لیث نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت بیان کی، (اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم جا ن ہے!"
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت نقل کرتے ہیں، اس میں ہے، اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے۔
یو نس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی انھوں نے حنظلہ بن علی اسلمی سے روایت کی کہ انھوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اس ذات کی قسم جس کے ہا تھ میں میری جان ہے!" (آگے سفیان اور لیث بن سعد) دونوں کی حدیث کے مانند ہے۔
امام صاحب ایک اور استاد سے روایت کرتے ہیں، جس کے الفاظ مذکورہ بالا دونوں حدیث کی طرح ہیں۔
حدثنا هداب بن خالد ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، ان انسا رضي الله عنه اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعتمر اربع عمر، كلهن في ذي القعدة، إلا التي مع حجته عمرة من الحديبية، او زمن الحديبية في ذي القعدة، وعمرة من العام المقبل في ذي القعدة، وعمرة من جعرانة حيث قسم غنائم حنين في ذي القعدة، وعمرة مع حجته "،حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، أَنَّ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ، كُلُّهُنَّ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، إِلَّا الَّتِي مَعَ حَجَّتِهِ عُمْرَةً مِنَ الْحُدَيْبِيَةِ، أَوْ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، وَعُمْرَةً مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، وَعُمْرَةً مِنْ جِعْرَانَةَ حَيْثُ قَسَمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، وَعُمْرَةً مَعَ حَجَّتِهِ "،
ہذاب بن خالد نے ہمیں حدیث سنا ئی (کہا) ہمیں ہمام نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا) ہمیں قتادہ نے حدیث بیان کی کہ حجرت انس رضی اللہ عنہ نے انھیں بتا یا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کل) چار عمرے کیے، اور اپنے حج والے عمرے کے سوا تمام عمرے ذوالقعدہ ہی میں کیے۔ایک عمرہ حدیبیہ سے یا حدیبیہ کے زمانے کا ذوالقعد ہ میں (جو عملاً نہ ہو سکا لیکن حکماً ہو گیا) اور دوسرا عمرہ (اس کی ادائیگی کے لیے) اگلے سال ذوالقعدہ میں ادا فرمایا (تیسرا) عمرہ جعرانہ مقام سے (آکر) کیا جہا ں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے اموال غنیمت تقسیم فرما ئے۔ (یہ بھی) ذوالقعدہ میں کیا اور (چوتھا) عمرہ آپ نے اپنے حج کے ساتھ ذوالحجہ میں) ادا کیا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے، اور اپنے حج والے عمرہ کے سوا، سب کے سب ذوالقعدہ میں کیے، ایک حدیبیہ والا عمرہ یا حدیبیہ کے وقت کا عمرہ ذوالقعدہ میں کیا، اور چوتھا عمرہ حج کے ساتھ (ذوالحجہ میں) کیا۔
محمد بن مثنیٰ نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) مجھے عبد الصمد نے حدیث سنا ئی (کہا) ہمیں ہمام نے حدیث بیان کی (کہا:) ہمیں قتادہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پو چھا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج کیے؟ انھوں نے کہا: حج ایک ہی کیا (البتہ) عمرے چار کیے، پھر آگے ہذاب کی حدیث کے مانند بیان کیا۔
قتادہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے حج کیے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، (مدینہ سے) صرف ایک حج اور چار عمرے کیے، آ گے مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا الحسن بن موسى ، اخبرنا زهير ، عن ابي إسحاق ، قال: " سالت زيد بن ارقم كم غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ "، قال: " سبع عشرة "، قال: وحدثني زيد بن ارقم ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم غزا تسع عشرة، وانه حج بعد ما هاجر حجة واحدة حجة الوداع "، قال ابو إسحاق: " وبمكة اخرى ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: " سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ كَمْ غَزَوْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ "، قَالَ: " سَبْعَ عَشْرَةَ "، قَالَ: وَحَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا تِسْعَ عَشْرَةَ، وَأَنَّهُ حَجَّ بَعْدَ مَا هَاجَرَ حَجَّةً وَاحِدَةً حَجَّةَ الْوَدَاعِ "، قَالَ أَبُو إِسْحَاق: " وَبِمَكَّةَ أُخْرَى ".
ابو اسحاق سے روایت ہے کہا: میں نے زید بن را قم رضی اللہ عنہ سے پو چھا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر کتنی جنگیں لریں؟کہا: سترہ۔ (ابو اسحا ق نے) کہا: مجھے زید بن را قم رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کل) انیس غزوے کیے۔آپ نے ہجرت کے بعد ایک ہی حج حجۃ الوداع ادا کیا۔ ابو اسحاق نے کہا: آپ نے مکہ میں (رہتے ہو ئے) اور حج (بھی) کیے۔
ابو اسحاق بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا، آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں کتنے غزوات میں حصہ لیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، سترہ (17) میں، اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے بتایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس (19) غزوات میں شرکت کی ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد ایک ہی حج کیا ہے، ابن اسحاق کہتے ہیں، ایک حج مکہ میں کیا تھا۔
وحدثنا هارون بن عبد الله ، اخبرنا محمد بن بكر البرساني ، اخبرنا ابن جريج ، قال: سمعت عطاء يخبر، قال: اخبرني عروة بن الزبير ، قال: كنت انا وابن عمر مستندين إلى حجرة عائشة، وإنا لنسمع ضربها بالسواك تستن، قال: فقلت يا ابا عبد الرحمن: اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم في رجب؟ قال: نعم، فقلت لعائشة : اي امتاه الا تسمعين ما يقول ابو عبد الرحمن؟، قالت: وما يقول؟، قلت: يقول اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم في رجب، فقالت: يغفر الله لابي عبد الرحمن لعمري ما اعتمر في رجب وما اعتمر من عمرة إلا وإنه لمعه "، قال: وابن عمر يسمع، فما قال لا، ولا نعم، سكت.وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً يُخْبِرُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَابْنُ عُمَرَ مُسْتَنِدَيْنِ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ، وَإِنَّا لَنَسْمَعُ ضَرْبَهَا بِالسِّوَاكِ تَسْتَنُّ، قَالَ: فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ: اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقُلْتُ لِعَائِشَةَ : أَيْ أُمَّتَاهُ أَلَا تَسْمَعِينَ مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟، قَالَتْ: وَمَا يَقُولُ؟، قُلْتُ: يَقُولُ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ، فَقَالَتْ: يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَعَمْرِي مَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ وَمَا اعْتَمَرَ مِنْ عُمْرَةٍ إِلَّا وَإِنَّهُ لَمَعَهُ "، قَالَ: وَابْنُ عُمَرَ يَسْمَعُ، فَمَا قَالَ لَا، وَلَا نَعَمْ، سَكَتَ.
