حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آسمان کے سایہ تلے اور روئے زمین پر ابوذر رضی اللہ عنہ زیادہ سچا آدمی کوئی نہیں۔
حكم دارالسلام: حسن بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ تم ایک رات میں تہائی قرآن پڑھنے سے عاجز ہو؟ صحابہ کرام یہ بات بہت مشکل معلوم ہوئی اور وہ کہنے لگے کہ اس کی طاقت کس کے پاس ہوگی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورت اخلاص پڑھ لیا کرو (کہ وہ ایک تہائی قرآن کے برابر ہے)۔
حدثنا محمد بن بكر , قال: حدثنا ميمون يعني ابا محمد المرئي التميمي , قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير , عن يوسف بن عبد الله بن سلام , قال: صحبت ابا الدرداء , اتعلم منه , فلما حضره الموت قال: آذن الناس بموتي , فآذنت الناس بموته , فجئت وقد ملئ الدار وما سواه , قال: فقلت: قد آذنت الناس بموتك , وقد ملئ الدار وما سواه , قال: اخرجوني , فاخرجناه , قال: اجلسوني , قال: فاجلسناه , قال: يا ايها الناس , إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " من توضا , فاسبغ الوضوء , ثم صلى ركعتين يتمهما , اعطاه الله ما سال معجلا او مؤخرا" , قال ابو الدرداء: يا ايها الناس , إياكم والالتفات , فإنه لا صلاة للملتفت , فإن غلبتم في التطوع , فلا تغلبن في الفريضة .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَيْمُونٌ يَعْنِي أَبَا مُحَمَّدٍ الْمَرَئِيَّ التَّمِيمِيَّ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ , قَالَ: صَحِبْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ , أَتَعَلَّمُ مِنْهُ , فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ قَالَ: آذِنْ النَّاسَ بِمَوْتِي , فَآذَنْتُ النَّاسَ بِمَوْتِهِ , فَجِئْتُ وَقَدْ مُلِئَ الدَّارُ وَمَا سِوَاهُ , قَالَ: فَقُلْتُ: قَدْ آذَنْتُ النَّاسَ بِمَوْتِكَ , وَقَدْ مُلِئَ الدَّارُ وَمَا سِوَاهُ , قَالَ: أَخْرِجُونِي , فَأَخْرَجْنَاهُ , قَالَ: أَجْلِسُونِي , قَالَ: فَأَجْلَسْنَاهُ , قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ , إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " مَنْ تَوَضَّأَ , فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ , ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ يُتِمُّهُمَا , أَعْطَاهُ اللَّهُ مَا سَأَلَ مُعَجِّلًا أَوْ مُؤَخِّرًا" , قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ , إِيَّاكُمْ وَالِالْتِفَاتَ , فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِلْمُلْتَفِتِ , فَإِنْ غُلِبْتُمْ فِي التَّطَوُّعِ , فَلَا تُغْلَبُنَّ فِي الْفَرِيضَةِ .
حضرت یوسف بن عبداللہ بن سلام سے مروی ہے کہ مجھے حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ کی رفاقت کا شرف حاصل ہوا ہے، میں ان سے علم حاصل کرتا تھا، جب ان کی دنیا سے رخصتی کا وقت قریب آیا تو انہوں نے فرمایا لوگوں کو میرے وقت آخر کی اطلاع دے دو، چنانچہ میں یہ لوگوں کو بتانے کے لئے نکلا، جب واپس آیا تو سارا گھر بھر چکا تھا اور باہر بھی لوگ کھڑے تھے، میں نے عرض کیا کہ میں نے لوگوں کو اطلاع دے دی ہے اور اب گھر کے اندر باہر لوگ بھرے ہوئے ہیں انہوں نے فرمایا لوگو! میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر دو رکعتیں مکمل خشوع کے ساتھ پڑھے تو اللہ سے اس کی مانگی ہوئی چیزیں ضرور دیتا ہے خواہ جلدی ہو یا تاخیر سے، انہوں نے مزید فرمایا لوگو! نماز میں دائیں بائیں دیکھنے سے بچو، کیونکہ ایسے شخص کی کوئی نماز نہیں ہوتی، اگر نوافل میں ایسا ہو تو فرائض میں اس سے مغلوب نہ ہونا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف من أجل ميمون أبى محمد، ومحمد ابن بكر البرساني
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ تم ایک رات میں تہائی قرآن پڑھنے سے عاجز ہو؟ صحابہ کرام پر بات بہت مشکل معلوم ہوئی اور وہ کہنے لگے کہ اس کی طاقت کس کے پاس ہوگی؟ ہم بہت کمزور اور عاجز ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے تین حصے کئے ہیں اور سورت اخلاص کو ان میں سے ایک جزو قرار دیا ہے۔
حدثنا وهب بن جرير , قال: حدثنا ابي , قال: سمعت يونس , يحدث , عن الزهري , ان ابا الدرداء , قال: بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم نتذاكر ما يكون , إذ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا سمعتم بجبل زال عن مكانه , فصدقوا , وإذا سمعتم برجل تغير عن خلقه , فلا تصدقوا به , وإنه يصير إلى ما جبل عليه" .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي , قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ , يُحَدِّثُ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ , قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَذَاكَرُ مَا يَكُونُ , إِذْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَمِعْتُمْ بِجَبَلٍ زَالَ عَنْ مَكَانِهِ , فَصَدِّقُوا , وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِرَجُلٍ تَغَيَّرَ عَنْ خُلُقِهِ , فَلَا تُصَدِّقُوا بِهِ , وَإِنَّهُ يَصِيرُ إِلَى مَا جُبِلَ عَلَيْهِ" .
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پاس بیٹھے آئندہ پیش آنے والے حالات پر مذاکرہ کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم یہ بات سنو کہ ایک پہاڑ اپنی جگہ سے ہل گیا ہے تو اس کی تصدیق کرسکتے ہو لیکن اگر یہ بات سنو کہ کسی آدمی کے اخلاق بدل گئے ہیں تو اس کی تصدیق نہ کرنا کیونکہ وہ پھر اپنی فطرات کی طرف لوٹ جائے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الزهري لم يدرك أبا الدرداء
حضرت ام دردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو نہایت غصے کی حالت میں تھے، انہوں نے وجہ پوچھی تو فرمانے لگے کہ واللہ! میں لوگو میں نبی کی کوئی تعلیم نہیں دیکھ رہا، اب تو صرف اتنی بات رہ گئی ہے کہ وہ اکٹھے ہو کر نماز پڑھ لیتے ہیں۔
حضرت ام دردا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو نہایت غصے کی حالت میں تھے، انہوں نے وجہ پوچھی تو فرمانے لگے کہ واللہ! میں لوگو میں نبی کی کوئی تعلیم نہیں دیکھ رہا، اب تو صرف اتنی بات رہ گئی ہے کہ وہ اکٹھے ہو کر نماز پڑھ لیتے ہیں۔
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کو قئی آئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا روزہ ختم کردیا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر میں نبی کے آزاد غلام حضرت ثوبان سے دمشق کی مسجد میں ملا اور ان سے عرض کیا کہ حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا ہے کہ نبی کو قئی آئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا روزہ ختم کردیا، انہوں نے فرمایا کہ حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ نے سچ فرمایا ہے، نبی کے لئے پانی میں نے ہی انڈیلا تھا۔