صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
حدیث نمبر: 2665
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيى بن سعيد القطان ، عن معاوية بن عمرو ، حدثني الحكم بن الاعرج ، قال: سالت ابن عباس رضي الله عنهما وهو متوسد رداءه عند زمزم، عن صوم عاشوراء، بمثل حديث حاجب بن عمر.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمْرٍو ، حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ الْأَعْرَجِ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ رِدَاءَهُ عِنْدَ زَمْزَمَ، عَنْ صَوْمِ عَاشُورَاءَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ حَاجِبِ بْنِ عُمَرَ.
محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، معاویہ بن عمرو، حضرت حکم بن اعرج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس حال میں پوچھا کہ وہ زم زم کے پاس اپنی چادر سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے عاشورہ کے روزے کے بارے میں پوچھا اس کے بعد اسی طرح حدیث مبارکہ ہے۔
حکم بن اعرج رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے (جبکہ وہ زمزم کے پاس اپنی چادر کا تکیہ بنائے ہوئے تھے) عاشورہ کے روزے کے بارے میں پوچھا؟ آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2666
Save to word اعراب
وحدثنا الحسن بن علي الحلواني ، حدثنا ابن ابي مريم ، حدثنا يحيى بن ايوب ، حدثني إسماعيل بن امية ، انه سمع ابا غطفان بن طريف المري ، يقول: سمعت عبد الله بن عباس رضي الله عنهما، يقول: حين صام رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عاشوراء وامر بصيامه، قالوا: يا رسول الله، إنه يوم تعظمه اليهود والنصارى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فإذا كان العام المقبل إن شاء الله، صمنا اليوم التاسع "، قال: فلم يات العام المقبل، حتى توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا غَطَفَانَ بْنَ طَرِيفٍ الْمُرِّيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: حِينَ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ يَوْمٌ تُعَظِّمُهُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِذَا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، صُمْنَا الْيَوْمَ التَّاسِعَ "، قَالَ: فَلَمْ يَأْتِ الْعَامُ الْمُقْبِلُ، حَتَّى تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حسن بن علی حلوانی، ابن ابی مریم، یحییٰ بن ایوب، اسماعیل بن امیہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کے دن روزہ رکھا اور اس کے روزے کا حکم فرمایا تو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اس دن تو یہودی اور نصاریٰ تعظیم کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب آئندہ سال آئے گا تو ہم نویں تاریخ کا بھی روزہ رکھیں گے راوی نے کہا کہ ابھی آئندہ سال نہیں آیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عاشورہ کا روزہ رکھنا اپنا معمول بنا لیا اور مسلمانوں کو بھی اس کا حکم دیا تو بعض صحابہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ وہ دن ہے جس کی یہود و نصاری تعظیم کرتے ہیں (گویا ان کا قومی و مذہبی شعارہے اور اس دن روزہ رکھنے سے ان کے ساتھ اشتراک اور تشابہ پیدا ہوتا ہے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان شاء اللہ جب اگلا سال آئے گا تو ہم نویں کو روزہ رکھیں گے۔عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اگلا سال آنے سے پہلے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2667
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا وكيع ، عن ابن ابي ذئب ، عن القاسم بن عباس ، عن عبد الله بن عمير ، لعله قال: عن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لئن بقيت إلى قابل، لاصومن التاسع "، وفي رواية ابي بكر، قال: يعني يوم عاشوراء.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرٍ ، لَعَلَّهُ قَالَ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَئِنْ بَقِيتُ إِلَى قَابِلٍ، لَأَصُومَنَّ التَّاسِعَ "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: يَعْنِي يَوْمَ عَاشُورَاءَ.
