منصور اور اعمش دونوں نے ابو وائل سے، انہوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اٹھتے ...... آگے سابقہ روایت کی طرح ہے لیکن انہوں نے ”تہجد کے لیے“ کے الفاظ روایت نہیں کیے۔
منصور اور اعمش دونوں نے ابو وائل سے حذیفہ ؓ کی روایت سنائی: ”کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اٹھتے“ آگے مذکورہ روایت کی طرح ہے، لیکن انھوں نے "لِيَتَهَجَّدَ" نہیں کہا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (592)»
سفیان نے منصور کےحوالے سے اور حصین اور اعمش نے (بھی منصور کی طرح) ابو وائل سے اور انہوں نے حضرت حذیفہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اٹھتے تو اپنا دہن مبارک مسواک سے اچھی طرح صاف فرماتے۔
حضرت خذیفہ ؓ سے روایت ہے: ”کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اٹھتے، تو اپنا منہ مسواک سے صاف کرتے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (592)»
حدثنا عبد بن حميد ، حدثنا ابو نعيم ، حدثنا إسماعيل بن مسلم ، حدثنا ابو المتوكل ، ان ابن عباس حدثه، " انه بات عند النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فقام نبي الله صلى الله عليه وسلم من آخر الليل، فخرج فنظر في السماء، ثم تلا هذه الآية في آل عمران إن في خلق السموات والارض واختلاف الليل والنهار حتى بلغ فقنا عذاب النار سورة آل عمران آية 190 - 191، ثم رجع إلى البيت فتسوك وتوضا، ثم قام فصلى، ثم اضطجع، ثم قام فخرج فنظر إلى السماء، فتلا هذه الآية، ثم رجع فتسوك، فتوضا، ثم قام فصلى ".حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، " أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، فَخَرَجَ فَنَظَرَ فِي السَّمَاء، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الآيَةَ فِي آلِ عِمْرَانَ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ حَتَّى بَلَغَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ سورة آل عمران آية 190 - 191، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الْبَيْتِ فَتَسَوَّكَ وَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، ثُمَّ اضْطَجَعَ، ثُمَّ قَامَ فَخَرَجَ فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ، فَتَلَا هَذِهِ الآيَةَ، ثُمَّ رَجَعَ فَتَسَوَّكَ، فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى ".
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ابو متوکل کو بتایا کہ انہوں نے ایک رات اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں گزاری۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے آخری حصے میں اٹھے، باہر نکلے اور آسمان پر نظر ڈالی پھر سورہ آل عمران کی آیت: ﴿إِنَّ فِی خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ﴾تلاوت کی اور﴿فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾تک پہنچے۔ پھر گھر لوٹے اور اچھی طرح مسواک کی اور وضو فرمایا، پھر کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی، پھر لیٹ گئے، پھر کھڑے ہوئے، باہر آسمان کی طرف دیکھا، پھر (دوبارہ) یہ آیت پڑھی، پھر واپس آئے، مسواک کی اور وضو فرمایا، پھر کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی۔
حضرت ابنِ عباس ؓنے ایک رات نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں گزاری، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے آخری حصہ میں اٹھے، باہر نکل کر آسمان پر نظر ڈالی، پھر سورۂ آلِ عمران کی یہ آیت پڑھی: ﴿إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ* الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّـهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَـٰذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴾ (آل عمران: 190-191) پھر لوٹ کر اندر آگئے اور مسواک کر کے وضو فرمایا، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھی، پھر لیٹ گئے، پھر کھڑے ہوئے، باہر نکل کر آسمان کی طرف دیکھا، پھر دوبارہ یہ آیت پڑھی، پھر واپس آ کر مسواک کر کے وضو فرمایا، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (6286)»
