منصور نے ابرا ہیم سے انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: میں نے خود دیکھا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی (قر بانی) کے لیے بکریوں کے ہار بٹ رہی ہوں اس کے بعد آپ انھیں (مکہ) بھیجتے پھر ہمارے درمیان احرا م کے بغیر ہی رہتے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو پایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بکریوں کی قربانی کے ہار بٹتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے بھیج دیتے، پھر ہمارے ہاں حلال ہی رہتے۔
یحییٰ بن یحییٰ ابو بکر بن ابی شیبہ اور بو کریب میں یحییٰ نے کہا: ابو معاویہ نے ہمیں خبردی اور دوسرے دونوں نے کہا ہمیں حدیث بیان کی، انھوں نے اعمش سے انھوں نے ابرا ہیم سے انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں کہا: ایسا ہوا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی (قربانی کے لیے بیت اللہ بھیجے جا نے والے جا نور) کے لیے ہار تیار کرتی آپ وہ (ہار) ان جانوروں کو ڈالتے پھر انھیں (مکہ) بھیجتے پھر آپ (مدینہ ہی میں) ٹھہرتے آپ ان میں سے کسی چیز سے اجتناب نہ فرماتے جن سے احرام باندھنے والا شخص اجتناب کرتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، بسا اوقات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیوں کے ہار بنائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہار قربانی کے گلے میں ڈال کر اسے روانہ کر دیتے، اور خود ٹھہرے رہتے، کسی ایسی چیز سے پرہیز نہ کرتے، جس سے محرم پرہیز کرتا ہے۔
یحییٰ بن یحییٰ ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار بیت اللہ کی طرف ہدی (قر بانی) کی بکریاں بھیجیں تو آپ نے انھیں ہار ڈالے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی قربانی کے لیے بکریوں کو بھیجا اور ان کے گلوں میں ہار ڈالے۔
حکم نے ابرا ہیم سے انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا ہم بکریوں کو ہار پہناتے پھر انھیں (بیت اللہ کی طرف) بھیجتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیر محرم رہتے اس سے کوئی چیز (جو پہلے آپ پر حلا ل تھی) حرام نہ ہو تی تھی۔
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ ہم بکریوں کے گلے میں ہار ڈال کر انہیں بھیج دیتے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حلال ہی ہوتے ان سے آپ پر کوئی چیز حرام نہ ہوتی۔
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن عبد الله بن ابي بكر ، عن عمرة بنت عبد الرحمن ، انها اخبرته: ان ابن زياد كتب إلى عائشة: ان عبد الله بن عباس، قال: من اهدى هديا حرم عليه ما يحرم على الحاج حتى ينحر الهدي، وقد بعثت بهديي، فاكتبي إلي بامرك، قالت عمرة، قالت عائشة : " ليس كما قال ابن عباس، " انا فتلت قلائد هدي رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي، ثم قلدها رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، ثم بعث بها مع ابي، فلم يحرم على رسول الله صلى الله عليه وسلم شيء احله الله له حتى نحر الهدي ".حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ ابْنَ زِيَادٍ كَتَبَ إِلَى عَائِشَةَ: أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَنْ أَهْدَى هَدْيًا حَرُمَ عَلَيْهِ مَا يَحْرُمُ عَلَى الْحَاجِّ حَتَّى يُنْحَرَ الْهَدْيُ، وَقَدْ بَعَثْتُ بِهَدْيِي، فَاكْتُبِي إِلَيَّ بِأَمْرِكِ، قَالَت عَمْرَةُ، قَالَت عَائِشَةُ : " لَيْسَ كَمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، " أَنَا فَتَلْتُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ، ثُمَّ قَلَّدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا مَعَ أَبِي، فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ أَحَلَّهُ اللَّهُ لَهُ حَتَّى نُحِرَ الْهَدْيُ ".
