مسند الحميدي
أَحَادِيثُ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر 64
حدیث نمبر: 64
64 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ بَجَالَةَ يَقُولُ لَمْ يَكُنْ عُمَرُ أَخَذَ الْجِزْيَةَ مِنَ الْمَجُوسِ حَتَّي شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرٍ»
64- بجالہ کہتے ہیں: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجوسیوں سے جزیہ وصول نہیں کیا، یہاں تک کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اس بات کی گواہی دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ”ہجر“ نامی علاقے کے رہنے والے مجوسیوں سے اسے وصول کیا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:860-861، والبخاري: 3156، ومالك فى "الموطأ" برقم:»
مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 64 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:64
فائدہ:
اگر مسلمانوں کے ملک میں ذمی کفار ہیں تو ان سے جزیہ لینا درست ہے۔ سید نا عمر رضی اللہ عنہ بسا اوقات جب کوئی نئی حدیث سنتے تو جس سے حدیث سنتے اس سے گواہ مانگتے تھے۔ اگر وہ گواہ پیش کر دیتا تو اس حدیث کو قبول فرما لیتے تھے تحقیق حدیث کا خوب اہتمام کرتے تھے۔ اس سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عدالت پر کوئی جرح لازم نہیں آتی، کیونکہ وہ تمام عادل اور صادق تھے۔ سید نا عمر رضی اللہ عنہ احتیاط کے پہلو پر عمل کرتے تھے۔حدیث کی تحقیق کی غرض سے کبھی کبھار گواہ کا مطالبہ کر لیتے اور خصوصاً اس وقت جب وہ حدیث پہلی بار سنتے تھے۔ وہ اپنے اس عمل سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہن اور امت مسلمہ کو سمجھانا چاہتے تھے کہ غیر ثابت شدہ بات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا دین میں اضافہ کرنا ہے، جو کہ حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 64