مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
121. حدیث نمبر 277
حدیث نمبر: 277
Save to word اعراب
277 - حدثنا الحميدي قال: ابنا مالك بن مغول، عن عبد الرحمن بن سعيد بن وهب، عن عائشة انها قالت: سالت رسول الله صلي الله عليه وسلم عن قوله عز وجل ﴿ والذين يؤتون ما آتوا وقلوبهم وجلة﴾ اهم الذين يزنون، ويسرقون، ويشربون الخمر؟ قال: «لا يا ابنة الصديق ولكنهم الذين يصلون، ويصومون، ويتصدقون» 277 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: أَبَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ ﴿ وَالَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوْا وَقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ﴾ أَهُمُ الَّذِينَ يَزْنُونَ، وَيَسْرِقُونَ، وَيَشْرَبُونَ الْخَمْرَ؟ قَالَ: «لَا يَا ابْنَةَ الصِّدِّيقِ وَلَكِنَّهُمُ الَّذِينَ يُصَلُّونَ، وَيَصُومُونَ، وَيَتَصَدَّقُونَ»
277- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں دریافت کیا: اور وہ لوگ جو اس چیز کو دیتے ہیں جو انہیں دیا گیا ہے اور ان کے دل لرز رہے ہوتے ہیں۔ (23-المؤمنون:60)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے دریافت کیا: کیا یہ وہ لوگ ہیں جو زنا کا ارتکاب کریں گے اور چوری کریں گے اور شراب پئیں گے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ اے صدیق کی صاحبزادی! یہ وہ لوگ ہیں جو نمازیں پڑھیں گے، روزے رکھیں گے اور صدقہ دیا کریں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده ضعيف، وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 4917. وقد سبقنا الوهم هناك إلى أن ابن حميد هو عبد فقلنا: ورجاله لقات، غير أن ابن حميد هو شيخ الطبراني وهو ضعيف، فتعالى ربي الذى لا يضل ولا ينسي» ‏‏‏‏
122. حدیث نمبر 278
حدیث نمبر: 278
Save to word اعراب
278 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الاعمش، عن ابي وائل، عن مسروق، عن عائشة ان النبي صلي الله عليه وسلم قال: «إذا انفقت المراة من بيت زوجها غير مفسدة كان له بما اكتسب، وكان لها بما انفقت، وللخازن مثل ذلك» 278 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا غَيْرَ مُفْسِدَةٍ كَانَ لَهُ بِمَا اكْتَسَبَ، وَكَانَ لَهَا بِمَا أَنْفَقَتْ، وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ»
278- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب عورت اپنے شوہر کے گھر میں سے کوئی خرابی پیدا کئے بغیر (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتی ہے، تو اس شوہر کو اس کے کمانے کا اجر ملتا ہے، عورت کو اس کے خرچ کرنے کا اجر ملتا ہے اور خزانچی کی مثال بھی اسی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1425، 1437، 1439، 1440، 1441، 2065، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1024، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3358، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2538، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2331، 9152، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1685، والترمذي فى «جامعه» برقم: 671، 672، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2294، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7942، 7943، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24806، 24813، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4359»
123. حدیث نمبر 279
حدیث نمبر: 279
Save to word اعراب
279 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، عن مجالد بن سعيد، عن الشعبي، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة انها قالت: رايتك يا رسول الله واضعا يدك علي معرفة فرس وانت قائم تكلم دحية الكلبي فقال «وقد رايتيه؟» قالت: نعم قال «فإنه جبريل وهو يقرئك السلام» قالت: وعليه السلام ورحمة الله وجزاه الله خيرا من زاير ومن دخيل فنعم الصاحب، ونعم الدخيل279 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنْ مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: رَأَيْتُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاضِعًا يَدَكَ عَلَي مِعْرَفَةِ فَرَسٍ وَأَنْتَ قَائِمٌ تُكَلِّمُ دِحْيَةَ الْكَلْبِيَّ فَقَالَ «وَقَدْ رَأَيْتِيهِ؟» قَالَتْ: نَعَمْ قَالَ «فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ وَهُوَ يُقْرِئُكِ السَّلَامَ» قَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَجَزَاهُ اللَّهُ خَيْرًا مِنْ زَايِرٍ وَمِنْ دَخِيلٍ فَنِعْمَ الصَّاحِبُ، وَنِعْمَ الدَّخِيلُ
279- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے کی پیشانی پر ہاتھ رکھا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر حضرت کلبی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بات چیت کررہے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: تم نے اسے دیکھا تھا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: جی ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جبرائیل علیہ السلام تھے اور تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: انہیں بھی سلام ہو اور ان پر اللہ کی رحمتیں ہوں۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دے جو کسی بھی ملاقاتی اور مہمان کو دی جاتی ہے، وہ کتنے اچھے ساتھی اور کتنے اچھے مہمان ہیں۔


تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف مجالد بن سعيد، ولكن الحديث متفق عليه، وقد استولينا تخريجه فى «مسند الموصلي» برقم 4781، وفي صحيح ابن حبان برقم 7098،. وانظر أيضا تخريج الحديث 4498. فى مسند الموصلي»
124. حدیث نمبر 280
حدیث نمبر: 280
Save to word اعراب
280 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة قالت: جاءت سهلة بنت سهيل إلي النبي صلي الله عليه وسلم فقالت إني اري في وجه ابي حذيفة من دخول سالم علي كراهية فقال «ارضعيه» فقالت كيف ارضعه وهو رجل كبير؟ فتبسم رسول الله صلي الله عليه وسلم وقال «قد علمت انه رجل كبير» قالت: فارضعته، ثم جاءت إلي النبي صلي الله عليه وسلم فقالت: ما رايت في وجه ابي حذيفة شيئا اكرهه منذ ارضعته قال عبد الرحمن وقد شهد بدرا280 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنِّي أَرَي فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ عَلَيَّ كَرَاهِيَةً فَقَالَ «أَرْضِعِيهِ» فَقَالَتْ كَيْفَ أُرْضِعُهُ وَهُوَ رَجُلٌ كَبِيرٌ؟ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ «قَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيرٌ» قَالَتْ: فَأَرْضَعَتْهُ، ثُمَّ جَاءَتْ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتٍ: مَا رَأَيْتُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ شَيْئًا أَكْرَهُهُ مُنْذُ أَرْضَعْتُهُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَقَدْ شَهِدَ بَدْرًا
280- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، سہلہ بنت سہیل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، انہوں نے عرض کیا: میں نے سالم کے اپنے ہاں آنے کی وجہ سے اپنے شوہر سیدنا ابوحزیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے (یعنی سالم) کو اپنا دودھ پلادو۔ میں نے عرض کی: میں اسے کیسے دودھ پلا سکتی ہوں؟ حالانکہ وہ بڑی عمر کا شخص ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرادئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے پتہ ہے وہ بڑی عمر کا شخص ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں، تو اس خاتون نے اس لڑکے کو دودھ پلادیا پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، تو اس نے عرض کی جب سے میں نے اس لڑکے کو دودھ پلایا ہے اس کے بعد مجھے سیدنا ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ میں ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی جو نا پسند ہو۔
عبدالرحمان بن قاسم کہتے ہیں: سیدنا ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ غروۂ بدر میں شریک ہوئے تھے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4000، 5088، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1453، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4213، 4214، 4215، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2707، 5034، 6995، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3223، 3224، 3319، 3320، 3321، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2061، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2303، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1943، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12656، 13897،وأحمد فى «مسنده» برقم: 24742، 26052»
125. حدیث نمبر 281
حدیث نمبر: 281
Save to word اعراب
281 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري قال: اخبرتني عمرة بنت عبد الرحمن انها سمعت عائشة تقول: إن رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «القطع في ربع دينار فصاعدا» 281 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْقَطْعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا»
281- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ایک چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ (قیمتی چیز چوری کرنے) پر ہاتھ کاٹا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6789، 6790، 6791، 6792، 6792 م، 6793، 6794، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1684، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4455، 4459، 4460، 4462، 4464، 4465، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8231، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4929، برقم: 4930، 4931، 4932، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4383، 4384، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1445، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2346، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2585، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17253، 17254، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2342، 4379، 4411، 4554، 4836»
126. حدیث نمبر 282
حدیث نمبر: 282
Save to word اعراب
282 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال وحدثناه اربعة عن عمرة، عن عائشة لم يرفعوه عبد الله بن ابي بكر، ورزيق بن حكيم الايلي، ويحيي بن سعيد، وعبد ربه بن سعيد والزهري احفظهم كلهم إلا ان في حديث يحيي ما دل علي الرفع ما نسيت ولا طال علي القطع في ربع دينار فصاعدا282 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ وَحَدَّثَنَاهُ أَرْبَعَةٌ عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ لَمْ يَرْفَعُوهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، وَرُزَيْقُ بْنُ حَكِيمٍ الْأَيْلِيُّ، وَيَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدِ وَالزُّهْرِيُّ أَحْفَظُهُمْ كُلُّهُمْ إِلَّا أَنَّ فِي حَدِيثِ يَحْيَي مَا دَلَّ عَلَي الرَّفْعِ مَا نَسِيتُ وَلَا طَالَ عَلَيَّ الْقَطْعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا
282- سفیان نے کئی راویوں کے حوالے سے اس روایت کو نقل کیا ہے جن میں سے اکثر نے اسے مرفوع حدیث کے طور پر نقل نہیں کیا تاہم ایک راوی نے ایسی بات نقل کی ہے، جو اس بات پر دلالت کرتی ہے یہ مرفوع حدیث ہے (جس کے الفاظ یہ ہیں)
ا یک چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ قیمت والی چیز (چوری کرنے پر) ہاتھ کاٹا جائے گا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وانظر التعليق السابق»
127. حدیث نمبر 283
حدیث نمبر: 283
Save to word اعراب
283 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «كل شراب اسكر فهو حرام» فقيل لسفيان: فإن مالكا وغيره يذكرون البتع فقال: ما قال لنا ابن شهاب البتع ما قال لنا ابن شهاب إلا كما قلت لك283 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ» فَقِيلَ لِسُفْيَانَ: فَإِنَّ مَالِكًا وَغَيْرَهُ يَذْكُرُونَ الْبِتْعَ فَقَالَ: مَا قَالَ لَنَا ابْنُ شِهَابٍ الْبِتْعَ مَا قَالَ لَنَا ابْنُ شِهَابٍ إِلَّا كَمَا قُلْتُ لَكَ
283- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ہر وہ مشروب جو نشہ پیدا کردے وہ حرام ہے۔
سفیان سے کہا گیا: مالک اور دیگر راویوں نے اس میں بتع (شہد سے بنی ہوئی شراب) کا تذکرہ کیا ہے، تو سفیان نے کہا: ابن شہاب نے ہمارے سامنے بتع کا تذکرہ نہیں کیا۔ ابن شہاب نے ہمارے سامنے وہی الفاظ ذکر کئے تھے جو میں نے تمہارے سامنے بیان کئے ہیں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، فقد أخرجه البخاري فى الأشربة 5585، ومسلم فى الأشربة 2001، وقد استوفينا تخريجه فى «مسند الموصلي» برقم 4360، وفي صحيح ابن حبان برقم 5345،5372,5393,5397»
128. حدیث نمبر 284
حدیث نمبر: 284
Save to word اعراب
284 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري، عن عروة بن الزبير، عن عائشة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم سمع قراءة ابي موسي فقال: «لقد اوتي هذا من مزامير آل داود» وكان سفيان ربما شك فيه فقال: عن عمرة او عروة لا يذكر فيه الخبر ثم ثبت علي عروة وذكر الخبر فيه غير مرة وترك الشك284 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ قِرَاءَةَ أَبِي مُوسَي فَقَالَ: «لَقَدَ أُوتِيَ هَذَا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ» وَكَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا شَكَّ فِيهِ فَقَالَ: عَنْ عَمْرَةَ أَوْ عُرْوَةَ لَا يَذْكُرُ فِيهِ الْخَبَرَ ثُمَّ ثَبَتَ عَلَي عُرْوَةَ وَذَكَرَ الْخَبَرَ فِيهِ غَيْرَ مَرَّةٍ وَتَرَكَ الشَّكَّ
284- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی قرأت سنی تو ارشاد فرمایا: اسے آل داؤد کی سی خوش الحانی عطا کی گئی ہے۔
امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان اس روایت کو نقل کرتے ہوئے بعض اوقات اس میں شک کا شکار ہوجاتے تھے اور وہ یہ کہتے تھے کہ یہ عمرہ نامی خاتون سے منقل ہے یا شاید عروہ نامی صاحب سے منقول ہے، تاہم وہ اس روایت کے الفاظ ذکر نہیں کرتے تھے، پھر اس کے بعد انہوں نے اعتماد کے ساتھ عروہ سے منقول ہونے کا تذکرہ کیا اور پھر کئی مرتبہ اس روایت کو بیان کیا انہوں نے اس شک کو ترک کردیا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وقد استوفينا تخريجه فى موارد الظمآن برقم 2263، وفي صحيح ابن حبان برقم 7195»
129. حدیث نمبر 285
حدیث نمبر: 285
Save to word اعراب
285 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، عن محمد بن عمرو بن علقمة، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة ان ذهبا كانت اتت النبي صلي الله عليه وسلم فتعار من الليل وهي اكثر من السبعة واقل من التسعة فلم يصبح حتي قسمها ثم قال: «ما ظن محمد بربه لو مات وهذه عنده ‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍» قال سفيان: اراها صدقة كانت اتته او حقا لإنسان خشي ان يتوي285 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ ذَهَبًا كَانَتْ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ وَهِيَ أَكْثَرُ مِنَ السَّبِعَةِ وَأَقَلُّ مِنَ التِّسْعَةِ فَلَمْ يُصْبِحْ حَتَّي قَسَّمَهَا ثُمَّ قَالَ: «مَا ظَنُّ مُحَمَّدٍ بِرَبِّهِ لَوْ مَاتَ وَهَذِهِ عِنْدَهُ ‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍‍» قَالَ سُفْيَانُ: أُرَاهَا صَدَقَةً كَانَتْ أَتَتْهُ أَوْ حَقًّا لِإِنْسَانٍ خَشِيَ أَنْ يَتْوَي
285- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ سونا آیا، وہ رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تھا وہ سات سے زیادہ تھا اور نو سے کم تھا، تو صبح ہونے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تقسیم کردیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: محمد کا اپنے پروردگار کے بارے میں کیا گمان ہوگا کہ اگر وہ انتقال کرجائے اور یہ سونا اس کے پاس ہو۔
سفیان کہتے ہیں: میرا خیال ہے یہ زکواۃ کا سونا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تھا یا پھر یہ کسی انسان کا حق تھا جس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اندیشہ تھا کہ کہیں وہ ضائع نہ ہوجائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده حسن، وأخرجه أحمد 49/6، 182، وابن سعد فى الطبقات 32/2, 33/2، وابن أبى شيبة برقم 16218 وابن حبان برقم 3212، بتحقيقناً، والبغوي فى «شرح السنة، برقم 1658، من طرف: حدثنا محمد بن عمرو، بهذا الإسناد»
130. حدیث نمبر 286
حدیث نمبر: 286
Save to word اعراب
286 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، عن وايل بن داود عن ابنه بكر بن وائل، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن عائشة ان النبي صلي الله عليه وسلم قال لها «يا عائشة إن كنت الممت بذنب فاستغفري الله، فإن العبد إذا الم بذنب ثم تاب، واستغفر الله عز وجل غفر الله له» قال ابو بكر ربما قال سفيان «إن كنت بذنب الممت فاستغفر الله فإن التوبة الندم والاستغفار» واكثر ذلك يقول علي الاول286 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنْ وَايِلِ بْنِ دَاوُدَ عَنِ ابْنِهِ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا «يَا عَائِشَةَ إِنْ كُنْتِ أَلْمَمْتِ بِذَنْبٍ فَاسْتَغْفِرِي اللَّهَ، فَإِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَلَمَّ بِذَنْبٍ ثُمَّ تَابَ، وَاسْتَغَفَرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ رُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ «إِنْ كُنْتَ بِذَنْبٍ أَلْمَمْتَ فَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ فَإِنَّ التَّوْبَةَ النَّدَمُ وَالَاسْتِغْفَارُ» وَأَكْثَرُ ذَلِكَ يَقُولُ عَلَي الْأَوَّلِ
286- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اے عائشہ! اگر تم نے گناہ کا ارتکاب کیا تھا، تو تم اللہ سے مغفرت طلب کرو، کیونکہ جب انسان گناہ کا ارتکاب کرتا ہے اور یہ پھر توبہ کرکے اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کردیتا ہے۔
امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان نے بعض اوقات یہ الفاظ نقل کئے ہیں: اگر تم نے گناہ کا ارادہ کیا تھا، تو اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کو کیونکہ توبہ ندامت کا اظہار اور استغفار کرنا ہوتا ہے۔ تاہم سفیان اکثراوقات پہلے والے الفاظ ہی نقل کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى المغازي برقم:4141، ومسلم فى التوبة 2770، وقد استوفينا تخریجه ضمن حديث الإفك الطويل فى مسند الموصلي برقم 4931. وفي ربيع ابن حبان» برقم 634»

Previous    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.