امیہ بن بسطام اور محمد بن عبد الاعلیٰ نے کہا: ہمیں معتمر نے اپنے والد سے حدیث سنائی، کہا: مجھے بکر بن عبد اللہ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے واسطے سے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں، اپنے سر کے سامنے کے حصے اور اپنے عمامے پر مسح فرمایا۔
ہمیں امیہ بن بسطام اور محمد بن عبدلاعلیٰ دونوں نے معتمر کے واسطہ سے، اس کے باپ کی بکر بن عبداللہ سے حضرت مغیرہ ؓ سے روایت ہے: ”کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں، اپنے سر کے سامنے کے حصہ اور اپنی پگڑی پر مسح کیا۔“
محمد بن عبدالاعلیٰ نے کہا: ہمیں معتمر نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انہوں نے بکر سے، انہوں نے حسن سے، انہوں نےحضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےیہی روایت بیان کی۔ (بکر نے عروہ بن مغیرہ سے حسن کے حوالے سے بھی یہ روایت حاصل کی اور براہ راست بھی سنی۔)
ہمیں محمد بن عبدلاعلیٰ نے معتمر کے واسطہ سے اس کے باپ کی، بکر سے حسن کی، مغیرہؓ کے بیٹے سے اس کے باپ کی روایت اوپر کی طرح بیان کی۔
یحییٰ بن سعید نے (سلیمان) تیمی سے، انہوں نے بکر بن عبد اللہ سے، انہوں نے حسن سے، انہوں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی (بکر نےکہا: میں نے مغیرہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے (بلاواسطہ بھی) سنا) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے سر کے اگلے حصے پر اور پگڑی پر اور موزوں پر مسح کیا۔
حضرت مغیرہ ؓ بیان کرتے ہیں: ”کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور اپنی پیشانی اور پگڑی اور موزوں پر مسح کیا۔“
ابو معاویہ اور عیسیٰ بن یونس نے اعمش سے، انہوں نے حکم سے، انہوں نے عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے، انہوں نے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر اور سر ڈھانپنے والے کپڑے پر مسح کیا۔ عیسیٰ کی حدیث میں ”حکم سے (روایات کی)“ اور ”بلال سے روایت کی“ کے بجائے مجھے حکم نے حدیث سنائی اور مجھے بلال نےحدیث سنائی“ کے الفاظ ہیں۔
حضرت بلال ؓ سے روایت ہے: ”کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں اور پگڑی پر مسح کیا۔“ عیسیٰ کی حدیث میں "عَنِ الْحَكَمِ" اور "عَنْ بِلَالٍ" کی جگہ "حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، حَدَّثَنِي بِلَالٌ" ہے۔
اور یہی روایت مجھ (امام مسلم) کو سوید بن سعید نے علی بن مسہر سے اور انہو ں نے اعمش سے مذکورہ بالا سند کے ساتھ بیان کی۔ اس میں إن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) کے بجائےرأیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا) کے الفاظ ہیں۔
اور یہی روایت مجھے سوید بن سعید نے علی بن مسہر کے واسطہ سے اعمش کی مذکورہ بالا سند کے ساتھ سنائی، اس میں "إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" کی بجائے "رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ہے۔
عبد الرزاق نے کہا: ہمیں سفیان ثوری نے عمرو بن قیس ملائی سے حدیث سنای، انہوں نےحکم بن عتیبہ سے، انہوں نے قاسم بن مخیمرہ سے، انہوں نے شریح بن ہانی سےروایت کی، انہوں نے کہا: میں حضرت عائشہ ؓ کے پاس موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھنے کی غرض سے حاضر ہوا تو انہوں نے کہا: ابن ابی طالب کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے۔ ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات (کا وقت) مقرر فرمایا۔ (عبدالر زاق نے) کہا: سفیان (ثوری) جب بھی عمرو (بن قیس ملائی) کا تذکرہ کرتے تو ان کی تعریف کرتے۔
شریح بن ہانی بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ ؓ کے پاس موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھنے کی خاطر حاضر ہوا، تو انہوں نے کہا: علی بن ابی طالب ؓ کے پاس جاؤ! اور ان سے پوچھو، کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے۔ ہم نے ان سے پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کے لیے تین دن رات اور مقیم کے لیے ایک دن رات مقرر فرمایا۔“ عبدالرزاق کہتے ہی: سفیان (ثوری) جب عمرو کا تذکرہ کرتے تو ان کی تعریف کرتے۔
اعمش نے حکم کے حوالے سے قاسم بن مغیرہ سے اور انہوں نے شریح بن ہانی سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نےحضرت عائشہ ؓ سے موزوں پر مسح کا مسئلہ پوچھا تو انہوں نے کہا: علی رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ کیونکہ وہ اس مسئلے کو مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ تو میں علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (جواوپر مذکورہے) کے مطابق بیان کیا۔
شریح بن ہانی بیان کرتے ہیں: کہ میں نے موزوں پر مسح کا مسئلہ حضرت عائشہ ؓ سے پوچھا: تو انہوں نے کہا: ”علی ؓ کے پاس جاؤ! کیونکہ وہ یہ مسئلہ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں“ تو میں علی ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا، تو انہوں نے مذکورہ بالا مسئلہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان فرمایا۔
سلیمان بن بریدہ (اسلمی) نے اپنے والد سے روایت کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن کئی نمازیں ایک وضو سے پڑھیں اوراپنے موزوں پر مسح فرمایا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے پوچھا: آپ نے آج ایسا کام کیا جو آپ نے پہلے کبھی نہیں کیا۔ آپ نے جواب دیا: ”عمر!میں نے عمداً ایسا کیا ہے۔“
سلیمان بن بریدہ اپنے باپؓ سے بیان کرتے ہیں: ”کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن سب نمازیں ایک وضو سے پڑھیں اور اپنے موزوں پر مسح کیا“ تو حضرت عمر ؓ نے آپ سے پوچھا: آپ نے آج ایسا کام کیا، جو آپ نے پہلے کبھی نہیں کیا؟ تو آپ نے جواب دیا: ”اے عمر! میں نے عمداً یہ کام کیا ہے۔“
26. باب: تین بار ہاتھ دھونے سے پہلے پانی کے برتن میں ہاتھ ڈالنے کی کراہت۔
Chapter: It is disliked for the person who wants to perform wudu’, and others, to put his hand in the vessel (containing water) before washing it three times, if he is not sure whether something impure is on his hands or not
عبد اللہ بن شقیق نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنی نیند سے بیدار ہو تو اس وقت تک اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک اسے تین دفعہ دھو نہ لے کیونکہ اسے معلوم نہیں ہے کہ رات کے وقت اس کا ہاتھ کہاں (کہاں) رہا۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو، تو اپنا ہاتھ اس وقت تک برتن میں نہ ڈالے جب تک اسے تین دفعہ دھو نہ لے، کیونکہ پتا نہیں ہے اس کے ہاتھ نے کہاں رات گزاری ہے۔“