Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب النِّكَاحِ
نکاح کے احکام و مسائل
2. باب نَدْبِ مَنْ رَأَى امْرَأَةً فَوَقَعَتْ فِي نَفْسِهِ إِلَى أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَتَهُ أَوْ جَارِيَتَهُ فَيُوَاقِعَهَا:
باب: جو کسی عورت کو دیکھے اور رغبت اس کے دل میں پیدا ہو تو اپنی بیوی یا باندی سے صحبت کرے۔
حدیث نمبر: 3407
حدثنا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حدثنا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حدثنا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى امْرَأَةً، فَأَتَى امْرَأَتَهُ زَيْنَبَ، وَهِيَ تَمْعَسُ مَنِيئَةً لَهَا، فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فقَالَ: " إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ، وَتُدْبِرُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ، فَإِذَا أَبْصَرَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً فَلْيَأْتِ أَهْلَهُ، فَإِنَّ ذَلِكَ يَرُدُّ مَا فِي نَفْسِهِ "،
ہشام بن ابی عبداللہ نے ابوزبیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک عورت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر پڑ گئی تو آپ اپنی اہلیہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے پاس آئے۔ وہ اپنے لیے ایک چمڑے کو رنگ رہی تھیں، آپ نے (گھر میں) اپنی ضرورت پوری فرمائی، پھر اپنے صحابہ کی طرف تشریف لے گئے، اور فرمایا: "بلاشبہ (فتنے میں ڈالنے کے حوالے سے) عورت شیطان کی صورت میں سامنے آتی ہے اور شیطان ہی کی صورت میں مڑکر واپس جاتی ہے۔ تم میں سے کوئی جب کسی عورت کو دیکھے تو وہ اپنی بیوی کے پاس آ جائے، بلاشبہ یہ چیز اس خواہش کو ہتا دے گی جو اس کے دل میں (پیدا ہوئی) ہے، "
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک عورت پر پڑ گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں آئے اور وہ ایک کھال کو رنگنے کے لیے مل رہی تھیں، ان سے اپنی خواہش پوری کی، پھر باہر ساتھیوں کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: عورت شیطان کی شکل میں سامنے آتی ہے اور شیطان کی شکل میں واپس مڑتی ہے، تو جب تم میں سے کسی کی نظر کسی عورت پر پڑ جائے (اور اس کا خیال دل میں جگہ بنا لے) تو وہ اپنی بیوی کے پاس آئے (اور اپنی ضرورت پوری کر لے) تو اس سے اس کے دل کے خیالات ختم ہو جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 3407 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3407  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
تَمْعَسُ:
وہ مل رہی تھیں۔
(2)
سَنِيْئَةٌ:
وہ کھال جو دباغت کے لیے پھیلائی جائے۔
(3)
تُقْبِلُ الْمَرْأَةَ وَتُدْبِرُ فِيْ صُوْرَةِ شَيْطَان:
جس طرح شیطان انسان کو برے خیالات وافکار اور برے اعمال وافعال پر آمادہ اور برانگیختہ کرتا ہے،
اور راہ راست سے ورغلاتا ہے،
اس طرح عورت کی آمدو رفت،
انسان کے دل میں شہوانی خیالات و تصورات کو ابھارتی ہے،
اور انسان اس کو جنسی تصورات سے دیکھتا ہے اوراس کے دل و دماغ پر شہوانی خیالات چھا جاتے ہیں،
اور اس میں ہیجان انگیز حرکات ابھرتی ہیں۔
فوائد ومسائل:
جب انسان کی کسی عورت پر نظر پڑجائے،
اور اس کے تصورات دل میں جم جائیں جس سے اس کے دل میں جنسی ہیجان پیدا ہو جائے،
اسے دیکھ کر اس کے دل میں اس کی طرف رغبت اور میلان پیدا ہو تو وہ بجائے اس کے کہ نظر بازی میں مبتلا ہو وہ اگرشادی شدہ ہے فوراً اپنی بیوی کے پاس آ کر،
اپنی خواہش پوری کر لے،
اگرچہ دن کا وقت ہوا اور وہ کسی کام کام میں مصروف ہو،
اوربیوی کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسی صورت میں اپنا کام کاج چھوڑ کر،
اپنے خاوند کے پاس آئے،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ امت کے لیے اسوہ اور نمونہ ہیں،
اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صورت حال کا ادراک کر کے امت کو اپنے قول اور عمل سے اس کا حل بتا دیا تاکہ انسان سار ادن ان خیالات میں کھویا نہ رہے،
لیکن اگر انسان غیر شادی شدہ ہے،
تو وہ فوراً نظر بازی یا دیدہ پھاڑنے سے باز آئے اور شیطان سے اللہ کی پناہ میں آئے یعنی ﴿اَعُوْذُبِاللہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْم﴾ کا ورد کرے اور ان خیالات کو جھٹک دے،
اگراستطاعت ہو تو فوراً شادی کا بندوبست کرے،
وگرنہ روزوں کے ذریعے ضبط نفس کا ملکہ پیدا کرے،
اگر وہ شہوانی اور جنسی خیالات کا اسیر رہے گا تو اس سے اس کا ہی دل ودماذغ اور بدن ونظر متاثر ہوں گے اور اس میں اخلاقی بگاڑ پیدا ہو گا جس سے اس کی قوت کارمتاثر ہو گی،
اس طرح دینی ودنیوی نقصانات کا شکار ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3407   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2151  
´نظر نیچی رکھنے کا حکم۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو دیکھا تو (اپنی بیوی) زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور ان سے اپنی ضرورت پوری کی، پھر صحابہ کرام کے پاس گئے اور ان سے عرض کیا: عورت شیطان کی شکل میں نمودار ہوتی ہے ۱؎، تو جس کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آئے وہ اپنی بیوی کے پاس آ جائے، کیونکہ یہ اس کے دل میں آنے والے احساسات کو ختم کر دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2151]
فوائد ومسائل:
1: بعض قلیل الحیاء لوگ اس صحیح حدیث کے الفاظ سے ترجمعہ میں یہ رنگ بھرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ نعوذبااللہ، رسول ﷺ مغلوب الشہوت قسم کے انسان تھے اور کچھ دوسرے ہیں کہ احادیث کی حجیت کو مشکوک باور کراتے ہیں اور یہ دونوں ہی باتیں علم وذہانت کے منافی ہیں۔
رسول ﷺتو اس قدر باحیا تھے کہ پردے میں بیٹھی ہوئی دو شیزہ کی حیا بھی آپ کی حیا کے سامنے ماند تھی، ایسا ترجمہ کرنے والے مقام رسالت سے آگاہ نہیں آپ نے اپنی حاجت یا ضرورت پوری کی کا ترجمہ عربی زبان وادب میں سوائے مباشرت کے اور ہے ہی نہیں؟ آپ نے صحابہ کی مجلس میں جا کر ایک باقاعدہ کی بات بتائی کہ عورت مرد کے لئے شیطان کی طرح وسوسے پیدا کرتی اور فتنے کا باعث بنتی ہے۔
اس کا بہترین علاج انسان کی اپنی بیوی ہے۔
اس نصیحت کو پچھلے جملوں سے جوڑ کر ایک ایسا مفہوم پیدا کرنا جو ایک عام باوقار شخصیت کے لئے بھی زیب نہ دیتا ہو۔
رسول ﷺکے لئے بیان کرنا ازحد نا مناسب ہے۔

