صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
حدیث نمبر: 2423
Save to word اعراب
حدثني علي بن حجر ، اخبرنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن هشام صاحب الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن هلال بن ابي ميمونة ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: جلس رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر، وجلسنا حوله، فقال: " إن مما اخاف عليكم بعدي ما يفتح عليكم من زهرة الدنيا وزينتها "، فقال رجل: او ياتي الخير بالشر يا رسول الله؟، قال: فسكت عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقيل له: ما شانك تكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا يكلمك؟، قال: وراينا انه ينزل عليه فافاق يمسح عنه الرحضاء، وقال: " إن هذا السائل وكانه حمده "، فقال: " إنه لا ياتي الخير بالشر، وإن مما ينبت الربيع يقتل او يلم، إلا آكلة الخضر فإنها اكلت حتى إذا امتلات خاصرتاها، استقبلت عين الشمس فثلطت وبالت، ثم رتعت وإن هذا المال خضر حلو، ونعم صاحب المسلم هو، لمن اعطى منه المسكين واليتيم وابن السبيل "، او كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وإنه من ياخذه بغير حقه كان كالذي ياكل ولا يشبع، ويكون عليه شهيدا يوم القيامة ".حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتَوَائِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ، فَقَالَ: " إِنَّ مِمَّا أَخَافُ عَلَيْكُمْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَزِينَتِهَا "، فَقَالَ رَجُلٌ: أَوَ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ لَهُ: مَا شَأْنُكَ تُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُكَلِّمُكَ؟، قَالَ: وَرَأَيْنَا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ فَأَفَاقَ يَمْسَحُ عَنْهُ الرُّحَضَاءَ، وَقَالَ: " إِنَّ هَذَا السَّائِلَ وَكَأَنَّهُ حَمِدَهُ "، فَقَالَ: " إِنَّهُ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ، وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ، إِلَّا آكِلَةَ الْخَضِرِ فَإِنَّهَا أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَلَأَتْ خَاصِرَتَاهَا، اسْتَقْبَلَتْ عَيْنَ الشَّمْسِ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ، ثُمَّ رَتَعَتْ وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ، وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ هُوَ، لِمَنْ أَعْطَى مِنْهُ الْمِسْكِينَ وَالْيَتِيمَ وَابْنَ السَّبِيلَ "، أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَإِنَّهُ مَنْ يَأْخُذُهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَيَكُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
ہلال بن ابی میمونہ نے عطا ء بن یسار سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فر ما ہوئے اور ہم آپ کے ارد گرد بیٹھ گئے تو آپ نے فرمایا: " مجھے اپنے بعد تمھا رے بارے میں جس چیز کا خوف ہے وہ دنیا کی شادابی اور زینت ہے جس کے دروازے تم پر کھول دیے جا ئیں گے۔تو ایک آدمی نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!! کیا خیر شر کو لے آئے گی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے جواب میں (کچھ دیر) خا مو ش رہے اس سے کہا گیا: تیرا کیا معاملہ ہے؟ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرتے ہو (جبکہ) وہ تم سے بات نہیں کر رہے؟ کہا: اور ہم نے دیکھا کہ آپ پر وحی اتاری جا رہی ہے پھر آپ پسینہ پو نچھتے ہو ئے اپنے معمول کی حا لت میں آگئے اور فرمایا: " یہ سا ئل کہاں سے آیا؟ گو یا آپ نے اس کی تحسین فر ما ئی۔۔۔پھر فرمایا: "واقعہ یہ ہے کہ خیر شر کو نہیں لا تی اور بلا شبہ مو سم بہار جو اگا تا ہے وہ (اپنی دفرت شادابی اور مرغوبیت کی بنا پر) مار دیتا ہے یا مو ت کے قریب کر دیتا ہے سوائے سبز دکھا نے والے اس حیوان کے جس نے کھا یا یہاں تک کہ جب اس کی کو کھیں بھرگئیں تو اس نے سورج کی آنکھ کی طرف منہ کر لیا (اور آرام سے بیٹھ کر کھا یا ہوا ہضم کیا) پھر لید کی، پیشاب کیا اس کے بعد (پھر سے) گھا س کھا ئی۔یقیناً یہ ما ل شاداب اور شریں ہے اور یہ اس مسلمان کا بہترین ساتھی ہے جس نے اس میں سے مسکین یتیم اور مسافر کو دیا۔۔۔یا الفا ظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما ئے۔۔۔اور حقیقت یہ ہے جو اسے اس کے حق کے بغیر لیتا ہے وہ اس آدمی کی طرح ہے جو کھا تا ہے اور سیر نہیں ہو تا اور قیامت کے دن وہ (مال) اس کے خلاف گواہ ہو گا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے اور ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد بیٹھ گئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" مجھے اپنے بعد تمھا رے بارے میں جس چیز کا خطرہ اور خدشہ ہے وہ دنیا کی رونق و شادابی اور زینت ہے جو تمہارے لیے وافرکر دی جائے گی۔ تو ایک آدمی نے عرض کیا: کیا خیر ر لاتا ہے۔ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو جواب دینے سے خاموش رہے۔ اسے کہا گیا: تیرا کیا معاملہ ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کرتا ہٰے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم تیری گفتگو کا جواب نہیں دیتے۔ اور ہم نے دیکھا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتاری جا رہی ہے۔ آپ پسینہ پونچھتے ہوئے اپنے معمول کی حالت میں آ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ سائل (قابل قدر اور لائق تعریف ہے) گویا کہ آپ نے اس کی تحسین فرمائی۔ اور فرمایا: (واقعہ یہ ہے کہ خیر، شر کا سبب نہیں بنتا لیکن) مو سم ربیع جو چارہ اور کھاس اگاتا ہے (اس کا زیادہ استعمال) قتل کر دیتا ہے یا قریب الموت کر دیتا ہے مگر سبزہ کھانے والا وہ حیوان، جو کھاتا ہے، حتی کہ جب اس کی کوکھیں بھر جاتی ہیں تو وہ سورج کی ٹکیہ کی طرف منہ کر کے بیٹھ جاتا ہے پھر گوبرلید اور پیشاب کرتا ہے (ہضم کرنے کےبعد) پھر دوبارہ چرتا چگتا ہے اور بلا سبہ یہ (دنیا کا) مال سر سبز و شاداب شریں ہے اور یہ کسلمان کا بہترین ساتھی ہے جس نے اس میں سے مسکین، یتیم اور مسافر کو دیتا ہے (یا جو الفا ظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے) اور حقیقت یہ ہے جو اس کو ناحق طور پر لیتا ہے وہ اس انسان کی طرح جو کھاتا ہے اور سیر نہیں ہوتا اور وہ قیامت کے دن وہ اس کے خلاف گواہ بنے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
42. باب فَضْلِ التَّعَفُّفِ وَالصَّبْرِ وَالْقَنَاعَةِ الْحَثُّ عَلَى كُلِّ ذٰلِكَ
42. باب: صبر و قناعت کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of refraining from asking and being patient and content
حدیث نمبر: 2424
