ابو بکر بن ابی شیبہ اورعلی بن حجر نے اسماعیل بن علیہ سے، انہوں نے ابو ریحانہ سے، انہوں نےحضرت سفینہؓ سے (ابو بکر نےکہا:) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی (حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نےکہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع پانی سے غسل فرماتے اور ایک مد پانی سے وضو فرمالیتے۔ (علی) ابن حجر کی روایت میں ہے کہ یا (ابو ریحانہ نے ایک مد سے وضو فرما لیتے تھے کے بجائے)”ایک مدپانی سے آپ کا وضو ہو جاتاتھا“ کہا۔ ابو ریحانہ نے کہا: سفینہ رضی اللہ عنہ عمر رسیدہ ہو گئے تھے، اس لیے مجھے ان کی حدیث پر اعتماد و وثوق نہیں ہے۔
حضرت سفینہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صاع پانی سے غسل فرماتے اور ایک مد سے وضو فرما لیتے۔ ابن حجر رحمتہ اللہ نے کہا،وَيَتَطَهَّرُ بِالْمُدِّ کہا یا وَيُطَهِّرُهُ الْمُدُّ، کہا، ابو ریحانہ نے کہا، سفینہ رضی اللہ تعالی عنہ عمر رسیدہ ہو گئے تھے، اس لیے مجھے ان کی حدیث پر اعتماد و وثوق نہیں ہے۔
ابو احوص نے ابو اسحاق سے، انہو ں نے سلیمان بن صرد سے، انہوں نے حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل کےمتعلق ایک دوسرے سے تکرار کی، چنانچہ بعضوں نے کہا: لیکن میں، میں تو سر کو اتنا اور اتنا دھو تا ہوں۔ تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لیکن میں تو اپنے سر پر تین ہتھلیاں بھر کر (پانی) ڈالتاہوں۔“
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غسل کے بارے میں جھگڑا کیا، بعض نے کہا، میں تو بس اتنی اتنی دفعہ سر دھو لیتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”میں تو سر پر تین چلو ڈالتا ہوں۔“
شعبہ نے ابو ا سحاق سے، انہوں نے سلیمان بن صرد سے، انہوں نے حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ کے پاس غسل جنابت کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ” لیکن میں، میں تو اپنے سر پر تین بار پانی بہاتا ہوں۔“
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غسل جنابت کا ذکر کیا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو سر پر تین دفعہ پانی ڈالتا ہوں۔“
یحییٰ بن یحییٰ اور اسماعیل بن سالم نے کہا: ہمیں ہشیم نے خبر دی، انہوں نے ابو بشر سے، انہوں نے ابو سفیان سے، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ ثقیف کے وفد نے بنی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، او رکہا: ہمارا علاقہ ایک ٹھنڈا علاقہ ہے تو غسل کیسے ہو؟ آپ نے فرمایا: ”لیکن میں، میں تو اپنے سر پر تین بارپانی بہاتا ہوں۔“ ابن سالم نے اپنی روایت میں کہا: ہم سے ہشیم نے بیان کیا، انہوں ابو بشر نے بتایااور کہا: بلاشبہ ثقیف کے وفد نے (سوال پوچھتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے) کہا: اے اللہ کے رسول!
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ثقیف کے آنے والے لوگوں نے نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ہمارا علاقہ، بہت ہی ٹھنڈی جگہ ہے تو ہم غسل کیسے کریں؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو سر پر تین دفعہ پانی ڈالتا ہوں۔“ ابن سالم کی ہشیم کی روایت میں ہے، ثقیف کے وفد نے کہا:اے اللہ کے رسول!۔
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب يعني الثقفي ، حدثنا جعفر ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اغتسل من جنابة، صب على راسه ثلاث حفنات من ماء، فقال له الحسن بن محمد: إن شعري كثير، قال جابر: فقلت له: يا ابن اخي، كان شعر رسول الله صلى الله عليه وسلم اكثر من شعرك، واطيب ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ جَنَابَةٍ، صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ مِنَ مَاءٍ، فَقَالَ لَهُ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ: إِنَّ شَعْرِي كَثِيرٌ، قَالَ جَابِرٌ: فَقُلْتُ لَهُ: يَا ابْنَ أَخِي، كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْ شَعْرِكَ، وَأَطْيَبَ ".
