صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
61. باب وَعِيدِ مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ مُسْلِمٍ بِيَمِينٍ فَاجِرَةٍ بِالنَّارِ:
61. باب: جھوٹی قسم کھاکر کسی مسلمان کا حق مارنے پر جہنم کی وعید۔
Chapter: Warning of the Fire for the one who swears a false oath in order to unlawfully take the right of another muslim
حدیث نمبر: 353
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة بن سعيد ، وعلي بن حجر جميعا، عن إسماعيل بن جعفر ، قال ابن ايوب: حدثنا إسماعيل بن جعفر، قال: اخبرنا العلاء وهو ابن عبد الرحمن مولى الحرقة، عن معبد بن كعب السلمي ، عن اخيه عبد الله بن كعب ، عن ابي امامة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من اقتطع حق امرئ مسلم بيمينه، فقد اوجب الله له النار، وحرم عليه الجنة "، فقال له رجل: وإن كان شيئا يسيرا يا رسول الله؟ قال: وإن قضيبا من اراك.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جميعا، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْعَلَاءُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى الْحُرَقَةِ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ السَّلَمِيِّ ، عَنْ أَخِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ، فَقَدْ أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ النَّارَ، وَحَرَّمَ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ "، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: وَإِنْ كَانَ شَيْئًا يَسِيرًا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: وَإِنْ قَضِيبًا مِنْ أَرَاك.
معبد بن کعب سلمی نے اپنے بھائی عبد اللہ بن کعب سے، انہوں نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنی قسم کے ذریعے سے کسی مسلمان کا حق مارا، اللہ نے اس کے لیے آگ واجب کر دی اور اس پر جنت حرام ٹھہرائی۔ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اگرچہ وہ معمولی سی چیز ہو، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: چاہے وہ پیلو کے درخت کی ایک شاخ ہو۔
حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنی قسم سے کسی مسلمان کا حق دبایا تو اللہ نے اس کے لیے دوزخ کو لازم کردیا اور جنت کو اس کے لیے حرام ٹھہرایا۔ ایک شخص نے عرض کیا: اگرچہ وہ حقیرچیز ہو؟ اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: اگرچہ وہ پیلو کے درخت کی شاخ ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((أداب القضاء)) في قليل المال وكثيره برقم 246/8 - وابن ماجه في ((سننه)) في الاحكام، باب: من حلف علي يمين فاجرة ليقتطع بها مالا برقم (2324) انظر ((التحفة)) برقم (1744)»
حدیث نمبر: 354
Save to word اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، وهارون بن عبد الله جميعا، عن ابي اسامة ، عن الوليد بن كثير ، عن محمد بن كعب ، انه سمع اخاه عبد الله بن كعب يحدث، ان ابا امامة الحارثي حدثه، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَخَاهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ يُحَدِّثُ، أَنَّ أَبَا أُمَامَةَ الْحَارِثِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
محمد بن کعب سے روایت ہے، انہوں نےاپنے بھائی عبد اللہ بن کعب سےسنا، وہ بیان کر تے تھے کہ ابو امامہ حارثی رضی اللہ عنہ نے ان کو بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مانند حدیث سنی
امام صاحبؒ اپنے دوسرے اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت نقل کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (351)»
حدیث نمبر: 355
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابو معاوية ووكيع . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي واللفظ له، اخبرنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من حلف على يمين صبر، يقتطع بها مال امرئ مسلم، هو فيها فاجر، لقي الله وهو عليه غضبان "، قال: فدخل الاشعث بن قيس ، فقال: ما يحدثكم ابو عبد الرحمن؟ قالوا: كذا وكذا، قال: صدق ابو عبد الرحمن، في نزلت كان بيني وبين رجل ارض باليمن، فخاصمته إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: هل لك بينة، فقلت: لا، قال: فيمينه، قلت: إذن يحلف، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك: " من حلف على يمين صبر، يقتطع بها مال امرئ مسلم، هو فيها فاجر، لقي الله وهو عليه غضبان "، فنزلت إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 إلى آخر الآية.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ، يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، هُوَ فِيهَا فَاجِرٌ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ "، قَالَ: فَدَخَلَ الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ ، فَقَالَ: مَا يُحَدِّثُكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالُوا: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: صَدَقَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فِيَّ نَزَلَتْ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ أَرْضٌ بِالْيَمَنِ، فَخَاصَمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ، فَقُلْتُ: لَا، قَالَ: فَيَمِينُهُ، قُلْتُ: إِذَنْ يَحْلِفُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ، يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، هُوَ فِيهَا فَاجِرٌ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ "، فَنَزَلَتْ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 إِلَى آخِرِ الآيَةِ.
