Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
13. باب صِحَّةِ صَوْمِ مَنْ طَلَعَ عَلَيْهِ الْفَجْرُ وَهُوَ جُنُبٌ:
باب: روزے میں اگر جنبی کو صبح ہو جائے تو روزہ صحیح ہے۔
حدیث نمبر: 2593
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ ابْنُ مَعْمَرِ بْنِ حَزْمٍ الْأَنْصَارِيُّ أَبُو طُوَالَةَ ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَفْتِيهِ، وَهِيَ تَسْمَعُ مِنْ وَرَاءِ الْبَابِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تُدْرِكُنِي الصَّلَاةُ وَأَنَا جُنُبٌ أَفَأَصُومُ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَأَنَا تُدْرِكُنِي الصَّلَاةُ وَأَنَا جُنُبٌ فَأَصُومُ، فَقَالَ: لَسْتَ مِثْلَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَخْشَاكُمْ لِلَّهِ، وَأَعْلَمَكُمْ بِمَا أَتَّقِي ".
یحییٰ بن یحییٰ، ایوب، قتیبہ، ابن حجر، ابن ایوب، اسماعیل بن جعفر، عبداللہ بن عبداالرحمٰن، ابن معمر بن حزم انصاری، ابو طوالہ، یونس، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کوئی مسئلہ پوچھنے کے لئے آیا اور وہ دروازہ کے پیچھے سے سن رہی تھیں۔اس آدمی نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جنبی حالت میں ہوتا ہوں کہ نماز کا وقت ہوجاتاہے تو کیا میں اس وقت روزہ رکھ سکتا ہوں؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی تو نماز کے وقت جنبی حالت میں اٹھتا ہوں تو میں بھی تو روزہ رکھتا ہوں۔تو اس آدمی نے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ ہماری طرح تو نہیں ہیں آپ کے تو اگلے پچھلے گناہ اللہ نے معاف فرمادیئے ہیں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم مجھے امید ہے کہ میں تم میں سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں اور میں تم میں سب سے زیادہ جانتا ہوں ان چیزوں کو جن سے بچنا چاہیے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آزاد کردہ غلام ابو یونس، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فتوی پوچھنے آیا جبکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دروازے کے پیچھے سے سن رہی تھیں اس نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے نماز کا وقت اس حال میں آ لیتا ہے کہ جنبی ہوتا ہوں کہ کیا میں روزہ رکھوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے بھی نماز کا وقت اس حالت میں ہو جاتا ہے کہ جنبی ہوتا ہوں تو میں روزہ رکھتا ہوں۔ تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم ہماری مثل نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ آپ کے اگلے اور پچھلے ذنب معاف کر چکا ہے (آپ کی مغفرت کا تو دنیا ہی میں اعلان ہو چکا ہے) تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! مجھے امید ہے میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تم سب سے زیادہ ان چیزوں کو جاننے والا ہوں جن سے مجھے بچنا چاہیے۔