مالک نے زہری سے روایت کی کہ سعید بن مسیب اور ابوعبیدہ نے انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی جو زہری سے یونس کی (روایت کردہ) حدیث کے مانند ہے او رمالک کی حدیث میں (یوں) ہے: ”تاکہ میرا دل مطمئن ہو جاےئ۔“ کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی حتی کہ اس سے آگے نکل گئے۔
امام صاحبؒ زہریؒ کی اس سند سے روایت بیان کی ہے آخر میں کہا پھر یہ آیت مکمل پڑھی، (فرق صرف یہ ہے مالکؒ کی روایت "حَتَّى جَازَهَا" (اس سے فارغ ہوئے) اور ابو اویسؒ کی روایت میں "حَتَّى أَنْجَزَهَا" (حتٰی کہ اس کو مکمل کیا)ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في احاديث الانبياء، باب: قول الله تعالى: ﴿ لَّقَدْ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخْوَتِهِ آيَاتٌ لِّلسَّائِلِينَ ﴾ برقم (3387) وفى التعبير، باب: رویا اهل السجون والفساد والشرك، لقوله تعالى: ﴿ وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانِ... الآية ﴾ برقم (6992) ومسلم في ((صحيحه)) في الفضائل، باب: فضائل ابراهيم برقم (6095) انظر ((التحفة)) برقم (12931)»
ابو اویس نے بھی زہری سے اسی طرح روایت کی ہے جس طرح مالک نے کی ہے البتہ اس نے (حتی جازھا) حتی کہ اس سے آگے نکل گئے کے بجائےئ) حتی أنجزہا (حتی کہ اس کو مکمل کیا) کہا ہے۔
امام صاحبؒ مذکورہ بالا روایت دوسری سند سے بھی بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (381)»
70. باب: ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے عموم پر ایمان لانے کے وجوب اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی وجہ سے باقی تمام شریعتوں کے منسوخ ہونے کا بیان۔
Chapter: Obligation of believing that the message of our Prophet Muhammad (saws) is for all people, and the abrogation of all other religions
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من الانبياء من نبي، إلا قد اعطي من الآيات ما مثله، آمن عليه البشر، وإنما كان الذي اوتيت وحيا اوحى الله إلي، فارجو ان اكون اكثرهم تابعا يوم القيامة ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنَ الأَنْبِيَاءِ مِنْ نَبِيٍّ، إِلَّا قَدْ أُعْطِيَ مِنَ الآيَاتِ مَا مِثْلُهُ، آمَنَ عَلَيْهِ الْبَشَرُ، وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَى اللَّهُ إِلَيَّ، فَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ تَابِعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” انبیاء میں سے ہر ایک نبی کوایسی نشانیاں (معجزے) دی گئیں جن (کو دیکھ کر) لوگ ایمان لائے، اور وحی مجھی کو دی گئی، جو اللہ نے مجھ پر نازل فرمائی، (وہ معجزہ بھی ہے، اور نور بھی ”ولکن جعلنہ نورا“) اس لیے میں امید کرتا ہوں کہ قیامت کے دن ان سب سے زیادہ پیروکار میرے ہو ں گے۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس قدر بھی انبیا ء گزرے ہیں، ان میں سے ہر ایک نبی کو اس قدر معجزات ملے کہ ان کو دیکھ کر لوگ یمان لا سکتے تھے، اور جو معجزہ مجھے ملا وہ وحی ہے، جو اللہ تعالیٰ نے میری طرف کی ہے، اس لیے مجھے امید ہے قیامت کے دن سب سے زیادہ پیرو کار میرے ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في فضائل القرآن، باب: كيف نزل الوحي برقم (4981) وفي الاعتصام بالسنة، باب: قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم ((بعثت بجوامع الكلم)) برقم (7274) انظر ((التحفة)) برقم (14313)»
حدثني يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، قال: واخبرني عمرو ، ان ابا يونس حدثه، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " والذي نفس محمد بيده، لا يسمع بي احد من هذه الامة يهودي، ولا نصراني، ثم يموت ولم يؤمن بالذي ارسلت به، إلا كان من اصحاب النار ".حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا يَسْمَعُ بِي أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ يَهُودِيٌّ، وَلَا نَصْرَانِيٌّ، ثُمَّ يَمُوتُ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ، إِلَّا كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ ".