ابو بکر بن ابی شیبہ، ابو کریب، وکیع، ابن ابی ذئب، قاسم بن عبداللہ، عبداللہ بن عمیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں آنے والے سال تک زندہ رہا تو میں نویں تاریخ کا بھی ضرور روزہ رکھوں گا اور ابو بکر کی روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا عاشورہ کے دن کا روزہ۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں آئندہ سال تک زندہ رہا تو نویں کا روزہ رکھوں گا۔ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عاشورہ کا روزہ تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
21. باب مَنْ أَكَلَ فِي عَاشُورَاءَ فَلْيَكُفَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ:
21. باب: جس نے عاشورہ کے دن (صبح) کھانا کھا لیا ہو تو اسے چاہیے کہ باقی ماندہ دن کھانے سے رکا رہے۔
Chapter: Whoever eats on'Ashura, let him refrain (from eating) for the rest of the day
حدیث نمبر: 2668
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا حاتم يعني ابن إسماعيل ، عن يزيد بن ابي عبيد ، عن سلمة بن الاكوع رضي الله عنه، انه قال: " بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من اسلم يوم عاشوراء، فامره ان يؤذن في الناس من كان لم يصم فليصم، ومن كان اكل فليتم صيامه إلى الليل ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيل ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: " بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ فِي النَّاسِ مَنْ كَانَ لَمْ يَصُمْ فَلْيَصُمْ، وَمَنْ كَانَ أَكَلَ فَلْيُتِمَّ صِيَامَهُ إِلَى اللَّيْلِ ".
قتیبہ بن سعید، حاتم یعنی ابن اسماعیل، یزید بن ابی عبید، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ اسلم کے ایک آدمی کو عاشورہ کے دن بھیجا اور اسے حکم فرمایاکہ وہ لوگوں میں اعلان کردے کہ جس آدمی نے روزہ نہ رکھا ہووہ روزہ رکھ لے۔اور جس نے کھالیا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے روزے کو رات تک پورا کرلے۔
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کے دن اسلم قبیلہ کا ایک آدمی بھیجا اور اسے حکم دیا کہ لوگوں میں اعلان کردو۔ جس نے روزہ نہیں رکھا وہ روزہ رکھ لے اور جس نے کھاپی لیا ہے تو وہ (دن کا باقی حصہ) رات تک روزہ پورا کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2669
Save to word اعراب
وحدثني ابو بكر بن نافع العبدي ، حدثنا بشر بن المفضل بن لاحق ، حدثنا خالد بن ذكوان ، عن الربيع بنت معوذ بن عفراء ، قالت: " ارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة عاشوراء، إلى قرى الانصار التي حول المدينة، من كان اصبح صائما فليتم صومه، ومن كان اصبح مفطرا فليتم بقية يومه، فكنا بعد ذلك نصومه، ونصوم صبياننا الصغار منهم إن شاء الله، ونذهب إلى المسجد فنجعل لهم اللعبة من العهن، فإذا بكى احدهم على الطعام، اعطيناها إياه عند الإفطار "،وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ بْنِ لَاحِقٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ ، قَالَتْ: " أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ عَاشُورَاءَ، إِلَى قُرَى الْأَنْصَارِ الَّتِي حَوْلَ الْمَدِينَةِ، مَنْ كَانَ أَصْبَحَ صَائِمًا فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، وَمَنْ كَانَ أَصْبَحَ مُفْطِرًا فَلْيُتِمَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ، فَكُنَّا بَعْدَ ذَلِكَ نَصُومُهُ، وَنُصَوِّمُ صِبْيَانَنَا الصِّغَارَ مِنْهُمْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، وَنَذْهَبُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَنَجْعَلُ لَهُمُ اللُّعْبَةَ مِنَ الْعِهْنِ، فَإِذَا بَكَى أَحَدُهُمْ عَلَى الطَّعَامِ، أَعْطَيْنَاهَا إِيَّاهُ عِنْدَ الْإِفْطَارِ "،
ابو بکر بن نافع، بشر بن مفضل بن لاحق، خالد بن ذکوان، حضرت ربیع بنت معوذبن عفراء رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کی صبح کو انصارکی اس بستی کی طرف جو مدینہ منورہ کے اردگرد تھی یہ پیغام بھجوادیا کہ جس آدمی نے صبح روزہ رکھا تو وہ اپنے روزے کو پور کرلے اور جس نے صبح کو افطار کرلیا ہوتو اسے چاہیے کہ باقی دن روزہ پورا کرلےاس کے بعد ہم ر وزہ رکھتے تھے اور ہم اپنے چھوٹے بچوں کو بھی روزہ رکھواتے تھے اور ہم انہیں مسجد کی طرف لے جاتے اور ہم ان کے لئے روئی کی گڑیاں بناتے اور جب ان بچوں میں سے کوئی کھانے کی وجہ سے روتاتو ہم انہیں وہ گڑیا دے دیتے تاکہ وہ افطاری تک ان کے ساتھ کھیلتے رہیں۔
