ابن عون نے محمد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ (آگے) اسی (سابقہ حدیث) کے ما نند ہے۔
امام وہ ایک اور استاد سے مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں۔
سلمہ بن علقمہ نے محمد سے اورانھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روا یت کی انھوں نے کہا: ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ (آگے) اسی (سابقہ حدیث) کے مانند ہے
محمد بن زیاد نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔آپ نے فرمایا "جمعے کے دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ کوئی مسلمان اللہ تعا لیٰ سے کسی خیر کا سوال کرتے ہو ئے اس کی موافقت نہیں کرتا مگر اللہ تعا لیٰ اسے وہی خیر عطا کر دیتا ہے"فرمایا یہ ایک چھوٹی سی گھڑی ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ میں ایک ساعت ہے جسے مسلمان اللہ تعالیٰ سے خیر کا سوال کرتے ہوئے پاتا ہے تو اسے اس کا سوال مل جاتا ہے۔“ اور یہ ایک خفیف اور چھوٹی سی ساعت ہے۔
ہمام بن منبہ نے حضڑت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی لیکن انھوں نے (وہی ساعۃ خفیفۃ)(وہ ایک چھوٹی سی گھڑی ہے) نہیں کہا۔
مصنف صاحب یہی روایت ایک دوسری سند سے لائے ہیں لیکن اس میں ”سَاعَةٌ خَفِيفَةٌ“ کا ذکر نہیں ہے۔
ابو بردہ بن ابی مو سیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے کہا: مجھ سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم نے اپنے والد کو جمعے کی گھڑی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہو ئے سنا ہے؟کہ کہا: میں نے کہا: جی ہاں میں نے انھیں یہ کہتے سنا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فر ما رہے تھے: "یہ امام کے بیٹھنے سے لے کر نماز مکمل ہو نے تک ہے۔
ابو مو سیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے ابو بردہ کی روایت ہے کہ مجھ سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا: کیا تم نے اپنے باپ سے جمعہ کی ساعت کے بارے میں حدیث سنی ہے؟ میں نے کہا: ہاں میں نے انسے یہ کہتے سنا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”یہ امام کے بیٹھنے سے لے کر نماز کے پڑھنے تک ہے۔“
ابن شہاب نے کہا: مجھے عبد الرحمٰن اعرج نے خبر دی انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بہترین دن جس پر سورج طلوع ہو تا ہے جمعے کا دن ہے اسی دن آدم ؑپیدا کیے گئے اور اسی دن جنت میں داخل کیے گئے اور اسی دن اس سے نکا لے گئے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے،جمعہ کا دن ہے۔ اس میں آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے، اور اسی میں جنت میں داخل کیے گئے اور اسی میں اس سے نکالے گئے۔“
ابو زناد نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے رو یت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین دن جس میں سورج نکلتا ہے جمعے کا ہے اسی دن آدم ؑکو پیدا کیا گیا تھا اور اسی دن انھیں جنت میں داخل کیا گیا اور اسی میں انھیں اس سے نکا لا گیا (خلا فت ارضی سونپی گئی) اور قیامت بھی جمعے کے دن ہی بر پاہو گی۔"صالح مومنوں کے لیے یہ انعام عظیم حا صل کرنے کا دن ہو گا۔
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان سارے دنوں میں جن میں سورج نکلتا ہے (یعنی ہبتہ بھر کےدنوں میں) سب سے بہترہن دن جمعہ کا ہے اس میں آدم علیہ السلام کی تحلیق ہوئی اور اسی میں جنت میں داخل کیے گیے اور اس میں اسی سے نکالے گیے اور قیامت بھی جمعہ ہی کے دن قائم ہو گی۔“
وحدثنا عمرو الناقد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نحن الآخرون ونحن السابقون يوم القيامة، بيد ان كل امة اوتيت الكتاب من قبلنا، واوتيناه من بعدهم، ثم هذا اليوم الذي كتبه الله علينا هدانا الله له، فالناس لنا فيه تبع اليهود غدا، والنصارى بعد غد ".وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَحْنُ الْآخِرُونَ وَنَحْنُ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ أَنَّ كُلَّ أُمَّةٍ أُوتِيَتِ الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، ثُمَّ هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيْنَا هَدَانَا اللَّهُ لَهُ، فَالنَّاسُ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ الْيَهُودُ غَدًا، وَالنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ ".