عطاء نے خبردی کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبردی کہا: میں اور ابن عمر رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے ساتھ ٹیک لگا ئے بیٹھے تھے اور ان کی (دانتوں پر) مسواک رگڑنے کی آواز سن رہے تھے۔عروہ نے کہا: میں نے پو چھا: ابو عبد الرحمٰن (ابن عمر رضی اللہ عنہ کی کنیت!) کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےر جب میں بھی عمرہ کیا تھا؟انھوں نے کہا: ہاں۔میں نے (وہیں بیٹھے بیٹھے) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو پکا را۔میری ماں!کیا آپ ابو عبد الرحمٰن کی بات نہیں سن رہیں وہ کیا کہہ رہے ہیں؟ انھوں نے کہا (بتا ؤ) وہ کیا کہتے ہیں؟ میں نے عرض کی وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں (بھی) عمرہ کیا تھا۔انھوں نے جواب دیا: اللہ تعا لیٰ ابو عبد الرحمٰن کو معاف فر ما ئے مجھے اپنی زندگی کی قسم!آپ نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں کیا۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی عمرہ نہیں کیامگر یہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ) بھی آپ کے ساتھ ہو تے تھے۔ (عروہنے) کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی گفتگو) سن رہے تھے) انھوں نے ہاں یا ناں کچھ نہیں کہا، خاموش رہے۔
عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں، میں اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرہ سے ٹیک لگائے بیٹھے ہوئے تھے، اور ہم ان (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کے مسواک کرنے کی آواز سن رہے تھے، وہ مسواک کر رہی تھیں، میں نے پوچھا، اے ابو عبدالرحمٰن! کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رجب میں عمرہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا، ہاں۔ تو میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو آواز دی، اے امی جان! جو کچھ ابو عبدالرحمٰن کہہ رہے ہیں، کیا وہ آپ سن نہیں رہیں ہیں؟ انہوں نے پوچھا، وہ کیا کہتے ہیں؟ میں نے کہا، وہ کہتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عمرہ رجب میں کیا تھا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا، اللہ تعالیٰ، ابو عبدالرحمٰن کو معاف فرمائے، مجھے اپنی زندگی کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمرہ بھی کیا، یہ ان کے ساتھ تھے، عروہ بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سن رہے تھے، لیکن انہوں نے، لَا
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن مجاهد ، قال: دخلت انا وعروة بن الزبير المسجد، فإذا عبد الله بن عمر جالس إلى حجرة عائشة، والناس يصلون الضحى في المسجد، فسالناه عن صلاتهم، فقال: بدعة، فقال له عروة: يا ابا عبد الرحمن كم اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، فقال: اربع عمر إحداهن في رجب، فكرهنا ان نكذبه ونرد عليه، وسمعنا استنان عائشة في الحجرة، فقال عروة: الا تسمعين يا ام المؤمنين إلى ما يقول ابو عبد الرحمن، فقالت: وما يقول؟، قال: يقول: اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم اربع عمر إحداهن في رجب، فقالت: يرحم الله ابا عبد الرحمن ما اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم، إلا وهو معه، وما اعتمر في رجب قط ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ جَالِسٌ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ، وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ الضُّحَى فِي الْمَسْجِدِ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ صَلَاتِهِمْ، فَقَالَ: بِدْعَةٌ، فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ كَمِ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: أَرْبَعَ عُمَرٍ إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ، فَكَرِهْنَا أَنْ نُكَذِّبَهُ وَنَرُدَّ عَلَيْهِ، وَسَمِعْنَا اسْتِنَانَ عَائِشَةَ فِي الْحُجْرَةِ، فَقَالَ عُرْوَةُ: أَلَا تَسْمَعِينَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِلَى مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَتْ: وَمَا يَقُولُ؟، قَالَ: يَقُولُ: اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عُمَرٍ إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ، فَقَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا وَهُوَ مَعَهُ، وَمَا اعْتَمَرَ فِي رَجَبٍ قَطُّ ".
مجا ہد سے روایت ہے کہا: میں اور عروہ بن زبیر مسجد میں داخل ہو ئے دیکھا تو عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ مسجد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے (کی دیوار) سے ٹیک لگا ئے بیٹھے تھے اور لو گ مسجد میں چاشت کی نماز پڑھنے میں مصروف تھے۔ہم نے ان سے لوگوں کی (اس) نماز کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے فرمایا کہ بدعت ہے۔عروہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پو چھا: ابو عبد الرحمٰن!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کل) کتنے عمرے کیے؟انھوں نے جواب دیا: چار عمرے اور ان میں سے ایک رجب کے مہینے میں کیا۔ (ان کی یہ بات سن کر) ہم نے انھیں جھٹلا نا اور ن کا رد کرنا منا سب نہ سمجھا، (اسی دورا ن میں) ہم نے حجرے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے مسواک کرنے کی آواز سنی۔عروہ نے کہا: المومنین!ابو عبد الرحمٰن کو کہہ رہے ہیں آپ نہیں سن رہیں؟ انھوں نے کہا وہ کیا کہتے ہیں؟ (عروہنے) کہا: وہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے اور ان میں سے ایک عمرہ رجب میں کیا ہے انھوں نے فرمایا: اللہ تعا لیٰ ابو عبد الرحمٰن پر رحم فر ما ئے!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے بھی عمرے کیے یہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ) ان کے ساتھ تھے (یہ بھول گئے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا۔
مجاہد بیان کرتے ہیں، میں اور عروہ بن زبیر مسجد میں داخل ہوئے، دیکھا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرہ کے پاس تشریف فرما ہیں، اور لوگ مسجد میں چاشت کی نماز پڑھ رہے ہیں، تو ہم نے ان (ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے ان کی نماز کے بارے میں پوچھا؟ انہوں نے جواب دیا، بدعت ہے، عروہ نے ان سے پوچھا، اے ابو عبدالرحمٰن! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کیے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، چار، ان میں سے ایک رجب میں کیا تھا، تو ہم نے ان کی تغلیط اور تردید کو مناسب نہ سمجھا، اور ہم نے حجرہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مسواک کی آواز سنی، تو عروہ نے پوچھا، اے ام المؤمنین! کیا آپ سن نہیں رہی ہیں، کہ ابو عبدالرحمٰن کیا کہہ رہے ہیں؟ انہوں نے پوچھا، کیا کہہ رہے ہیں؟ عروہ نے کہا، وہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے، ان میں ایک رجب میں تھا، انہوں نے جواب دیا، اللہ، ابو عبدالرحمٰن پر رحم فرمائے! وہ ہر عمرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا۔
وحدثني محمد بن حاتم بن ميمون ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني عطاء ، قال: سمعت ابن عباس ، يحدثنا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لامراة من الانصار، سماها ابن عباس، فنسيت اسمها: " ما منعك ان تحجي معنا؟ "، قالت: لم يكن لنا إلا ناضحان فحج ابو ولدها، وابنها على ناضح، وترك لنا ناضحا ننضح عليه، قال: " فإذا جاء رمضان فاعتمري، فإن عمرة فيه تعدل حجة ".وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يُحَدِّثُنَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِامْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، سَمَّاهَا ابْنُ عَبَّاسٍ، فَنَسِيتُ اسْمَهَا: " مَا مَنَعَكِ أَنْ تَحُجِّي مَعَنَا؟ "، قَالَتْ: لَمْ يَكُنْ لَنَا إِلَّا نَاضِحَانِ فَحَجَّ أَبُو وَلَدِهَا، وَابْنُهَا عَلَى نَاضِحٍ، وَتَرَكَ لَنَا نَاضِحًا نَنْضِحُ عَلَيْهِ، قَالَ: " فَإِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فَاعْتَمِرِي، فَإِنَّ عُمْرَةً فِيهِ تَعْدِلُ حَجَّةً ".