ابن عیینہ نے زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: ”فطرت (کے خصائل) پانچ ہیں (یا پانچ چیزیں فطرت کا حصہ ہیں): ختنہ کرانا، زیر ناف بال مونڈنا، ناخن تراشنا، بغل کے بال اکھیڑنا اور مونچھ کترنا۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓسے مرفوع روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: ”پانچ چیزیں فطرت ہیں، یا فطرت کا حصہ ہیں: ختنے کرانا، زیرِ ناف بال مونڈنا، ناخن کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا اور مونچھ کترنا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في اللباس، باب: قص الشارب برقم (5889) وفي باب تقليم الاظفار برقم (5891) فى الاستئذان، باب: الختان بعد الكبر ونتف الابط برقم (6297) وابوداؤد في ((سننه)) في الترجل، باب: فى اخذ الشارب برقم (4198) والنسائي في ((المجتبى من السنن)) 15/1 من الطهارة، باب: نتف الابط وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: الفطرة برقم (292) انظر ((التحفة)) برقم (13126)»
مجھے یونس نے ابن شہاب زہری سے خبر دی، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: ”(خصائل) فطرت پانچ ہیں: ختنہ کرانا، زیر ناف بال مونڈنا، مونچھ کترنا، ناخن تراشنا اور بغل کے بال اکھیڑنا۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فطرت پانچ چیزیں ہیں: ختنہ کرنا، زیرِناف بال مونڈنا، مونچھ ترشوانا، ناخن کاٹنا اور بغل کے بال اکھیڑنا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبى من السنن))13/1۔14- الطهارة، باب الاختيان التحفة (13343)»
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہمارے لیے مونچھیں کترنے، ناخن تراشنے، بغل کے بال اکھیڑنے اور زیر ناف بال مونڈنے کے لیے وقت مقرر کر دیا گیا کہ ہم ان کو چالیس دن سےزیادہ نہ چھوڑیں۔
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے: ”کہ ہمارے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھیں تراشنے، ناخن کاٹنے، بغل کے بال اکھیڑنے اور زیرِ ناف بال مونڈنے کے لیے وقت کی تحدید کر دی، کہ ان کو ہم چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الترجل، باب: فى اخذ الشارب برقم (4200) والترمذى فی ((جامعه)) في الادب، باب: ما جاء فى التوقيت فى تقليم الاظفار واخذ الشارب برقم (2758 و 2759) والنسائى فى ((المجتبى من السنن)) 1/ 15-16 في الطهارة، باب: التوقيت في ذلك۔ وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة، وسننها، باب: الفطرة برقم (295) انظر ((التحفة)) برقم (1070)»
عبید اللہ نےنافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: ”مونچھیں اچھی طرح تراشو اور داڑھیاں بڑھاؤ
حضرت ابنِ عمر ؓ سے مرفوع روایت ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مونچھیں خوب کترو اور داڑھی بڑھاؤ۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبى)) 1/ 16 في الطهارة، باب: احفاء الشارب واعفاء اللحي- وفى الزينة، باب: احفاء الشوارب واعفاء اللحية 129/8 التحفة (8177)»
ابو بکر بن نافع نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم روایت کی کہ آپ نے مونچھیں اچھی طرح تراشنے اور داڑھی بڑھانے کا حکم دیا۔
”ہمیں مونچھیں اچھی طرح ترشوانے، اور داڑھی بڑھانے کا حکم دیا گیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الترج، باب: في اخذ الشارب برقم (4188) والترمذي في ((جامعه)) في الادب، ما جاء في اعفاء اللحية برقم (2765) انظر ((التحفة)) برقم (8542) انظر ((التحفة)) برقم (8542) ولكن نسبه فيه الى الاستئذان فلم اجده فيه وانما وجدته في الأدب كما اشرنا اليه»
عمر بن محمد نے نافع کے حوالے سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مشرکوں کی مخالفت کرو، مونچھیں اچھی طرح تراشو اور داڑھیاں بڑھاؤ۔“
حضرت ابنِ عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مشرکوں کی مخالفت کرو، مونچھیں مٹاؤ اور داڑھی بڑھاؤ۔“(مکمل طور پر چھوڑو)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في اللباس، باب: تقليم الاظفار برقم (5892) انظر ((التحفة)) برقم (8236)»
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے، انہوں نے کہا: رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” مونچھیں اچھی طرح کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ، مجوس کی مخالفت کرو۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مونچھیں کاٹو! اور داڑھی کو لٹکاؤ، مجوس کی مخالفت کرو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14089)»