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس فيما قرئ عليه، عن ابن شهاب ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن ابي سعيد الخدري ، ان ناسا من الانصار سالوا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعطاهم، ثم سالوه فاعطاهم حتى إذا نفد ما عنده، قال: " ما يكن عندي من خير فلن ادخره عنكم، ومن يستعفف يعفه الله، ومن يستغن يغنه الله، ومن يصبر يصبره الله، وما اعطي احد من عطاء خير واوسع من الصبر "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ، ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ حَتَّى إِذَا نَفِدَ مَا عِنْدَهُ، قَالَ: " مَا يَكُنْ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ، وَمَنْ يَصْبِرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ، وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ مِنْ عَطَاءٍ خَيْرٌ وَأَوْسَعُ مِنَ الصَّبْرِ "،
امام مالک بن انس نے ابن شہاب زہری سے انھوں نے عطا ء بن یزید لیثی سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انصار کے کچھ لوگو ں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مال کا سوال کیا آپ نے ان کو دے دیا انھوں نے پھر مانگا آپ نے دے دیا حتیٰ کہ آپ کے پاس جو کچھ تھا وہ ختم ہو گیا تو آپ نے فرمایا: " میرے پاس جو بھی مال ہو گا میں اسے ہر گز تم سے (بچا کر ذخیرہ نہ کروں گا (تمھی میں بانٹ دو ں گا) جو شخص سوال سے بچنے کی کو شش کرے گا اللہ اسے بچا ئے گا اور جو استغنا (بے نیازی) اختیار کرے گا اللہ اس کو بے نیاز کر دے گا اورجو صبر کرے گا (سوال سے باز رہے گا) اللہ تعا لیٰ اس کو صبر (کی قوت) قناعت فر ما ئے گا اور کسی کو ایسا کوئی عطیہ نہیں دیا گیا جو صبر سے بہتر اور وسیع تر ہو۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ انصاری لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دے دیا۔ انھوں نے پھر مانگا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دے دیا۔ حتی کہ جو کچھ آپ کے پاس تھا وہ ختم ہو گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: میرے پاس جو بھی مال ہو گا میں اسے ہر گز تم سے ذخیرہ کر کے نہیں رکھوں گا (تمھیں دوں گا) اور جو سوال سے بچنے کی کوشش کرے گا۔ اللہ اسے بچنے کی تو فیق دے گا۔ (اسے مال قناعت سے نوازے گا) اور جو لوگوں سے بے نیازی اختیار کرے گا اللہ اس کو بے نیاز کر دے گا اور جو صبر کرے گا۔ (سوال سے باز رہے گا) اللہ تعالیٰ اس کو صبر کی قوت عنایت فرمائے گا اور کسی کو صبر سے بہتر اور وسیع عطیہ نہیں دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2425
Save to word اعراب
حدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري بهذا الإسناد نحوه.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی۔
مصنف صاحب امام اس کے ہم معنی روایت اپنے دوسرے استاد سے بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
43. باب فِي الْكَفَافِ وَالْقَنَاعَةِ:
43. باب: کفایت شعاری اور قناعت پسندی کا بیان۔
Chapter: Sufficient provision and contentment
حدیث نمبر: 2426
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو عبد الرحمن المقرئ ، عن سعيد بن ابي ايوب ، حدثني شرحبيل وهو ابن شريك ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " قد افلح من اسلم، ورزق كفافا، وقنعه الله بما آتاه ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ وَهُوَ ابْنُ شَرِيكٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَسْلَمَ، وَرُزِقَ كَفَافًا، وَقَنَّعَهُ اللَّهُ بِمَا آتَاهُ ".
