ہمام بن منبہ نے کہا: یہ ہے جو ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، پھر انہوں نے ان میں سے متعدد احادیث بیان کیں اور کہا: ”نماز میں صف سیدھی رکھو کیونکہ صف کو سیدھا رکھنا نماز کے حسن (ادائیگی) کا حصہ ہے۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں صف کو سیدھا اور برابر کرو کیونکہ صف کی درستگی نماز کے حسن کا حصہ ہے۔“
سالم بن ابی جعد غطفانی نے کہا: میں ن ے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ”تم ہر صورت اپنی صفوں کو برابر رکھو ورنہ اللہ تعالیٰ لازماً تمہارے رخ ایک دوسرے کی مخالف سمتوں میں کر دے گا۔“
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی صفوں کو بالکل برابر اور سیدھا کرو ورنہ اللّٰہ تعالیٰ تمہارے رخ ایک دوسرے کے مخالف کردے گا۔“
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت النعمان بن بشير ، يقول: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يسوي صفوفنا، حتى كانما يسوي بها القداح، حتى راى انا قد عقلنا عنه، ثم خرج يوما، فقام حتى كاد يكبر، فراى رجلا باديا صدره من الصف، فقال عباد الله، لتسون صفوفكم، او ليخالفن الله بين وجوهكم "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُسَوِّي صُفُوفَنَا، حَتَّى كَأَنَّمَا يُسَوِّي بِهَا الْقِدَاحَ، حَتَّى رَأَى أَنَّا قَدْ عَقَلْنَا عَنْهُ، ثُمَّ خَرَجَ يَوْمًا، فَقَامَ حَتَّى كَادَ يُكَبِّرُ، فَرَأَى رَجُلًا بَادِيًا صَدْرُهُ مِنَ الصَّفِّ، فَقَالَ عِبَادَ اللَّهِ، لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ "،
ابو خیثمہ نے سماک بن حرب سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفوں کو (اس قدر) سیدھا اور برابر کراتے تھے، گویا آپ ان کے ذریعے سے تیروں کو سیدھا کر رہے ہیں، حتیٰ کہ جب آپ کو یقین ہو گیا کہ ہم نے آپ سے (اس بات کو) اچھی طرح سمجھ لیا ہے تو اس کے بعد ایک دن آپ گھر سے نکل کر تشریف لائے اور (نماز پڑھانے کی جگہ) کھڑے ہو گئے اور قریب تھا کہ آپ تکبیر کہیں (اور نماز شروع فرما دیں کہ) آپ نے ایک آدمی کو دیکھا، اس کا سینہ صف سے کچھ آگے نکلا ہوا تھا، آپ نے فرمایا: ” اللہ کے بندو! تم لازمی طور پر اپنی صفوں کو سیدھا کرو ورنہ اللہ تمہارے رخ ایک دوسرے کے خلاف مور دے گا۔“
حضرت نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفوں کو اس قدر سیدھا اور برابر کراتے تھے گویا کہ آپ ان کے ذریعہ تیروں کو سیدھا کریں گے، یہاں تک کہ آپ کو خیال ہوگیا کہ ہم نے آپ سے سمجھ لیا ہے (کہ ہم کو کس طرح سیدھا کھڑا ہونا چاہیے) اس کے بعد ایک دن آپ تشریف لائے اور نماز پڑھانے کی جگہ کھڑے ہوگئے، یہاں تک کہ قریب تھا آپ تکبیر کہہ کر نماز شروع فرمادیں تو آپ نے ایک آدمی کو دیکھا اس کا سینہ صف سے آگے نکلا ہوا تھا، اس پر آپ نے فرمایا: اللّٰہ کے بندو! اپنی صفوں کو سیدھا اور برابر رکھا کرو، ورنہ اللّٰہ تمہارے درمیان پھوٹ ڈال دے گا۔
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لو يعلم الناس، ما في النداء والصف الاول، ثم لم يجدوا إلا ان يستهموا عليه، لاستهموا، ولو يعلمون ما في التهجير، لاستبقوا إليه، ولو يعلمون ما في العتمة، والصبح، لاتوهما ولو حبوا ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ، مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ، لَاسْتَهَمُوا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ، لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ، وَالصُّبْحِ، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اگر لوگ جان لیں کہ اذان (کہنے) اور پہلی صف (کا حصہ بننے) میں کیا (خیر وبرکت) ہے، پھر وہ اس کی خاطر قرعہ اندازی کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ پائیں تو وہ اس کے