حدثنا حسين بن محمد , حدثنا خلف ، عن ابي مالك ، قال: " كان ابي قد صلى خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن ست عشرة سنة , وابي بكر , وعمر , وعثمان، فقلت له: اكانوا يقنتون؟ قال: لا، اي بني، محدث" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ أَبِي قَدْ صَلَّى خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ سِتَّ عَشْرَةَ سَنَةً , وَأَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ , وَعُثْمَانَ، فَقُلْتُ لَهُ: أَكَانُوا يَقْنُتُونَ؟ قَالَ: لَا، أَيْ بُنَيَّ، مُحْدَثٌ" .
ابومالک کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد (حضرت طارق رضی اللہ عنہ) سے پوچھا کہ ابا جان! آپ نے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بھی نماز پڑھی ہے، حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم اور یہاں کوفہ میں تقریباً پانچ سال تک حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے بھی نماز پڑھی ہے، کیا یہ حضرات قنوت پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ”بیٹا! یہ نو ایجاد چیز ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خلف بن خليفة مختلط، ولم يتحرر لنا سماع حسين بن محمد منه أكان قبل الاختلاط أم بعده