۔ محمد بن بشار، عبدالرحمٰن، سفیان، ابی زناد، علی بن حسین، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زوجہ مطہرہ کا روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔
یحییٰ بن یحییٰ، ابو بکر بن ابی شیبہ، ابو کریب، یحییٰ، ابومعاویہ، اعمش، مسلم، شتیر بن شکل، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں اپنی زوجہ مطہرہ کا بوسہ لے لیا کر تے تھے۔
حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔
۔ ابو ربیع زہرانی، ابو عوانہ، ابو بکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، مسلم شتیر بن شکل، حفصہ رضی اللہ عنہا اس سند کے ساتھ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث نقل کی فرمائی ہے۔
امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ سے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
حدثني هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو وهو ابن الحارث ، عن عبد ربه بن سعيد ، عن عبد الله بن كعب الحميري ، عن عمر بن ابي سلمة ، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ايقبل الصائم؟، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سل هذه لام سلمة "، فاخبرته ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع ذلك، فقال: يا رسول الله قد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اما والله إني لاتقاكم لله، واخشاكم له ".حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُقَبِّلُ الصَّائِمُ؟، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَلْ هَذِهِ لِأُمِّ سَلَمَةَ "، فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ذَلِكَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَتْقَاكُمْ لِلَّهِ، وَأَخْشَاكُمْ لَهُ ".
ہارون بن سعید، ابن وہب، عمرو، ابن حارث، عبدربہ بن سعید، عبداللہ بن کعب حمیری، حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ روزہ دار بوسہ لے سکتا ہے؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر بن سلمہ سے فرمایا کہ یہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھو تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے ہیں۔حضرت عمر بن سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ تعالیٰ نے تو آپ کے اگلے پچھلے گناہ سارے معاف فرمادیئے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر بن سلمہ سے فرمایا سنو!اللہ کی قسم!میں تم میں سب سے زیادہ تقویٰ والا اور اللہ سے ڈرنے والا ہوں۔
حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا روزے دار بوسہ لے سکتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دیا: ”اس (اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) سے پوچھ لے“ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے ہیں، انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ آپ کے تو اگلے پچھلے ذنب معاف کر چکا ہے (اس لیے آپ کے لیے جائز ہو سکتا ہے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”ہاں اللہ کی قسم! میں تم سب سے زیادہ اس کی حدود کی پابندی کرنے والا اور تم سب سے زیادہ اس سے ڈرنے والا ہوں۔“
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج . ح وحدثني محمد بن رافع واللفظ له، حدثنا عبد الرزاق بن همام ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عبد الملك بن ابي بكر بن عبد الرحمن ، عن ابي بكر ، قال: سمعت ابا هريرة رضي الله عنه يقص يقول في قصصه " من ادركه الفجر جنبا فلا يصم "، فذكرت ذلك لعبد الرحمن بن الحارث لابيه، فانكر ذلك، فانطلق عبد الرحمن وانطلقت معه، حتى دخلنا على عائشة ، وام سلمة رضي الله عنهما، فسالهما عبد الرحمن عن ذلك، قال: فكلتاهما قالت: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يصبح جنبا من غير حلم ثم يصوم "، قال فانطلقنا حتى دخلنا على مروان، فذكر ذلك له عبد الرحمن، فقال مروان: " عزمت عليك إلا ما ذهبت إلى ابي هريرة، فرددت عليه ما يقول "، قال: فجئنا ابا هريرة، وابو بكر حاضر ذلك كله، قال: فذكر له عبد الرحمن، فقال ابو هريرة: " اهما قالتاه لك؟ " قال: " نعم " قال: " هما اعلم "، ثم رد ابو هريرة ما كان يقول في ذلك إلى الفضل بن العباس، فقال ابو هريرة: " سمعت ذلك من الفضل، ولم اسمعه من النبي صلى الله عليه وسلم "، قال: فرجع ابو هريرة عما كان يقول في ذلك، قلت لعبد الملك: " اقالتا في رمضان؟ " قال: " كذلك كان يصبح جنبا من غير حلم، ثم يصوم ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ هَمَّامٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُصُّ يَقُولُ فِي قَصَصِهِ " مَنْ أَدْرَكَهُ الْفَجْرُ جُنُبًا فَلَا يَصُمْ "، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ لِأَبِيهِ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ، فَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ ، وَأُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَسَأَلَهُمَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَكِلْتَاهُمَا قَالَتْ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ حُلُمٍ ثُمَّ يَصُومُ "، قَالَ فَانْطَلَقْنَا حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى مَرْوَانَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ مَرْوَانُ: " عَزَمْتُ عَلَيْكَ إِلَّا مَا ذَهَبْتَ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَرَدَدْتَ عَلَيْهِ مَا يَقُولُ "، قَالَ: فَجِئْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ، وَأَبُو بَكْرٍ حَاضِرُ ذَلِكَ كُلِّهِ، قَالَ: فَذَكَرَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: " أَهُمَا قَالَتَاهُ لَكَ؟ " قَالَ: " نَعَمْ " قَالَ: " هُمَا أَعْلَمُ "، ثُمَّ رَدَّ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا كَانَ يَقُولُ فِي ذَلِكَ إِلَى الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: " سَمِعْتُ ذَلِكَ مِنْ الْفَضْلِ، وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، قَالَ: فَرَجَعَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَمَّا كَانَ يَقُولُ فِي ذَلِكَ، قُلْتُ لِعَبْدِ الْمَلِكِ: " أَقَالَتَا فِي رَمَضَانَ؟ " قَالَ: " كَذَلِكَ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ حُلُمٍ، ثُمَّ يَصُومُ ".
محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، ابن جریج، محمد بن رافع، عبدالرزاق بن ہمام، ابن جریج، عبدالملک بن ابی بکر بن عبدالرحمٰن، حضرت ابو بکر سے ر وایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ اپنی روایات بیان کرتے ہیں جس آدمی نے جنبی حالت میں صبح کی تو وہ روزہ نہ رکھے، راوی حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نےاس کا ذکر اپنے باپ عبدالرحمٰن سےبن حارث سے کیاتو انہوں نے اس کا انکار کردیا، توحضرت عبدالرحمٰن چلے اور میں بھی ان کے ساتھ چلا یہاں تک کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے حضرت عبدالرحمٰن نے ان دونوں سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احتلام کے بغیر جنبی ہونے کی حالت میں صبح کرتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم چلے یہاں تک کہ مروا ن کے پاس آگئے حضرت عبدالرحمٰن نے مروان سے اس بارے میں ذکر کیا تو مروان نے کہا کہ میں تم پر لازم کرتا ہوں کہ تم ضرور حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی طرف جاؤ اور اس کی تردید کرو جو وہ کہتے ہیں تو ہم حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ بھی وہاں موجود تھے حضرت عبداالرحمٰن نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے یہ سارا کچھ ذکر کیا حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا ان دونوں نے تجھ سے یہی فرمایا ہے؟حضرت عبدالرحمٰن نے کہا کہ ہاں!حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے فر مایا کہ وہ دونوں اس مسئلہ کو زیادہ جانتی ہیں۔پھر حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے اپنے اس قول کی جو کہ آپ نے فضل بن عباس سے سنا تھا اس کی تردید کردی۔اور حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے یہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے سناتھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے اپنے قول سے ر جوع کرلیا جو وہ کہاکرتے تھے راوی کہتے ہیں کہ میں نے عبدالملک سے کہا کہ کیا ان دونوں نے یہ حدیث رمضان کے بارے میں بیان کی تھی؟انہوں نے کہا کہ آپ بغیر احتلام کے جنبی حالت میں صبح اٹھتے پھر آپ روزہ رکھتے۔
