ہم ان کے فدیہ کے بھی خواہاں تھے، (جو حاملہ ہونے کی صورت میں انہیں فروخت کرنا ممکن نہ تھا) اس لیے ہم نے چاہا ان سے لطف اندوز ہوں اور عزل کریں، پھر ہم نے سوچا کہ ہم یہ کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ان سے پوچھے بغیر ہی کر لیں! تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر عزل نہ کرو تو کوئی مضائقہ نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قیامت تک جس جان کے پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گا“(عزل اس میں حائل نہیں ہو سکے گا۔)
موسیٰ بن عقبہ نے محمد بن یحییٰ بن حبان سے اسی سند کے ساتھ ربیعہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی، مگر انہوں نے کہا: "اللہ نے (پہلے ہی) لکھ دیا ہے کہ وہ قیامت کے دن تک کس کو پیدا کرنے والا ہے
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت کرتے ہیں، لیکن اس میں یہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے قیامت تک جن کو پیدا کرنا ہے ان کو لکھا جا چکا ہے“(ان کے بارے میں فیصلہ ہو چکا ہے۔)
زہری نے ابن محریز سے اور انہوں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے ان (ابن محریز) کو خبر دی، ہمیں لونڈیاں حاصل ہوئیں تو (ان کے ساتھ) ہم عزل کرتے تھے، پھر ہم نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے ہمیں فرمایا: " (کیا) تم ایسا کرتے ہو؟ تم ایسا کرتے ہو؟ (واقعی) تم ایسا کرتے ہو؟ کوئی جان نہیں جو قیامت تک پیدا ہونے والی ہو مگر وہ پیدا ہو کر رہے گی
حضرت ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں، ہم نے جنگ میں عورتیں قید کر لیں، ہم ان سے عزل کرنا چاہتے تھے۔ پھر ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا۔ تو آپ نے ہمیں فرمایا: "تم یہ کرنا چاہتے ہو؟ کیا واقعی تم یہ کرتے ہو؟ اور تم یہ کرنا چاہتے ہو؟ اور تم یہ کر کے رہو گے؟ جس روح نے قیامت تک پیدا ہونا ہے وہ پیدا ہو کر رہے گی۔
بشر بن مفضل نے کہا: ہمیں شعبہ نے انس بن سیرین سے حدیث بیان کی، انہوں نے معبد بن سیرین سے، انہوں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، (انس بن سیرین نے) کہا: میں نے ان (معبد) سے پوچھا: آپ نے یہ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے خود سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں! انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہیں اس بات کا کوئی نقصان نہیں کہ تم (ایسا) نہ کرو، یہ تو صرف تقدیر ہے (جو تم عزل کرو یا نہ کرو، بہرصورت پوری ہو کر رہے گی
حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم عزل نہ کرو تو کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ یہ تو تقدیر کی بات ہے۔“