60 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا محمد بن عمرو بن علقمة، عن يحيي بن عبد الرحمن بن حاطب، عن عبد الله بن الزبير قال: قال الزبير: لما نزلت ﴿ ثم إنكم يوم القيامة عند ربكم تختصمون﴾ قال الزبير يا رسول الله اتكرر علينا الخصومة بعد الذي كان بيننا في الدنيا فقال «نعم» فقلت: إن الامر إذا لشديد60 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ يَحْيَي بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ: قَالَ الزُّبَيْرُ: لَمَّا نَزَلَتْ ﴿ ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ﴾ قَالَ الزُّبَيْرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُكَرَّرُ عَلَيْنَا الْخُصُومَةُ بَعْدَ الَّذِي كَانَ بَيْنَنَا فِي الدُّنْيَا فَقَالَ «نَعَمْ» فَقُلْتُ: إِنَّ الْأَمْرَ إِذًا لَشَدِيدٌ
60- سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے یہ بات بیان کی ہے، جب یہ آیت نازل ہوئی: ”پھر بے شک تم لوگ قیامت کے دن اپنے پروردگار کی بارگاہ میں ایک دوسرے کے ساتھ بحث کرو گے۔“ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! دنیا میں جو ہمارے درمیان اختلاف ہے، تو کیا بعد میں دوبارہ ہمارے درمیان اختلاف ہوگا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جی ہاں، تو میں نے عرض کی: پھر تو معاملہ بہت شدید ہوگا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 688، 687، والترمذي: 3236، تحفة الأشراف: 3629، وأحمد: 164/1، برقم: 1405، وفي المستدرك للحاكم: 3626»
61 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا محمد بن عمرو، عن يحيي بن عبد الرحمن بن حاطب، عن عبد الله بن الزبير قال: قال الزبير: لما نزلت ﴿ ثم لتسئلن يومئذ عن النعيم﴾ قلت: يا رسول الله واي نعيم نسال عنه؟ وإنما هما الاسودان التمر والماء قال «إما ان ذلك سيكون» قال الحميدي فكان سفيان ربما قال: قال الزبير وربما قال عن عبد الله بن الزبير ثم يقول فقال الزبير61 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَي بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ: قَالَ الزُّبَيْرَ: لَمَّا نَزَلتْ ﴿ ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ﴾ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَيُّ نَعِيمٍ نُسْأَلُ عَنْهُ؟ وَإِنَّمَا هُمَا الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ قَالَ «إِمَّا أَنَّ ذَلِكَ سَيَكُونُ» قَالَ الْحُمَيْدِيُّ فَكَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا قَالَ: قَالَ الزُّبَيْرُ وَرُبَّمَا قَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ثُمَّ يَقُولُ فَقَالَ الزُّبَيْرُ
61- سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ، جب یہ آیت نازل ہوئی: ”پھر تم سے نعمتوں کے بارے ضرور بالضرور سوال کیا جائے گا۔“ . میں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کون سی نعمتوں کے بارے میں ہم سے سوال کیا جائے گا؟ حالانکہ ہمیں تو یہی دو چیزیں ملتی ہیں کھجور اور پانی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ایسا ضرور ہوگا۔“ حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان نامی راوی نے بعض اوقات یہ الفاظ نقل کیے ہیں، سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جبکہ بعض اوقات یہ الفاظ نقل کیے ہیں سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے یہ بات منقول ہے، پھر وہ کہنے لگے کہ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے یہ کہا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:676، وأحمد:429/5، برقم: 23690، ومسنده البزار: 963»
62 - حدثنا الحميدي، ثنا ابو ضمرة انس بن عياض الليثي، عن محمد بن عمرو بن علقمة، عن يحيي بن عبد الرحمن بن حاطب، عن عبد الله بن الزبير، عن الزبير بن العوام قال لما نزلت ﴿ ثم إنكم يوم القيامة عند ربكم تختصمون﴾ قال الزبير يا رسول الله ايكرر علينا الذي كان بيننا في الدنيا مع خواص الذنوب فقال «نعم حتي تؤدوا إلي كل ذي حق حقه» 62 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا أَبُو ضَمْرَةَ أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ اللَّيْثِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ يَحْيَي بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ قَالَ لَمَّا نَزَلتْ ﴿ ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ﴾ قَالَ الزُّبَيْرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُكَرَّرُ عَلَيْنَا الَّذِي كَانَ بَيْنَنَا فِي الدُّنْيَا مَعَ خَوَاصِّ الذُّنُوبِ فَقَالَ «نَعَمْ حَتَّي تُؤَدُّوا إِلَي كُلِّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ»
62- سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما، سیدنا زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی: ”تو پھر قیامت کے دن تم لوگ اپنے پروردگار کے سامنے ایک دوسرے سے بحث کروگے۔“ تو سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! دنیا میں ہمارے درمیان جو اختلاف ہے، تو یہ خواص ذنوب کے ساتھ دوبارہ ہم پر آئے گا؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جی ہاں۔ جب تک تم میں سے ہر ہر حقدار کو اس کا مخصوص حق نہیں مل جاتا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 688، 687، والترمذي: 3236، تحفة الأشراف: 3629، وأحمد: 164/1، برقم: 1405، وفي المستدرك للحاكم: 3626»
