6. باب: جنبی کے سونے کا جواز اور اس کے لئے شرمگاہ کا دھونا اور وضو کرنا مستحب ہے جب وہ کھانے، پینے، سونے، یا جماع کرنے کا ارادہ کرے۔
Chapter: It is permissible for one who is junub to sleep, but it is recommended for him to perform wudu’, and wash his private parts if he wants to eat, drink, sleep, or have intercourse
ابوسلمہ بن عبد الرحمن نے حضرت عائشہ ؓ سےروایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت کی حالت میں سونا چاہتے توسونے سے پہلے نماز کے وضو کی طرح وضو کر لیتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت کی حالت میں سونا چاہتے، تو سونے سے پہلے نماز والا وضو فرما لیتے۔
ابن علیہ، وکیع اور عندر نے شعبہ سے، انہوں نے حکم سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے اسود سے اور انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سےروایت کی: انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب حالت جنابت میں ہوتے او رکھانا یا سونا چاہتے تو نماز کے وضو کی طرح وضو کر لیتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنبی ہوتے اور کھانے یا سونے کا ارادہ فرماتے، تو نماز والا وضو فرماتے۔
محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار دونوں نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی، اسی طرح عبیداللہ بن معاذ نے حدیث سنائی، کہا: مجھے میرے والد نے حدیث سنائی۔ ان دونوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی۔ ابن مثنیٰ کی حدیث میں ہے، حکم نے کہا: میں نے ابراہیم کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا۔ (آگے وہی حدیث ہے جو اوپر بیان ہو ئی۔)
امام صاحب مذکورہ بالا روایت مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
عبید اللہ نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سےر وایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے کوئی جنابت کی حالت میں ہو تو کیا وہ (اسی طرح) سو سکتا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، جب وضو کر لے۔“
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم میں سے کوئی جنابت کی حالت میں سو سکتا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، جب وہ وضو کر لے۔“
ابن جریج سے روایت ہے (کہا:) مجھے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے خبر دی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ دریافت کیا اور کہا: کیا ہم میں سے کوئی شخص جنابت کی حالت میں سو سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، وضو کر لے پھر (اس وقت تک کے لیے) سو جائے جب وہ غسل کرنا چاہے۔“
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ دریافت کیا اور کہا: کیا ہم میں سے کوئی شخص جنابت کی حالت میں سو سکتا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، وہ وضو کرلے پھر سو جائے تاکہ پھر اٹھ کر جب چاہے غسل کر لے“
عبداللہ بن دینار سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کیا کہ رات کے وقت وہ جنابت سے دو چار ہو جاتے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”وضو کر اور (اس سے پہلے) اپناعضو مخصوص دھولو، پھر سو جاؤ۔“
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ وہ رات کو جنابت سے دوچار ہو جاتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”اپنا عضو مخصوص دھو کر، وضو کر کے سوجاؤ۔“
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن معاوية بن صالح ، عن عبد الله بن ابي قيس ، قال: " سالت عائشة ، عن وتر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر الحديث، قلت: كيف كان يصنع في الجنابة، اكان يغتسل قبل ان ينام، ام ينام قبل ان يغتسل؟ قالت: كل ذلك قد كان يفعل، ربما اغتسل، فنام، وربما توضا، فنام، قلت: الحمد لله الذي جعل في الامر سعة ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ ، قَالَ: " سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قُلْتُ: كَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ فِي الْجَنَابَةِ، أَكَانَ يَغْتَسِلُ قَبْلَ أَنْ يَنَامَ، أَمْ يَنَامُ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ؟ قَالَتْ: كُلُّ ذَلِكَ قَدْ كَانَ يَفْعَلُ، رُبَّمَا اغْتَسَلَ، فَنَامَ، وَرُبَّمَا تَوَضَّأَ، فَنَامَ، قُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الأَمْرِ سَعَةً ".
لیث نے معاویہ بن صالح سے، انہوں نے عبد اللہ بن ابی قیس سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ ؓ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں سوال کیا ..... پھر آگے حدیث بیان کی کہ میں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی صورت میں کیا کرتے تھے؟ کیا سونے سے پہلے غسل فرماتے تھے یا غسل سے پہلے سوجاتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: آپ یہ سب کر لیتے تھے، بسااوقات نہا کرسوتےاور بسا اوقات وضو کر کے سو جاتے۔ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے (دین کے) معاملے میں وسعت رکھی ہے۔
عبداللہ بن ابی قیس بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں پوچھا، اس کے بارے میں حدیث بیان کی، پھر میں نے پوچھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی صورت میں کیا کرتے تھے؟ کیا سونے سے پہلے غسل فرماتے تھے یا غسل سے پہلے سو جاتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، دونوں طرح کر لیتے تھے، بسا اوقات نہا کر سوتے اور بسا اوقات وضو فرما کر سو جاتے، میں نے کہا، اللہ کا شکر ہے، جس نے دین میں وسعت رکھی ہے۔
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں حفص بن غیاث نے حدیث سنائی، نیز ابو کریب نے کہا: ہمیں ابن ابی زائدہ نے خبر دی، نیز عمرو ناقد اور ابن نمیر نے کہا: ہمیں مروان بن معاویہ فزاری نے حدیث سنائی، ان سب (حفص، ابن ابی زائدہ اور مروان) نے عاصم سے، انہوں نے ابومتوکل سے اور انہو ں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی نے اپنی بیوی سے مباشرت کر لی، پھر سے کرنا چاہے تو وہ وضو کر لے۔“(حفص بن غیاث سے روایت کرنے والے) ابو بکر نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا: دونوں بار کے درمیان وضو کر لے، نیز أن یعود (پھر سے) کے بجائےأن یعاود (دوبارہ) کے الفاظ استعمال کیے۔
حضرت ابو سعید خدري رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی نے بیوی سے تعلقات قائم کر لیے، پھر دوبارہ تعلقات قائم کرنا چاہے تو وہ وضو کر لے، ابو بکر نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا، ان کے درمیان وضو کر لے اور کہا پھر دوبارہ یہی ارادہ کیا۔ (دوسروں نے یَعُودُ کہا اور اس نے یُعَاوِد کہا)