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " وہ انسان کا میاب و بامراد ہو گیا جو مسلمان ہو گیا اور اسے گزر بسر کے بقدر روزی ملی اور اللہ تعا لیٰ نے اسے جو دیا اس پر قناعت کی تو فیق بخشی۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کامیاب و با مراد وہ انسان جو مسلمان ہو گیا اور اسے بقدر کفاف روزی ملی اور اللہ تعالیٰ نے اسے جو کچھ دیا اس پر قناعت کی تو فیق بخشی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2427
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وابو سعيد الاشج ، قالوا: حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا محمد بن فضيل ، عن ابيه كلاهما، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ كِلَاهُمَا، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (دعا فر ما ئی): "اے اللہ! آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی روزی کم سے کم کھانے جتنی کر دے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! آل محمد کو اس قدر روزی عنایت فرما جو اس کی ضرورت پوری کر سکے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
44. باب إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ وَمَنْ يُّخَافُ عَليٰ إِيمَانِهِ إِنْ لَّمْ يُعْطَ، وَاحْتِمَالِ مَنْ سَأَلَ بِجَفَاءٍ لَّجَهْلِهِ وَبَيَانِ الْخَوَارِجِ وَأَحْكَامِهِمْ
44. باب: مؤلفتہ القلوب اور جسے اگر نہ دیا جائے تو اس کے ایمان کا خوف ہو اس کو دینے اور جو اپنی جہالت کی وجہ سے سختی سے سوال کرے اور خوارج اور ان کے احکامات کا بیان۔
Chapter: Giving to those whose hearts have been inclined (towards Islam) and to those for whose faith there is fear if they are not given anything, and putting up with the one who asks rudely due to ignorance, and the Khawarij and rulings regarding them
حدیث نمبر: 2428
Save to word اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، قال إسحاق اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن سلمان بن ربيعة ، قال: قال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم قسما، فقلت: والله يا رسول الله لغير هؤلاء كان احق به منهم، قال: " إنهم خيروني ان يسالوني بالفحش، او يبخلوني، فلست بباخل ".حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، قَالَ إسحاق أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَغَيْرُ هَؤُلَاءِ كَانَ أَحَقَّ بِهِ مِنْهُمْ، قَالَ: " إِنَّهُمْ خَيَّرُونِي أَنْ يَسْأَلُونِي بِالْفُحْشِ، أَوْ يُبَخِّلُونِي، فَلَسْتُ بِبَاخِلٍ ".
حضرت عمر بن خطا ب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ مال تقسیم کیا تو میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ کی قسم!ان کے علاوہ (جنھیں آپ نے عطا فرمایا) دوسرے لو گ اس کے زیادہ حقدار تھے۔آپ نے فرمایا: " انھوں نے مجھے ایک چیز اختیار کرنے پر مجبور کر دیا کہ یا تو یہ مذموم طریقے (بے جا اصرار) سے سوال کریں یا مجھے بخیل بنا دیں تو میں بخیل بننے والا نہیں ہوں۔
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ مال تقسیم کیا۔ تو میں نے عرض کیا: اےاللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کی قسم! ان کے علاوہ دوسرے لوگ اس کے زیادہ حقدار تھے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انھوں نے سوال پر اصرار کر کے ایسی صورت حال بنا دی تھی کہ یا تو یہ لوگ مجھ سے بے حیائی اور بے شرمی سے مانگیں گے یا مجھے بخیل قرار دیں گے تو میں بخیل نہیں ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2429
Save to word اعراب
حدثنا عمرو الناقد ، حدثنا إسحاق بن سليمان الرازي ، قال: سمعت مالكا . ح وحدثني يونس بن عبد الاعلى واللفظ له، اخبرنا عبد الله بن وهب ، حدثني مالك بن انس ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك ، قال: " كنت امشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه رداء نجراني غليظ الحاشية، فادركه اعرابي، فجبذه بردائه جبذة شديدة نظرت إلى صفحة عنق رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقد اثرت بها حاشية الرداء من شدة جبذته، ثم قال: يا محمد مر لي من مال الله الذي عندك، فالتفت إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم فضحك، ثم امر له بعطاء "،حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا إسحاق بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا . ح وحَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ إسحاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ رِدَاءٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الْحَاشِيَةِ، فَأَدْرَكَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَجَبَذَهُ بِرِدَائِهِ جَبْذَةً شَدِيدَةً نَظَرْتُ إِلَى صَفْحَةِ عُنُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ أَثَّرَتْ بِهَا حَاشِيَةُ الرِّدَاءِ مِنْ شِدَّةِ جَبْذَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ مُرْ لِي مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي عِنْدَكَ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ، ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِعَطَاءٍ "،
