22. باب: جنت میں صرف مومن جائیں گے، اور مومنوں سے محبت رکھنا ایمان کی علامت ہے، اور سلام کو عام کرنا محبت کا سبب ہے۔
Chapter: Clarifying that no one will enter paradise but the believers; loving the believers is part of faith and spreading Salam is a means of attaining that
وحدثني زهير بن حرب ، انبانا جرير ، عن الاعمش ، بهذا الإسناد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده، لا تدخلون الجنة حتى تؤمنوا، بمثل حديث ابي معاوية، ووكيع.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٍ.
(ابو معاویہ اور وکیع کے بجائے) جریر نے اعمش سے ان کی اسی سند سے حدیث سنائی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم جب تک ایمان نہیں لاؤ گے، جنت میں داخل نہیں ہو سکو گے ...“ جس طرح ابو معاویہ اور و کیع کی حدیث ہے۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے یہ حدیث یوں بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! تم جب تک ایمان نہیں لاؤ گے جنّت میں داخل نہیں ہو گے۔“ آگے کی عبارت ابو معاویہؒ اور وکیعؒ کی حدیث کی طرح ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 54
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (12349)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 195
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: جنت میں داخل ایمان پر موقوف ہے، اور ایمان کی پہچان اور علامت باہمی محبت وپیار ہے، اور باہمی محبت ومودت پیدا کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ہر ایک مسلمان کو سلام کیا جائے، اس سے جان پہچان ہو یانہ ہو، اس سے محبت والفت پیدا ہوگی، عداوت وشمنی مٹے گی، کیونکہ سلام کا معنی ہے اللہ تعالیٰ تم کو ہر بلا ومصیبت سے محفوظ اور سلامت رکھے اور انسان کی عام عادت ہے کہ وہ اپنے خیر خواہ اور دعا گو سے محبت کرتا ہے، اس کو دوست سمجھتا ہے۔