حضرت ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عاشورہ کی صبح مدینہ کے آس پاس کی انصارکی بستیوں میں اطلاع بھیجی کہ جنہوں نے صبح روزہ کی حالت میں کی (ابھی تک کچھ کھایا پیا نہیں) وہ اپنا روزہ پورا کریں اور جنھوں نے صبح افطار کی حالت میں کی (کچھ کھا پی لیا ہے) وہ دن کا باقی حصہ کا روزہ پورا کریں۔ اس کے بعد ہم خود روزہ رکھتے تھے اور ان شاء اللہ اپنے چھوٹے بچوں کو بھی روزہ رکھواتے تھے اور ہم مسجد کو چلے جاتے تو ان کے لیے روئی کا کھلونا (گڑیا) بناتے جب ان میں سے کوئی کھانے کے لیے روتا تو ہم انہیں افطار تک اس گڑیا کے ذریعہ بہلا کر لے جاتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2670
Save to word اعراب
وحدثناه يحيى بن يحيى ، حدثنا ابو معشر العطار ، عن خالد بن ذكوان ، قال: سالت الربيع بنت معوذ عن صوم عاشوراء، قالت: " بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رسله في قرى الانصار "، فذكر بمثل حديث بشر، غير انه قال: " ونصنع لهم اللعبة من العهن، فنذهب به معنا، فإذا سالونا الطعام، اعطيناهم اللعبة تلهيهم، حتى يتموا صومهم ".وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْعَطَّارُ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ ذَكْوَانَ ، قَالَ: سَأَلْتُ الرُّبَيِّعَ بِنْتَ مُعَوِّذٍ عَنْ صَوْمِ عَاشُورَاءَ، قَالَتْ: " بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُسُلَهُ فِي قُرَى الْأَنْصَارِ "، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ بِشْرٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " وَنَصْنَعُ لَهُمُ اللُّعْبَةَ مِنَ الْعِهْنِ، فَنَذْهَبُ بِهِ مَعَنَا، فَإِذَا سَأَلُونَا الطَّعَامَ، أَعْطَيْنَاهُمُ اللُّعْبَةَ تُلْهِيهِمْ، حَتَّى يُتِمُّوا صَوْمَهُمْ ".
یحییٰ بن یحییٰ، ابو معشر، عطار، حضرت خالد بن ذکوان کہتے ہیں کہ میں نے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہ سے عاشورہ کے روزے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی بستی میں اپنا نمائندہ بھیجا پھر آکر بشر کی حدیث کی طرح روایت ذکر کی سوائے اس کے کہ انہوں نے کہا کہ ہم ان بچوں کے لئے روئی کی گڑیاں بناتے تاکہ وہ ان سے کھیلیں اور وہ ہمارے ساتھ مسجد میں جاتے تو جب وہ ہم سے کھانا مانگتے تو ہم انہیں وہ گڑیاں دے دیتے اور وہ ان سے کھیل میں لگ کر روزہ بھول جاتے یہاں تک کہ ان کا روزہ پورا ہوجاتا۔
خالد بن ذکوان رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے جب ربیع بنت معوذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عاشورہ کے روزہ کے بارے میں پوچھا؟ انھوں نے بتایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصارکی بستیوں میں اپنے پیغام بر بھیجے بشر کی طرح حدیث بیان کی، بس اتنا فرق ہے کہ اس نے کہا: ہم ان کے لیے روئی کی گڑیا بناتے اور اسے اپنے ساتھ لے جاتے تو جب وہ ہم سے کھانا مانگتے تو ہم انہیں وہ گڑیا غافل کرنے کے لیے دے دیتے تاکہ وہ اپنا روزہ پورا کرلیں یا حتی کہ وہ اپنا روزہ پورا کر لیتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
22. باب النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الأَضْحَى:
22. باب: عید الفطر اور عیدالاضحیٰ کو روزہ رکھنے کی ممانعت۔
Chapter: The prohibition of fasting on the two days of 'Id
حدیث نمبر: 2671
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن ابي عبيد مولى ابن ازهر، انه قال: شهدت العيد مع عمر بن الخطاب رضي الله عنه، فجاء فصلى، ثم انصرف فخطب الناس، فقال: " إن هذين يومان نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيامهما: يوم فطركم من صيامكم، والآخر يوم تاكلون فيه من نسككم ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ، أَنَّهُ قَالَ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَجَاءَ فَصَلَّى، ثُمَّ انْصَرَفَ فَخَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ: " إِنَّ هَذَيْنِ يَوْمَانِ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِهِمَا: يَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ، وَالْآخَرُ يَوْمٌ تَأْكُلُونَ فِيهِ مِنْ نُسُكِكُمْ ".