امام مالک بن انس نے اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ سے اور انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا آپ (کے کندھوں) پر خاصے موٹے کنا رے کی ایک نجرانی چادرتھی اتنے میں ایک بدوی آپ کے پا س آگیا اور آپ کی چا در سے (پکڑ کر) آپ کو زور سے کھنچا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن کی ایک جا نب کی طرف نظر کی جس پر اس کے زور سے کھنچنے کے با عث چا در کے کنا رے نے گہرا نشان ڈا ل دیا تھا پھر اس نے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ کا جو مال آپ کے پاس ہے اس میں سے مجھے بھی دینے کا حکم دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہو ئے ہنس پڑے اور اسے کچھ دینے کا حکم دیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم ایک نجرانی چادر جس کے کنارے موٹے تھے اوڑھے ہوئے تھے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بدوی آ ملا اور اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی چادر کو اس قدر زور سے کھینچا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن کے ایک طرف دیکھا جس پر اس کے انتہائی زور سے کھینچنے کے باعث چادر کے حاشیہ (کنارہ) نے نشان بنا ڈالا تھا۔ پھر اس نے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کا جو مال آپ کے پاس ہے اس میں سے مجھے بھی دینے کا حکم دیجیے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہو کر ہنس پڑے اور اسے کچھ دینے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2430
Save to word اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا همام . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا عمر بن يونس ، حدثنا عكرمة بن عمار . ح وحدثني سلمة بن شبيب ، حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، كلهم، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث، وفي حديث عكرمة بن عمار من الزيادة، قال: " ثم جبذه إليه جبذة، رجع نبي الله صلى الله عليه وسلم في نحر الاعرابي "، وفي حديث همام: " فجاذبه حتى انشق البرد، وحتى بقيت حاشيته في عنق رسول الله صلى الله عليه وسلم ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ . ح وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، كُلُّهُمْ، عَنْ إسحاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَفِي حَدِيثِ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ مِنَ الزِّيَادَةِ، قَالَ: " ثُمَّ جَبَذَهُ إِلَيْهِ جَبْذَةً، رَجَعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَحْرِ الْأَعْرَابِيِّ "، وَفِي حَدِيثِ هَمَّامٍ: " فَجَاذَبَهُ حَتَّى انْشَقَّ الْبُرْدُ، وَحَتَّى بَقِيَتْ حَاشِيَتُهُ فِي عُنُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
ہمام عکرمہ بن عماراور اوزاعی سب نے اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ سے انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روا یت کی۔ عکرمہ بن عمار کی حدیث میں یہ اضافہ ہے پھر اس نے آپ کو زور سے اپنی طرف کھنچا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بدوی کے سینے سے جا ٹکرا ئے۔ اور ہمام کی حدیث میں ہے اس نے آپ کے ساتھ کھنچا تا نی شروع کردی یہاں تک کہ چا در پھٹ گئی اور یہاں تک کہ اس کا کنارا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن مبارک میں رہ گیا۔
مصنف نے مذکورہ بالا روایت اپنے تین اور اساتذہ سے اسحاق ہی کی سند سے بیان کی ہے۔ عکرمہ بن عمار کی روایت میں یہ اضافہ ہے پھر اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی طرف اس قدر زور سے کھینچا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم بدو کے سینہ سے جا لگے اور ہمام کی روایت میں ہے اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کھینچا حتی کہ چادر پھٹ گئی اور اس کے کنارہ کا نشان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن پر رہ گیا۔ یا اس کا کنارہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی گردن میں رہ گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2431
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن ابن ابي مليكة ، عن المسور بن مخرمة ، انه قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم اقبية ولم يعط مخرمة شيئا، فقال مخرمة: يا بني انطلق بنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانطلقت معه، قال: ادخل فادعه لي، قال: فدعوته له فخرج إليه وعليه قباء منها، فقال: " خبات هذا لك " قال: فنظر إليه، فقال: " رضي مخرمة ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةً وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا، فَقَالَ مَخْرَمَةُ: يَا بُنَيَّ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، قَالَ: ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي، قَالَ: فَدَعَوْتُهُ لَهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْهَا، فَقَالَ: " خَبَأْتُ هَذَا لَكَ " قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: " رَضِيَ مَخْرَمَةُ ".
