ابو سعید اشج، ابو خالد، اعمش، سلمہ بن کہیل، حکم بن عتیبہ، مسلم بن جبیر، مجاہد، وعطاء، ابن عباس رضی اللہ عنہ اس سند کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کی طرح روایت کیا۔
امام صاحب نے اپنے استاد ابو سعید اشج سے یہ روایت اعمش (سلیمان) سے سلمہ بن کہیل حکم بن عتیبہ اور مسلم بطین تینوں نے سعید بن جبیر، مجاہد اور عطاء کے واسطہ سے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کی۔
اسحاق بن منصور، ابن ابی خلف، عبد بن حمید، زکریا بن عدی، عبیداللہ بن عمرو، زید بن ابی انیسہ، حکم بن عتیبہ، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کرنے لگی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے اس پر منت کا روزہ لازم تھا تو کیا میں اس کی طرف سے روزہ رکھوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیرا کیا خیال ہے؟کہ اگر تیری ماں پر کوئی قرض ہوتا تو کیا تو اس کی طرف سے ادا کرتی؟اس نے عرض کیا ہاں!آپ نے فرمایا کہ اللہ کا قرض اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اسے ادا کیا جائے آپ نے فرمایاکہ تو اپنی ماں کی طرف سے روزہ رکھ۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ماں فوت ہو گئی ہے اور اس کے ذمہ نذر کے روزے ہیں کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بتائیے! اگر تیری والدہ کے ذمہ قرض ہوتا تو اس کو ادا کردیتی تو کیا یہ اس کی طرف سے ادا ہوجاتا؟“ اس نےکہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اپنی ماں کی طرف سے روزے رکھ۔“
وحدثني علي بن حجر السعدي ، حدثنا علي بن مسهر ابو الحسن ، عن عبد الله بن عطاء ، عن عبد الله بن بريدة ، عن ابيه رضي الله عنه، قال: بينا انا جالس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذ اتته امراة، فقالت: إني تصدقت على امي بجارية، وإنها ماتت، قال: فقال: " وجب اجرك وردها عليك الميراث "، قالت " يا رسول الله، إنه كان عليها صوم شهر، افاصوم عنها؟، قال: " صومي عنها "، قالت: إنها لم تحج قط، افاحج عنها؟، قال: " حجي عنها "،وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَبُو الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِجَارِيَةٍ، وَإِنَّهَا مَاتَتْ، قَالَ: فَقَالَ: " وَجَبَ أَجْرُكِ وَرَدَّهَا عَلَيْكِ الْمِيرَاثُ "، قَالَتْ " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ كَانَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ، أَفَأَصُومُ عَنْهَا؟، قَالَ: " صُومِي عَنْهَا "، قَالَتْ: إِنَّهَا لَمْ تَحُجَّ قَطُّ، أَفَأَحُجُّ عَنْهَا؟، قَالَ: " حُجِّي عَنْهَا "،
علی بن مسہر، ابوالحسن نے عبداللہ بن عطاء سے، انھوں نے عبداللہ بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والدسے روایت کی، کہا: ایک بار میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہواتھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر ایک عورت نے کہا: میں نے اپنی والدہ کو ایک لونڈی بطور صدقہ دی تھی اور وہ (والدہ) فوت ہوگئی ہیں، کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمھارا اجر پکا ہوگیا۔اور و راثت نے وہ (لونڈی) تمھیں لوٹادی۔"اس نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ان کے ذمے ا یک ماہ کےروزے تھے، کیا میں ان کی طرف سے روزے رکھوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم ان کی طرف سے روزے رکھو"۔اس نے پوچھا: انھوں نے کبھی حج نہیں کیا تھا، کیا میں ان کی طرف سے حج کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم ان کی طرف سے حج کرو۔"
حضرت عبد اللہ بن بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا اسی اثنا میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آ گئی اور اس نے پوچھا: میں نے اپنی والدہ کو ایک لونڈی صدقہ میں دی اور اب میری ماں فوت ہوئی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا اجر ثابت ہو گیا اور وراثت کی بنا پر تیری لونڈی واپس مل گئی۔“ اس نے پوچھا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ذمہ ایک ماہ کے روزے تھے تو کیا میں اس کی طرف سے رکھ سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی طرف سے روزہ رکھو۔“ اس نے پوچھا: اس نے کبھی حج نہیں کیا، کیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی طرف سے حج کرو۔“
عبداللہ بن نمیر نے عبداللہ بن عطاء سے، انھوں نے عبداللہ بن بریدہ سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔۔۔ (آگے) ابن مسہر کی حدیث کے مانند (حدیث بیان کی) مگر انھوں نے کہا: "دوماہ کے ر وزے۔"
یہی روایت امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں جس میں ”انا جالس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم“ کے بجائے ”كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم“ ہے اور اس میں ایک ماہ کے بجائے دو ماہ کے روزے ہیں۔
عبدالرزاق نے کہا: ہمیں (سفیان) ثوری نے عبداللہ بن عطاء سے خبر دی، انھوں نے ابن بریدہ سے اورانھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔۔۔اس کے بعد اسی (سابقہ حدیث) کے مانند حدیث بیان کی اورانھوں نے کہا: "ایک ماہ کے روزے۔"
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور مذکورہ بالا حدیث بیان کی اور اس میں ایک ماہ کے روزہ کا ذکر ہے۔
عبدالملک بن ابی سلیمان نے عبداللہ بن عطاء سے، انھوں نے سلیمان بن بریرہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی۔۔۔۔ (آگے) ان کی حدیث کے مانند (بیان کیا) اور انھوں نے بھی کہا: "ایک ماہ کے ر وزے۔"
امام صاحب ایک اور استاد سے سلیمان بن بریدہ کی اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں ایک ماہ کے روزوں کا ذکر ہے۔
28. باب: اس بات کے استحباب کا بیان کہ جب کوئی روزہ دار کو کھانے کی طرف بلائے یا اسے گالی دی جائے یا اس سے جھگڑا کیا جائے تو وہ یہ کہے کہ میں روزہ دار ہوں، اور یہ اس کے روزے کو لغو، اور جہل وغیرہ سے محفوظ رکھے۔
Chapter: If a fasting person is invited to eat and he does not want to break his fast, or someone insults him or argues with him, it is recommended for him to say: "I am Fasting", and he should protect his fast from obscene speech, ignorance and the like
۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "جب تم میں سے کسی کو کھانے کی طرف بلایا جائے اور وہ روزہ دار ہوتو وہ کہہ دے: میں روزے سے ہوں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں کسی کو کھانے کی طرف بلایا جائے جبکہ وہ روزے دار ہو تو وہ کہہ دے میں روزے دار ہوں۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے (نبی کریم سے) روایت کی، کہا: "جب تم میں سے کوئی کسی دن روزے سے ہوتو وہ فحش گوئی نہ کرے، نہ جہالت والا کوئی کام کرے، اگر کوئی شخص اس سے گالی گلوچ یا لڑائی جھگڑا (کرنا) چاہے تو وہ کہے: میں روزہ دار ہوں، میں روزہ دار ہوں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا کسی دن روزہ ہو تو وہ شہوت انگیز حرکت نہ کرے اور نہ شورو غوغا کرے اور نہ جذبات کی رو میں بہ جائے (جہالت نادانی کاکام نہ کرے) اگر کوئی انسان اسے گالی یا لڑائی جھگڑے پر ابھارے تو وہ سوچ لے میں تو روزہ دار ہوں میں تو روزے دار ہوں۔“ فلیقل دل میں کہے سوچ لے یا زبان سے کہہ دے۔
وحدثني وحدثني حرملة بن يحيى التجيبي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني سعيد بن المسيب ، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: قال الله عز وجل: " كل عمل ابن آدم له، إلا الصيام هو لي، وانا اجزي به، فوالذي نفس محمد بيده لخلفة فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك ".وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، إِلَّا الصِّيَامَ هُوَ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلْفَةُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ ".
ابن شہاب سے روایت ہے، کہا: سعید بن مسیب نے مجھے بتایا کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا، اللہ عزوجل نے فرمایا: ابن آدم کے تمام اعمال اس کے لئے ہیں سوائے روزے کے، وہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزاد دوں گا۔اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے!روزہ د ار کے منہ کی بو ا للہ کےنزدیک کستوری کی خوشبو سے زیادہ پسندیدہ ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ عزوجل نے فرمایا: ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے مگر روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ پس اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بہتر ہے۔“