اعمش نے ابو وائل سے، انہوں نے حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: جس نے مسلمان کا مال دبانے کے لیے ایسی قسم کھائی جس کے لیے عدالت نے اسے پابند کیا اور وہ اس میں جھوٹا ہے، وہ اللہ کے سامنے اس حالت میں حاضر ہو گا کہ اللہ اس پر ناراض ہو گا۔ انہوں (وائل) نے کہا: اس موقع پر حضرت اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ (مجلس میں) داخل ہوئے اور کہا: ابو عبد ا لرحمن (عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) تمہیں کیا حدیث بیان کر رہے ہیں؟ لوگوں نے کہا: اس اس طرح (بیان کر رہے ہیں۔) انہوں نےکہا: ابو عبد الرحمن نے سچ کہا، یہ آیت میرے ہی معاملے میں نازل ہوئی۔ میرے اور ایک آدمی کے درمیان یمن کی ایک زمین کا معاملہ تھا۔میں اس کے ساتھ جھگڑا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےہاں لے گیا تو آپ نے پوچھا: کیا تمہارے پاس کوئی دلیل (یا ثبوت) ہے؟ میں نے عرض کی: نہیں۔ آپ نے فرمایا: تو پھر اس کی قسم (پر فیصلہ ہو گا۔) میں نے کہا: تب وہ قسم کھا لے گا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مسلمان کا مال دبانے کے لیے ایسی قسم کھائی جس کا فیصلہ کرنے والے نے اس سےمطالبہ کیا تھا اور وہ اس قسم میں جھوٹا ہے تو وہ اللہ کےسامنے اس حالت میں حاضر ہو گا کہ اللہ اس پر ناراض ہو گا۔ اس پر یہ آیت اتری: بلاشبہ جو لوگ اللہ کے ساتھ کیے گئے وعدے اور اپنی قسموں کا سودا تھوڑی قیمت پر کرتے ہیں ..... آیت کے آخر تک۔
حضرت عبداللہ ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مسلمان کا مال دبانے کے لیے فیصلہ کن جھوٹی قسم کھائی، وہ اللہ سے ملاقات اس حال میں کرے گا کہ وہ اس سے ناراض ہوگا۔ راوی بیان کرتا ہے کہ اس دوران ان کے پاس اشعث بن قیسؓ آگئے اور پوچھنے لگے: تمھیں ابو عبدالرحمٰنؓ نے کیا سنا یا ہے؟ حاضرین نے کہا فلاں فلاں بات بتائی ہے، اشعثؓ نے کہا: ابو عبدالرحمٰن نے سچ کہا، یہ آیت میرے بارے میں اتری ہے، میری اور ایک آدمی کی مشترکہ زمین تھی۔ میں اس کے ساتھ اپنا جھگڑا حضور کے پاس لے گیا آپؐ نے پوچھا: کیا تیرے پاس شہادت (گواہ) ہے؟ میں نے عرض کیا: نہیں! آپ نے فرمایا: تو پھر اس سے قسم لینی ہوگی۔ میں نے کہا: تو وہ قسم اٹھا دے گا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے فیصلہ کن جھوٹی قسم اٹھائی، تاکہ کسی مسلمان کا مال قبضہ میں کر ے، وہ اللہ کو اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہو گا۔ اس پر یہ آیت اتری اور جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعے متاعِ حقیر حاصل کرتے ہیں... آخر تک (آیت آلِ عمران: 77)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في المساقاة، باب: الخصومة في البئر والقضاء فيها برقم (2229) وفى الرهن، باب: اذا اختلف الراهن والمرتهن ونحوه، فالبينة على المدعى واليمين على المدعى عليه برقم (2380) وفى الشهادات، باب: سوال الحاكم المدعى، هل لك بينة قبل اليمين برقم (2523) وفى باب: قول الله تعالى: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا ﴾ برقم (2531) مختصراً وأخرجه ايضا في كتاب الخصومات باب كلام الخصوم بعضهم مع بعض برقم (2285) وأخرجه ايضا فى كتاب التفسير: آل عمران, باب: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَٰئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ ﴾ برقم (4275) وأخرجه ايضا في كتاب الايمان والنذور، باب: عهد الله عز وجل برقم (6283) وأخرجه ايضا في الكتاب نفسه، باب: قول تعالى: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَٰئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ.... الاية ﴾ برقم (6299) وأخرجه فى الاحكام، باب: الحكم في البئر ونحوها برقم (6761) وفي التوحيد، باب: قوله تعالى ﴿ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ ‎،‏ إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴾ برقم (7007) وابوداؤد في ((سننه)) في الايمان والنذور، باب: فيمن حلف يمينا ليقطع بها مالا لاحد برقم (3243) والترمذی فی ((جامعه)) في البيوع، باب: ما جاء في اليمين الفاجرة يقتطع به مال المسلم۔ برقم (1269) وقال: حدیث ابن مسعود حدیث حسن صحيح - وأخرجه ايضا في التفسير، باب: ومن سورة آل عمران، وقال: حسن صحيح برقم (2996) وابن ماجه في ((سننه)) في الاحكام، باب: من حلف على يمين فاجرة ليقتطع بها مالا مختصراً برقم (2323) انظر ((التحفة)) برقم (158 و 9244)»
حدیث نمبر: 356
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: " من حلف على يمين، يستحق بها مالا، وهو فيها فاجر، لقي الله وهو عليه غضبان "، ثم ذكر نحو حديث الاعمش، غير انه قال: كانت بيني وبين رجل خصومة في بئر، فاختصمنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: شاهداك او يمينه.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، يَسْتَحِقُّ بِهَا مَالًا، وهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ "، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ الأَعْمَشِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: كَانَتْ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ خُصُومَةٌ فِي بِئْرٍ، فَاخْتَصَمْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: شَاهِدَاكَ أَوْ يَمِينُهُ.
(اعمش کے بجائے) منصور نے ابووائل سے اور انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جو شخص ایسی قسم اٹھاتا ہے جس کی بنا پر وہ مال کا حق دار ٹھہرتا ہے او روہ اس قسم میں جھوٹا ہے تو وہ اللہ کو اس حالت میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر ناراض ہوگا، پھر اعمش کی طرح روایت بیان کی البتہ (اس میں) انہوں نے کہا: میرے اور ایک آدمی کے درمیان کنویں کے بارے میں جھگڑا تھا۔ ہم ہی جھگڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے دو گواہ ہوں یا اس کی قسم (کے ساتھ فیصلہ ہو گا)۔
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا: جو شخص ایسی جھوٹی قسم اٹھاتا ہے جس کی بنا پر وہ مال کا حق دار ٹھہراتا ہے، وہ اللہ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غضب ناک ہو گا۔ پھر اعمشؒ کی طرح روایت بیان کی، فرق یہ ہے کہ اس نے کہا: میرے اور ایک آدمی کے درمیان کنویں کے بارے میں جھگڑا تھا، تو ہم جھگڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے، تو آپؐ نے فرمایا: فیصلہ تیرے گواہوں یا اس کی قسم پر ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (353)»
حدیث نمبر: 357
Save to word اعراب
وحدثنا ابن ابي عمر المكي ، حدثنا سفيان ، عن جامع بن ابي راشد وعبد الملك بن اعين سمعا شقيق بن سلمة ، يقول: سمعت ابن مسعود ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من حلف على مال امرئ مسلم بغير حقه، لقي الله وهو عليه غضبان "، قال عبد الله: ثم قرا علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، مصداقه من كتاب الله إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77 إلى آخر الآية.وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ وَعَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَعْيَن سَمِعَا شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى مَالِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ حَقِّهِ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِصْدَاقَهُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77 إِلَى آخِرِ الآيَةِ.
