حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، وابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن العلاء الهمداني ، جميعا عن ابي معاوية ، واللفظ ليحيى: اخبرنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، قال: كنت امشي مع عبد الله بمنى، فلقيه عثمان، فقام معه يحدثه، فقال: له عثمان: يا ابا عبد الرحمن، الا نزوجك جارية شابة لعلها تذكرك بعض ما مضى من زمانك، قال: فقال عبد الله : لئن قلت ذاك، لقد قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا معشر الشباب، من استطاع منكم الباءة، فليتزوج، فإنه اغض للبصر، واحصن للفرج، ومن لم يستطع، فعليه بالصوم، فإنه له وجاء "،حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، جميعا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى: أَخْبَرَنا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بِمِنًى، فَلَقِيَهُ عُثْمَانُ، فَقَامَ مَعَهُ يُحَدِّثُهُ، فقَالَ: لَهُ عُثْمَانُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَلَا نُزَوِّجُكَ جَارِيَةً شَابَّةً لَعَلَّهَا تُذَكِّرُكَ بَعْضَ مَا مَضَى مِنْ زَمَانِكَ، قَالَ: فقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : لَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ، لَقَدْ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ، فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ، فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ "،
ابو معاویہ نے ہمیں اعمش سے خبر دی، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں منیٰ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ پیدل چل رہا تا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ س ے ان کی ملاقات ہوئی، وہ کھڑے ہو کر ان سے باتیں کرنے لگے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اِن سے کہا: ابوعبدالرحمٰن! کیا ہم کسی نوجوان لڑکی سے آپ کی شادی نہ کرا دیں، شاید وہ آپ کو آپ کا وہی زمانہ یاد کرا دے جو گزر چکا ہے؟ کہا: تو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر آپ نے یہ بات کہی ہے تو (اس سے پہلے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا تھا: "اے جوانوں کے گروہ! تم میں سے جو کوئی شادی کی استطاعت رکھتا ہو وہ شادی کر لے، یہ نگاہ کو زیادہ جھکانے والی اور شرمگاہ کی زیادہ حفاظت کرنے والی ہے اور جو استطاعت نہیں رکھتا تو وہ روزے کو لازم کر لے، یہ اس کے لیے خواہش کو قابو میں کرنے کا ذریعہ ہے
علقمہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ منیٰ میں جا رہا تھا کہ انہیں حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے، اور وہ ان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ٹھہر گئے، تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں کہا، اے ابو عبدالرحمٰن! کیا ہم تمہاری شادی کسی نوجوان لڑکی سے نہ کر دیں، شاید وہ تمہیں گزشتہ دور کی یاد تازہ کر دے، تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا، اگر آپ یہ بات کہتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ فرما چکے ہیں، ”اے جوانوں کی جماعت! تم میں سے جو نکاح کے اخراجات برداشت کر سکتا ہو، وہ شادی کر لے، کیونکہ نکاح سے نظریں خوب جھک جاتی ہیں اور شرم گاہ اچھی طرح محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص (نان و نفقہ کی ادائیگی) کی استطاعت نہیں رکھتا، وہ روزوں کی پابندی کرے، کیونکہ اس سے شہوت کا زور ٹوٹ جاتا ہے۔“
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، قال: إني لامشي مع عبد الله بن مسعود بمنى إذ لقيه عثمان بن عفان، فقال: هلم يا ابا عبد الرحمن، قال: فاستخلاه، فلما راى عبد الله ان ليست له حاجة، قال: قال لي: تعال يا علقمة، قال: فجئت، فقال له عثمان: الا نزوجك يا ابا عبد الرحمن جارية بكرا لعله يرجع إليك من نفسك ما كنت تعهد، فقال عبد الله : لئن قلت ذاك، فذكر بمثل حديث ابي معاوية.حدثنا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا جَرِيرٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: إِنِّي لَأَمْشِي مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِمِنًى إِذْ لَقِيَهُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، فقَالَ: هَلُمَّ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: فَاسْتَخْلَاهُ، فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنْ لَيْسَتْ لَهُ حَاجَةٌ، قَالَ: قَالَ لِي: تَعَالَ يَا عَلْقَمَةُ، قَالَ: فَجِئْتُ، فقَالَ لَهُ عُثْمَانُ: أَلَا نُزَوِّجُكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ جَارِيَةً بِكْرًا لَعَلَّهُ يَرْجِعُ إِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ مَا كُنْتَ تَعْهَدُ، فقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : لَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ.