لیے قرعہ اندازی (بھی) کریں اور اگر وہ جان لیں کہ ظہر (کی نماز) جلدی ادا کرنے میں کتنا اجر وثواب ملتا ہے تو اس کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کریں گے اور اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ عشاء اور صبح کی نمازوں میں کتنا ثواب ہے تو ان دونوں نمازوں میں (ہر صورت) پہنچیں چاہے گھسٹ گھسٹ کر آنا پڑے۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان دینے اور پہلی صف میں نماز پڑھنے میں (کس قدر اجر و ثواب ہے) پھر ان کے لیے اس کی خاطر قرعہ اندازی کرنے کے سوا کوئی چارہ باقی نہ رہے، تو وہ اس کے لیے قرعہ اندازی کریں اور اگر وہ جان لیں نماز کے لیے جلدی آنے میں کتنا اجر و ثواب ملتا ہے تو اس کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کریں، اور اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ عشاء اور صبح کی نماز کا کتنا ثواب ملتا ہے تو انہیں گٹھنوں اور ہاتھوں کے بل بھی آنا پڑے تو آئیں۔“
ابو اشہب نے ابو نضرہ عبدی سے اور انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو (صف بندی میں) پیچھے رہتے دیکھا تو ان سے کہا: ” آگے بڑھو اور (براہ راست) میری اقتدا کرو اور جو لوگ تمہارے بعد ہوں وہ تمہاری اقتدا کریں، کچھ لوگ مسلسل پیچھے رہتے جائیں حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ ان کو پیچھے کر دے گا۔“
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھیوں کو پیچھے رہتے محسوس کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”آگے بڑھو، اور میری اقتدا کرو، اور تمہارے پچھلے تمہاری اقتدا کریں، کچھ لوگ پیچھے رہتے رہیں گے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ ان کو (اپنے فضل اور رحمت سے) مؤخر کر دے گا۔“
۔ جریری نے ابو نضرہ سے اور انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو مسجد کے پچھلے حصے میں دیکھا ... آگے اسی طرح روایت بیان کی۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو مسجد کے پچھلے حصے میں دیکھا، آگے مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
ابراہیم بن دینار اور محمد بن حرب واسطی نے کہا: ہمیں ابو قطن عمرو بن ہیثم نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث سنائی، انہوں نے خلاس سے، انہوں نے ابو رافع سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اگر تم جان لو، یا لوگ جان لیں کہ اگلی صف میں کیا (فضیلت) ہے تو اس پر قرعہ اندازی ہو۔“ ابن حرب نے (فی الصف المقدم لکانت قرعۃ کے بجائے) فی الصف الأول ما کانت إلا قرعۃ ”پہلی صف میں کیا ہے تو قرعہ کے سوا کچھ نہ ہو“ کہا۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم یا لوگ پہلی صف کی خیر و برکت کو جان لیں تو اس پر قرعہ اندازی ہو۔“ ابن حرب نے (مَا فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ لَكَانَتْ قُرْعَةً کی بجائے)(فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ مَا كَانَتْ إِلَّا قُرْعَةً) کہا معنی ایک ہی ہے۔
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير صفوف الرجال اولها، وشرها آخرها، وخير صفوف النساء آخرها، وشرها اولها "،حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا، وَشَرُّهَا آخِرُهَا، وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا، وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا "،
جریر نے سہیل سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”مردو کی بہترین صف پہلی اور بدترین صف آخری ہے جبکہ عورتوں کی بہترین صف آخری اور بدترین صف پہلی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں کی بہترین صف پہلی ہے اور بدترین آخری ہے اور عورتوں کی بہترین صف آخری ہے اور بدترین صف پہلی ہے۔“