صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
حدیث نمبر: 2555
Save to word اعراب
وحدثناه قتيبة ، حدثنا يعقوب . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، كلاهما، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد رضي الله عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله.وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
قتیبہ، یعقوب، زہیر بن حرب، عبدالرحمٰن ابن مہدی، سفیان، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی ہے۔
امام صاحب اپنے دو اور استادوں سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2556
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو كريب محمد بن العلاء ، قالا: اخبرنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن عمارة بن عمير ، عن ابي عطية ، قال: دخلت انا ومسروق على عائشة ، فقلنا: " يا ام المؤمنين رجلان من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، احدهما يعجل الإفطار ويعجل الصلاة، والآخر يؤخر الإفطار ويؤخر الصلاة "، قالت: " ايهما الذي يعجل الإفطار ويعجل الصلاة؟ "، قال: " قلنا: عبد الله يعني ابن مسعود "، قالت: " كذلك كان يصنع رسول الله صلى الله عليه وسلم "، زاد ابو كريب: " والآخر ابو موسى ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ عَلَى عَائِشَةَ ، فَقُلْنَا: " يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ، وَالْآخَرُ يُؤَخِّرُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ "، قَالَتْ: " أَيُّهُمَا الَّذِي يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ؟ "، قَالَ: " قُلْنَا: عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ "، قَالَتْ: " كَذَلِكَ كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، زَادَ أَبُو كُرَيْبٍ: " وَالْآخَرُ أَبُو مُوسَى ".
یحییٰ بن یحییٰ، ابو کریب، محمد بن علاء، ابو معاویہ، اعمش، عمارہ بن عمیر، حضرت ابو عطیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں اور مسروق دونوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا اے ام المومنین رضی اللہ عنہا! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ہیں ان میں سے ایک افطاری میں جلدی کرتا ہے اور نماز میں بھی جلدی کرتاہے دوسرا ساتھی افطاری میں تاخیر کرتاہے اور نماز میں بھی تاخیر کرتاہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا!کہ ان میں سے وہ کون ہیں جو افطاری میں جلدی کرتے ہیں اور نماز بھی جلدی پڑھتے ہیں۔حضرت ابو عطیہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ وہ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ ہیں۔یعنی ابن مسعود، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے اب کریب کی روایت میں اتنا زائد ہے کہ دوسرے ساتھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ہیں۔
ابو عطیہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور مسروق رحمۃ اللہ علیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے پوچھا: اے اُم المومنین! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ہیں۔ ان میں سے ایک روزہ چھوڑنے میں جلدی کرتا ہے اور جلد نماز پڑھتا ہے اور دوسرا تاخیر سے روزہ کھولتا ہے اور تاخیر سے نماز پڑھتا ہے۔ انھوں نے پوچھا: ان دونوں میں سے کون جلد روزہ کھول کر جلد نماز پڑھتا ہے؟ ہم نے جواب دیا عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (یعنی ابن مسعود) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ ابو کریب کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ دوسرا صحابی ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2557
Save to word اعراب
وحدثنا وحدثنا ابو كريب ، اخبرنا ابن ابي زائدة ، عن الاعمش ، عن عمارة ، عن ابي عطية ، قال: دخلت انا ومسروق على عائشة رضي الله عنها، فقال لها مسروق: رجلان من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، كلاهما لا يالو عن الخير احدهما يعجل المغرب والإفطار، والآخر يؤخر المغرب والإفطار "، فقالت: " من يعجل المغرب والإفطار؟ " قال: " عبد الله "، فقالت: " هكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع ".وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَ لَهَا مَسْرُوقٌ: رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كِلَاهُمَا لَا يَأْلُو عَنِ الْخَيْرِ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْمَغْرِبَ وَالْإِفْطَارَ، وَالْآخَرُ يُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَالْإِفْطَارَ "، فَقَالَتْ: " مَنْ يُعَجِّلُ الْمَغْرِبَ وَالْإِفْطَارَ؟ " قَالَ: " عَبْدُ اللَّهِ "، فَقَالَتْ: " هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ".