جریر نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے روایت کی، کہا: میں منیٰ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ پیدل چل رہا تھا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ان سے ملے تو انہوں نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! (میرے ساتھ) آئیں۔ کہا: وہ انہیں تنہائی میں لے گئے۔ جب عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ انہیں اس (تنہائی) کی ضرورت نہیں، تو انہوں نے مجھے بلا لیا۔ (کہا:) علقمہ آ جاؤ! میں آ گیا، تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ابوعبدالرحمٰن! کیا ہم کسی کنواری لڑکی سے آپ کی شادی نہ کرا دیں، شاید یہ آپ کے دل کی اسی کیفیت کو لوٹا دے جو آپ (عہد جوانی) میں محسوس کرتے تھے؟ تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: اگر آپ نے یہ بات کہی ہے۔۔۔ پھر ابومعاویہ کی حدیث کے مانند بیان کیا۔
علقمہ بیان کرتے ہیں کہ میں منیٰ میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے ساتھ چل رہا تھا، کہ ان کی اچانک حضرت عثمان بن عفان ؓ سے ملاقات ہو گئی، تو انہوں نے کہا، آئیے، اے ابو عبدالرحمٰن! انہیں الگ لے گئے، تو حضرت عبداللہ ؓ نے جان لیا، انہیں خواہش نہیں ہے، انہوں نے مجھے بلایا، اے علقمہ آؤ، میں آ گیا، تو حضرت عثمان ؓ نے انہیں کہا، اے ابو عبدالرحمان! ہم آپ کی شادی دوشیزہ لڑکی سے نہ کر دیں، شاید وہ تمہارے اندر گزشتہ دور کی یاد تازہ کر دے، تو حضرت عبداللہ ؓ نے جواب دیا، اگر آپ یہ بات کہتے ہیں، پھر مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے۔
ابومعاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث سنائی، انہوں نے عمارہ بن عمیر سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزید سے، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: " اے جوانوں کی جماعت! تم میں سے جو شادی کرنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ شادی کر لے، یہ نگاہوں کو جھکانے اور شرمنگاہ کی حفاظت کرنے میں (دوسری چیزوں کی نسبت) بڑھ کر ہے، اور جو استطاعت نہ پائے، وہ خود پر روزے کو لازم کر لے، یہ اس کے لیے اس کی خواہش کو قطع کرنے والا ہے
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے نوجوانوں کا گروہ! تم میں سے جو گھر بسانے کی استطاعت رکھتا ہے، وہ نکاح کر لے، کیونکہ اس سے نظر خوب نیچی ہوتی ہے، اور شرم گاہ اچھی طرح (غلط کاری) سے بچ جاتی ہے، اور جو گھر آباد نہ کر سکتا ہو، وہ روزوں کی پابندی کرے، وہ اس کی شہوت کو توڑ دیں گے۔
جریر نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے عمارہ بن عمیر سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزید (بن قیس) سے روایت کی، کہا: میں، میرے چچا علقمہ (بن قیس) اور (میرے بھائی) اسود (بن یزید بن قیس) حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ کہا: میں ان دنوں جوان تھا۔ انہوں نے ایک حدیث بیان کی، مجھے یوں لگتا ہے کہ وہ انہوں نے میری وجہ سے بیان کی۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔۔۔ (آگے) ابومعاویہ کی حدیث کے مانند ہے۔ اور (یہ) اضافہ کیا، کہا: اس کے بعد میں نے زیادہ عرصہ توقف کیے بغیر شادی کر لی
عبدالرحمٰن بن یزید بیان کرتے ہیں کہ میں اور میرا چچا علقمہ اور (بھائی) اسود حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور میں ان دنوں نوجوان تھا، تو میرے خیال میں انہوں نے میری ہی خاطر ایک حدیث بیان کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آگے مذکورہ بالا روایت بیان کی اور آگے یہ اضافہ ہے، تھوڑے ہی عرصہ کے بعد میں نے شادی کر لی۔