ابوبکر بن عبدالرحمان بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اپنی روایات کے بیان میں، میں نے یہ روایت بھی سنی کہ جس کو فجر جنابت کی حالت میں پا لے وہ روزہ نہ رکھے، میں نے یہ بات اپنے باپ عبدالرحمان بن حارث کو بتائی انہوں نے اس کا انکار کیا، تو عبدالرحمان چلے اور میں بھی ساتھ تھا حتی کہ ہم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اور عبدالرحمٰن نے ان دونوں سے یہ مسئلہ پوچھا: تو دونوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حالت جنابت میں صبح ہو جاتی تھی اور پھر روزہ رکھتے تھے اور جنابت بغیر احتلام کے ہوتی تھی (اس لیے کہ انبیاء کو احتلام نہیں ہوتا یعنی صحبت سے بیبیوں کے جنابت ہوتی ہے) کہا: ابوبکر نے پھر ہم گئے مروان کے پاس اور عبدالرحمٰن نے ان سے ذکر کیا۔ سو مروان نے کہا: میں تم کو قسم کو دیتا ہوں کہ تم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس جاؤ اور ان کی بات کا جواب دے دو پھر ہم سیدنا ابوہریرہ ؓ کے پاس آئے اور ابوبکر ان سب باتوں میں حاضر تھا اور ذکر کیا عبدالرحمٰن نے تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ ان دونوں بیبیوں نے فرمایا: تم سے؟ انہوں نے کہا: ہاں، تو سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ بیشک وہ اور لوگوں سے زیادہ جانتی ہیں پھر سیدنا ابوہریرہ ؓ نے اس قول کی نسبت فضل بن عباس کی طرف کی اور کہا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی نے کہ میں نے یہ بات فضل سے سنی تھی تو اس کو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا۔ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے فتویٰ (قول) سے رجوع کرلیا، ابن جریج نے عبدالملک سے پوچھا: کیا ان دونوں (ازواج) نے ”في رمضان“ کہا تھا، انہوں نے کہا، ایسے ہی کہا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم بلا احتلام صبح کے وقت جنبی ہوتے تھے، پھر روزہ رکھ لیتے تھے۔
حرملہ بن یحییٰ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، ابی بکر بن عبدالرحمٰن، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں جنبی حالت میں بغیر احتلام کے صبح اٹھتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرماتے اور روزہ رکھتے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان میں فجر اس حالت میں ہو جاتی کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم بلا احتلام (تعلقات کی بنا پر) جنبی ہوتے تھے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نہاتے اور روزہ رکھتے تھے۔
ہارون بن سعید، ابن وہب، عمرو، ابن حارث، عبدربہ، حضرت عبداللہ بن کعب حمیری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مروان نے ان کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی طرف ایک آدمی کے بارے میں پوچھنے کے لئے بھیجا کہ وہ جنبی حالت میں صبح اٹھتا ہے کیا وہ روزہ رکھ سکتا ہے؟تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جماع کی وجہ سے جنبی حالت میں بغیر احتلام کے صبح اٹھتے پھر آپ افطار نہ کرتے اور نہ ہی اس کی قضا کرتے۔
ابو بکر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ اسے مروان رحمۃ اللہ علیہ نے اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیجا تاکہ ان سے پوچھے کیا وہ آدمی جو صبح جنابت کی حالت میں کرتا ہے روزہ رکھ سکتا ہے؟ تو انھوں نے بتایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تعلقات کی صورت میں جنابت کی بنا پر، نہ کہ احتلام کی وجہ سے صبح جنبی اٹھتے پھر نہ روزے چھوڑتے اور نہ اس کی قضائی دیتے۔
یحییٰ بن یحییٰ، مالک، عبدربہ، بن سعید، ابی بکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اورحضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات فرماتی ہیں۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں جماع کی وجہ سے نہ کہ احتلام کی وجہ سے جنبی حالت میں صبح کرتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں جماع سے نہ کہ احتلام سے صبح جنبی اٹھتے پھر روزہ رکھ لیتے۔
حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، قال ابن ايوب: حدثنا إسماعيل بن جعفر ، اخبرني عبد الله بن عبد الرحمن وهو ابن معمر بن حزم الانصاري ابو طوالة ، ان ابا يونس مولى عائشة اخبره، عن عائشة رضي الله عنها، ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم يستفتيه، وهي تسمع من وراء الباب، فقال: يا رسول الله تدركني الصلاة وانا جنب افاصوم؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وانا تدركني الصلاة وانا جنب فاصوم، فقال: لست مثلنا يا رسول الله قد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر، فقال: والله إني لارجو ان اكون اخشاكم لله، واعلمكم بما اتقي ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ ابْنُ مَعْمَرِ بْنِ حَزْمٍ الْأَنْصَارِيُّ أَبُو طُوَالَةَ ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَفْتِيهِ، وَهِيَ تَسْمَعُ مِنْ وَرَاءِ الْبَابِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تُدْرِكُنِي الصَّلَاةُ وَأَنَا جُنُبٌ أَفَأَصُومُ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَأَنَا تُدْرِكُنِي الصَّلَاةُ وَأَنَا جُنُبٌ فَأَصُومُ، فَقَالَ: لَسْتَ مِثْلَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَخْشَاكُمْ لِلَّهِ، وَأَعْلَمَكُمْ بِمَا أَتَّقِي ".
یحییٰ بن یحییٰ، ایوب، قتیبہ، ابن حجر، ابن ایوب، اسماعیل بن جعفر، عبداللہ بن عبداالرحمٰن، ابن معمر بن حزم انصاری، ابو طوالہ، یونس، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کوئی مسئلہ پوچھنے کے لئے آیا اور وہ دروازہ کے پیچھے سے سن رہی تھیں۔اس آدمی نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جنبی حالت میں ہوتا ہوں کہ نماز کا وقت ہوجاتاہے تو کیا میں اس وقت روزہ رکھ سکتا ہوں؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی تو نماز کے وقت جنبی حالت میں اٹھتا ہوں تو میں بھی تو روزہ رکھتا ہوں۔تو اس آدمی نے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ ہماری طرح تو نہیں ہیں آپ کے تو اگلے پچھلے گناہ اللہ نے معاف فرمادیئے ہیں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم مجھے امید ہے کہ میں تم میں سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں اور میں تم میں سب سے زیادہ جانتا ہوں ان چیزوں کو جن سے بچنا چاہیے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آزاد کردہ غلام ابو یونس، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فتوی پوچھنے آیا جبکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دروازے کے پیچھے سے سن رہی تھیں اس نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے نماز کا وقت اس حال میں آ لیتا ہے کہ جنبی ہوتا ہوں کہ کیا میں روزہ رکھوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے بھی نماز کا وقت اس حالت میں ہو جاتا ہے کہ جنبی ہوتا ہوں تو میں روزہ رکھتا ہوں۔ تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم ہماری مثل نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ آپ کے اگلے اور پچھلے ذنب معاف کر چکا ہے (آپ کی مغفرت کا تو دنیا ہی میں اعلان ہو چکا ہے) تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! مجھے امید ہے میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تم سب سے زیادہ ان چیزوں کو جاننے والا ہوں جن سے مجھے بچنا چاہیے۔
احمد بن عثمان نوفلی، ابو عاصم، ابن جریج، محمد بن یوسف، حضرت سلیمان بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا کہ وہ جنبی حالت میں صبح کرتاہے تو کیا وہ آدمی روزہ رکھ سکتا ہے؟حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنبی حالت میں بغیر احتلام کے صبح کرتے پھر آپ روزہ رکھتے۔
لیمان بن یسار سے روایت ہے کہ میں نے حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا جو صبح جنابت کی حالت میں اٹھتا ہے۔ کیا وہ روزہ رکھے؟ انھوں نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح جنابت کی حالت میں کرتے اور پھر روزہ رکھ لیتے تھے۔ حالانکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو احتلام نہیں ہوتا تھا (یعنی تعلقات سے جنبی ہوتے تھے)۔