ابن ابی زوائد، اعمش، عمارہ، حضرت ابو عطیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں اور حضرت مسروق رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے حضرت مسروق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو ایسے ہیں جو بھلائی کے بارے میں کمی نہیں کرتے ان میں سے ایک مغرب کی نماز اورافطاری میں جلدی کرتا ہے۔دوسرا مغرب کی نماز اور افطاری میں تاخیر کرتاہے۔تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ مغرب کی نماز اور افطاری میں کون جلدی کرتا ہے؟مسروق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ حضرت عبداللہ تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔
ابو عطیہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور مسروق رحمۃ اللہ علیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو مسروق رحمۃ اللہ علیہ نے ان سے عرض کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ہیں۔ دونوں ہی خیر اور بھلائی کےکام سے کوتاہی نہیں برتتے ان میں سے ایک مغرب کی نماز اور روزہ کھولنے میں جلدی کرتا ہے اور دوسرا مغرب کی نماز اور روزہ کھولنے میں تاخیرکرتا ہے۔ تو انھوں نے پوچھا: مغرب کی نماز اور افطار میں جلدی کون کرتا ہے؟ مسروق رحمۃ اللہ علیہ نے کہا عبداللہ یعنی ابن مسعود حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
10. باب بَيَانِ وَقْتِ انْقِضَاءِ الصَّوْمِ وَخُرُوجِ النَّهَارِ:
10. باب: روزہ کا وقت تمام ہونے، اور دن کے ختم ہونے کا بیان۔
Chapter: Clarifying the time for ending the fast and the end of the day
حدیث نمبر: 2558
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو كريب ، وابن نمير ، واتفقوا في اللفظ، قال يحيى: اخبرنا ابو معاوية ، وقال ابن نمير: حدثنا ابي ، وقال ابو كريب: حدثنا ابو اسامة جميعا، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عاصم بن عمر ، عن عمررضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اقبل الليل وادبر النهار، وغابت الشمس، فقد افطر الصائم "، لم يذكر ابن نمير فقد.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، واتفقوا في اللفظ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: حَدَّثَنَا أَبِي ، وقَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَقْبَلَ اللَّيْلُ وَأَدْبَرَ النَّهَارُ، وَغَابَتِ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ "، لَمْ يَذْكُرْ ابْنُ نُمَيْرٍ فَقَدْ.
یحییٰ بن یحییٰ، ابو کریب، ابن نمیر، یحییٰ، ابو معاویہ، ابن نمیر، ابو کریب، اسامہ، ہشام، عروہ، عاصم، ابن عمر، حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ جب رات آجائے اور دن چلا جائے اور سورج غروب ہوجائے تو روزہ رکھنے والے کو روزہ افطار کرلیناچاہیے۔ ابن نمیر نے فقد (حقیقتاً) کا لفظ بیان نہیں کیا۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رات آ جائے اور دن چلا جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزے دار کے افطار کا وقت ہو گیا ابن نمیر نے فقد کا لفظ بیان نہیں کیا یعنی صرف افطر کہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2559
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا هشيم ، عن ابي إسحاق الشيباني ، عن عبد الله بن ابي اوفى رضي الله عنه، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر في شهر رمضان، فلما غابت الشمس، قال: " يا فلان انزل فاجدح لنا "، قال: يا رسول الله إن عليك نهارا، قال: " انزل فاجدح لنا "، قال: فنزل فجدح فاتاه به، فشرب النبي صلى الله عليه وسلم ثم قال بيده: " إذا غابت الشمس من ها هنا، وجاء الليل من ها هنا فقد افطر الصائم ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ أَبِي إسحاق الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، فَلَمَّا غَابَتِ الشَّمْسُ، قَالَ: " يَا فُلَانُ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا "، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَلَيْكَ نَهَارًا، قَالَ: " انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا "، قَالَ: فَنَزَلَ فَجَدَحَ فَأَتَاهُ بِهِ، فَشَرِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ: " إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَا هُنَا، وَجَاءَ اللَّيْلُ مِنْ هَا هُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ ".
