حدثني حرملة بن يحيى ، حدثني ابن وهب ، اخبرني عمرو ، ان ابا يونس حدثه، عن ابي هريرة ، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إذا قال احدكم في الصلاة: آمين، والملائكة في السماء: آمين، فوافق إحداهما الاخرى، غفر له ما تقدم من ذنبه ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ: آمِينَ، وَالْمَلَائِكَةُ فِي السَّمَاءِ: آمِينَ، فَوَافَقَ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
ابو یونس (سلیم بن جبیر) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب تم میں سے کوئی نماز میں آمین کہے اور فرشتے آسمان میں آمین کہیں اور ایک آمین دوسری کے موافق ہو جائے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آمین کہتا ہے تو فرشتے آسمان پر آمین کہتے ہیں اور اگر ایک دوسرے کے آمین کے موافق ہوتی ہے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ایک اور شاگرد اعرج کے حوالے سے روایت ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب تم میں سے ایک شخص آمین کہے اور فرشتے آسمان میں آمین کہیں اور آمین دوسری کے موافق ہو جائے تو اس شخص کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آمین کہتا ہے اور فرشتے آسمان میں آمین کہتے ہیں اور ایک آمین دوسری کے موافق ہوتی ہے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔“
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب يعني ابن عبد الرحمن ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إذا قال القارئ: غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، فقال من خلفه: آمين، فوافق قوله قول اهل السماء، غفر له ما تقدم من ذنبه ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا قَالَ الْقَارِئُ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقَالَ مَنْ خَلْفَهُ: آمِينَ، فَوَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ أَهْلِ السَّمَاءِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ".
سہیل کے والد ابو صالح نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب قاری ﴿غیر المغضوب علیہم والا الضالین﴾ کہے اور جو اس کے پیچھے ہے وہ (بھی) آمین کہے اور اس کا کہنا آسمان والوں کی کہی ہوئی (آمین) کے موافق ہو جائے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب قاری (پڑھنے والا امام) ﴿غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّيْن﴾ پڑھتا ہے اور مقتدی آمین کہتا ہے اور اس کا کہنا آسمان والوں کے موافق ہوتا ہے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔“
حدثنا يحيى بن يحيى ، وقتيبة بن سعيد ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وعمرو الناقد ، وابو كريب جميعا، عن سفيان ، قال ابو بكر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري ، قال: سمعت انس بن مالك ، يقول: " سقط النبي صلى الله عليه وسلم عن فرس، فجحش شقه الايمن، فدخلنا عليه نعوده، فحضرت الصلاة، فصلى بنا قاعدا، فصلينا وراءه قعودا، فلما قضى الصلاة، قال: إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا، وإذا سجد فاسجدوا، وإذا رفع فارفعوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: ربنا ولك الحمد، وإذا صلى قاعدا فصلوا قعودا اجمعون "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وأبو كريب جميعا، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: " سَقَطَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ فَرَسٍ، فَجُحِشَ شِقُّهُ الأَيْمَنُ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ نَعُودُهُ، فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَصَلَّى بِنَا قَاعِدًا، فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ قُعُودًا، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ: إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا أَجْمَعُون "،
سفیان بن عیینہ نے زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے تو آپ کا دایاں پہلو چھل گیا، ہم آپ کے ہاں آپ کی عیادت کے لیے حاضر ہوئے، نماز کا وقت ہو گیا تو آپ نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی، چنانچھ ہم نے (آپ کے اشارے پر، حدیث 926۔928) آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی، پھر جب آپ نے نماز پوری کی تو فرمایا: ”امام اسی لیے بنایا گیا کہ اس کی اقتدا کی جائے، چنانچہ جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو، جب وہ سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو، جب وہ (سر) اٹھائے تو تم (سر) اٹھاؤ اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ (اللہ نے اسے سن لیا جس نے اس کی حمد بیان کی) کہے تو تم ربنا لک الحمد (اے ہمارے رب! تیری ہی لیے سب تعریف ہے) کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کا دایاں پہلو چھل گیا، ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لیے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے تو نماز کا وقت ہو گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور ہم نے بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کی، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوری نماز پڑھا دی تو فرمایا: ”امام اس لیے مقرر کیا گیا ہے تاکہ اس کی اقتدا(پیروی) کی جائے تو جب وہ تکبیر کہہ لے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو جب وہ اٹھے تو تم بھی اٹھو، جب وہ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ کہے، تو تم رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْد، کہو اور جب وہ بیٹھ جائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“
۔ (سفیان کے بجائے) لیث نے ابن شہاب (زہری) سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے اور آپ کا ایک پہلو چھل گیا تو آپ نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی .... آگے سابقہ حدیث کی طرح بیان کیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے تو چھل گئے اور ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی، آگے سابقہ حدیث ہے۔
یونس نے ابن شہاب (زہری) سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر گئے اور آپ کا دایاں پہلو چھل گیا ... پھر ان دونوں حضرات (سفیان اور لیث) کی روایت کے مانند روایت کی، البتہ یونس نے یہ اضافہ کیا: ” اور جب وہ (امام) کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر پڑے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کا دایاں پہلو چھل گیا، آگے مذکورہ بالا روایت ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے، جب امام کھڑا ہو کر نماز پڑھائے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔
مالک بن انس نے زہری سے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے پر سوار ہوئے اور اس سے گر پڑے، اس سے آپ کا دایاں پہلو چھل گیا .... آگے مذکورہ بالا تینوں راویوں کی طرح روایت کی اور اس میں (بھی یہ) ہے: ” جب وہ (امام) کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔“
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے پر سوار ہوئے اور اس سے گر پڑے، اس سے آپصلی اللہ علیہ وسلم کا دایاں پہلو چھل گیا، آگے مذکورہ بالا روایت ہے اور اس میں بھی یہ ہے: ”جب وہ (امام) کھڑے ہو کر نماز پڑھائے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔“
معمر نے زہری سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گر پڑے جس سے آپ کا دایاں پہلو چھل گیا ... آگے سابقہ حدیث کے مانند حدیث بیان کی، اس میں یونس اور مالک والا اضافہ نہیں ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھوڑے سے گر پڑے، جس سے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب چھل گئی، آگے سابقہ حدیث بیان کی، اس میں یونس اور مالک والا اضافہ نہیں ہے۔
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدخل عليه ناس من اصحابه يعودونه، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا، فصلوا بصلاته قياما، فاشار إليهم ان اجلسوا فجلسوا، فلما انصرف، قال: إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا ركع فاركعوا، وإذا رفع فارفعوا، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَعُودُونَهُ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا، فَصَلُّوا بِصَلَاتِهِ قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنِ اجْلِسُوا فَجَلَسُوا، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا ".
عبدہ بن سلیمان نے ہشام (بن عروہ) سے روایت کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے، آپ کے صحابہ میں سے کچھ لوگ آپ کے پاس آپ کی بیمار پرسی کے لیے حاضر ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھی تو انہوں نے آپ کی اقتدا میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنی شروع کی۔ آپ نے انہیں اشارہ کیا کہ بیٹھ جاؤ تو وہ بیٹھ گئے۔ جب آپ نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ نے فرمایا: ” امام اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب وہ (رکوع وسجود سے سر) اٹھائے تو (پھر) تم (بھی سر) اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑ گئے، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بیمار پرسی کے لیے حاضر ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز شروع کی اور انہوں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنی شروع کی آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کیا تو وہ بیٹھ گئے، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام اسی لیےبنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتد کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، جب وہ رکوع سے اٹھے تو تم بھی اٹھو، جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔“