حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، قال: إني لامشي مع عبد الله بن مسعود بمنى إذ لقيه عثمان بن عفان، فقال: هلم يا ابا عبد الرحمن، قال: فاستخلاه، فلما راى عبد الله ان ليست له حاجة، قال: قال لي: تعال يا علقمة، قال: فجئت، فقال له عثمان: الا نزوجك يا ابا عبد الرحمن جارية بكرا لعله يرجع إليك من نفسك ما كنت تعهد، فقال عبد الله : لئن قلت ذاك، فذكر بمثل حديث ابي معاوية.حدثنا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا جَرِيرٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: إِنِّي لَأَمْشِي مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِمِنًى إِذْ لَقِيَهُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، فقَالَ: هَلُمَّ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: فَاسْتَخْلَاهُ، فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنْ لَيْسَتْ لَهُ حَاجَةٌ، قَالَ: قَالَ لِي: تَعَالَ يَا عَلْقَمَةُ، قَالَ: فَجِئْتُ، فقَالَ لَهُ عُثْمَانُ: أَلَا نُزَوِّجُكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ جَارِيَةً بِكْرًا لَعَلَّهُ يَرْجِعُ إِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ مَا كُنْتَ تَعْهَدُ، فقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : لَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ.
جریر نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے روایت کی، کہا: میں منیٰ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ پیدل چل رہا تھا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ان سے ملے تو انہوں نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! (میرے ساتھ) آئیں۔ کہا: وہ انہیں تنہائی میں لے گئے۔ جب عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ انہیں اس (تنہائی) کی ضرورت نہیں، تو انہوں نے مجھے بلا لیا۔ (کہا:) علقمہ آ جاؤ! میں آ گیا، تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ابوعبدالرحمٰن! کیا ہم کسی کنواری لڑکی سے آپ کی شادی نہ کرا دیں، شاید یہ آپ کے دل کی اسی کیفیت کو لوٹا دے جو آپ (عہد جوانی) میں محسوس کرتے تھے؟ تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: اگر آپ نے یہ بات کہی ہے۔۔۔ پھر ابومعاویہ کی حدیث کے مانند بیان کیا۔
علقمہ بیان کرتے ہیں کہ میں منیٰ میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے ساتھ چل رہا تھا، کہ ان کی اچانک حضرت عثمان بن عفان ؓ سے ملاقات ہو گئی، تو انہوں نے کہا، آئیے، اے ابو عبدالرحمٰن! انہیں الگ لے گئے، تو حضرت عبداللہ ؓ نے جان لیا، انہیں خواہش نہیں ہے، انہوں نے مجھے بلایا، اے علقمہ آؤ، میں آ گیا، تو حضرت عثمان ؓ نے انہیں کہا، اے ابو عبدالرحمان! ہم آپ کی شادی دوشیزہ لڑکی سے نہ کر دیں، شاید وہ تمہارے اندر گزشتہ دور کی یاد تازہ کر دے، تو حضرت عبداللہ ؓ نے جواب دیا، اگر آپ یہ بات کہتے ہیں، پھر مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے۔