2: عورت کو ایسی کسی صورت میں باہر نہیں نکلنا چاہیے کہ شیطان صفت کہلائی جانے لگے۔

3: صنفی جذبات پورے کرنے کے لئے پاک اور حلال مقام انسان کا اپنا گھر ہے۔

4: عورت کو بھی شوہرکا مطیع ہونا چاہیے تاکہ شوہر پاک اور چادر وصمت بے داغ رہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2151   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1158  
´آدمی کسی عورت کو دیکھے اور وہ اسے پسند آ جائے تو کیا کرے؟`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو دیکھا تو آپ زینب رضی الله عنہا کے پاس تشریف لائے اور آپ نے اپنی ضرورت پوری کی اور باہر تشریف لا کر فرمایا: عورت جب سامنے آتی ہے تو وہ شیطان کی شکل میں آتی ہے ۱؎، لہٰذا جب تم میں سے کوئی کسی عورت کو دیکھے اور وہ اسے بھلی لگے تو اپنی بیوی کے پاس آئے اس لیے کہ اس کے پاس بھی اسی جیسی چیز ہے جو اس کے پاس ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1158]
اردو حاشہ:
1؎:
عورت کو شیطان کی شکل میں اس لیے کہا کہ جیسے شیطان آدمی کو بہکاتا ہے ایسے بے پردہ عورت بھی مرد کو بہکاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1158