جامع بن ابی راشد اور عبد المالک بن اعین نے (ابو وائل) شقیق بن سلمہ سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس ن کسی مسلمان شخص کے مال پر، حق نہ ہوتے ہوئے، قسم کھائی، وہ اللہ سے اس حالت میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو گا۔ عبد اللہ نے کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے کتاب اللہ سے اس کا مصداق (جس سے بات کی تصدیق ہو جائے) پڑھا: بلاشبہ جو لوگ اللہ کےساتھ کیے گئے عہد (میثاق) اور اپنی قسموں کا سودا تھوڑی سی قیمت پر کرتے ہیں ......، آخر آیت تک۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے مسلمان کے مال کے بارے میں ناحق قسم اٹھائی، وہ اللہ کو ناراضی کی حالت میں ملے گا۔ عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں پھر آپ نے اس کی تصدیق میں کتاب اللہ کی آیت سنائی: جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض حقیر پونجی حاصل کرتے ہیں۔ (آلِ عمران: 77) آخر تک-

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في التوحيد، باب: قول الله تعالى: ﴿ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ ‎،‏ إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴾ برقم (7007) انظر ((التحفة)) برقم (9238)»
حدیث نمبر: 358
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وهناد بن السري ، وابو عاصم الحنفي واللفظ لقتيبة، قالوا: حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك ، عن علقمة بن وائل ، عن ابيه ، قال: جاء رجل من حضرموت، ورجل من كندة، إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال الحضرمي: يا رسول الله، إن هذا قد غلبني على ارض لي، كانت لابي، فقال الكندي: هي ارضي في يدي، ازرعها ليس له فيها حق، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للحضرمي: الك بينة؟ قال: لا، قال: فلك يمينه؟ قال: يا رسول الله، إن الرجل فاجر لا يبالي على ما حلف عليه، وليس يتورع من شيء، فقال: ليس لك منه إلا ذلك؟ فانطلق ليحلف، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لما ادبر: " اما لئن حلف على ماله لياكله ظلما، ليلقين الله وهو عنه معرض ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، وَأَبُو عاصم الحنفي وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ، وَرَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ، إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا قَدْ غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ لِي، كَانَتْ لِأَبِي، فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي، أَزْرَعُهَا لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ: أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَكَ يَمِينُهُ؟ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الرَّجُلَ فَاجِرٌ لَا يُبَالِي عَلَى مَا حَلَفَ عَلَيْهِ، وَلَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْءٍ، فَقَالَ: لَيْسَ لَكَ مِنْهُ إِلَّا ذَلِك؟ فَانْطَلَقَ لِيَحْلِفَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَدْبَرَ: " أَمَا لَئِنْ حَلَفَ عَلَى مَالِهِ لِيَأْكُلَهُ ظُلْمًا، لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ وَهُوَ عَنْهُ مُعْرِضٌ ".