ہشیم، ابی اسحاق شیبانی، حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے مہینے میں ایک سفر میں تھے جب سورج غروب ہوگیا تو آپ نے فرمایا اے فلاں!اتر اور ہمارے لئے ستو ملااس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ابھی تو دن ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اتر اور ہمارے لئے ستو ملا تو وہ اترا اور اس نے ستو ملا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستو پیا پھر آپ نے اپنے ہاتھ مبارک سے فرمایا جب سورج اس طرف سے غروب ہوجائے اور اس طرف سے رات آجائے تو روزہ رکھنے والے کو افطار کرلیناچاہیے۔ (اس کا روزہ ختم ہوچکا)
حضرت عبداللہ بن اوفیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ماہ رمضان کے ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے جب سورج غروب ہو گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فلاں! سواری سے اتر کر ہمارے لیے ستو بھگو یا گھول۔ اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ابھی تو دن موجود ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ا تر کر ہمارے لیے ستو گھول وہ اترا اور ستو تیار کر کے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پی لیا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کے اشارے سے بتایا: جب سورج ادھر ڈوب جائے اور اس سمت (مشرق) سے رات آجائے تو روزہ دار وقت افطار میں داخل ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2560
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، وعباد بن العوام ، عن الشيباني ، عن ابن ابي اوفى رضي الله عنه، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فلما غابت الشمس، قال لرجل: " انزل فاجدح لنا "، فقال: يا رسول الله لو امسيت، قال: " انزل فاجدح لنا "، قال: إن علينا نهارا، فنزل فجدح له، فشرب ثم قال: " إذا رايتم الليل قد اقبل من ها هنا، واشار بيده نحو المشرق، فقد افطر الصائم "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَعَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَلَمَّا غَابَتِ الشَّمْسُ، قَالَ لِرَجُلٍ: " انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا "، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَمْسَيْتَ، قَالَ: " انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا "، قَالَ: إِنَّ عَلَيْنَا نَهَارًا، فَنَزَلَ فَجَدَحَ لَهُ، فَشَرِبَ ثُمَّ قَالَ: " إِذَا رَأَيْتُمُ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَا هُنَا، وَأَشَارَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ "،
علی بن مسہر، عباد بن عوام، شیبانی، حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے جب سورج غروب ہوگیا تو آپ نے ایک آدمی سے فرمایا اتر اور ہمارے لئے ستو ملا اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اگر آپ شام ہونے دیں؟تو آپ نے فرمایا اتر اور ہمارے لئے ستو ملا اس نے عرض کیا ابھی تو دن ہے وہ اترا اور اس نے ستو ملایا آپ نے ستو پیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم دیکھو کہ رات اس طرف آگئی ہے اور آپ نے مشرق کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا تو روزہ دار کو روزہ افطار کرلینا چاہیے۔
حضرت عبداللہ بن اوفیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے جب سورج غروب ہو گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نےایک آدمی سے کہا: اتر کر ہمارے لیے ستو تیار کر۔ تو اس نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اے کاش آپصلی اللہ علیہ وسلم شام کریں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اتر کر ہمارے لیے ستو گھول۔ اس نے کہا: ابھی ہمارے سر پردن باقی ہے پھر وہ اترا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ستو بھگوئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پیے پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم دیکھو رات ادھر سے آ گئی ہے (اور آپ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا) تو روزے دار افطار کے وقت میں داخل ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2561
Save to word اعراب
وحدثنا ابو كامل ، حدثنا عبد الواحد ، حدثنا سليمان الشيباني ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى رضي الله عنه، يقول: سرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو صائم، فلما غربت الشمس، قال: " يا فلان انزل فاجدح لنا " مثل حديث ابن مسهر، وعباد بن العوام،وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَائِمٌ، فَلَمَّا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، قَالَ: " يَا فُلَانُ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا " مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ، وَعَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ،
