یزید بن ابی حبیب نے جعفر سے، انہوں نے عراک سے، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سےروایت کی، کہا: ام حبیبہ بنت جحش نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خون کے بارے میں سوال کیا۔ حضرت عائشہؓ نے بتایا: میں نے اس کا ٹب خون سے بھرادیکھا تھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”تمہیں پہلے جتنا وقت حیض (نماز سے) روکتا تھا اتنا عرصہ رکی رہو، پھر نہالو اور نماز پڑھو۔“
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خون کے بارے میں سوال کیا؟ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا، میں نے اس کا ٹب خون سے بھرا دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”تمہیں پہلے جس قدر حیض آتا تھا، اتنے دن رکی رہ، پھر نہا لے اور نماز پڑھ۔“
اسحاق کے والد بکر بن مضر نے جعفر بن ربیعہ سے باقی ماندہ سابقہ سند سے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ام حبیبہ بنت جحش نے، جو عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خون (استحاضہ) کی شکایت کی تو آپ نے ان سے فرمایا: ”جتنے دن تمہیں حیض روکتا تھا اتنے دن توقف کرو، پھر نہالو۔“ تو وہ ہر نماز کے لیے نہایا کرتی تھیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا (جو عبد الرحمٰن بن عوف کی منکوحہ تھی) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خون (استحاضہ) کی شکایت کی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جس قدر حیض کے دنوں رکتی تھی، اتنے دن ٹھرو، پھر نہا لو“ تو وہ ہر نماز کے لیے نہایا کرتی تھی۔
نے یزید رشک سے، انہوں نے معاذہ سے روایت کی کہ ایک عورت نےحضرت عائشہ ؓ سے پوچھا: کیا ایک عورت ایام حیض کی نمازوں کی قضادے کی؟ تو عائشہ ؓ نے پوچھا: کیا توحروریہ (خوارج میں سے) ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں جب ہم میں سے کسی کو حیض آتا تھا تو اسے (نمازوں کی) قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔
حضرت معاذہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے سوال کیا کہ ہمیں حیض کے دنوں کی نماز قضائی دینی ہو گی؟ تو عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا: کیا تو حروریہ سے تعلق رکھتی ہے؟ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں حیض آتا تھا، اس کے باوجود کسی کو قضاء کا حکم نہیں دیا گیا۔
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يزيد ، قال: سمعت معاذة ، " انها سالت عائشة، اتقضي الحائض الصلاة؟ فقالت عائشة : احرورية انت؟ قد كن نساء رسول الله صلى الله عليه وسلم يحضن، افامرهن ان يجزين "، قال محمد بن جعفر: تعني يقضين.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاذَةَ ، " أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ، أَتَقْضِي الْحَائِضُ الصَّلَاةَ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ : أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟ قَدْ كُنَّ نِسَاءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحِضْنَ، أَفَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَجْزِينَ "، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ: تَعْنِي يَقْضِينَ.
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے یزید سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے معاذہ سے سنا کہ انہوں نےحضرت عائشہ ؓ سے سوال کیا: کیا حائضہ نماز کی قضادے؟ عائشہ ؓ نے کہا: کیا تو حروریہ (خوارج میں سے) ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کو حیض آتا تھا تو کیاآپ نے انہیں (فوت شدہ نمازوں کے) بدلے میں ادا کرنے کاحکم دیا؟ محمد بن جعفرنے کہا: ان کا مطلب قضا دینے سے تھا۔ <عربی>
معاذہ ؓ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پوچھا: کیا حائضہ نماز قضائی دے گی؟ تو عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے پوچھا: کیا تو حروریہ سے ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کو حیض آتا تھا، کیا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو قضائی کا حکم دیا تھا؟ محمد بن جعفر نے کہا، یَجْزِیْنَ کا معنی یَقْضِیْنَ (قضائی دینا) ہے۔
