جریر نے منصور سے، انھوں نے ابو حازم سے اور انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص (اللہ) کے اس گھر میں آیا، نہ کوئی فحش گوئی کی اور نہ گناہ کیاتو وہ (گناہوں سے پاک ہوکر) اس طرح لوٹے گا جس طرح اسے اس کی ماں نےجنم دیاتھا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بیت اللہ آیا (حج کیا) فحش اور بے ہودہ کام نہ کیا اور نہ نافرمانی کی، تو وہ اس حال میں لوٹے گا، جیسا اسے اس کی والدہ نے جنا تھا۔“
ابو عوانہ، ابو احوص، مسعر، سفیان اورشعبہ سب نے منصور سے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث بیا ن کی اور ان سب کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں: "جس نے حج کیا اور اس نے نہ فحش گوئی کی اور نہ کوئی گناہ کیا۔"
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے کئی اور اساتذہ سے کرتے ہیں، جس میں ہے کہ ”جس نے حج کیا، بے ہودہ حرکت اور نافرمانی نہ کی۔“
یو نس بن یزید نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی کہ علی بن حسین نے انھیں خبر دی کہ عمرو بن عثمان بن عفان نے انھیں اسامہ بن یزید بن حا رثہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی انھوں نے پو چھا: اے اللہ کے رسول!! کیا آپ مکہ میں اپنے (آبائی) گھر میں قیام فر ما ئیں گے؟آپ نے فرمایا: " کیا عقیل نے ہمارے لیے احا طوں یا گھروں میں سے کوئی چیز چھوڑی ہے۔ اور طالب ابو طا لب کے وارث بنے تھے اور جعفر اور علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کوئی چیز وراثت میں حا صل نہ کی، کیونکہ وہ دونوں مسلمان تھے، جبکہ عقیل اور طالب کا فر تھے۔
حضرت اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں اپنے (آبائی) گھر میں ٹھہریں گے (اتریں گے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، ”کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی ٹھکانا یا گھر چھوڑے ہیں؟“ عقیل اور طالب دونوں ابو طالب کے وارث ٹھہرے تھے، اور حضرت جعفر اور حضرت علی رضی اللہ عنہما کو وراثت سے کچھ نہ ملا تھا، کیونکہ وہ دونوں مسلمان تھے، اور عقیل اور طالب دونوں کافر تھے۔
معمر نے زہری سے انھوں نے علی بن حسین سے انھوں نے عمرو بن عثمان سے اور انھوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، (انھوں نے کہا) میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کل کہاں قیام کریں گے؟یہ بات آپ کے حج کے دورا ن میں ہو ئی جب ہم مکہ کے قریب پہنچ چکے تھےتو آپ نے فرمایا: "کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی گھر چھوڑا ہے!"
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے دریافت کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کل کہاں قیام کریں گے؟ اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے موقع کی بات ہے، جب ہم مکہ کے قریب پہنچ گئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی مکان یا قیام گاہ چھوڑی ہے؟۔“
محمد بن ابی حفصہ اور زمعہ بن صالح دونوں نے کہا ابن شہاب نے ہمیں حدیث بیان کی انھوں نے علی بن حسین سے، انھوں نے عمرو بن عثمان سے انھوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کل ان شاء اللہ آپ کہاں ٹھہریں گے؟ یہ فتح مکہ کا زمانہ تھا آپ نے فرمایا: "کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی گھر چھوڑا ہے!"
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، اور انہوں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ان شاءاللہ آپ کل کہاں نزول فرمائیں گے؟ اور یہ فتح مکہ کی بات ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی مکان چھوڑا ہے۔“
سلیمان بن بلال نے ہمیں عبد الرحمٰن بن حمید (بن عبد الرحمٰن بن عوف) سے حدیث بیان کی کہ انھوں نے عمر بن عبد العز یز کو سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے پو چھتے ہو ئے سنا کہہ رہے تھے: کیا آپ نے مکہ میں قیام کرنے کے بارے میں (رسول اللہ کا) کوئی فرما ن سنا ہے؟ سائب نے جواب دیا: میں نے علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ سے سنا: کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فر ما رہے تھے: (مکہ سے) ہجرت کر جا نے والے کے لیے (منیٰ سے) لوٹنے کے بعد مکہ میں تین دن قیام کرنا جا ئز ہے۔گو یا آپ یہ فر ما رہے تھے۔کہ اس سے زیادہ نہ ٹھہرے۔
حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا، کیا تو نے مکہ میں اقامت اختیار کرنے کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ تو سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا، میں نے حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ ”مہاجر (منیٰ سے) واپسی کے بعد تین دن ٹھہر سکتا ہے۔“ گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد یہ تھا کہ اس سے زائد قیام نہ کرے۔
سفیان بن عیینہ نے ہمیں عبد الرحمٰن بن حمید سے خبر دی انھوں نے کہا: میں نے عمر بن عبد لعزیز سے سنا، وہ اپنے نشینوں سے کہہ رہے تھے: تم (حج کے بعد مکہ میں ٹھہرنے کے بارے میں کیا سنا،؟سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں علاء۔۔۔یا کہا: علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ۔۔۔۔سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہجرت کر جا نے والا اپنی عبادت (حج یا عمرہ) مکمل کرنے کے بعد مکہ میں تین دن ٹھہر سکتا ہے۔
عبدالرحمٰن بن حمید بیان کرتے ہیں، کہ عمر بن عبدالعزیز رحمۃاللہ علیہ نے اپنے ہم نشینوں یا مجلس میں موجود لوگوں سے پوچھا، کیا تم نے مکہ میں رہائش اختیار کرنے کے بارے میں کچھ سنا ہے، تو سائب بن یزید نے کہا، میں نے حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہاجر، مناسک حج ادا کرنے کے بعد، تین دن تک مکہ میں ٹھہر سکتا ہے۔“
صالح نے عبد الرحمٰن بن حمید سے روایت کی کہ انھوں نے عمر بن عبد العزیز سے سنا، وہ سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے سوال کر رہے تھے تو سائب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں نے علاء بن حضری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فر ما رہے تھے۔مہاجر (منیٰ سے) لو ٹنے کے بعد تین را تیں مکہ میں ٹھہرسکتا۔
حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے سائب بن یزید سے پوچھا، تو سائب نے جواب دیا، میں نے حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”منیٰ سے واپسی کے بعد، مہاجر، مکہ میں تین راتیں ٹھہر سکتا ہے۔“
اسماعیل بن محمد بن سعد نے مجھے خبر دی کہ حمید بن عبد الرحمٰن بن عوف نے انھیں بتا یا کہ سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے انھیں بتا یا کہ علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ نے انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مہا جر کا اپنی عبادت مکمل کرنے کے بعد مکہ میں قیام تین دن تک کا ہے۔
حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مناسک حج سے فراغت کے بعد، مکہ میں، مہاجر، تین دن تک قیام کر سکتا ہے۔“