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس اُمت (امّتِ دعوت) کا کوئی ایک بھی فرد، یہودی ہو یا عیسائی، میرے متعلق سن لے، پھر وہ مر جائے اور اُس دین پر ایمان نہ لائے جس کے ساتھ مجھے بھیجا گیا، تو وہ اہل جہنم ہی سے ہوگا۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس ذات کے قبضے میں میری جان ہے اس کی قسم! اس امّت کا (اس دور کا) جو کوئی بھی یہودی یا نصرانی میری خبر سن لے (میری نبوت رسالت کی دعوت اس کو پہنچ جائے) اور پھر وہ (مجھ پر اور) میرے لائے ہوئے پیغام پر ایمان لائے بغیر مر جائے، تو وہ ضرور دوزخیوں میں سے ہوگا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (15474)»
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا هشيم ، عن صالح بن صالح الهمداني ، عن الشعبي ، قال: رايت رجلا من اهل خراسان، سال الشعبي، فقال: يا ابا عمرو، إن من قبلنا من اهل خراسان، يقولون في الرجل إذا اعتق امته، ثم تزوجها فهو كالراكب بدنته، فقال الشعبي: حدثني ابو بردة بن ابي موسى ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ثلاثة يؤتون اجرهم مرتين، رجل من اهل الكتاب آمن بنبيه، وادرك النبي صلى الله عليه وسلم فآمن به، واتبعه، وصدقه فله اجران، وعبد مملوك ادى حق الله تعالى، وحق سيده فله اجران، ورجل كانت له امة فغذاها فاحسن غذاءها، ثم ادبها فاحسن ادبها، ثم اعتقها وتزوجها، فله اجران "، ثم قال الشعبي للخراساني: خذ هذا الحديث بغير شيء، فقد كان الرجل يرحل فيما دون هذا إلى المدينة.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ، سَأَلَ الشَّعْبِيَّ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَمْرٍو، إِنَّ مَنْ قِبَلَنَا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ، يَقُولُونَ فِي الرَّجُلِ إِذَا أَعْتَقَ أَمَتَهُ، ثُمَّ تَزَوَّجَهَا فَهُوَ كَالرَّاكِبِ بَدَنَتَهُ، فَقَالَ الشَّعْبِيُّ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ، رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ، وَأَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ، وَاتَّبَعَهُ، وَصَدَّقَهُ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَعَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ تَعَالَى، وَحَقَّ سَيِّدِهِ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ لَهُ أَمَةٌ فَغَذَّاهَا فَأَحْسَنَ غِذَاءَهَا، ثُمَّ أَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ أَدَبَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، فَلَهُ أَجْرَانِ "، ثُمَّ قَالَ الشَّعْبِيُّ لِلْخُرَاسَانِيِّ: خُذْ هَذَا الْحَدِيثَ بِغَيْرِ شَيْءٍ، فَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يَرْحَلُ فِيمَا دُونَ هَذَا إِلَى الْمَدِينَةِ.
ہشیم نے صالح بن صالح ہمدانی سے خبر دی، انہوں نے شعبی سےروایت کی، انہوں نے کہا: میں نے اہل خراسان میں سے ایک آدمی کو دیکھا، اس نے شعبی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا اور کہا: اے ابو عمرو! ہماری طرف اہل خراسان اس آدمی کے متعلق جو اپنی لونڈی کو آزاد کرے، پھر اس سے شادی کر لے (یہ) کہتے ہیں کہ وہ اپنے قربانی کر کے جانور پر سوار ہونے والے کے مانند ہے۔ شعبی رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے اپنے والد سے حدیث سنایئ کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین آدمی ہیں جنہیں ان کا اجر دوبار دیا جائے گا: اہل کتاب کاآدمی جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم (کے دور) کو پایا تو آپ پر بھی ایمان لایا، آپ کی پیروی کی اور آپ کی تصدیق کی تو اس کےلیے دو اجر ہیں۔ اور وہ غلام جو کسی کی ملکیت میں ہے، اس نے اللہ کا جو حق اس پر ہے، ادا کیا اور اپنے آقا کا حق بھی ادا کیا تو اس کےلیے دو اجر ہیں۔ اور ایک آدمی جس کی کوئی لونڈی تھی، اس نے اسے خوراک دی تو بہترین خوراک مہیا کی، پھر اسے تربیت دی تو بہت اچھی تربیت دی، پھر اس کو آزاد کر کے اس سے شادی کر لی تو اس کے لیے بھی دو اجر ہیں۔ پھر شعبی نے خراسانی سے کہا: یہ حدیث بلا مشقت لے لو۔ پہلے ایک آدمی اس سے بھی چھوٹی حدیث کے لیے مدینہ کا سفر کرتا تھا۔
