مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 291
حدیث نمبر: 291
Save to word اعراب
291 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري قال: اخبرني نبهان مولي ام سلمة، عن ام سلمة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «إذا كان لإحداكن مكاتب وكان عنده ما يؤدي فلتحتجب منه» قال سفيان انتهي حفظي من الزهري إلي هذا291 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي نَبْهَانُ مَوْلَي أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا كَانَ لِإِحْدَاكُنَّ مُكَاتِبٌ وَكَانَ عِنْدَهُ مَا يُؤَدِّي فَلْتَحْتَجِبْ مِنْهُ» قَالَ سُفْيَانُ انْتَهَي حِفْظِي مِنَ الزُّهْرِيِّ إِلَي هَذَا
291- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب تم میں سے کسی ایک خاتون کا مکاتب غلام ہو اور اس کے پاس رقم موجود ہو، جسے وہ ادا کرسکتا ہو تو وہ عورت اس غلام سے پردہ کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 6956، وفي موارد الظمآن برقم 1214، وفي صحيح ابن حبان برقم 4322 وأحمد في المسند 25912»
2. حدیث نمبر 291
حدیث نمبر: 291
Save to word اعراب
291 - فاخبرني بعد معمر، عن الزهري، عن نبهان قال: كنت اقود بام سلمة بغلتها، فقالت لي: يا نبهان كم بقي عليك من مكاتبتك؟ فقلت: الف درهم قال: فقالت: افعندك ما تؤدي؟ قلت: نعم، قالت: فادفعها إلي فلان اخ لها او ابن اخ لها والقت الحجاب وقالت: السلام عليك يا نبهان هذا آخر ما تراني إن رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «إذا كان لإحداكن مكاتب وعنده ما يؤدي فلتحتجب منه» فقلت: ما عندي ما اؤدي ولا انا مؤد291 - فَأَخْبَرَنِي بَعْدُ مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ نَبْهَانَ قَالَ: كُنْتُ أَقُودُ بِأُمِّ سَلَمَةَ بَغْلَتَهَا، فَقَالَتْ لِي: يَا نَبْهَانُ كَمْ بَقِيَ عَلَيْكَ مِنْ مُكَاتَبَتِكَ؟ فقُلْتُ: أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ: فَقَالَتْ: أَفَعِنْدَكَ مَا تُؤَدِّي؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: فَادْفَعْهَا إِلَي فُلَانٍ أَخٌ لَهَا أَوِ ابْنُ أَخٍ لَهَا وَأَلْقَتِ الْحِجَابَ وَقَالَتِ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا نَبْهَانُ هَذَا آخِرُ مَا تَرَانِي إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا كَانَ لِإِحْدَاكُنَّ مُكَاتِبٌ وَعِنْدَهُ مَا يُؤَدِّي فَلْتَحْتَجِبْ مِنْهُ» فَقُلْتُ: مَا عِنْدِي مَا أُؤَدِّي وَلَا أَنَا مَؤَدٍّ
291- سفیان کہتے ہیں: میری یاداشت کے مطابق یہاں تک ہے لیکن اس کے بعد معمر نے زہری کے حوالے سے نیہان تامی راوی کے حوالے سے یہ بات بتائی وہ سیدہ ام سلمہ کے خچرکو لے کر چلا کرتا تھا انہوں نے مجھ سے فرمایا: اے نیہان! تمہاری کتابت کے معاہدے کی کتنی رقم باقی رہ گئی ہے۔ میں نے جواب دیا: ایک ہزار درہم۔ نیہان کہتے ہیں:سیدہ ام سلمہ نے دریافت کیا:کیا تمہارے پاس وہ رقم موجود ہے جسے تم ادا کر دو تو میں نے جواب دیا: جی ہاں! تو سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: تم اسے فلاں کی طرف بھجوا دو۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے بھائی یا اپنے کسی بچے کا نام لیا اور پھر انہوں نے پردہ ڈال دیا پھر انہوں نے فرمایا: تم پر سلام ہو اے نیهان! تم نے آخری مرتبہ مجھے دیکھا ہے۔ نبی اکرم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جب کسی عورت کا کوئی غلام ہو اور اس غلام کے پاس وہ رقم موجود ہو جسے وہ ادا کر سکتا ہو تو وہ عورت اس غلام سے حجاب کرے۔
تو میں نے کہا: نہ تو میرے پاس کوئی ایسی چیز ہے جسے میں ادا کر سکوں اور نہ ہی میں نے ادا کرنی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 6956، وفي موارد الظمآن برقم 1214، وفي صحيح ابن حبان برقم 4322 وأحمد في المسند 25912»
3. حدیث نمبر 292
حدیث نمبر: 292
Save to word اعراب
292 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عمار الدهني لم نجده عند غيره انه سمع ابا سلمة بن عبد الرحمن يحدث عن ام سلمة قالت: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة وقوائم منبري رواتب في الجنة» 292 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمَّارٌ الدُّهْنِيُّ لَمْ نَجِدْهُ عِنْدَ غَيْرِهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ وَقَوَائِمُ مِنْبَرِي رَوَاتِبُ فِي الْجَنَّةِ»
292- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی جگہ جنت کا ایک باغ ہے اور میرے منبر کے پائے جنت میں گڑے ہوئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي، برقم 6974 و فى صحيح ابن حبان برقم 3144 وفي موارد الظمآن برقم 1037»
4. حدیث نمبر 293
حدیث نمبر: 293
Save to word اعراب
293 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ابن ابي نجيح، عن ابيه، عن عبيد بن عمير، عن ام سلمة انها قالت: لما مات ابو سلمة قلت: غريب وبارض غربة لابكينه يحدث عنه قالت: فتهيات للبكاء، وجاءت امراة من الصعيد تريد ان تسعدني، فلما رآها رسول الله صلي الله عليه وسلم تلقاها وقال: «تريدين ان تدخلي الشيطان بيتا قد اخرجه الله منه، اتريدين ان تدخلي الشيطان بيتا قد اخرجه الله منه» قالت ام سلمة: فتركت البكاء فلم ابك293 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: لَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ: غَرِيبٌ وَبِأَرْضِ غُرْبَةٍ لَأَبْكِيَنَّهُ يُحَدَّثُ عَنْهُ قَالَتْ: فَتَهَيَّأْتُ لِلْبُكَاءِ، وَجَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الصَّعِيدِ تُرِيدُ أَنْ تُسْعِدَنِي، فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلَقَّاهَا وَقَالَ: «تُرِيدِينَ أَنْ تُدْخِلِي الشَّيْطَانَ بَيْتًا قَدْ أَخْرَجَهُ اللَّهُ مِنْهُ، أَتُرِيدِينَ أَنْ تُدْخِلِي الشَّيْطَانَ بَيْتًا قَدْ أَخْرَجَهُ اللَّهُ مِنْهُ» قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: فَتَرَكْتُ الْبُكَاءَ فَلَمْ أَبْكِ
293- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، جب سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا میں نے کہا: یہ غریب الوطن تھے اور غریب الوطنی کے عالم میں انتقال کرگئے ہیں میں ان پر ایسا رؤں گی کہ انہیں یاد رکھا جائے گا۔
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے رونے کا پختہ ارادہ کرلیا تو کھلے میدان کی طرف سے ایک عورت میرے پاس آئی وہ بھی رونے میں میرا ساتھ دینا چاہتی تھی۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ملاحظہ فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے ملے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم یہ چاہتی ہو کہ شیطان کو اس گھر میں داخل کردو۔ جس میں سے اللہ تعالیٰ نے اسے باہر نکال دیا ہے۔ کیا تم یہ چاہتی ہو کہ تم شیطان کو اس گھر میں داخل کردو جس سے اللہ تعالیٰ نے اسے باہر نکال دیا ہے۔ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، تو میں نے رونا ترک کردیا پھر میں نہیں روئی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم فى الجنائز 922، وقد استوفينا تخرجه فى مسند الموصلي برقم 6955،6948 وفي صحيح ابن حبان برقم.3144»
5. حدیث نمبر 294
حدیث نمبر: 294
Save to word اعراب
294 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عمرو بن دينار، ويحيي بن سعيد، عن الزهري، عن ام سلمة وحدثناه معمر، عن الزهري، عن هند بنت الحارث، عن ام سلمة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال ذات ليلة «سبحان الله ماذا وقع من الفتن؟ وما فتح من الخزائن، فايقظوا صواحبات الحجر فرب كاسية في الدنيا عارية يوم القيامة» 294 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، وَيَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَحَدَّثَنَاهُ مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ هِنْدَ بِنْتِ الْحَارِثِ، عَنْ أًمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ لَيْلَةٍ «سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا وَقَعَ مِنَ الْفِتَنِ؟ وَمَا فُتِحَ مِنَ الْخَزَائِنِ، فَأَيِقِظُوا صَوَاحِبَاتِ الْحِجْرِ فَرُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
294- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! کیسے فتنے نازل ہوئے ہیں اور کتنے خزانے کھول دئے گئے ہیں، تو حجروں میں رہنے والی خواتین کو بیدار کرو کیونکہ دنیا میں پردے والی بعض عورتیں آخرت میں برہنہ ہوں گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى العلم 115، وقد استوفينا تخريجه فى «مسند الموصلي» برقم 6988، وعلقنا عليه تعليقا بحسن الرجوع إليه. كما خر جناه فى صحيح ابن حبان، برقم 691»
6. حدیث نمبر 295
حدیث نمبر: 295
Save to word اعراب
295 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عبد الرحمن بن حميد بن عبد الرحمن بن عوف انه سمع سعيد بن المسيب يحدث عن ام سلمة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «إذا دخلت العشر واراد احدكم ان يضحي فلا يمس من شعره، ولا بشره شيئا» قال ابو بكر قيل لسفيان: إن بعضهم لا يرفعه قال: لكني انا ارفعه295 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ يُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا دَخَلَتِ الْعَشْرُ وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَمَسَّ مِنْ شَعْرِهِ، وَلَا بَشَرِهِ شَيْئًا» قَالَ أَبُو بَكْرٍ قِيلَ لِسُفْيَانَ: إِنَّ بَعْضَهُمْ لَا يَرْفَعُهُ قَالَ: لَكِنِّي أَنَا أَرْفَعُهُ
295- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (جب ذوالحجہ کا پہلا عشرہ) آجائے اور کسی شخص کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو وہ اپنے بال اور اپنی جلد میں سے کوئی چیز نہ کٹوائے (یعنی نہ ناخن تراشے اور بال بھی نہ کٹوائے)۔ امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان سے کہا گیا ہے: بعض محدثین نے اس روایت کو مرفوع حدیث کے طور پر نقل نہیں کیا ہے، تو انہوں نے کہا: میں تو اس کو مرفوع حدیث کے طور پر نقل کروں گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم فى الأضاحي 1977، وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 6910، وعلقنا عليه تعليقا طويلا نرجو أن يكون مفيدة، كما خرجناه فى صحيح ابن حبان، برقم 5897»
7. حدیث نمبر 296
حدیث نمبر: 296
Save to word اعراب
296 - حدثنا الحميدي قال: ثنا ايوب بن موسي، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن عبد الله بن رافع مولي ام سلمة ان ام سلمة قالت: سالت رسول الله صلي الله عليه وسلم فقلت: إني امراة اشد ضفر راسي افانقضه لغسل الجنابة؟ فقال النبي صلي الله عليه وسلم «لا إنما يكفيك ان تحثي علي راسك ثلاث حثيات من ماء ثم تفيضي عليك الماء فتطهري» او قال: «فإذا انت قد طهرت» 296 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَي، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَي أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: إِنِّي امْرَأَةٌ أَشُدُّ ضُفُرَ رَأْسِي أَفَأَنْقُضُهُ لِغَسْلِ الْجَنَابَةِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَا إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تُحْثِي عَلَي رَأْسِكِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ مِنْ مَاءٍ ثُمَّ تُفِيضِي عَلَيْكِ الْمَاءَ فَتَطْهُرِي» أَوْ قَالَ: «فَإِذَا أَنْتِ قَدْ طَهُرْتِ»
296- ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: میں نے عرض کی میں ایک ایسی عورت ہوں جو اپنی مینڈیاں مضبوطی سے باندھتی ہوں، تو کا میں غسل جنابت کے لئے انہیں کھول لیا کروں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لئے اتنا کافی ہے، تم تین مرتبہ اپنے سر پر پانی کے تین لپ بہا لیا کرو پھر تم اپنے جسم پر پانی بہالو تو تم پاک ہوجاؤ گی (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) تو اس طرح تم پاک ہوجاؤ۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى السهو 1233، - وطرفه - ومسلم فى صلاة المسافرين 834، وقد استوفينا تخريجه وعلقنا عليه، تعليقا يحسن الرجوع إليه فى مسند الموصلي، برقم 6946، وفي صحيح ابن حبان، برقم 1198»
8. حدیث نمبر 297
حدیث نمبر: 297
Save to word اعراب
