ولید بن کثیر سے روایت ہے کہ مجھے ابراہیم بن عبد اللہ بن حنین نے اپنے والد سے بیان کیا، انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، جب میں رکوع یا سجدے میں ہوں، قرآن پڑھنے سے روکا۔
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اور سجدہ کی حالت میں قرآن پڑھنے سے روکا۔
زید بن اسلم نے ابراہیم بن عبد اللہ بن حنین سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اور سجدے میں (قرآن کی) قراءت کرنے سے منع کیا۔ میں (یہ) نہیں کہتا: تمہیں منع کیا۔ (حضرت علی نے اپنے حوالےا سے جو سنا وہی بتایا۔ پچھلی احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ حکم سب کے لیے ہے۔)
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اور سجدہ میں قراٴت کرنے سے منع کیا، میں یہ نہیں کہتا، تمہیں منع کیا۔
داؤد بن قیس نے کہا: مجھے ابراہیم بن عبد اللہ بن حنین نے اپنے والد، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس بات سے منع فرمایا تھا کہ میں رکوع یا سجدے میں قرآن پڑھوں۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع اور سجدہ کی حالت میں قراٴت کرنے سے منع فرمایا۔
نافع، یزید بن ابی حبیب، ضحاک بن عثمان، ابن عجلان، اسامہ بن زید، محمد بن عمرو اور محمد بن اسحاق سب نے مختلف سندوں سے ابراہیم بن عبد اللہ حنین سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کی، البتہ ان میں ضحاک اور ابن عجلان نے اضافہ کرتے ہوئے کہا: حضرت ابن عباس سے روایت ہے، انہوں نے حضرت علی سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے مجھے رکوع کی حالت میں قرآن کی قراءت سے روکا اور ان میں سے کسی نے اپنی روایت میں (ابراہیم کے پچھلی روایتوں: 1076۔1079 میں مذکورہ شاگردوں) زہری، زید بن اسلم، ولید بن کثیر اور داؤد بن قیس کی روایات کی طرح سجدے میں قراءت کرنے سے روکنے کا ذکر نہیں کیا
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مختلف راویوں سے ابراہیم بن عبداللہ بن حنین کی اپنے باپ سے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کرتے ہیں ضحاک اور ابن عجلان نے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پہلے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا اضافہ کیا ہے۔ سب نے کہا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رکوع کی حالت میں قرآن کی قراٴت سے روکا، ان میں سے کسی نے اپنی روایت میں، زہری، زید بن اسلم، ولید بن کثیر اور داؤد بن قیس کی روایات کی طرح، سجدے میں قراٴت کرنے سے روکنے کا تذکرہ نہیں کیا۔
عبد اللہ بن حنین نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: مجھے رکوع کی حالت میں قراءت سے منع کیا گیا ہے۔ اس سند میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا، مجھے رکوع کی حالت میں قراٴت سے منع کیا گیا ہے۔ اس سند میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ذکر نہیں ہے۔
۔ ذکوان نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس حالت میں ہوتا ہے جب وہ سجدے میں ہوتا ہے، لہٰذا اس میں کثرت سے دعا کرو۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ بندہ سجدہ کی حالت میں اپنے رب کی رحمت کے بہت قریب ہوتا ہے لہٰذا اس میں خوب دعا کرو۔“
ابو صالح نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں کہا کرتے تھے: ” اللہ! میرے سارے گناہ بخش دے، چھوٹے بھی اور بڑے بھی، پہلے بھی اور پچھلے بھی، کھلے بھی اور چھپے بھی۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں یہ دعا کرتے تھے، ”اے اللہ میرے سارے گناہ بخش دے، چھوٹے بھی اور بڑے بھی، پہلے بھی اور پچھلے بھی کھلے ہوئے بھی اور چھپے ہوئے بھی۔“
منصور نے ابو ضحیٰ (مسلم بن صبیح القرشی) سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا:: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدے میں بکثرت (یہ کلمات) کہا کرتے تھے: ”تیری پاکیزگی بیان کرتا ہوں اے میرے اللہ! ہمارے رب! تیری حمد کے ساتھ، اے میرے اللہ! مجھے بخش دے۔“ آپ (یہ کلمات) قرآن مجید کی تاویل (حکم کی تعمیل) کے طور پر فرمایا کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدہ میں بکثرت یہ کلمات کہا کرتے تھے: ”اے اللہ! ہمارے رب! ہم تیری حمد کے ساتھ تیری تسبیح بیان کرتے ہیں، اے اللہ! مجھے بخش دے۔“ آپ (یہ کلمات کہ کر) قرآن مجید کے حکم کی تعمیل کرتے تھے۔
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يكثر ان يقول قبل ان يموت: " سبحانك وبحمدك، استغفرك واتوب إليك، قالت: قلت: يا رسول الله، ما هذه الكلمات التي اراك احدثتها، تقولها؟ قال: جعلت لي علامة في امتي، إذا رايتها قلتها إذا جاء نصر الله والفتح سورة النصر آية 1، إلى آخر السورة ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ قَبْلَ أَنْ يَمُوت: " سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا هَذِهِ الْكَلِمَاتُ الَّتِي أَرَاكَ أَحْدَثْتَهَا، تَقُولُهَا؟ قَالَ: جُعِلَتْ لِي عَلَامَةٌ فِي أُمَّتِي، إِذَا رَأَيْتُهَا قُلْتُهَا إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، إِلَى آخِرِ السُّورَةِ ".
ابو معاویہ نے اعمش سے، انہوں نے مسلم (بن صبیح سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول لالہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات سے پہلے بکثرت یہ فرماتے تھے: ”(اے اللہ!) میں تیری حمد ے ساتھ تیری ستائش کرتاہوں، تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! یہ کلمے کیا ہیں جو میں دیکھتی ہوں کہ آپ نے اب کہنے شروع کر دیے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”میرے لیے میری امت میں ایک علامت مقرر کر دی گئی ہے کہ جب میں اسے دیکھ لوں تو یہ (کلمے) کہوں: ”جب اللہ کی نصرت اور فتح آ پہنچے ....)“ سورت کے آخر تک
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی موت سے پہلے بکثرت یہ کلمات کہتے تھے: ”تو اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے، میں تجھ سے معافی کا خواستگار ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں (گناہوں سے باز آتا ہوں) عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ کلمات جو میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے دیکھتی ہوں، اب کیوں شروع کردیئے ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے لیے میری امت میں ایک علامت مقرر کی گئی ہے، جب اسے دیکھتا ہوں تو یہ کلمات کہتا ہوں“، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ﴿إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللهِ وَالْفَتْحُ﴾ مکمل سورت پڑھی۔