یحییٰ بن یحییٰ، مالک ابن شہاب، حضرت ابو عبید مولی بن ازہر سے روایت ہے انہوں نے کہاکہ میں عید کے دن حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا تو آپ آئے اور نماز پڑھی پھر نماز سے فارغ ہوکر لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا کہ یہ وہ دن ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ایک وہ دن ہے کہ جس دن تم افطار کرتے ہو اور دوسرا وہ دن ہے کہ جس میں تم اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو۔
ابن ازہر کے آزاد کردہ غلام ابو عبید رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عید کی نماز حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اقتداء میں پڑھی وہ تشریف لائے نماز پڑھائی پھر نماز سے فارغ ہو کر لوگوں کو خطاب فرمایا اور کہا یہ دو دن وہ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ایک وہ دن جو تمھارے روزے چھوڑنے کا دن ہے اور دوسرا وہ دن ہے جس میں تم اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2672
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن صيام يومين: يوم الاضحى، ويوم الفطر ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ: يَوْمِ الْأَضْحَى، وَيَوْمِ الْفِطْرِ ".
یحییٰ بن یحییٰ، مالک، محمد بن یحییٰ ابن حبان، اعرج، حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا ایک قربانی کے دن اور دوسرا فطر کے دن۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں قربانیوں کا دن اور فطر کا دن کے روزے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2673
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن عبد الملك وهو ابن عمير ، عن قزعة ، عن ابي سعيد رضي الله عنه، قال: سمعت منه حديثا فاعجبني، فقلت له: آنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فاقول على رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لم اسمع، قال: سمعته يقول: " لا يصلح الصيام في يومين: يوم الاضحى، ويوم الفطر من رمضان ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ وَهُوَ ابْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ قَزَعَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ مِنْهُ حَدِيثًا فَأَعْجَبَنِي، فَقُلْتُ لَهُ: آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَقُولُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ أَسْمَعْ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " لَا يَصْلُحُ الصِّيَامُ فِي يَوْمَيْنِ: يَوْمِ الْأَضْحَى، وَيَوْمِ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ ".
قتیبہ بن سعید، جریر، عبدالملک، ابن عمیر، قزعہ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک حدیث سنی جو مجھے بڑی عجیب لگی قزعہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید سے کہا۔کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے؟حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کہا کہ کیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وہ بات کہہ سکتاہوں جس کو میں نے آپ سے نہ سناہو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ دو د نوں میں روزہ رکھنا درست نہیں ایک قربانی کے دن دوسرے رمضان عید الفطر کے دن۔
قزعہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک حدیث سنی جو مجھے بہت اچھی لگی میں نے ان سے پوچھا کیا آپ نے یہ روایت براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انھوں نے جواب دیا تو کیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسی بات منسوب کرتا ہوں جو میں نے سنی نہیں ہے؟ میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ دو دنوں قربانیوں کا دن اور رمضان سے فطر دن میں روزہ رکھنا درست اور مناسب نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2674
Save to word اعراب
وحدثنا ابو كامل الجحدري ، حدثنا عبد العزيز بن المختار ، حدثنا عمرو بن يحيى ، عن ابيه ، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن صيام يومين: يوم الفطر، ويوم النحر ".وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ: يَوْمِ الْفِطْرِ، وَيَوْمِ النَّحْرِ ".
ابو کامل جحدری، عبدالعزیز بن مختار، عمرو بن یحییٰ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں کے روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے ایک عید الفطر کےدن دوسرے عید الاضحیٰ یعنی قربانی کے دن۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں فطر کا دن اور قربانی کا دن کے روزے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.