حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” دلوں کی سختی اور جفا (اکھڑپن) مشرق میں ہے اور ایمان اہل حجاز میں ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دلوں کی سختی اور شدت مشرق میں ہے اور ایمان اہلِ حجاز میں ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (2839)»
22. باب: جنت میں صرف مومن جائیں گے، اور مومنوں سے محبت رکھنا ایمان کی علامت ہے، اور سلام کو عام کرنا محبت کا سبب ہے۔
Chapter: Clarifying that no one will enter paradise but the believers; loving the believers is part of faith and spreading Salam is a means of attaining that
ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم جنت میں داخل نہیں ہو گے یہاں تک کہ تم مومن ہو جاؤ، اور تم مو من نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ ایک دوسرے سے محبت کرو۔ کیا تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں کہ جب تم اس پر عمل کرو تو ایک دوسرے کے ساتھ محبت کرنے لگو، آپس میں سلام عام کرو۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک تم ایمان نہیں لاؤ گے جنّت میں داخل نہیں ہو سکو گے، اور تم اس وقت تک صحیح مومن نہیں ہوگے جب تک ایک دوسرے سے محبت نہیں کرو گے۔ کیا میں تمھیں ایسی چیز نہ بتاؤں کہ اگر تم اس پر عمل پیرا ہو گے تو باہمی محبت کرنے لگو گے؟ ایک دوسرے کو بکثرت سلام کہو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابن ماجه فى ((سننه)) فى المقدمة، باب: فى الايمان برقم (68) انظر ((التحفة)) برقم (12469)»
وحدثني زهير بن حرب ، انبانا جرير ، عن الاعمش ، بهذا الإسناد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده، لا تدخلون الجنة حتى تؤمنوا، بمثل حديث ابي معاوية، ووكيع.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٍ.
(ابو معاویہ اور وکیع کے بجائے) جریر نے اعمش سے ان کی اسی سند سے حدیث سنائی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم جب تک ایمان نہیں لاؤ گے، جنت میں داخل نہیں ہو سکو گے ...“ جس طرح ابو معاویہ اور و کیع کی حدیث ہے۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے یہ حدیث یوں بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! تم جب تک ایمان نہیں لاؤ گے جنّت میں داخل نہیں ہو گے۔“ آگے کی عبارت ابو معاویہؒ اور وکیعؒ کی حدیث کی طرح ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (12349)»
سفیان بن عیینہ نے کہا: میں نے سہیل سے کہا کہ عمرو نے ہمیں قعقاع کے واسطے سے آپ کے والد سے حدیث سنائی (سفیان نے کہا:) مجھے امید تھی کہ وہ (مجھے خود روایت سنا کر) ایک راوی کم کر دے گا (چنانچہ سہیل نےکہا) میں نے اسی سے یہ روایت سنی جس سے میرے والد سے سنی، وہ شام میں ان کا دوست تھا۔ (محمد بن عباد نے کہا) پھر سفیان نے ہمیں سہیل کے واسطے سے عطاء بن یزید کی حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ سےروایت سنائی کہ بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” دین خیر خواہی کا نام ہے۔“ ہم (صحابہ رضی اللہ عنہ) نے پوچھا: کس کی (خیر خواہی؟) آپ نے فرمایا: ” اللہ کی، اس کی کتاب کی، اس کے رسول کی، مسلمانوں کے امیروں کی اور عام مسلمانون کی (خیرخواہی۔)“
سفیانؒ کا کہنا ہے کہ میں نے سعیدؒ سے کہا عمروؒ نے ہمیں قعقاعؒ کے واسطہ سے آپ کے باپ سے حدیث سنائی ہے اور میری خواہش یہ تھی کہ وہ مجھے روایت سنائے، تاکہ ایک راوی کم ہو جائے تو سہیلؒ نے کہا: میں نے اپنے باپ کے شامی دوست، جس سے وہ روایت بیان کرتے ہیں، خود سنی ہے۔ (اب یہ روایت قعقاعؒ اور سہیلؒ کے باپ ابو صالحؒ کی بجائے سہیلؒ سے ہے اور سند عالی ہو گئی ہے) پھر سفیانؒ نے ہمیں سہیلؒ سے عطاء بن یزیدؒ کی تمیم داریؓ سے روایت سنائی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دین خیرخواہی کا نام ہے۔“ ہم نے پوچھا: کس کی خیر خواہی؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کی، اس کی کتاب کی، اس کے رسول کی، مسلمانوں کے امیروں کی اور عام مسلمانوں کی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد فى ((سننه)) فى الادب، باب: فى النصيحة برقم (4944) والنسائي فى ((المجتبي من السنن)) 156/7-157 فى البيعة، باب: النصيحة للامام - انظر ((التحفة)) برقم (2053)»
سفیان ثوری نے سہیل بن ابی صالح سے، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے، انہوں نے حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسو ل اللہ رضی اللہ عنہ سے سابقہ حدیث کے مانند روایت کی۔
سفیان ثوریؒ نے سہیل بن ابن صالحؒ سے، انھوں نے عطاء بن یزید لیثیؒ سے، انھوں نے حضرت تمیم داری ؓ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سابقہ حدیث کی مانند روایت کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق (194)»
ہمیں روح بن قاسم نے حدیث سنائی، (کہا:) ہمیں سہیل نے عطاء سے اس وقت سن کر روایت کی جب وہ ابو صالح کو حدیث بیان کر رہے تھے، (کہا:) تمیم داری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، (کہا:) رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے، اسی (سابقہ حدیث) کے مانند