سماک نے علقمہ بن وائل سے، انہوں نے اپنے والد (حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک آدمی حضر موت سے اور ایک کندہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔حضرمی (حضر موت کے باشندے) نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ میری زمین پر قبضہ کیے بیٹھا ہے جومیرے باپ کی تھی۔ اور کندی نے کہا: یہ میری زمین ہے، میرے قبضے میں ہے، میں اسے کاشت کرتا ہوں، اس کا اس (زمین) میں کوئی حق نہیں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرمی سے کہا: کیا تمہاری کوئی دلیل (گواہی وغیرہ) ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: پھر تمہارے لیے اس کی قسم ہے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! بلاشبہ یہ آدمی بدکردار ہے، اسے کوئی پرواہ نہیں کہ کس چیز پر قسم کھاتا ہے او ریہ کسی چیز سے پرہیز نہیں کرتا۔ آپ نے فرمایا: تمہیں اس سے اس (قسم) کے سوا کچھ نہیں مل سکتا۔ وہ قسم کھانے چلا اور جب اس نے پیٹھ پھیری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بات یہ ہے کہ اگر اس نے ظلم اور زیادتی سے اس شخص کا مال کھانے کے لیے قسم کھائی تو بلاشبہ یہ شخص اللہ سے اس حالت میں ملے گا کہ اللہ نے اس سے اپنا رخ پھیر لیا ہو گا۔
علقمہ بن وائلؒ اپنے باپ سے روایت نقل کرتے ہیں: کہ ایک حضر موت کا آدمی اور ایک کندہ کا آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے حضرمی نے کہا: اے اللہ کے رسولؐ! یہ میری، میرے باپ کی طرف سے زمین پر قبضہ کر بیٹھا ہے۔ تو کندی نے کہا: یہ زمین میری ہے، میرے قبضہ میں ہے، میں اسے کاشت کرتا ہوں، اس کا اس میں کچھ حق نہیں ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرمی سے کہا: کیا تیرے پاس گواہ ہے؟ اس نے کہا نہیں! آپؐ نے فرمایا: تم اس سے قسم لے سکتے ہو؟ اس نے جواب دیا: اے اللہ کے رسول! یہ آدمی بدکار ہے، اسے کوئی پروانہیں کس قسم کی قسم اٹھاتا ہے، کسی چیز سے پرہیز نہیں کرتا۔ آپؐ نے فرمایا: تم اس سے اس کے سوا کچھ نہیں لے سکتے۔ وہ قسم اٹھانے لگا، تو جب قسم کے لیے مڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اللہ کی قسم! اگر اس نے ظلماً اس کا مال کھانے کے لیے قسم اٹھائی، تو اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الايمان والنذور، باب: التغليظ في الايمان الفاجرة برقم (3245) وفي الاقضية، باب: الرجل يحلف على علمه فيما غاب عنه برقم (3623) والنسائي في ((جامعه)) في الاحکام، باب: ما جاء فى ان البينة على المدعى واليمين على المدعى عليه۔ وقال: حديث وائل بن حجر۔ وقال: حسن صحيح - برقم (1340) انظر ((التحفة)) برقم (11768)»
حدیث نمبر: 359
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن ابي الوليد، قال زهير: حدثنا هشام بن عبد الملك ، حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن علقمة بن وائل ، عن وائل بن حجر ، قال: كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتاه رجلان يختصمان في ارض، فقال احدهما: إن هذا انتزى على ارضي يا رسول الله في الجاهلية، وهو امرؤ القيس بن عابس الكندي، وخصمه ربيعة بن عبدان، قال: بينتك؟ قال: ليس لي بينة، قال: يمينه؟ قال: إذا يذهب بها، قال: ليس لك إلا ذاك، قال: فلما قام ليحلف، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اقتطع ارضا ظالما، لقي الله وهو عليه غضبان "، قال إسحاق في روايته ربيعة بن عيدان.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا، عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ رَجُلَانِ يَخْتَصِمَانِ فِي أَرْضٍ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: إِنَّ هَذَا انْتَزَى عَلَى أَرْضِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَهُوَ امْرُؤُ الْقَيْسِ بْنُ عَابِسٍ الْكِنْدِيُّ، وَخَصْمُهُ رَبِيعَةُ بْنُ عِبْدَانَ، قَالَ: بَيِّنَتُكَ؟ قَالَ: لَيْسَ لِي بَيِّنَةٌ، قَالَ: يَمِينُهُ؟ قَالَ: إِذًا يَذْهَبُ بِهَا، قَالَ: لَيْسَ لَكَ إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: فَلَمَّا قَامَ لِيَحْلِفَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اقْتَطَعَ أَرْضًا ظَالِمًا، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ "، قَالَ إِسْحَاق فِي رِوَايَتِهِ رَبِيعَةُ بْنُ عَيْدَانَ.