عمرہ بنت عبد الرحمن رضی اللہ عنہا نے خبردی کہ ابن زیاد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو لکھا کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا ہے جس نے ہدی (بیت اللہ کے لیے قربانی) بھیجی اس پر وہ سب کچھ حرا م ہو جا ئے گا جو حج کرنے والے کے لیے حرا م ہو تا ہے یہاں تک کہ ہدی کو ذبح کر دیا جا ئے۔اور میں نے اپنی ہدی بھیجی ہے تو مجھے (اس بارے میں) اپنا حکم لکھ بھیجیے عمرہ نے کہا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: (بات) اس طرح نہیں جیسے ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا ہے میں نے خود اپنے ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قر بانیوں کے ہار بٹے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے وہ (ہار) انھیں پہنائے پھر انھیں میرے والد کے ساتھ (مکہ) بھیجا اس کے بعد ہدی نحر (قر بان) ہو نے تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر (ایسی) کوئی چیز حرا م نہ ہو ئی جو اللہ نے آپ کے لیے حلا ل کی تھی۔
عمرہ بنت عبدالرحمٰن بیان کرتی ہیں، ابن زیاد نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو خط لکھا کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں، جو شخص قربانی روانہ کرتا ہے، اس پر وہ تمام چیزیں حرام ہو جائیں گیں جو حج کرنے والے پر حرام ہوتی ہیں، حتی کہ قربانی نحر کر دی جائے، اور میں اپنی ہدی روانہ کر چکا ہوں، آپ مجھے اپنا نظریہ لکھ بھیجیں، عمرہ بیان کرتی ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا، بات وہ نہیں ہے جو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیوں کے ہار اپنے ہاتھوں سے بٹے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے ہاتھ سے قربانیوں کے گلے میں ڈالا، اور میرے باپ کے ہاتھ انہیں روانہ کر دیا، اور قربانیوں کے نحر کرنے تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی ایسی چیز حرام نہیں ہوئی، جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال کی تھی۔
اسما عیل بن ابی خالد نے ہمیں خبردی انھوں نے شعبی سے اور انھوں نے مسروق سے روایت کی، انھوں نے کہا میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ پردے کی اوٹ سے ہاتھ پر ہا تھ مار رہی تھیں اور کہہ رہی تھیں میں اپنے ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیوں کے ہار بٹا کرتی تھی، پھر آپ انھیں (مکہ) بھیجتے اور ہدی کو ذبح کرنے (کے وقت) تک آپ ان میں سے کسی چیز سے بھی اجتناب نہ فرماتے جس سے احرام والا شخص اجتناب کرتا ہے
مسروق رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا، انہوں نے پردہ کی اوٹ سے تالی بجا کر بتایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیوں کے ہار اپنے ہاتھوں سے بناتی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں روانہ کر دیتے، اور کسی ایسی چیز سے، قربانی نحر کرنے تک باز نہ رہتے، جس سے محرم باز رہتا ہے۔
داوداور زکریا دونوں نے شعبی سے حدیث بیان کی انھوں نے مسروق سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور انھوں نے اسی سند (حدیث) کے مطا بق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة، فقال: اركبها، قال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: اركبها ويلك في الثانية، او في الثالثة "،حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فقَالَ: ارْكَبْهَا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا بَدَنَةٌ، فقَالَ: ارْكَبْهَا وَيْلَكَ فِي الثَّانِيَةِ، أَوْ فِي الثَّالِثَةِ "،
امام مالک نے ابو زناد سے انھوں نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا وہ قربانی کا اونٹ ہانک رہا ہے تو آپ نے فرمایا: "اس پر سوار ہو جا ؤ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول!! یہ قر بانی کا اونٹ ہے آپ نے فرمایا: " تمھا ری ہلا کت!اس پر سوار ہو جاؤ۔ دوسری یا تیسری مرتبہ (یہ الفاظ کہے)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، ایک انسان کو قربانی کا اونٹ ہانکتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ”اس پر سوار ہو جا۔“ اس نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ ہدی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوار ہو جا۔“ دوسری یا تیسری دفعہ فرمایا، تیرے لیے خرابی ہو۔
مغیرہ بن عبد الرحمٰن حزامی نے ابو زناد سے اور انھوں نے اعرج سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا اس اثنا میں کہ ایک آدمی ہار ڈالے گئے اونٹ کو ہانک رہاتھا۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، جس میں ہے کہ اس اثناء میں ایک آدمی گلے میں ہار پڑا ہوا اونٹ ہانک رہا تھا۔
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال: بينما رجل يسوق بدنة مقلدة، قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ويلك اركبها "، فقال: بدنة يا رسول الله، قال: " ويلك اركبها، ويلك اركبها ".حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حدثنا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حدثنا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَدَنَةً مُقَلَّدَةً، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَيْلَكَ ارْكَبْهَا "، فقَالَ: بَدَنَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " وَيْلَكَ ارْكَبْهَا، وَيْلَكَ ارْكَبْهَا ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: یہ احا دیث ہیں جو ہمیں حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، پھر انھوں نے چند احادیث ذکر کیں ان میں سے ایک یہ ہے اور کہا اس اثنا میں کہ ایک شخص ہار والے قربانی کے اونٹ کو ہانک رہاتھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: " تمھا ری ہلا کت! اس پر سوار ہو جا ؤ۔ اس نے کہا اے اللہ کے رسول!!یہ قر بانی کا اونٹ ہے آپ نے فرمایا: " تمھاری ہلاکت! اس پر سوار ہو جاؤ۔ تمھاری ہلا کت! اس پر سوار ہو جاؤ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، جبکہ ایک آدمی گلے میں ہار ڈالا اونٹ ہانک رہا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”تمہارے لیے خرابی ہو، اس پر سوار ہو جا۔“ اس نے عرض کیا، یہ حج کی قربانی ہے، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر افسوس، اس پر سوار ہو جا، تم پر افسوس! اس پر سوار ہو جا۔“