297 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عبد الله بن ابي لبيد وكان من عباد اهل المدينة وكان يري القدر انه سمع ابا سلمة بن عبد الرحمن يقول: قدم معاوية بن ابي سفيان المدينة فبينا هو علي المنبر إذ قال لكثير بن الصلت: اذهب إلي عائشة ام المؤمنين فسلها عن صلاة رسول الله صلي الله عليه وسلم الركعتين بعد العصر قال ابو سلمة: فذهبت معه، وبعث عبد الله بن عباس عبد الله بن الحارث معنا فقال: اذهب فاسمع ما تقول ام المؤمنين قال ابو سلمة: فجاءها فسالها فقالت: لا علم لي ولكن اذهب إلي ام سلمة فاسالها فذهبت معه إلي ام سلمة فسالها فقالت ام سلمة: دخل علي رسول الله صلي الله عليه وسلم ذات يوم بعد العصر فصلي عندي ركعتين، ولم اكن اراه يصليهما، فقلت: يا رسول الله لقد صليت صلاة لم اكن اراك تصليها قال: «إني كنت اصلي ركعتين بعد الظهر، وإنه قدم علي وفد بني تميم او صدقة فشغلوني عنهما فهما هاتان الركعتان» 297 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي لَبِيدٍ وَكَانَ مِنْ عُبَّادِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَكَانَ يَرَي الْقَدَرَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ: قَدِمَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ الْمَدِينَةَ فَبَيْنَا هُوَ عَلَي الْمِنْبَرِ إِذْ قَالَ لِكَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ: اذْهَبْ إِلَي عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فَسَلْهَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: فَذَهَبْتُ مَعَهُ، وَبَعَثَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ مَعَنَا فَقَالَ: اذْهَبْ فَاسْمَعْ مَا تَقُولُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: فَجَاءَهَا فَسَأَلَهَا فَقَالَتْ: لَا عِلْمَ لِي وَلَكِنِ اذْهَبْ إِلَي أُمِّ سَلَمَةَ فَاسْأَلْهَا فَذَهَبْتُ مَعَهُ إِلَي أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَهَا فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَصَلَّي عِنْدِي رَكْعَتَيْنِ، وَلَمْ أَكُنْ أَرَاهُ يُصَلِّيهِمَا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ صَلَّيْتَ صَلَاةً لَمْ أَكُنْ أَرَاكَ تُصَلِّيهَا قَالَ: «إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ، وَإِنَّهُ قَدِمَ عَلَيَّ وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ أَوْ صَدَقَةٌ فَشَغَلُونِي عَنْهُمَا فَهُمَا هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ»
297- ابوسلمہ بن عبدالرحمان بیان کرتے ہیں: سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ آئے وہ منبر پر موجود تھے، انہوں نے کثیر بن صلت سے کہا: تم ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس نماز کے بارے میں دریافت کرو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد دو رکعات ادا کرتے تھے۔
ابوسلمہ کہتے ہیں: کثبیر بن صلت کے ساتھ میں بھی چلا گیا، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن حارث کو ساتھ بھیج دیا انہوں نے فرمایا: تم جاؤ! ام المؤمنین تمہیں جو کہیں گی اسے سن لینا۔
ابو سلمہ کہتے ہیں: وہ صاحب ان کے ہاں آئے اور ان سے یہ دریافت کا، تو ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مجھے اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے، تم سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور ان سے دریافت کرو، تو کثیر کے ساتھ میں بھی سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا انہوں نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اس بارے میں دریافت کیا، تو سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بتایا: ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد میرے ہاں تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاں دو رکعات نماز ادا کی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے پہلے یہ دو رکعات ادا کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا، تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آج آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیس نماز ادا کی ہے؟ میں نے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ادا کرتے ہوئے نہیں دیکھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں ظہر کے بعد دو رکعات ادا کرتا ہوں، بنو تمیم کا وفد میرے پاس آگیا تھا (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) زکواۃ کا مال آیا تھا، تو اس وجہ سے میں مصروف رہا تو یہ وہی دو رکعات ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وقد استوفينا تخريجه، وعلقنا عليه تعليقا طويلا فى مسند الموصلي برقم 6946، كما خرجناه فى صحيح ابن حبان برقم 1574»
9. حدیث نمبر 298
حدیث نمبر: 298
Save to word اعراب
298 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن زينب بنت ابي سلمة، عن امها ام سلمة قالت: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إنما انا بشر وإنكم تختصمون إلي، ولعل بعضكم ان يكون الحن بحجته من بعض فايكم قضيت له من حق اخيه بشيء فلا ياخذ به؛ فإنما اقطع له به قطعة من النار» 298 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَأَيُّكُمْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ بِشَيْءٍ فَلَا يَأْخُذْ بِهِ؛ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ بِهِ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ»
298- سیدہ زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہما اپنی والدہ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا بیان نقل کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں بھی ایک انسان ہوں تم لوگ اپنے مقدمات لے کر میرے پاس آتے ہو، ہوسکتا ہے، تم میں سے کوئی ایک شخص اپنی دلیل پیش کرنے میں دوسرے کے مقابلے میں تیز زبان ہو، تو جس شخص کے حق میں، میں اس کے بھائی کے حق کا فیصلہ دے دوں، تو وہ اسے حاصل نہ کرے کیونکہ میں اسے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر دیا ہوگا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى المظالم 2458، -وأطرافه-، ومسلم فى الأقضية 1713، وقد خر جناه وعلقنا عليه تعليقة تحسن العودة إليه فى مسند الموصلي برقم 6680،6881،6897،6994، كما خر جناه فى صحيح ابن حبان برقم 5070»
10. حدیث نمبر 299
حدیث نمبر: 299
Save to word اعراب
299 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن زينب بنت ابي سلمة، عن امها ام سلمة قالت: دخل علي رسول الله صلي الله عليه وسلم وعندي مخنث فسمعه يقول لعبد الله ارايت إمية: يا عبد الله ارايت إن فتح الله عليكم الطائف غدا فعليكم بابنة غيلان؛ فإنها تقبل باربع وتدبر بثمان قال فقال النبي صلي الله عليه وسلم: «لا يدخلن هؤلاء عليكم» قال سفيان وقال ابن جريج اسمه هيت299 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي مُخَنَّثٌ فَسَمِعَهُ يَقُولُ لِعَبْدِ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إُمَيَّةَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمُ الطَّائِفَ غَدًا فَعَلَيْكُمْ بِابْنَةِ غَيْلَانَ؛ فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَدْخُلَنَّ هَؤُلَاءِ عَلَيْكُمْ» قَالَ سُفْيَانُ وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ اسْمُهُ هَيْتٌ
299- سیدہ زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہما اپنی والدہ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا بیان نقل کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے وہاں ایک ہیجڑا موجود تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عبداللہ بن ابو امیہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: اے عبداللہ! اگر اللہ تعالیٰ نے آئندہ تمہارے لئے طائف کو فتح کردیا تو غیلان کی بٹی کو ضرور حاصل کرنا کیونکہ وہ بڑی صحت مند (اور خوبصورت جسم کی مالک) ہے۔ راوی کہتے ہیں: تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ (ہیجڑے) تمہارے ہاں نہ آیا کریں۔
سفیان کہتے ہیں: ابن جریج نے یہ بات بیان کی اس ہیجڑے کا نام ہیت تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى المغازي 4324، - وطرفيه - ومسلم فى السلام 2180، ولد خرجناه وشرحنا غريبه وعلقنا عليه فى مسند الموصلي» برقم 6960، خرجناه فى «صحيح ابن حبان» برقم 4488»

1    2    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.