ابن جریج نے کہا: مجھے عطا ء نے خبر دی کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا وہ ہمیں ھدیث بیان کر رہے تھے۔کہا اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصار یہ عورت سے فرمایا۔۔۔ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس کا نام بتا یا تھا لیکن میں بھول گیا ہوں۔۔۔۔تمھیں ہمارے ساتھ حج کرنے سے کس بات نے روک دیا؟اس نے جواب دیا: ہمارے پاس پانی ڈھونے والے دو ہی اونٹ تھے۔ایک پر اس کے بیٹے کا والد (شوہر) اور بیٹا حج پر چلے گئے ہیں اور ایک اونٹ ہمارے لیے چھوڑ گئے ہم اس پر پانی ڈھوتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: " جب رمضان آئے تو تم عمرہ کرلینا کیونکہ اس (رمضان) میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعلیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت کو (جس کا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نام بتایا تھا، راوی نام بھول گیا ہے) فرمایا: ”تمہیں ہمارے ساتھ حج کرنے میں کیا رکاوٹ پیش آئی؟“ اس نے جواب دیا، ہمارے پاس پانی لانے والے دو ہی اونٹ تھے، ایک پر میرا خاوند اور بیٹا حج کرنے کے لیے چلے گئے اور ایک اونٹ ہمارے لیے پانی لانے کے لیے چھوڑ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رمضان آئے تو عمرہ کر لینا، کیونکہ ماہ رمضان میں عمرہ کرنا، حج کے (ثواب کے) برابر ہے۔
وحدثنا احمد بن عبدة الضبي ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا حبيب المعلم ، عن عطاء ، عن ابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لامراة من الانصار، يقال لها: ام سنان: " ما منعك ان تكوني حججت معنا؟ "، قالت: ناضحان كانا لابي فلان زوجها، حج هو وابنه على احدهما، وكان الآخر يسقي عليه غلامنا، قال: " فعمرة في رمضان تقضي حجة او حجة معي ".وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِامْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، يُقَالُ لَهَا: أُمُّ سِنَانٍ: " مَا مَنَعَكِ أَنْ تَكُونِي حَجَجْتِ مَعَنَا؟ "، قَالَتْ: نَاضِحَانِ كَانَا لِأَبِي فُلَانٍ زَوْجِهَا، حَجَّ هُوَ وَابْنُهُ عَلَى أَحَدِهِمَا، وَكَانَ الْآخَرُ يَسْقِي عَلَيْهِ غُلَامُنَا، قَالَ: " فَعُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تَقْضِي حَجَّةً أَوْ حَجَّةً مَعِي ".
حبیب معلم نے ہمیں حدیث سنا ئی، انھوں نے عطا ء سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت سے جسے ام سنان کہا جا تا تھا کہا: "تمھیں کس بات نے روکا کہ تم ہمارے ساتھ حج کرتیں؟"اس نے کہا: ابو فلاں۔۔۔اس کے خاوند۔۔۔کے پاس پانی ڈھونے والے دو اونٹ تھے ایک پر اس نے اور اس کے بیٹے نے حج کیا اور دوسرے پر ہمارا غلام پانی ڈھوتا تھا۔آپ نے فرمایا: " رمضان المبارک میں عمرہ حج یا میرے ساتھ حج (کی کمی) کو پورا کر دیتا ہے
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری عورت جسے ام سنان کہا جاتا تھا، پوچھا: ”تجھے ہمارے ساتھ حج کرنے سے کس چیز نے روکا؟“ اس نے جواب دیا، ابو فلاں (یعنی اس کا خاوند) کے پاس دو ہی پانی لانے والے اونٹ تھے، ان میں سے ایک پر اس نے اور اس کے بیٹے نے حج کا ارادہ کیا، دوسرے پر ہمارا غلام (باغ کو) پانی پلاتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ماہ رمضان میں عمرہ کرنا، حج کے یا میرے ساتھ حج کے برابر ہے۔
37. باب: مکہ مکرمہ میں دخول بلند راستے سے اور خروج نشیب سے مستحب ہے۔
Chapter: It is recommended to enter Makkah from the Upper Mountain Pass and to leave from the Lower Mountain Pass; Entering a city via a route different than the one by which you leave it
محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث سنا ئی (کہا:) ہمیں عبید اللہ نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ سے) شجرہ کے راستے سے نکلتے اور معرس کے راستے سے داخل ہو تے تھے۔اور جب مکہ میں داخل ہو تے تو ثنیہ علیا سے داخل ہو تے اور ثنیہ سفلیٰ سے باہر نکلتے تھے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ سے) درخت والے راستہ سے نکلتے اور مَعَرس کے راستہ سے واپس آتے، اور جب مکہ میں داخل ہوتے تو بلند گھاٹی کے راستہ سے داخل ہوتے اور نشیبی گھاٹی سے نکلتے۔