63 - حدثنا الحميدي، ثنا عبد الله بن الحارث المخزومي، ثني محمد بن عبد الله بن إنسان، عن ابيه، عن عروة بن الزبير، عن الزبير قال اقبلنا مع رسول الله صلي الله عليه وسلم من ليلة حتي إذا كنا عند السدرة وقف رسول الله صلي الله عليه وسلم علي طرف القرن الاسود حذوها فاستقبل نخبا ببصره ووقف حتي اتقف الناس ثم قال «ان صيد وج وعضاهه حرم محرم الله» وذلك قبل نزوله الطائف وحصاره ثقيفا63 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ، ثني مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِنْسَانٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ الزُّبَيْرِ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ لَيْلَةٍ حَتَّي إِذَا كُنَّا عِنْدَ السِّدْرَةِ وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَي طَرَفِ الْقَرْنِ الْأَسْوَدِ حَذْوَهَا فَاسْتَقْبَلَ نَخِبًا بِبَصَرِهِ وَوَقَفَ حَتَّي اتَّقَفَ النَّاسُ ثُمَّ قَالَ «أَنَّ صَيْدَ وَجٍّ وَعِضَاهَهُ حَرَمُ مَحْرَمِ اللَّهِ» وَذَلِكَ قَبْلَ نُزُولِهِ الطَّائِفَ وَحِصَارِهِ ثَقِيفًا
63- عروہ بن زبیر، سیدنا زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کرتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ «لِيّه»(طائف کی ایک نواحی آبادی) سے آرہے تھے، یہاں تک کہ جب ہم سدرہ (بیری کے درخٹ) کے پاس پہنچے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قرن اسود (چھوٹے پہاڑ یا طائف کے قریب ایک گاؤں) کے پر ٹھہر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے مدمقابل ٹھہرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نخب (نامی چھوٹی سی وادی) کی طرف رخ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہرے رہے، یہاں تک کہ لوگ بھی ٹھہرے رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بے شک «وج»(یعنی طائف) کا شکار اور یہاں کے درخت بھی حرم کا حصہ ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے قابل احترام قرارد دیا ہے۔“ راوی کہتے ہیں: یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طائف میں پڑاؤ کرنے اور ثقیف قبیلے کا محاصرہ کرنے سے پہلے کا واقعہ ہے۔
64 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا عمرو بن دينار قال سمعت بجالة يقول لم يكن عمر اخذ الجزية من المجوس حتي شهد عبد الرحمن بن عوف «ان رسول الله صلي الله عليه وسلم اخذها من مجوس هجر» 64 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ بَجَالَةَ يَقُولُ لَمْ يَكُنْ عُمَرُ أَخَذَ الْجِزْيَةَ مِنَ الْمَجُوسِ حَتَّي شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرٍ»
64- بجالہ کہتے ہیں: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجوسیوں سے جزیہ وصول نہیں کیا، یہاں تک کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اس بات کی گواہی دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ”ہجر“ نامی علاقے کے رہنے والے مجوسیوں سے اسے وصول کیا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:860-861، والبخاري: 3156، ومالك فى "الموطأ" برقم:»
65 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا الزهري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن قال: اشتكي ابو الرداد فعاده عبد الرحمن بن عوف فقال ابو الرداد: إن اخيرهم واوصلهم ما علمت ابو محمد فقال عبد الرحمن بن عوف سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول: «يقول الله انا الله وانا الرحمن، خلقت الرحم واشتققت لها اسما من اسمي فمن وصلها وصلته، ومن قطعها بتته» 65 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: اشْتَكَي أَبُو الرَّدَّادِ فَعَادَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ أَبُو الرَّدَّادِ: إِنَّ أَخْيَرَهُمْ وَأَوْصَلَهُمْ مَا عَلِمْتُ أَبُو مُحَمَّدٍ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَقُولُ اللَّهُ أَنَا اللَّهُ وَأَنَا الرَّحْمَنُ، خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَاشْتَقَقْتُ لَهَا اسْمًا مِنِ اسْمِي فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ»
65- ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں: ابورداد بیمار ہوگئے، تو سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ان کی عیادت کرنے کے لیے آئے ابورداد نے کہا: میرے علم کے مطابق لوگوں میں سب سے زیادہ بہتر اور سب سے زیادہ رشتے داری کے حقوق کا خیال رکھنے والے ابومحمد ہیں۔ تو سیدنا عبدارحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے: میں اللہ ہوں، میں رحمٰن ہوں، میں نے رحم (رشتہ داری) کو پیدا کیا ہے اور میں نے اس کا نام اپنے نام کے مطابق رکھا ہے، تو جو شخص اسے ملائے گا میں اس ملا کر رکھوں گا اور جو شخص اسے کاٹے گا میں اسے جڑ سے ختم کردوں گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:840، 841، أخرجه ابن حبان فى "صحيحه"، برقم: 443، والحاكم فى "مستدركه"، برقم: 7360، وأبو داود فى "سننه"، برقم: 1694»