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت نقل کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث قبل السابق (194)»
قیس (بن ابی حازم) نے حضرت جریر (بن عبد اللہ) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز قائم کرنے، زکاۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی۔
حضرت جریر ؓسے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: قول النبى صلى الله عليه وسلم ((الدين النصيحة: لله ولرسوله ولائمة المسلمين......)) برقم (57) وفى ((المواقيت))، باب: البيعة على اقامة الصلاة برقم (501) وفي الزكاة، باب: البيعة على ايتاء الزكاة برقم (1336) - وفى ((البيوع)) باب: هل ببيع حاضر لباد بغير أجر وهل يعينه او ينصحه برقم (2049) وفى الشروط من باب: ما يجوز فى الشروط فى الاسلام، والاحكام والمبايعة برقم (2566) والترمذى فى ((جامعه)) فى ((البر والصلة))»
زیاد بن علاقہ (کوفی) سے روایت ہے، انہوں نے حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی۔
حضرت جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر مسلمان کی خیر خواہی پر بیعت کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: قول النبى صلى الله عليه وسلم ((الدين باب: ماجاء فى النصيحة)) وقال: حديث صحيح برقم (1925) انظر ((التحفة)) برقم (3226) النصيحة لله والرسوله...... برقم (58) وفى كتاب الشروط، باب: ما يجوز من الشروط فى الاسلام والاحكام والمبايعة برقم (2565) والنسائى فى ((المجتبى)) 140/7 فى البيعة، باب: البيعة على النصح لكل مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (3210)»
سریج بن یونس اور یعقوب دورقی نے کہا: ہشیم نےہمیں سیار کے واسطے سے شعبی سے حدیث سنائی اور انہوں نے حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام) سننے اور اطاعت کرنے پر بیعت کی۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ یہ کہلوایا: ” جہاں تک تمہارے بس میں ہو گا۔“ اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی پر۔ یعقوب نے اپنی روایت میں کہا: ہمیں سیار نے حدیث سنائی۔ (یعقوب نے براہ راست سیار سے بھی یہ روایت سنی اور ہشیم کے واسطے سے بھی، لفظ وہی تھے۔) سریج بن یونس اور یعقوب دورقی نے کہا: ہشیم نےہمیں سیار کے واسطے سے شعبی سے حدیث سنائی اور انہوں نے حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام) سننے اور اطاعت کرنے پر بیعت کی۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ یہ کہلوایا: ” جہاں تک تمہارے بس میں ہو گا۔“ اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی پر۔ یعقوب نے اپنی روایت میں کہا: ہمیں سیار نے حدیث سنائی۔ (یعقوب نے براہ راست سیار سے بھی یہ روایت سنی اور ہشیم کے واسطے سے بھی، لفظ وہی تھے۔)
حضرت جریر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات سننے اور ماننے پر بیعت کی تو آپؐ نے مجھے تلقین کی کہ ”جہاں تک تیرے بس میں ہو۔“ اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کی بیعت کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحة)) فى الاحكام باب: كيف يبايع الامام الناس برقم (6778) والنسائي فى ((المجتبى)) 152/7 فى البيعة، باب البيعة فيما يستطيع الانسان برقم (4200) انظر ((التحفة)) برقم (3216)»
24. باب: گناہوں سے ایمان کے گھٹ جانے اور بوقت گناہ گنہگار سے ایمان کے جدا ہو جانے یعنی گناہ کرتے وقت ایمان کا کامل نہ رہنے کا بیان۔
Chapter: Clarifying that faith decreases because of disobedience and negating it from the one committing the act of disobedience, with the meaning of negating its completion
یونس بن ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب سے سنا، دونوں کہتے تھے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زانی زنا نہیں کرتا کہ جب زنا کر رہا ہو تو وہ مومن ہو، چور چوری نہیں کرتا کہ جب چوری کرر ہا ہو تو وہ مومن ہو، شرابی شراب نہیں پیتا کہ جب شراب پی رہا ہو تو وہ مومن ہو۔“ ابن شہاب نے بیان کیا کہ عبد الملک بن ابی بکر بن عبد الرحمٰن نے مجھےخبر دی کہ (اس کے والد) ابوبکر ان کے سامنے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ سب باتیں روایت کرتے، پھرکہتے: اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ان میں یہ بات بھی شامل کرتے تھے کہ ”کسی بڑی قدر و قیمت والی چیز کو، جس کی وجہ سے لوگ لوٹنے والے کی طرف نظر اٹھا کر دیکھتے ہوں، وہ نہیں لوٹتا کہ جب لوٹ رہا ہو تو وہ مومن ہو۔“
ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زانی جب زنا کررہا ہوتا ہے تو وہ مومن نہیں ہوتا، اور چور جب چوری کر رہا ہوتا ہے تو وہ مومن نہیں ہوتا، اور نہ شراب پیتے وقت (شرابی) مومن ہوتا ہے۔“ اور حضرت ابو ہریرہ ؓ مذکورہ بالا باتوں کے بعد ان کے ساتھ یہ بات بھی ملاتے، ”نہ (لوٹنے والا) کس بڑی قدر ومنزلت والی چیز کو جس کی طرف لوگ نظر اٹھاتے ہیں، لوٹتے وقت مومن ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الاشربة برقم (5256) كذا فى التحفة برقم (13329 و 15320)»