امام جعفر کےوالد امام محمد باقر بن علی بن حسین پ رضی اللہ عنہ نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو سر پر پانی کی تین لپیں ڈالتے، چنانچہ حسن بن محمد نے ان سے کہا: میرے بال تو زیادہ ہیں۔ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو میں نے اس سے کہا: اے بھتیجے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تمہارے بالوں سےزیادہ اور عمدہ تھے۔
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے، سر پر پانی کے تین چلو ڈالتے تو حسن بن محمد نے، جابر سے کہا: میرے بال تو بہت زیادہ ہیں، جابر نے اس سے کہا: اے بھتیجے! رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے بال تجھ سے زیادہ اور پاکیزہ تھے، (اگر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تین چلو سر کے لیے کافی تھے تو تیرے لیےکافی کیوں نہیں؟)
سفیان بن عیینہ نے ایوب بن موسیٰ سے، انہوں نے سعید بن ابی سعید مقبیری سے، انہوں نے حضرت ام سلمہ ؓ کے مولیٰ عبداللہ بن ابی رافع سے اور انہوں نے حضرت ام سلمہؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں ایک ایسی عورت ہوں کہ کس کر سر کے بالوں کی چوٹی بناتی ہوں تو کیا غسل جنابت کے لیے اس کو کھولوں؟آپ نے فرمایا: ”نہیں، تمہیں بس اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالو، پھر اپنے آپ پر پانی بہا لو تم پاک ہو جاؤں گی۔“
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں عورت ہونے کے ناطے سے سر کے بال گوندتی ہوں تو کیا غسل جنابت کے لیے ان کو کھولوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، تیرے لیے بس اتنا کافی ہے کہ اپنے سر پر تین چلو بھر کر پانی ڈالو، پھر اپنے جسم پر پانی بہا لو تو تم پاک ہو جاؤ گی۔“
یزید بن ہارون اور عبدالرزاق نے کہا: ہمیں اسی سند کے ساتھ سفیان ثوری نے ایوب بن موسیٰ کے حوالے سے خبر دی۔اور عبدالرزاق کی حدیث میں ہے: کیا میں حیض اور جنابت (کے غسل) کے لیے اس کو کھولوں؟ تو آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ آگے ابن عیینہ کی حدیث کے ہم معنی (روایت) بیان کی۔
امام صاحب ایک دوسری سند سےروایت کرتے ہیں اور عبدالرزاق کی حدیث میں ہے، کیا میں حیض و جنابت کے لیے بالوں کو کھولوں؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
ایوب بن موسیٰ سے (سفیان ثوری کے بجائے) روح بن قاسم نے اسی (سابقہ سند) کے ساتھ روایت کی کہ انہوں (ام سلمہ ؓ) نے کہا: کیا میں چوٹی کو کھول کر غسل جنابت کروں؟ ...... انہوں (روح بن قاسم) نے حیض کا تذکرہ نہیں کیا۔
امام صاحب ایک دوسری سند سےروایت کرتے ہیں کہ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے پوچھا، کیا میں انہیں کھول کر غسل جنابت کروں؟ حیض کا تذکرہ نہیں کیا۔
وحدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن حجر جميعا، عن ابن علية ، قال يحيى: اخبرنا إسماعيل ابن علية، عن ايوب ، عن ابي الزبير ، عن عبيد بن عمير ، قال: " بلغ عائشة ، " ان عبد الله بن عمرو، يامر النساء إذا اغتسلن، ان ينقضن رءوسهن، فقالت: يا عجبا لابن عمر وهذا، يامر النساء إذا اغتسلن، ان ينقضن رءوسهن، افلا يامرهن ان يحلقن رءوسهن، لقد كنت اغتسل انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد، ولا ازيد على ان افرغ على راسي ثلاث إفراغات ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جميعا، عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَال يَحْيَى: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْر ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: " بَلَغَ عَائِشَةَ ، " أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَأْمُرُ النِّسَاءَ إِذَا اغْتَسَلْنَ، أَنْ يَنْقُضْنَ رُءُوسَهُنَّ، فَقَالَتْ: يَا عَجَبًا لِابْنِ عَمْرٍ وَهَذَا، يَأْمُرُ النِّسَاءَ إِذَا اغْتَسَلْنَ، أَنْ يَنْقُضْنَ رُءُوسَهُنَّ، أَفَلَا يَأْمُرُهُنَّ أَنْ يَحْلِقْنَ رُءُوسَهُنَّ، لَقَدْ كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، وَلَا أَزِيدُ عَلَى أَنْ أُفْرِغَ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثَ إِفْرَاغَاتٍ ".