لیث نے (عبد اللہ) بن ابی ملیکہ سے اور انھوں نے حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبا ئیں تقسیم کیں اور مخرمہ رضی اللہ عنہ کو کو چیز نہ دی تو مخرمہ نے کہا: میرے بیٹے!مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جا ؤ تو میں ان کے ساتھ گیا انھوں نے کہا: اندر جا ؤ اور میری خاطر آپ کو بلالا ؤ میں نے ان کی خا طر آپ کو بلا یا تو آپ اس طرح اس کی طرف آئے کہ آپ (کے کندھے) پر ان (قباؤں) میں سے ایک قباء تھی آپ نے فرمایا: " یہ میں نے تمھا رے لیے چھپا کر رکھی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف نظر اٹھا کر فرمایا: "مخرمہ راضی ہو گیا۔
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کوئی چیز نہ دی تو مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا: اے میرے بیٹے! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جاؤ تو میں ان کے ساتھ چلا انھوں نے کہا اندر جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میری خاطر بلا لاؤ میں نے ان کے کہنے پر آپ کو بلایا۔ تو آپ اسی حال میں اس کی طرف آئے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم (کے کندھے) پر ان میں سے ایک قبا تھی۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میں نے تیرے لیے چھپا کر رکھی تھی۔ اس نے اس کا جائز ہ لیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مخرمہ کو پسند ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2432
Save to word اعراب
حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى الحساني ، حدثنا حاتم بن وردان ابو صالح ، حدثنا ايوب السختياني ، عن عبد الله بن ابي مليكة ، عن المسور بن مخرمة ، قال: قدمت على النبي صلى الله عليه وسلم اقبية، فقال لي ابي مخرمة: انطلق بنا إليه عسى ان يعطينا منها شيئا، قال: فقام ابي على الباب فتكلم، فعرف النبي صلى الله عليه وسلم صوته، فخرج ومعه قباء وهو يريه محاسنه، وهو يقول: " خبات هذا لك، خبات هذا لك ".حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْحَسَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، قَالَ: قَدِمَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةٌ، فَقَالَ لِي أَبِي مَخْرَمَةُ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَيْهِ عَسَى أَنْ يُعْطِيَنَا مِنْهَا شَيْئًا، قَالَ: فَقَامَ أَبِي عَلَى الْبَابِ فَتَكَلَّمَ، فَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ، فَخَرَجَ وَمَعَهُ قَبَاءٌ وَهُوَ يُرِيهِ مَحَاسِنَهُ، وَهُوَ يَقُولُ: " خَبَأْتُ هَذَا لَكَ، خَبَأْتُ هَذَا لَكَ ".
ایو ب سختیا نی نے عبد اللہ بن ابی ملیکہ سے اور انھوں نے حضڑت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبائیں آئیں تو مجھے میرے والد مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے آپ کے پاس لے چلو امید ہے آپ ہمیں بھی ان میں سے (کوئی قباء) عنا یت فر ما ئیں گے۔میرے والد نے دروازے پر کھڑے ہو کر گفتگو کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آواز پہچا ن لی۔آپ باہر نکلے تو قباء آپ کے ساتھ تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اس کی خوبیاں دکھا رہے تھے اور فر ما رہے تھے: "میں نے یہ تمھا رے لیے چھپا کر رکھی تھی میں نے تمھا رے لیے چھپا کر رکھی تھی۔
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبائیں آئیں تو مجھے میرے باپ مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا، مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو امید ہے آپ ہمیں بھی ان میں سے کوئی عنایت فرما دیں گے، میرے باپ نے دروازہ پر کھڑے ہو کر گفتگو کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی آواز پہچان لی اور آپصلی اللہ علیہ وسلم قباء لے کر نکلے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم اسے اس کی خوبیاں بتلاتے ہوئے فرما رہے تھے میں نے یہ تمھارے لیے چھپائی تھی میں نے یہ تمھارے لیے چھپا رکھی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    13    14    15    16    17    18    19    20    21    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.