وکیع نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، (عبدالرحمان بن یزید نے) کہا: ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، میں سب سے کم عمر تھا، آگے انہی کی حدیث کے مانند ہے، (مگر) انہوں نے یہ نہیں کہا: "اس کے بعد میں نے زیادہ عرصہ توقف کیے بغیر شادی کر لی
عبدالرحمٰن بن یزید سے روایت ہے کہ ہم حضرت عبداللہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور میں سب میں سے نوخیز یا نو عمر تھا، آگے مذکورہ بالا روایت ہے، لیکن یہ نہیں ہے، میں نے تھوڑے ہی عرصہ بعد شادی کر لی۔
وحدثني ابو بكر بن نافع العبدي ، حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس : ان نفرا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم سالوا ازواج النبي صلى الله عليه وسلم عن عمله في السر، فقال بعضهم: لا اتزوج النساء، وقال بعضهم: لا آكل اللحم، وقال بعضهم: لا انام على فراش، فحمد الله واثنى عليه، فقال: " ما بال اقوام قالوا: كذا وكذا لكني اصلي، وانام، واصوم، وافطر، واتزوج النساء، فمن رغب عن سنتي، فليس مني ".وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حدثنا بَهْزٌ ، حدثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلُوا أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَمَلِهِ فِي السِّرِّ، فقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا أَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا آكُلُ اللَّحْمَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا أَنَامُ عَلَى فِرَاشٍ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، فقَالَ: " مَا بَالُ أَقْوَامٍ قَالُوا: كَذَا وَكَذَا لَكِنِّي أُصَلِّي، وَأَنَامُ، وَأَصُومُ، وَأُفْطِرُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي، فَلَيْسَ مِنِّي ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات سے آپ کی تنہائی کے معمولات کے بارے میں سوال کیا، پھر ان میں سے کسی نے کہا: میں عورتوں سے شادی نہیں کروں گا، کسی نے کہا: میں گوشت نہیں کھاؤں گا، اور کسی نے کہا: میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ (آپ کو پتہ چلا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد کی، اس کی ثنا بیان کی اور فرمایا: "لوگوں کا کیا حال ہے؟ انہوں نے اس اس طرح سے کہا ہے۔ لیکن میں تو نماز پڑھتا ہوں اور آرام بھی کرتا ہوں، روزے رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں، جس نے میری سنت سے رغبت ہٹا لی وہ مجھ سے نہیں
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند ساتھیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات سے آپ کے خفیہ اعمال یا پوشیدہ عبادات کے بارے میں دریافت کیا، اس کے بعد ان میں سے ایک نے کہا، میں عورتوں سے شادی نہیں کروں گا، اور دوسرے نے کہا، میں گوشت نہیں کھاؤں گا، تیسرے نے کہا، میں بستر پر نہیں سوؤں گا، (آپ کو پتہ چلا) تو آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی اور فرمایا: "لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، انہوں نے اس اس طرح کہا ہے؟ لیکن میرا طریقہ یہ ہے، نماز پڑھتا ہوں، اور سوتا بھی ہوں، روزہ رکھتا ہوں، اور چھوڑتا بھی ہوں، اور میں نے عورتوں سے شادی کی ہے، تو جو شخص میرے طرز عمل سے اعراض کرے گا، تو اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔"
معمر نے زہری سے، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن معظون رضی اللہ عنہ کی (طرف سے) نکاح کو ترک کر کے عبادت میں مشغولیت (کے ارادے) کو مسترد فرما دیا۔ اگر آپ انہیں اجازت دے دیتے تو ہم سب خود کو خصی کر لیتے
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون ؓ کو الگ تھلگ رہنے کی اجازت نہیں دی، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو اجازت دے دیتے، تو ہم اپنی جنسی قوت کو ختم کر ڈالتے، (خصی ہو جاتے)
