حدثنا عفان ، قال: حدثنا وهيب ، قال: حدثنا موسى بن عقبة ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن الاقرع بن حابس , انه نادى رسول الله صلى الله عليه وسلم من وراء الحجرات، فقال: يا محمد , إن حمدي زين , وإن ذمي شين، فقال: " ذاكم الله عز وجل" ، كما حدث ابو سلمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ , أَنَّهُ نَادَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ وَرَاءِ الْحُجُرَاتِ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ , إِنَّ حَمْدِي زَيْنٌ , وَإِنَّ ذَمِّي شَيْنٌ، فَقَالَ: " ذَاكُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" ، كَمَا حَدَّثَ أَبُو سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجروں سے باہر سے پکار کر آواز دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کوئی جواب نہ دیا، انہوں نے پھر یا رسول اللہ کہہ کر آواز لگائی اور کہا کہ میری تعریف باعث زینت اور میری مذمت باعث عیب و شرمندگی ہوتی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کام تو صرف اللہ کا ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو سلمة بن عبدالرحمن لم يسمع من الأقرع بن حابس
حدثنا حفص بن غياث ، قال: حدثنا الاعمش ، عن عدي بن ثابت الانصاري ، عن سليمان بن صرد , سمع النبي صلى الله عليه وسلم رجلين وهما يتقاولان، واحدهما قد غضب واشتد غضبه، وهو يقول: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إني لاعلم كلمة لو قالها، ذهب عنه الشيطان"، قال: فاتاه رجل، فقال:" قل اعوذ بالله من الشيطان الرجيم"، قال: هل ترى باسا؟! قال: ما زاده على ذلك .حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ , سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَيْنِ وَهُمَا يَتَقَاوَلَانِ، وَأَحَدُهُمَا قَدْ غَضِبَ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ، وَهُوَ يَقُولُ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا، ذَهَبَ عَنْهُ الشَّيْطَانُ"، قَالَ: فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ:" قُلْ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ"، قَالَ: هَلْ تَرَى بَأْسًا؟! قَالَ: مَا زَادَهُ عَلَى ذَلِكَ .
حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دو آدمیوں کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی اور ان میں سے ایک آدمی کو اتنا غصہ آیا کہ اب تک خیالی تصورات میں، میں اس کی ناک کو دیکھ رہا ہوں جو غصے کی وجہ سے سرخ ہو چکی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی یہ کیفیت دیکھ کر فرمایا: ”میں ایک ایسا کلمہ جانتاہوں جو اگر یہ غصے میں مبتلا آدمی کہہ لے تو اس کا غصہ دور ہو جائے اور وہ کلمہ یہ ہے «اعوذ بالله من الشيطن الرجيم.»“۔
حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے دن (واپسی پر) ارشاد فرمایا: ”اب ہم ان پر پیش قدمی کر کے جہاد کریں گے اور یہ ہمارے خلاف اب کبھی پیش قدمی نہیں کر سکیں گے۔“
حدثنا يونس بن محمد ، قال: حدثنا عبد الله بن ميسرة ابو ليلى ، عن ابي عكاشة الهمداني ، قال: قال رفاعة البجلي : دخلت على المختار بن ابي عبيد قصره، فسمعته يقول: ما قام جبريل إلا من عندي قبل، قال: فهممت ان اضرب عنقه، فذكرت حديثا حدثناه سليمان بن صرد ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم , كان يقول: " إذا امنك الرجل على دمه، فلا تقتله" ، قال: وكان قد امنني على دمه، فكرهت دمه.حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَيْسَرَةَ أَبُو لَيْلَى ، عَنْ أَبِي عُكَّاشَةَ الْهَمْدَانِيِّ ، قَالَ: قَالَ رِفَاعَةُ الْبَجَلِيُّ : دَخَلْتُ عَلَى الْمُخْتَارِ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَصْرَهُ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: مَا قَامَ جِبْرِيلُ إِلَّا مِنْ عِنْدِي قَبْلُ، قَالَ: فَهَمَمْتُ أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ، فَذَكَرْتُ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَقُولُ: " إِذَا أَمَّنَكَ الرَّجُلُ عَلَى دَمِهِ، فَلَا تَقْتُلْهُ" ، قَالَ: وَكَانَ قَدْ أَمَّنَنِي عَلَى دَمِهِ، فَكَرِهْتُ دَمَهُ.
