Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
13. باب صِحَّةِ صَوْمِ مَنْ طَلَعَ عَلَيْهِ الْفَجْرُ وَهُوَ جُنُبٌ:
باب: روزے میں اگر جنبی کو صبح ہو جائے تو روزہ صحیح ہے۔
حدیث نمبر: 2591
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ الْحِمْيَرِيِّ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ مَرْوَانَ أَرْسَلَهُ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا يَسْأَلُ عَنِ الرَّجُلِ يُصْبِحُ جُنُبًا أَيَصُومُ؟، فَقَالَتْ " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ، لَا مِنْ حُلُمٍ، ثُمَّ لَا يُفْطِرُ وَلَا يَقْضِي ".
ہارون بن سعید، ابن وہب، عمرو، ابن حارث، عبدربہ، حضرت عبداللہ بن کعب حمیری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مروان نے ان کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی طرف ایک آدمی کے بارے میں پوچھنے کے لئے بھیجا کہ وہ جنبی حالت میں صبح اٹھتا ہے کیا وہ روزہ رکھ سکتا ہے؟تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جماع کی وجہ سے جنبی حالت میں بغیر احتلام کے صبح اٹھتے پھر آپ افطار نہ کرتے اور نہ ہی اس کی قضا کرتے۔
ابو بکر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ اسے مروان رحمۃ اللہ علیہ نے اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس بھیجا تاکہ ان سے پوچھے کیا وہ آدمی جو صبح جنابت کی حالت میں کرتا ہے روزہ رکھ سکتا ہے؟ تو انھوں نے بتایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تعلقات کی صورت میں جنابت کی بنا پر، نہ کہ احتلام کی وجہ سے صبح جنبی اٹھتے پھر نہ روزے چھوڑتے اور نہ اس کی قضائی دیتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2591 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2591  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ان کی تردید ہو گئی جو یہ کہتے ہیں کہ روزہ رکھے گا لیکن قضائی دے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2591   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 183  
´آگ کی پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ کرنے کا بیان۔`
سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احتلام سے نہیں (بلکہ جماع سے) صبح کرتے، پھر روزہ رکھتے، (محمد بن یوسف کہتے ہیں:) اور ہم سے سلیمان بن یسار نے اس حدیث کے ساتھ (یہ بھی) بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھنا ہوا پہلو (گوشت کا ٹکڑا) پیش کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 183]
183۔ اردو حاشیہ:
➊ احتلام یا جماع کی بنا پر جنابت کسی بھی وقت ہو سکتی ہے، اس لیے شریعت نے گنجائش رکھی ہے کہ اگر کسی کو یہ صورت حال پیش آگئی اور وہ روزہ رکھنا چاہتا ہے، غسل کا وقت نہیں، اگر غسل کرتا ہے تو سحری رہ جائے گی تو اسے اجازت ہے کہ اسی طرح روزہ رکھ لے اور بعد میں نماز سے پہلے نہالے۔ اگر روزے کے دوران میں بھی کسی کو احتلام ہو جائے تو روزے کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
«لم یمس ماء» ظاہر معنی بھی مراد ہو سکتا ہے۔ گویا کلی بھی نہیں کہ کیونکہ کلی فرض نہیں اور ممکن ہے کہ یہ کنایہ ہو وضو نہ کرنے سے، یہی بات واضح ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 183