793 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الاسود بن قيس، وهو يتفلي في الشمس في الشتاء، يقول: سمعت جندب البجلي، يقول: شهدت العيد مع النبي صلي الله عليه وسلم، فعلم ان ناسا ذبحوا قبل الصلاة، فقال: «من كان منكم ذبح قبل الصلاة فليعد ذبيحته، ومن لم يكن ذبح، فليذبح علي اسم الله» 793 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ، وَهُوَ يَتَفَلَّي فِي الشَّمْسِ فِي الشِّتَاءِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جُنْدُبَ الْبَجَلِيَّ، يَقُولُ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَلِمَ أَنَّ نَاسًا ذَبَحُوا قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: «مَنْ كَانَ مِنْكُمْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَلْيُعِدْ ذَبِيحَتَهُ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ ذَبَحَ، فَلْيَذْبَحْ عَلَي اسْمِ اللَّهِ»
793-سفیان بیان کرتے ہیں۔ اسود بن قیس سردیوں کے موسم میں دھوپ میں بیٹھے ہوئے اپنی جوئیں نکال رہے تھے۔ انہوں نے ہمیں یہ حدیث سنائی۔ وہ کہتے ہیں۔ میں نے سیدنا جندب بجلی رضی اللہ عنہ کویہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے، وہ کہتے ہیں: میں عید کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چلا کہ کچھ لوگوں نے نماز سے پہلے قربانی کرلی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس شخص نے نماز سے پہلے جانور ذبح کرلیا تھا وہ دوبارہ قربانی کرے اور جس نے پہلے ذبح نہیں کیا تھا، اب وہ اللہ کا نام لے کر ذبح کرلے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 985، 5500، 5562، 6674، 7400، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1960، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5913، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4380، 4410، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4442، 4469، 7615، وابن ماجه فى «سننه» 3152، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6351، 19090، 19183، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19100 برقم: 19104 برقم: 19107»
794 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الاسود بن قيس، قال: سمعت جندب بن عبد الله البجلي، قال: كنت مع النبي صلي الله عليه وسلم، في غار فنكبت إصبعه، فقال: «هل انت إلا إصبع دميت، وفي سبيل الله ما لقيت» 794 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيَّ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي غَارٍ فَنَكِبَتْ إِصْبَعُهُ، فَقَالَ: «هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ»
794- سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں غاز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی مبارک زخمی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شعر پڑھا۔ ”تم صر ف ایک انگلی ہو، جو خون آلود ہوئی ہو تمہیں اللہ کی راہ میں اس صورت حال کا سامنا کرناپڑا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2802، 6146، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1796، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6577، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10317، 10381، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3345، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13422، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19099 برقم: 19109»
795 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الاسود بن قيس، قال: ثنا جندب بن عبد الله البجلي، قال:" ابطا جبرائيل عليه السلام علي النبي صلي الله عليه وسلم بالوحي، فقال المشركون: قد ودع محمد"، فانزل الله عز وجل: ﴿ والضحي والليل إذا سجي ما ودعك ربك وما قلي﴾795 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ: ثنا جُنْدُبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيُّ، قَالَ:" أَبْطَأَ جَبْرَائِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ عَلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْوَحْيِ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: قَدْ وُدِّعَ مُحَمَّدٌ"، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: ﴿ وَالضُّحَي وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَي مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَي﴾
795- سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ جبرائیل علیہ السلام کچھ عرصے تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں وحی لے کر حاضر نہیں ہوئے تو مشرکین یہ کہنے لگے: سیدنا محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کو چھوڑ دیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: «وَالضُّحَى * وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى * مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى»”چاشت کے وقت کی قسم ہے اور رات کی قسم ہے، جب وہ چھا جائے۔ تمہارے پروردگار نے نہ تو تمہیں چھوڑا ہے اور نہ ہی وہ تم سے ناراض ہوا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1124، 1125، 4950، 4951، 4983، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1797، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6565، 6566، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11617، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4795، 4796، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19098 برقم: 19103 برقم: 19106 برقم: 19108»
796 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الوليد بن حرب الصدوق الامين، قال: سمعت سلمة بن كهيل، يقول: ما سمعت من احد سمع من النبي صلي الله عليه وسلم إلا جندبا البجلي، سمعت جندبا، يقول: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «من يسمع يسمع الله به، ومن يراء يراء الله به» 796 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الْوَلِيدُ بْنُ حَرْبٍ الصَّدُوقُ الْأَمِينُ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ كُهَيْلٍ، يَقُولُ: مَا سَمِعْتُ مِنْ أَحَدٍ سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا جُنْدُبًا الْبَجَلِيَّ، سَمِعْتُ جُنْدُبًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «مَنْ يُسَمِّعْ يُسَمِّعِ اللَّهُ بِهِ، وَمَنْ يُرَاءِ يُرَاءِ اللَّهُ بِهِ»
796- سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص مشہورہونا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اسے مشہور کروا دیتا ہے اور جو شخص دکھاوا ظاہر کرنا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا دکھاوا ظاہر کر دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6499، 7152، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2987، وابن حبان فى «صحيحه» ، برقم: 406، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4207، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19110، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1524، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 36309، 36446، 37183»
797 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عبد الملك بن عمير، قال: سمعت جندبا البجلي، يقول: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «الا إني فرطكم علي الحوض» قال سفيان: «وذكر فيه شيء آخر» 797 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبًا الْبَجَلِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا إِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَي الْحَوْضِ» قَالَ سُفْيَانُ: «وَذُكِرَ فِيهِ شَيْءٌ آخَرُ»
797- سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”خبر دار! میں حوض کوثر پر تمہارا پیش رو ہوں گا۔“ سفیان کہتے ہیں۔ اس روایت میں ایک اور چیز کا بھی ذکر ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6589، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2289، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6445، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19111 برقم: 19112 برقم: 19113 برقم: 19115، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1525، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32320، والطبراني فى "الكبير" برقم: 1688»
798 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، قال: سمعت الصنابحي الاحمسي، يقول: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «الا إني فرطكم علي الحوض، وإني مكاثر بكم الامم، فلا تقتتلن بعدي» ، ثنا الحميدي: «الصنابحي هو ابو الاعسر، ولم يقله لنا سفيان، فعلمناه من وجه آخر» 798 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الصَّنَابِحِيَّ الْأَحْمَسِيّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «أَلَا إِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَي الْحَوْضِ، وَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ، فَلَا تَقْتَتِلُنَّ بَعْدِي» ، ثنا الْحُمَيْدِيُّ: «الصَّنَابِحِيُّ هُوَ أَبُو الْأَعْسَرِ، وَلَمْ يَقُلْهُ لَنَا سُفْيَانُ، فَعَلِمْنَاهُ مَنْ وَجْهٍ آخَرَ»
798- سیدنا صنابحی احمسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”خبردار! میں حوض کوثر پر تمہارا پیش رو ہوں گا اور میں دوسری امتوں کے سامنے تمہاری کثرت پر فخر کروں گا، تو تم میرے بعد آپس میں لڑائی جھگڑا (یا مذہبی اختلافات) شروع نہ کر دینا۔“ امام حمیدی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: صنابحی نامی یہ راوی ان کی کنیت ابواعسر ہے یہ بات ہمیں سفیان نے نہیں بتائی ہے ہمیں یہ دوسرے حوالے سے پتہ چلی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى صحيحه برقم: 5985، 6446، 6447 وابن ماجه فى سننه برقم: 3944 وأحمد فى مسنده برقم: 19375، برقم: 19389 وأبو يعلى فى مسنده برقم: 1452، 1454، 1455 وابن أبى شيبة فى مصنفه برقم: 32315، 38327، 38328 والطبراني فى الكبير برقم: 7414»