زہیر بن حرب اور اسحاق بن ابراہیم دونوں نے ابو ولید سے حدیث سنائی (زہیر نے عن أبی الولید کے بجائے حدثنا ہشام بن عبد الملک ہمیں ہشام بن عبدالملک نے حدیث سنائی، کہا) ہشام بن عبد الملک نے کہا: ہمیں ابو عوانہ نے عبد الملک بن عمیر سے حدیث سنائی، انہوں نے علقمہ بن وائل سے اور انہوں نے (اپنے والد) حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا، آپ کے پاس دو آدمی (ایک قطعہ) زمین پرجھگڑتے آئے، دونوں میں ایک نے کہا: اے اللہ کےرسول! اس نے دور جاہلیت میں میر ی زمین پر قبضہ کیا تھا، وہ امرؤ القیس بن عابس کندی تھا اور اس کا حریف ربیعہ بن عبدان تھا۔ آپ نے فرمایا: (سب سے پہلے) تمہارا ثبوت (شہادت۔) اس نے کہا: میرے پاس ثبوت نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: (تب فیصلہ) اس کی قسم (پر ہو گا) اس نے کہا: تب تو وہ زمین لے جائے گا۔ آپ نے فرمایا: اس کے علاوہ کچھ نہیں۔ حضرت وائل رضی اللہ عنہ نے کہا: جب وہ قسم کھانے کے لیے اٹھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ظلم کرتے ہوئے کوئی زمین چھینی، وہ اس حالت میں اللہ سے ملے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہو گا۔ اسحاق نے اپنی روایت میں (دوسرے فریق کا نام) ربیعہ بن عیدان (باء کے بجائے یاءکے ساتھ) بتایا ہے۔
حضرت وائل بن حجر ؓ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا، آپ کے پاس دو آدمی ایک زمین کا تنازع لائے، تو ان میں سے ایک نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس نے جاہلیت کے دور میں میری زمین پر قبضہ کر لیا۔ (وہ امرء القیس بن عابس کندی تھا، اس کا حریف ربیعہ بن عبدان تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گواہی مطلوب ہے۔ اس نے کہا: میرے پاس شہادت نہیں ہے۔ آپؐ نے فرمایا: فیصلہ اس کی قسم پر ہو گا۔ اس نے کہا: اس صورت میں وہ میری زمین لے جائے گا۔ آپ نے فرمایا: تم قسم ہی لے سکتے ہو۔ تو جب وہ قسم اٹھانے کے لیے اٹھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کی زمین ظلم سے چھینی، وہ اللہ کو اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہو گا۔ اسحاقؒ نے اپنی حدیث میں ربیعہ بن عبدان کا نام لیا (زہیرؒ نےعبدان باء کے ساتھ کہا تھا اور اسحاقؒ نے یاء (عیدان) کے ساتھ)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (356)»
62. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ قَصَدَ أَخْذَ مَالِ غَيْرِهِ بِغَيْرِ حَقٍّ كَانَ الْقَاصِدُ مُهْدَرَ الدَّمِ فِي حَقِّهِ وَإِنْ قُتِلَ كَانَ فِي النَّارِ وَأَنَّ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ:
62. باب: غیر کا مال ناحق چھیننے والے کا خون رائیگان ہے اور اگر وہ اس لڑائی کے دوران قتل ہو جائے تو جہنمی ہے اور جو مال کی حفاظت میں قتل ہو جائے تو وہ شہید ہے۔
Chapter: The evidence that the blood of one who aims to seize other people's wealth without right may be shed, if he is killed he will be in the fire, and the one who is killed defending his property is a martyr
حدیث نمبر: 360
Save to word اعراب
حدثني ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا خالد يعني ابن مخلد ، حدثنا محمد بن جعفر ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، " ارايت إن جاء رجل يريد اخذ مالي؟ قال: فلا تعطه مالك، قال: ارايت إن قاتلني؟ قال: قاتله، قال: ارايت إن قتلني؟ قال: فانت شهيد، قال: ارايت إن قتلته؟ قال: هو في النار ".حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، " أَرَأَيْتَ إِنْ جَاءَ رَجُلٌ يُرِيدُ أَخْذَ مَالِي؟ قَالَ: فَلَا تُعْطِهِ مَالَكَ، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَاتَلَنِي؟ قَالَ: قَاتِلْهُ، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلَنِي؟ قَالَ: فَأَنْتَ شَهِيدٌ، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلْتُهُ؟ قَالَ: هُوَ فِي النَّارِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ کی کیا رائے ہے اگر کوئی آدمی آ کر میرا مال چھیننا چاہے (تو میں کیا کروں؟) آپ نے فرمایا: اسے اپنا مال نہ دو۔ اس ن کہا: آپ کی کیا رائے ہے اگر وہ میرے ساتھ لڑائی کرے تو؟ فرمایا: تم اس سے لڑائی کرو۔ اس نے پوچھا: آپ کی کیا رائے ہے اگر وہ مجھے قتل کر دے تو؟ آپ نے فرمایا: تم شہید ہو گے۔ اس نے پوچھا: آپ کی کیا رائے ہے اگر میں اسے قتل کر دوں؟ فرمایا: وہ دوزخی ہو گا۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ بتائیے! اگر کوئی آدمی آکر میرا مال چھیننا چاہے (تو میں کیا کروں)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنا مال نہ دے۔ اس نے پوچھا: بتائیے! اگر وہ میرے ساتھ لڑائی کرے؟ فرمایا: تو اس سے لڑائی کر! اس نے پوچھا: فرمائیے! اگر وہ مجھے قتل کر دے؟ تو آپؐ نے فرمایا: تو شہید ہے۔ اس نے پوچھا: اگر میں اسے قتل کر دوں؟ فرمایا: وہ دوزخی ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14088)»
حدیث نمبر: 361
Save to word اعراب
حدثني الحسن بن علي الحلواني ، وإسحاق بن منصور ، ومحمد بن رافع ، والفاظهم متقاربة، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني سليمان الاحول ، ان ثابتا مولى عمر بن عبد الرحمن اخبره، انه لما كان بين عبد الله بن عمرو وبين عنبسة بن ابي سفيان ما كان تيسروا للقتال، فركب خالد بن العاص إلى عبد الله بن عمرو فوعظه خالد، فقال عبد الله بن عمرو : اما علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من قتل دون ماله فهو شهيد ".حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الأَحْوَلُ ، أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ لَمَّا كَانَ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَبَيْنَ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ مَا كَانَ تَيَسَّرُوا لِلْقِتَالِ، فَرَكِبَ خَالِدُ بْنُ الْعَاصِ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَوَعَظَهُ خَالِدٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو : أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ ".
عبد الرزاق نے کہا: ہمیں ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے سلیمان احول نے خبر دی کہ عمر بن عبدالرحمن کے آزاد کردہ غلام ثابت نے انہیں بتایا کہ عبد اللہ بن عمرو (ابن عاص) رضی اللہ عنہ اور عنبسہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے درمیان وہ (جھگڑا) ہوا جو ہوا تو وہ لڑائی کے لیے تیار ہو گئے، اس وقت (ان کے چچا) خالد بن عاص رضی اللہ عنہ سوار ہو کر عبد اللہ بن عمرو (بن عاص) رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور انہیں نصیحت کی۔ عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: کیا آب کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو اپنے مال کی حفاظت میں قتل کر دیا گیا، وہ شہید ہے۔
عمرو بن عبد الرحمٰنؒ کے آزاد کردہ غلام ثابتؒ سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن عمروؓ اور عنبسہ بن ابی سفیانؓ کے درمیان اختلاف پیدا ہوا اور وہ لڑائی کے لیے تیار ہو گئے، تو خالد بن عاصؓ سوار ہو کر عبداللہ بن عمروؓ کے پاس گئے اور اسے نصیحت کی تو عبداللہ بن عمرو ؓ نے جواب دیا: کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جو اپنے مال کی حفاظت میں قتل کر دیا گیا وہ شہید ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (8611)»
حدیث نمبر: 362
Save to word اعراب
وحدثنيه محمد بن حاتم ، حدثنا محمد بن بكر . ح وحدثنا احمد بن عثمان النوفلي ، حدثنا ابو عاصم كلاهما، عن ابن جريج ، بهذا الإسناد مثله.وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ كِلَاهُمَا، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
(ابن جریج کے دوسرے شاگردوں) محمد بن بکر اور ابو عاصم نےاسی مذکورہ سند کے ساتھ (سابقہ حدیث) کےمانند حدیث بیان کی۔
امام صاحبؒ یہ روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الاحكام، باب: من استرعى رعية فلم ينصح مختصرا برقم (6731 و 6732) والمؤلف [مسلم] في المغازی، باب: فضيلة الامام العادل، وعقوبة الجائر، والحث على الرفق بالرعية والنهي عن ادخال المشقة عليهم برقم (4706 و 4707) انظر ((التحفة)) برقم (11466)»

Previous    23    24    25    26    27    28    29    30    31    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.