صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
حدیث نمبر: 829
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا محمد بن مسلم الطائفي ، عن عمرو بن دينار ، عن سعيد بن الحويرث مولى آل السائب، انه سمع عبد الله بن عباس ، قال: " ذهب رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الغائط، فلما جاء، قدم له طعام، فقيل: يا رسول الله، الا توضا؟ قال: لم اللصلاة؟ ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ مَوْلَى آلِ السَّائِبِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْغَائِطِ، فَلَمَّا جَاءَ، قُدِّمَ لَهُ طَعَامٌ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَوَضَّأُ؟ قَالَ: لِمَ أَلِلصَّلَاةِ؟ ".
محمد بن مسلم طائفی نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے آل سائب کے آزاد کردہ غلام سعید بن حویرث سے روایت کی کہ اس نے عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کو (یہ) کہتے ہوئے سنا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے، جب آپ آئے تو آپ کو کھانا پیش کیا گیا، آپ سے عرض کی گئی: اے اللہ کے رسول! کیا آپ وضو نہیں فرمائیں گئے؟ آپ نے جواب دیا: کس لیے؟ کیا نماز کے لیے؟
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے تو جب واپس آئے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے حضور کھانا پیش کیا گیا، اور کہا گیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپصلی اللہ علیہ وسلم وضو نہیں فرمائیں گے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: کس وجہ؟ کیا نماز کے لیے؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 830
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن عمرو بن عباد بن جبلة ، حدثنا ابو عاصم ، عن ابن جريج ، قال: حدثنا سعيد بن حويرث ، انه سمع ابن عباس ، يقول: " إن النبي صلى الله عليه وسلم، قضى حاجته من الخلاء، فقرب إليه طعام، فاكل، ولم يمس ماء، قال: وزادني عمرو بن دينار ، عن سعيد بن الحويرث ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قيل له: إنك لم توضا، قال: ما اردت صلاة فاتوضا؟ "، وزعم عمرو، انه سمع من سعيد بن الحويرث.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ حُوَيْرِثٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَضَى حَاجَتَهُ مِنَ الْخَلَاءِ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامٌ، فَأَكَلَ، وَلَمْ يَمَسَّ مَاءً، قَالَ: وَزَادَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: إِنَّكَ لَمْ تَوَضَّأْ، قَالَ: مَا أَرَدْتُ صَلَاةً فَأَتَوَضَّأَ؟ "، وَزَعَمَ عَمْرٌو، أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ.
830. حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت الخلاء والی ضرورت پوری کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب کھانا لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا تناول فرمایا اور پانی کو ہاتھ تک نہیں لگایا اور ابن جریج کا قول ہے کہ مجھے عمروبن دینار نے سعید بن حویرث سے چیز زائد بتائی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو نہیں فرمایا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: میں نے نماز پڑھنے کا ارادہ نہیں کیا، کہ وضو کروں اور عمرو کا قول ہے اس نے سعید بن حویرث سے سنا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت الخلاء والی ضرورت پوری کی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے قریب کھانا لایا گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا تناول فرمایا اور پانی کو ہاتھ تک نہیں لگایا اور ابن جریج کا قول ہے کہ مجھے عمروبن دینار نے سعید بن حویرث سے چیز زائد بتائی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے وضو نہیں فرمایا؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: میں نے نماز پڑھنے کا ارادہ نہیں کیا، کہ وضو کروں اور عمرو کا قول ہے اس نے سعید بن حویرث سے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
32. باب مَا يَقُولُ إِذَا أَرَادَ دُخُولَ الْخَلاَءِ:
32. باب: بیت الخلاء جانے کے وقت کی دعا۔
Chapter: What should be said when entering the area in which one relieves himself
حدیث نمبر: 831
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى : اخبرنا حماد بن زيد ، وقال يحيى ايضا: اخبرنا هشيم كلاهما، عن عبد العزيز بن صهيب ، عن انس ، في حديث حماد، " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء، وفي حديث هشيم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان إذا دخل الكنيف، قال: اللهم إني اعوذ بك من الخبث والخبائث ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، وَقَالَ يَحْيَى أَيْضًا: أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، فِي حَدِيثِ حَمَّادٍ، " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ، وَفِي حَدِيثِ هُشَيْمٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا دَخَلَ الْكَنِيفَ، قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ ".
یحییٰ بن یحییٰ نے حماد بن زید اور ہشیم سے، ان دونوں نے عبد العزیز بن صہیب سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی (حماد کی حدیث میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے اور ہشیم کے الفاظ ہیں: جب کسی اوٹ والی جگہ میں داخل ہوتے) تو فرماتے: اے اللہ! میں نر اور مادہ دونوں قسم کی خبیث مخلوق سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے حماد کے الفاظ ہیں: کَانَ رَسُوْلُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا دَخَلَ الخَلَاءَ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے، اور ہشیم کے الفاظ ہیں: أَنَّ رَسُولَ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا دَخَلَ الْکَنِیْفَ، بے شک جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تھے تو فرماتے: اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ اے اللہ! میں مذکر اور مؤنث جنات سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 832
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا إسماعيل وهو ابن علية ، عن عبد العزيز ، بهذا الإسناد، وقال: " اعوذ بالله من الخبث والخبائث ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَقَالَ: " أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ ".