ابراھیم بن سعد نے ہمیں ابن شہاب زہری سے حدیث بیان کی انہو ں نے سعید بن مسیب سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ میں نے سعد سے سنا وہ کہہ رہے تھے ”عثمان بن معون رضی اللہ عنہ کے ترک نکاح کو (ارادے کو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے رد کر دیا گیا، اگر انہیں اجازت مل جاتی تو ہم سب خصی ہو جاتے
حضرت سعد ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان بن مظعون ؓ کو لذات و شہوات ترک کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، اگر ان کو اجازت مل جاتی تو ہم خصی ہو جاتے۔
عُقَیل نے ابن شہاب سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: عثمان بن معثون رضی اللہ عنہ نے ارادہ کیا کہ وہ (عبادے کے لئے نکاح اور گھرداری سے) الگ ہو جائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں منع فرما دیا، اگر آپ انہیں اس کی اجازت دے دیتے تو ہم سب خصی ہو جاتے
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں، حضرت عثمان بن مظعون ؓ نے دنیوی لذائذ سے الگ تھلگ ہونے کا ارادہ کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں منع فر دیا، اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اس کی اجازت مرحمت فر دیتے، تو ہم اپنی جنسی خواہش ختم کر ڈالتے۔
حدثنا عمرو بن علي ، حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا هشام بن ابي عبد الله ، عن ابي الزبير ، عن جابر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى امراة، فاتى امراته زينب، وهي تمعس منيئة لها، فقضى حاجته، ثم خرج إلى اصحابه، فقال: " إن المراة تقبل في صورة شيطان، وتدبر في صورة شيطان، فإذا ابصر احدكم امراة فليات اهله، فإن ذلك يرد ما في نفسه "،حدثنا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حدثنا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حدثنا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى امْرَأَةً، فَأَتَى امْرَأَتَهُ زَيْنَبَ، وَهِيَ تَمْعَسُ مَنِيئَةً لَهَا، فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فقَالَ: " إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ، وَتُدْبِرُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ، فَإِذَا أَبْصَرَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً فَلْيَأْتِ أَهْلَهُ، فَإِنَّ ذَلِكَ يَرُدُّ مَا فِي نَفْسِهِ "،
ہشام بن ابی عبداللہ نے ابوزبیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک عورت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر پڑ گئی تو آپ اپنی اہلیہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے پاس آئے۔ وہ اپنے لیے ایک چمڑے کو رنگ رہی تھیں، آپ نے (گھر میں) اپنی ضرورت پوری فرمائی، پھر اپنے صحابہ کی طرف تشریف لے گئے، اور فرمایا: "بلاشبہ (فتنے میں ڈالنے کے حوالے سے) عورت شیطان کی صورت میں سامنے آتی ہے اور شیطان ہی کی صورت میں مڑکر واپس جاتی ہے۔ تم میں سے کوئی جب کسی عورت کو دیکھے تو وہ اپنی بیوی کے پاس آ جائے، بلاشبہ یہ چیز اس خواہش کو ہتا دے گی جو اس کے دل میں (پیدا ہوئی) ہے، "
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک عورت پر پڑ گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں آئے اور وہ ایک کھال کو رنگنے کے لیے مل رہی تھیں، ان سے اپنی خواہش پوری کی، پھر باہر ساتھیوں کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”عورت شیطان کی شکل میں سامنے آتی ہے اور شیطان کی شکل میں واپس مڑتی ہے، تو جب تم میں سے کسی کی نظر کسی عورت پر پڑ جائے (اور اس کا خیال دل میں جگہ بنا لے) تو وہ اپنی بیوی کے پاس آئے (اور اپنی ضرورت پوری کر لے) تو اس سے اس کے دل کے خیالات ختم ہو جائیں گے۔“