ابوکامل، عبدالواحد، سلیمان شیبانی، حضرت عبداللہ بن اوفیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور آپ روزہ کی حالت میں تھے تو جب سورج غروب ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے فلاں! اتر اور ہمارے لئے ستو لا آگے حدیث اسی طرح ہے۔
حضرت عبداللہ بن اوفیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے (سفر پر) جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم روزہ دارتھے تو سورج غروب ہو گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فلاں! اتر کر ہمارے لیے ستو تیار کر۔ ابن مسہراور عباد بن العوام کی طرح روایت بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2562
Save to word اعراب
وحدثنا ابن ابي عمر ، اخبرنا سفيان . ح وحدثنا إسحاق ، اخبرنا جرير ، كلاهما، عن الشيباني ، عن ابن ابي اوفى . ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي . ح وحدثنا ابن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، عن الشيباني ، عن ابن ابي اوفى رضي الله عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمعنى حديث ابن مسهر، وعباد، وعبد الواحد، وليس في حديث احد منهم: في شهر رمضان، ولا قوله: وجاء الليل من ها هنا، إلا في رواية هشيم وحده.وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا إسحاق ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، كِلَاهُمَا، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ، وَعَبَّادٍ، وَعَبْدِ الْوَاحِدِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَحَدٍ مِنْهُمْ: فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، وَلَا قَوْلُهُ: وَجَاءَ اللَّيْلُ مِنْ هَا هُنَا، إِلَّا فِي رِوَايَةِ هُشَيْمٍ وَحْدَهُ.
‏‏‏‏ شیبانی نے سیدنا ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے وہی روایت بیان کی جیسے ابن مسہر اور عباد اور عبدالواحد کی روایتیں اوپر مذکور ہوئیں اور ان میں سے کسی میں یہ نہیں ہے کہ وہ مہینہ رمضان کا تھا (یعنی اس سند میں یہ مذکور نہیں) اور نہ یہ قول ہے کہ جب آئی رات اس طرف سے مگر یہ صرف ہشیم کی روایت میں مذکور ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
11. باب النَّهْيِ عَنِ الْوِصَالِ فِي الصَّوْمِ:
11. باب: صوم و صال کی ممانعت۔
Chapter: The prohibition of Al-Wisal
حدیث نمبر: 2563
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن الوصال، قالوا: إنك تواصل، قال: " إني لست كهيئتكم، إني اطعم واسقى ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْوِصَالِ، قَالُوا: إِنَّكَ تُوَاصِلُ، قَالَ: " إِنِّي لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ، إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى ".
یحییٰ بن یحییٰ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم وصال سے منع فرمایا ہے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا کہ آپ تو وصال کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں کیونکہ مجھے تو کھلایا اور پلایا جاتا ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال سے منع فرمایا: صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا: آپ وصال کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمھاری مثل نہیں ہوں مجھے کھلایا پلایا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2564
Save to word اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم واصل في رمضان، فواصل الناس فنهاهم، قيل له: انت تواصل، قال: " إني لست مثلكم، إني اطعم واسقى "،وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاصَلَ فِي رَمَضَانَ، فَوَاصَلَ النَّاسُ فَنَهَاهُمْ، قِيلَ لَهُ: أَنْتَ تُوَاصِلُ، قَالَ: " إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى "،
ابو بکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں وصال فرمایا (یعنی بغیر افطاری کے مسلسل روزے رکھے) لہذا صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے بھی وصال شروع کردیا تو آپ نے ان کو منع فرمایا۔آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ بھی تو وہ وصال کرتے ہیں۔آپ نے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں کیونکہ مجھے کھلایا اور پلایاجاتا ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں وصول کیا تو لوگوں نے بھی شروع کر دیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منع فرمایا: آپ سے عرض کیا گیا: آپصلی اللہ علیہ وسلم بھی تو وصال کرتے ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمھاری مثل نہیں ہوں کیونکہ مجھے کھلایا پلایا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.