اسماعیل بن علیہ نے اسی مذکورہ بالا سند کے ساتھ عبد العزیز سے روایت بیان کی اور (دعا کے) یہ الفاظ بیان کیے: أعوذ باللہ من الخبث والخبائث میں نر اور مادہ دونوں قسم کی خبیث مخلوق سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں۔
ہمیں ابوبکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب دونوں نے اسماعیل (جو علیہ کا بیٹا ہے) کے واسطہ سے عبدالعزیز سے اوپر والی سند سے روایت بیان کی اور دعا کے یہ الفاظ بیان کیے: أَعُوذُ بِاللہ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
33. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ نَوْمَ الْجَالِسِ لاَ يَنْقُضُ الْوُضُوءَ:
33. باب: بیٹھنے بیٹھے سو جانے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
Chapter: Evidence that sleeping while sitting does not invalidate wudu’
حدیث نمبر: 833
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل ابن علية . ح وحدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا عبد الوارث كلاهما، عن عبد العزيز ، عن انس ، قال: " اقيمت الصلاة، ورسول الله صلى الله عليه وسلم، نجي لرجل، وفي حديث عبد الوارث: ونبي الله صلى الله عليه وسلم، يناجي الرجل، فما قام إلى الصلاة، حتى نام القوم ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَجِيٌّ لِرَجُلٍ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ: وَنَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُنَاجِي الرَّجُلَ، فَمَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، حَتَّى نَامَ الْقَوْمُ ".
اسماعیل بن علیہ اور عبد الوارث دونوں نے عبد العزیز سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نماز کے لیے تکبیر کہہ دی گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی سے بہت قریب ہو کر آہستہ آہستہ بات کر رہے تھے۔ (عبد الوارث کی روایت میں ورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نجی لرجل کے بجائے ونبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یناجی الرجل آپ ایک آدمی سے آہستہ آہستہ باتیں کر رہے تھے ہے۔ مفہوم ایک ہے) تو آپ نماز کے لیے کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ لوگ (بیٹھےبیٹھے) سو گئے۔
حضرت انس رضی االہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نماز کے لیے تکبیر کہ دی گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انسان سے سرگوشی میں مصروف تھے اور عبدالوارث کی روایت میں نجی الرجل کی بجائے يُنَاجِي الرَّجُلَ ہے، ایک انسان سے آہستہ آہستہ بات چیت فرما رہے تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف نہیں لائے حتیٰ کہ لوگ سو گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 834
Save to word اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن عبد العزيز بن صهيب ، سمع انس بن مالك ، قال: " اقيمت الصلاة والنبي صلى الله عليه وسلم يناجي رجلا، فلم يزل يناجيه، حتى نام اصحابه، ثم جاء فصلى بهم ".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، قَالَ: " أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَاجِي رَجُلًا، فَلَمْ يَزَلْ يُنَاجِيهِ، حَتَّى نَامَ أَصْحَابُهُ، ثُمَّ جَاءَ فَصَلَّى بِهِمْ ".
شعبہ نے عبد العزیز بن صہیب سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: نماز کے لیے تکبیر کہہ دی گئی جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی سے شرگوشی فرما رہے تھے۔ آپ اس سے سرگوشی فرماتے رہے یہاں تک کہ آپ کے ساتھی (بیٹھے بیٹھے) سو گئے، اس کےبعد آپ آئے اور انہیں نماز پڑھائی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نماز کے لیے تکبیر کہ دی گئی جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی سے سرگوشی فرما رہے تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم سرگوشی فرماتے رہے، یہاں تک کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی سو گئے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 835
Save to word اعراب
وحدثني يحيى بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد وهو ابن الحارث ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت انسا ، يقول: " كان اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ينامون، ثم يصلون، ولا يتوضئون "، قال: قلت: سمعته من انس؟ قال: إي والله.وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: " كَان أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُونَ، ثُمَّ يُصَلُّونَ، وَلَا يَتَوَضَّئُونَ "، قَالَ: قُلْتُ: سَمِعْتَهُ مِنْ أَنَسٍ؟ قَالَ: إِي وَاللَّهِ.
شعبہ نے قتادہ سے روایت کی، کہا: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ (بیٹھے بیٹھے) سو جاتے تھے، پھر وضو کیے بغیر نماز پڑھ لیتے۔ (شعبہ کہتے ہیں:) میں نے (قتادہ سے) پوچھا: آپ نے یہ حدیث انس رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں! اللہ کی قسم!
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام سو جاتے تھے، پھر وضو کیے بغیر نماز پڑھ لیتے، میں نے قتادہ سے پوچھا، آپ نے یہ حدیث انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے سنی ہے؟ اس نے کہا، اللّٰہ کی قسم!

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 836
Save to word اعراب
حدثني احمد بن سعيد بن صخر الدارمي ، حدثنا حبان ، حدثنا حماد ، عن ثابت ، عن انس ، انه قال: " اقيمت صلاة العشاء، فقال رجل: لي حاجة، فقام النبي صلى الله عليه وسلم، يناجيه حتى نام القوم، او بعض القوم، ثم صلوا ".حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " أُقِيمَتِ صَلَاةُ الْعِشَاءِ، فَقَالَ رَجُلٌ: لِي حَاجَةٌ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُنَاجِيهِ حَتَّى نَامَ الْقَوْمُ، أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ، ثُمَّ صَلَّوْا ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: عشاء کی نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی تو ایک آدمی نے (رسول اللہ سے) کہا: میرا ایک کام ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر اس سے سرگوشی کرنے لگے حتیٰ کہ لوگ یا کچھ لوگ (بیٹھے بیٹھے) سو گئے، پھر سب نے نماز پڑھی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ عشاء کی نماز کے لیے اقامت کہ دی گئی تو ایک آدمی نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) کہا، مجھے ایک ضرورت ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر اس سے سرگوشی کرنے لگے حتیٰ کہ لوگ سو گئے یا کچھ لوگ سو گئے، پھر سب نے نماز پڑھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    12    13    14    15    16    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.