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مختار کے پاس گیا، اس نے میرے لئے تکیہ رکھا اور کہنے لگا کہ اگر میرے بھائی جبرائیل علیہ السلام اس سے نہ اٹھے ہوتے تو میں یہ تکیہ تمہارے لئے رکھتا میں اس وقت مختار کے سرہانے کھڑا تھا، جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہو گیا تو واللہ میں نے اس بات کا ارادہ کر لیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑا دوں، لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آ گئی جو مجھ سے حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دے دے تو اسے قتل نہ کرے، اس لئے میں نے اسے قتل کرنا مناسب نہ سمجھا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن ميسرة ، ولجهالة أبى عكاشة
حدثنا حسين بن محمد , حدثنا خلف ، عن ابي مالك ، قال: " كان ابي قد صلى خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن ست عشرة سنة , وابي بكر , وعمر , وعثمان، فقلت له: اكانوا يقنتون؟ قال: لا، اي بني، محدث" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ أَبِي قَدْ صَلَّى خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ سِتَّ عَشْرَةَ سَنَةً , وَأَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ , وَعُثْمَانَ، فَقُلْتُ لَهُ: أَكَانُوا يَقْنُتُونَ؟ قَالَ: لَا، أَيْ بُنَيَّ، مُحْدَثٌ" .
ابومالک کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد (حضرت طارق رضی اللہ عنہ) سے پوچھا کہ ابا جان! آپ نے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بھی نماز پڑھی ہے، حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم اور یہاں کوفہ میں تقریباً پانچ سال تک حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے بھی نماز پڑھی ہے، کیا یہ حضرات قنوت پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ”بیٹا! یہ نو ایجاد چیز ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خلف بن خليفة مختلط، ولم يتحرر لنا سماع حسين بن محمد منه أكان قبل الاختلاط أم بعده
حدثنا حدثنا يزيد ، قال: حدثنا ابو مالك ، قال: " كان ابي قد صلى خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن ست عشرة سنة وابي بكر , وعمر , وعثمان , فقلت له: اكانوا يقنتون؟ قال: لا، اي بني، محدث" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ أَبِي قَدْ صَلَّى خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ سِتَّ عَشْرَةَ سَنَةً وَأَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ , وَعُثْمَانَ , فقلت له: أكانوا يقنتون؟ قَالَ: لَا، أَيْ بُنَيَّ، مُحْدَثٌ" .
حدثنا يزيد ، قال: حدثنا ابو مالك ، قال: حدثني ابي : انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم وإذا اتاه الإنسان يساله، قال: يا نبي الله، كيف اقول حين اسال ربي، قال: " قل: اللهم اغفر لي، وارحمني، واهدني، وارزقني"، وقبض كفه إلا الإبهام، وقال:" هؤلاء يجمعن لك خير دنياك وآخرتك" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي : أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِذَا أَتَاهُ الْإِنْسَانُ يَسْأَلُهُ، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، كَيْفَ أَقُولُ حِينَ أَسْأَلُ رَبِّي، قَالَ: " قُلْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقنِي"، وَقَبَضَ كَفَّهُ إِلَّا الْإِبْهَامَ، وَقَالَ:" هَؤُلَاءِ يَجْمَعْنَ لَكَ خَيْرَ دُنْيَاكَ وَآخِرَتِك" .
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی شخص آ کر عرض کرتا کہ یا رسول اللہ! جب میں اپنے پروردگار سے دعا کروں تو کیا کہا کروں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے یہ کہا کرو: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقنِي»”اے اللہ! مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم فرما، مجھے ہدایت عطاء فرما، اور مجھے رزق عطاء فرما“، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے کو نکال کر باقی چار انگلیوں کو بند کر کے فرمایا: ”یہ چیزیں دنیا و آخرت دونوں کے لئے جامع ہیں۔“
وقال: وقال: وسمعته يقول للقوم: " من وحد الله، وكفر بما يعبد من دونه، حرم ماله ودمه، وحسابه على الله عز وجل" .وَقَالَ: وَقَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لِلْقَوْمِ: " مَنْ وَحَّدَ اللَّهَ، وَكَفَرَ بِمَا يُعْبَدُ مِنْ دُونِهِ، حُرِّمَ مَالُهُ وَدَمُهُ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی قوم سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی وحدانیت کا اقرار کرتا ہے اور دیگر معبودان باطلہ کا انکار کرتا ہے، اس کی جان، مال محفوظ اور قابل احترام ہو جاتے ہیں اور اس کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہو گا۔