عمر و ناقد نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابو زناد سے حدیث سنا ئی انھوں نے اعرج سے اور انھوں نے حجرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہم سب سے آخری ہیں اور قیامت کے دن سب سے پہلے ہو ں گے یہ اس کے باوجود ہے کہ ہر امت کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی اور ہمیں (ہماری کتاب) ان کے بعد دی گئی پھر یہ دن جسے اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے لکھ دیا تھا اللہ تعا لیٰ نے اس کے لیے ہماری رہنما ئی فر ما ئی لو گ اس معاملے میں ہمارے بعد ہیں یہود کل (جمعے سے اگلا دن یعنی ہفتہ منا ئیں گے) اور نصاریٰ پرسوں (ہفتےسے اگلا دن اتوار کا منا ئیں گے۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”ہم سب سے آخر میں آنے والے ہیں اور قیامت کے دن سب سے پہلے ہوں گے اس لیے کہ ہر امت کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی اور ہمیں وہ بعد میں دی گئی پھر یہ دن جس کو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے ضروری ٹھرایا تھا اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے ہماری رہنمائی فرمائی لوگ اس کے اعتبار سے ہمارے تابع (پیچھے) ہیں یہود کی عبادت کا دن جمعہ کے اگلا یعنی ہفتہ کا دن ہے اور نصاریٰ کا دن اس کے بعد کا ہے، یعنی اتوار ہے“
ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان نے ابو زناد سے حدیث سنا ئی انھوں نے اعرج سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روا یت کی نیز (سفیان نے عبد اللہ) بن طاوس سے انھوں نے اپنے والد (طاوس بن کیسان) سے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ہم سب کے بعد آنے والے ہیں اور قیامت کے دن ہم سب سے پہلے ہو ں گے۔۔۔"اسی (مذکورہ با لا حدیث) کے مانند ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم سب کے بعد آنے والے ہیں اور قیامت کے دن ہم سب سے آگے ہوں گے۔ آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نحن الآخرون الاولون يوم القيامة، ونحن اول من يدخل الجنة، بيد انهم اوتوا الكتاب من قبلنا، واوتيناه من بعدهم فاختلفوا فهدانا الله لما اختلفوا فيه من الحق، فهذا يومهم الذي اختلفوا فيه هدانا الله له "، قال: " يوم الجمعة فاليوم لنا، وغدا لليهود، وبعد غد للنصارى ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَحْنُ الْآخِرُونَ الْأَوَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَنَحْنُ أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ فَاخْتَلَفُوا فَهَدَانَا اللَّهُ لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ، فَهَذَا يَوْمُهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ هَدَانَا اللَّهُ لَهُ "، قَالَ: " يَوْمُ الْجُمُعَةِ فَالْيَوْمَ لَنَا، وَغَدًا لِلْيَهُودِ، وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَى ".
ابو صالح نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روا یت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہم آخری ہیں (پھر بھی) قیامت کے دن پہلے ہو ں گے اور ہم ہی پہلے جنت میں داخل ہوں گے البتہ انھیں (انکی) کتاب ہم سب سے پہلے دی گئی اور ہمیں (ہماری کتاب) ان کے بعد دی گئی انھوں نے (آپس میں) اختلا ف کیا اور اللہ تعا لیٰ نے ہماری اس حق کی طرف رہنما ئی فر ما ئی جس میں انھوں نے اختلا ف کیا تھا یہ (جمعہ) ان کا وہی دن تھا جس کے بارے میں انھوں نے اختلا ف کیا اللہ تعا لیٰ نے ہمیں اس کی طرف رہنما ئی کردی۔۔۔راوی نے کہا: جمعے کا دن مرادہے۔۔آج کا دن ہمارا ہے اور کل کا دن یہودیوں کا ہے اس سے اگلا دن عیسائیوں کا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم آخرمیں ہیں قیامت کے دن اول ہوں گے اور ہم جنت میں داخل ہونے والوں میں اوّل ہوں گے۔ ہاں یہ بات ہے انہیں کتاب ہم سب سے پہلے دی گئی اور ہمیں ان کے بعد دی گئی اور انھوں نے (اجتماع کے دن میں) اختلا ف کیا اور ہماری اللہ تعالیٰ نے رہنمائی فرمائی اس حق کے سلسلے میں، جس میں انہوںنے اختلا ف کیا تھا یہ (جمعہ کے دن) وہ دن ہے جو ان کے لیے مقرر کیا گیا تھا اوو انہوں نے اس کے بارے میں اختلاف کبا اللہ تعالی نے اس باری میں (یعنی حمعہ کے دن کے لیے) ہماری رہنمائی فرمائی۔۔ آج کا دن ہمارا ہے اور اگلا دن یہود کا ہے اس سے اگلا دن عیسائیوں کا۔“