عبید اللہ بن عمیر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عائشہؓ کو یہ خبر پہنچی کہ عبداللہ بن عمروؓ عورتوں کو حکم دیتے ہیں کہ وہ غسل کرتے وقت سر کے بال کھولا کرین۔ تو انہوں نے کہا: اس ابن عمرو پر تعجب ہے، عورتوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ جب غسل کریں تو سر کے بال کھولیں، وہ انہیں یہ حکم کیوں نہیں دیتا کہ وہ اپنے سر کے بال مونڈ لیں، میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے اور میں اس سے زائد کچھ نہیں کرتی تھی کہ اپنے سر پر تین بار پانی ڈال لیتی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کو یہ بات پہنچی کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما، عورتوں کو یہ حکم دیتے ہیں کہ وہ غسل کرتے وقت سر کے بال کھولا کریں تو عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا، ابن عمرو کے اس حکم پر تعجب ہے۔ وہ عورتوں کو حکم دیتے ہیں کہ وہ جب غسل کریں تو سر کے بال کھولیں، انہیں حکم کیوں نہیں دیتے کہ وہ اپنے سر کے بال منڈوا لیں، میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے، اور میں اس سے زائد کچھ نہیں کرتی تھی کہ اپنے سر پر تین دفعہ پانی ڈال لیتی۔
13. باب: حائضہ کا غسل کرنے کے بعد مشک لگا روئی کا ٹکڑا خون کی جگہ میں استعمال کرنا مستحب ہے۔
Chapter: It is recommended for the woman who is performing ghusl following menses to apply a piece of cloth scented with musk to the site of the bleeding
حدثنا عمرو بن محمد الناقد ، وابن ابي عمر جميعا، عن ابن عيينة ، قال عمرو، حدثنا سفيان بن عيينة، عن منصور ابن صفية ، عن امه ، عن عائشة ، قالت: " سالت امراة النبي صلى الله عليه وسلم، كيف تغتسل من حيضتها؟ قال: فذكرت انه علمها كيف تغتسل، ثم تاخذ فرصة من مسك فتطهر بها، قالت: كيف اتطهر بها؟ قال: تطهري بها سبحان الله، واستتر "، واشار لنا سفيان بن عيينة بيده على وجهه، قال: قالت عائشة: واجتذبتها إلي، وعرفت ما اراد النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: تتبعي بها اثر الدم، وقال ابن ابي عمر في روايته: فقلت: تتبعي بها آثار الدم،حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ عَمْرٌو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَنْصُورِ ابْنِ صَفِيَّةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " سَأَلَتِ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَيْفَ تَغْتَسِلُ مِنَ حَيْضَتِهَا؟ قَالَ: فَذَكَرَتْ أَنَّهُ عَلَّمَهَا كَيْفَ تَغْتَسِلُ، ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَةً مِنْ مِسْكٍ فَتَطَهَّرُ بِهَا، قَالَتْ: كَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا؟ قَالَ: تَطَهَّرِي بِهَا سُبْحَانَ اللَّهِ، وَاسْتَتَرَ "، وَأَشَارَ لَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ بِيَدِهِ عَلَى وَجْهِهِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: وَاجْتَذَبْتُهَا إِلَيَّ، وَعَرَفْتُ مَا أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: تَتَبَّعِي بِهَا أَثَرَ الدَّمِ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي رِوَايَتِهِ: فَقُلْتُ: تَتَبَّعِي بِهَا آثَارَ الدَّمِ،
عمرو بن محمد ناقد اور ابن ابی عمر نے سفیان بن عیینہ سے حدیث بیان کی، عمرو نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے منصور بن صفیہ سے، انہوں نے اپنی والدہ (صفیہ بنت شیبہ) سے، انۂں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: وہ غسل حیض کیسے کرے؟ کہا: پھر عائشہ ؓ نےبتایا کہ آپ نے اسے غسل کا طریقہ سکھایا (اور فرمایا) پھر وہ کستوری سے (معطر) کپڑے کا ایک ٹکڑالے کر اس سے پاکیزگی حاصل کرے۔ عورت نے کہا: میں اس سے کیسے پاکیزگی حاصل کروں؟ آپ نے فرمایا: ” سبحان اللہ! اس سے پاکیزگی حاصل کرو۔“ اور آپ نے (حیا سے) چہرہ چھپا کر دکھایا۔ صفیہ نےکہا: عائشہ ؓ نے فرمایا: میں نے اس عورت کو اپنی طرف کھینچ لیا اور میں سمجھ گئی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا (کہنا) چاہتے ہیں تو میں نےکہا: اس معطر ٹکڑے سے خون کے نشان صاف کرو۔ ابن ابی عمرو نے اپنی روایت میں کہا: اس کو مل کر خون کے نشانات پر لگا کر صاف کرو۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ وہ غسل حیض کیسے کرے؟ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے غسل کا طریقہ سکھایا، پھر فرمایا: ”غسل کے بعد وہ ایک مشک سے معطر کپڑا لے کر اس سے پاکیزگی حاصل کرے“، عورت نے پوچھا، میں اس سے کیسے پاکیزگی حاصل کروں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! اس سے طہارت حاصل کر“، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے حیا سے چہرہ چھپا لیا۔ (سفیان نے ہمیں ہاتھ کے اشارے سے منہ چھپا کر دکھایا) عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں میں نے عورت کو اپنی طرف کھینچ لیا، اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد کو سمجھ گئی تھی تو میں نے کہا، اس معطر کپڑے کو خون کے نشان پر لگا کر صاف کر، ابن ابی عمرو کی روایت میں اثر الدم کی جگہ آثار الدم ہے۔