عاصم نے معاذہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے عائشہ ؓ سے سوال کیا، میں نے کہا: حائضہ عورت کا یہ حال کیوں ہے کہ وہ روزوں کی قضا دیتی ہے نماز کی نہیں؟ انہوں نے فرمایا: کیا تم حروریہ ہو؟ میں نے عرض کی: میں حروریہ نہیں، (صرف) پوچھنا چاہتی ہوں۔ انہوں نے فرمایا: ہمیں بھی حیض آتا تھا تو ہمیں روزوں کی قضا دینے کا حکم دیا جاتا تھا، نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔
معاذہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے سوال کیا، کہ کیا وجہ ہے حائضہ روزہ کی قضائی دیتی ہے اور نماز کی قضائی نہیں دیتی؟ تو انہوں نے پوچھا: کیا تو حروریہ سے ہے؟ میں نے کہا، میرا حروریہ سے تعلق نہیں ہے، میں تو صرف پوچھنا چاہتی ہوں۔ تو انہوں نے جواب دیا: ہمیں بھی حیض آتا تھا تو ہمیں روزہ کی قضائی کا حکم دیا جاتا تھا، نماز کی قضائی کا نہیں۔
ابونضر سے روایت ہے کہ حضرت ام ہانی بنت ابی طالب ؓ کے آزاد کردہ غلام ابو مرہ نے خبر دی کہ انہوں نے ام ہانی ؓ سے سنا، وہ کہتی تھی کہ میں فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی، میں نے آپ کو غسل کرتے ہوئے پایا، آپ کی بیٹی فاطمہ ؓ نے ایک کپڑے کے ذریعے سے آپ (کے آگے) پردہ بنایا ہوا تھا۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی، میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو غسل کرتے ہوئے پایا، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے سے پردہ کیے ہوئے تھی۔
یزید بن ابی حبیب نے سعید بن ابی ہند سے روایت کی کہ عقیل بن ابی طالب کے آزاد کردہ غلام ابو مرہ نے ان سے حدیث بیان کی کہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ جس سال مکہ فتح ہوا وہ آپ کے پاس حاضر ہوئیں، آپ مکہ کے بالائی حصے میں تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہانے کے لیے اٹھے تو فاطمہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نےآپ کے آگے پردہ تان دیا، پھر (غسل کے بعد) آپ نے اپنا کپڑا لے کر اپنے گرد لپیٹا، پھر آٹھ رکعتیں چاشت کی نفل پڑھیں۔
حضرت ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ وہ فتح مکہ والے سال، مکہ کے بلند حصہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہانے کے لیے اٹھے تو فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو پردہ کی آڑ کی، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کپڑا لے کر اپنے گرد لپیٹا، پھر چاشت کے آٹھ نفل ادا فرمائے۔ سبحة الضحی، چاشت کے نفل، چاشت کی نماز۔
سعید بن ابی ہند کے ایک اور شاگرد ولید بن کثیر نے اسی سند سےحدیث بیان کی اور یہ الفاظ کہے: تو آپ کی بیٹی حضرت فاطمہ ؓ نے آپ کے کپڑے کے ذریعے سے آپ کے لیے اوٹ بنا دی۔ آپ جب غسل کے چکے تو وہی کپڑا لیا، اسے اپنے گرد لپیٹا، پھر کھڑے ہو کر آٹھ رکعات نماز ادا کی، یہ چاشت کا وقت تھا۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں جس میں یہ ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کپڑے کی اوٹ مہیا کی، غسل کے بعد آپصلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کپڑا لے کر اپنے گرد لپیٹ لیا، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور آٹھ رکعتیں پڑھیں، اور یہ چاشت کا وقت تھا۔
ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت میمونہ ؓ سے روایت کی، انۂں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (کے غسل) کے لیے پانی رکھا اور آپ کو پردہ مہیاکیا تو آپ نے غسل فرمایا۔
حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے (غسل کے) لیے پانی رکھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو پردہ کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نےغسل فرمایا۔
زید نےحباب نے ضحاک بن عثمان سے روایت کی، کہا: مجھے زید بن اسلم نے خبر دی، انہوں نے عبد الرحمن بن ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” مرد، مردکا ستر نہ دیکھے اور عورت، عورت کا ستر نہ دیکھے۔ مرد، مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں نہ ہو اور عورت، عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں نہ ہو۔“
عبدالرحمٰن بن ابی سعید اپنے باپ سے روایت بیان کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرد کسی مرد کی شرمگاہ کو نہ دیکھے اور عورت کسی عورت کی شرمگاہ کو نہ دیکھے اور نہ کوئی مرد برہنہ ہو کر دوسرے برہنہ مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے اور نہ کوئی ننگی عورت، دوسری ننگی عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے۔