صالح ہمدانیؒ بیان کرتے ہیں: کہ میں نے ایک خراسانی کو دیکھا اس نے شعبی ؒ سے سوال کیا: اے ابو عمرو! ہماری طرف اہلِ خراساں یہ کہتے ہیں: کہ ایک انسان اپنی لونڈی کو آزاد کر کے اگر اس سے شادی کر لے، تو وہ اس حاجی کی طرح ہے جو اپنی قربانی کے اونٹ پر سوار ہو جاتا ہے۔ تو شعبیؒ نے جواب دیا: مجھے ابو بردہ بن ابی موسیٰ ؒ نے اپنے باپؓ سےروایت سنائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین آدمیوں کو دہرا اجر دیا جائے گا، ایک اہلِ کتاب کا فرد، جو اپنے نبی پر ایمان لایا، اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوّت کا زمانہ پا لیا تو آپ پر ایمان لے آیا، آپ ؐ کی پیروی اور تصدیق کی، تو اس کو دو اجر ملیں گے۔ دوسرا غلام جو کسی کی ملکیت میں ہے، اللہ کا جو اس پر حق ہے اس کو ادا کرتا ہے، اور اپنے آقا کے حق کو بھی ادا کرتا ہے، تو اس کو دو اجر ملیں گے۔ تیسرا وہ آدمی جس کی کوئی لونڈی ہے، تو وہ اس کو خوراک دیتا ہے اور بہترین غذا مہیا کرتا ہے، پھر اس کو ادب سکھلاتا ہے اور خوب سکھاتا ہے، پھر اس کو آزاد کر کے شادی کر لیتا ہے، اس کو بھی دُہرا صلہ ملے گا۔“ پھر شعبیؒ نے خراسانی سے کہا: اس حدیث کو بِلا محنت و مشقّت اٹھائے لے لو، پہلے آدمی اس سے چھوٹی حدیث کے حصول کے لیے مدینہ کا سفر کرتا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في العلم، باب: تعليم الرجل امته واهله برقم (97) وفي العتق، باب: العبد اذا احسن عبادة ربه ونصح سيده برقم (2547) مختصراً - وفي الجهاد، باب: فضل من اسلم من اهل الكتابين برقم (3011) وفى احادیث الانبياء، باب: قول الله ﴿ وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا ﴾ برقم (3446) وفى النكاح، باب: اتخاذ السراري برقم (5083) والترمذى فى ((جامعه)) فی النکاح، باب: ما جاء في الفضل في ذلك وقال: حديث أبي موسی حديث حسن صحيح برقم (1116) والنسائي في (المجتبي)) 7/ في النكاح، باب: الرجل یعتق جاريته ثم يتزوجها۔ وابن ماجه في ((سننه)) في النكاح، باب: الرجل يعتق امته ثم يتزوجها برقم (1956) انظر ((التحفة)) برقم (9107)»
71. باب: عیسیٰ علیہ السلام کے نازل ہونے اور ان کے شریعت محمدی کے موافق چلنے اور اللہ تعالیٰ کا اس امت کو عزت اور شرف عطا فرمانا اور اس بات کی دلیل کہ اسلام سابقہ ادیان کا ناسخ ہے اور قیامت تک ایک جماعت اسلام کی حفاظت میں کھڑی رہے گی۔
Chapter: The descent of 'Eisa bin Mariam to judge according to the Shari'ah of our Prophet Muhammad (saws); And how Allah has honored this Ummah; And clarifying the evidence that this religion will not be abrogated; and that a group from it will continue to adhere to the truth and prevail until the day of resurrection
لیث نے ابن شہاب سے حدیث سنائی انہوں نے ابن مسیب سے انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یقیناً قریب ہے کہ عیسیٰ ابن مریم رضی اللہ عنہ تم میں اتریں گے، انصاف کرنے والے حاکم ہوں گے، پس وہ صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ ختم کر دیں گے اور مال کی فراوانی ہو جائے گی حتی کہ کوئی اس کو قبول نہ کرے گا۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! قریب ہے کہ تم میں عیسیٰ بن مریم علیہ السلام عادل حاکم بن کر اتریں، تو وہ صلیب کو توڑ یں گے، اور خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ ختم کر دیں گے، اور مال عام ہو جائے گا حتیٰ کہ اسے کوئی قبول نہیں کرے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) فى البيوع، قتل الخنزير برقم (2222) والترمذي في ((جامعه)) في الفتن، باب: ما جاء في نزول عيسى ابن مريم عليهما السلام - وقال: هذا حديث حسن صحیح برقم (2233) انظر ((التحفة)) برقم (13228)»
سفیان بن عیینہ، یونس اور صالح نے (ابن شہاب) زہری سے (ان کی) اسی سند سے روایت نقل کی۔ ابن عیینہ کی روایت میں ہے: ” انصاف کرنے والے پیشوا، عادل حاکم“ اور یونس کی روایت میں: ”عادل حاکم“ ہے، انہوں نے ”انصاف کرنے والے پیشوا“ کا تذکرہ نہیں کیا۔ اور صالح کی روایت میں لیث کی طرح ہے: ”انصاف کرنےوالے حاکم“ اور یہ اضافہ بھی ہے: ”حتی کہ ایک سجدہ دنیا اور اس کی ہرچیز سے بہتر ہو گا۔“(کیونکہ باقی انبیاء کےساتھ محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پرمکمل ایمان ہو گا، او راولو العزم نبی جو صاحب کتاب و شریعت تھا۔ آپ کی امت میں شامل ہو گا اور اسی کے مطابق فیصلے فرما رہا ہو گا۔) پھر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ (آخر میں) کہتے ہیں: چاہو تو یہ آیت پڑھ لو: ” اہل کتاب میں سے کوئی نہ ہو گا مگر عیسیٰ کی وفات سے پہلے ان پر ضرور ایمان لائے گا (اور انہی کے ساتھ امت محمدیہ میں شامل ہو گا۔)“
سفیانؒ، یونسؒ اور ابو صالحؒ، زہریؒ سے مذکورہ بالا روایت نقل کرتے ہیں۔ ابنِ عینیہؒ کی روایت میں ہے: «إِمَامًا مُقْسِطًا، وَحَكَمًا عَدْلًا»”منصف امام، عادل حکمران۔“ اور یونسؒ کی روایت میں صرف «حَكَمًا عَادِلًا» ہے، «إِمَامًا مُقْسِطًا» نہیں۔ اور جیسا کہ لیثؒ کی روایت میں یہ اضافہ ہے: ”حتیٰ کہ ایک سجدہ دنیا وما فیہا سے بہتر ہو گا۔“ ابو ہریرہ ؓ آخر میں فرماتے: چاہو تو یہ آیت پڑھ لو! ”اہلِ کتاب میں سے ہر شخص عیسیٰ کی وفات سے پہلے ان پر ایمان لائے گا۔“ ﴿وَإِن مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا﴾ (النساء: 159)”اور قیامت کے دن وہ انھی پر گواہ ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في احاديث الانبياء، باب: نزول عيسی ابن مريم عليهما السلام برقم (3448) انظر ((التحفة)) برقم (13178)»
عطاء بن میناء نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اللہ کی قسم! یقیناً عیسیٰ بن مریم رضی اللہ عنہ عادل حاکم (فیصلہ کرنےوالے) بن کر اتریں گے، ہر صورت میں صلیب کو توڑیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے او رجزیہ موقوف کر دیں گے، جو ان اونٹنیوں کو چھوڑ دیا جائے گا اور ان سے محنت و مشقت نہیں لی جائے گی (دوسرے وسائل میسر آنے کی وجہ سے ان کی محنت کی ضرورت نہ ہو گی) لوگوں کے دلوں سے عداوت، باہمی بغض و حسد ختم ہو جائے گا، لوگ مال (لے جانے) کے لیے بلائے جائیں گے لیکن کوئی اسے قبول نہ کرے گا۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! عیسیٰ بن مریم ؑ یقیناً حاکم عادل بن کر اتریں گے، ضرور صلیب کو توڑ ڈالیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ موقوف کردیں گے۔ اور ضرور ہی جوان اونٹوں کو چھوڑ دیا جائے گا، اور ان سے محنت و مشقت نہیں لی جائے گی۔ اور یقیناً لوگوں کے دلوں سے عداوت ِ باہمی، بغض و حسد ختم ہو جائے گا اور لازماً لوگوں کو مال کی دعوت دی جائے گی، تو اسے کوئی قبول نہیں کرے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14208)»
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، انہوں نے کہا: ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام نافع نےمجھے خبر دی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقت تم کیسے (عمدہ حال میں) ہو گےجب مریم کے بیٹے (عیسیٰ علیہ السلام) تم میں اتریں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہو گا؟“(اترنے کےبعد پہلی نماز مقتدی کی حیثیت سے پڑھ کر امت محمدیہ میں شامل ہو جائیں گے۔)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقت تمھاری کیا حالت ہو گی جب مریم کے بیٹے (عیسیٰؑ) تم میں اتریں گے اور تمھارا امام تم ہی میں سے ہو گا؟“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في احاديث الانبياء، باب: نزول عيسی ابن مريم عليهما السلام برقم (3448) انظر ((التحفة)) برقم (14636)»