حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں والدین کا کوئی نافرمان، جادو پر ایمان رکھنے والا، عادی شراب خور اور تقدیر کو جھٹلانے والا داخل نہ ہوگا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله: "ولا مكذب بقدر"، فقد تفرد بها سليمان بن عتبة، وهو ممن لا يحتمل تفرده، وقد اختلف فيه على يونس بن ميسر
حدثنا يعقوب , قال: حدثني ابي , عن ابيه , قال: حدثني اخ لعدي بن ارطاة , عن رجل , عن ابي الدرداء , قال: عهد إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ان اخوف ما اخاف عليكم الائمة المضلون" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَخٌ لِعَدِيِّ بْنِ أَرْطَاةَ , عَنْ رَجُلٍ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , قَالَ: عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ الْأَئِمَّةُ الْمُضِلُّونَ" .
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ مجھے تمہارے متعلق سب سے زیادہ اندیشہ گمراہ کن حکمرانوں سے ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن أبى الدرداء
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تمہارے وہ گناہ معاف ہوجائیں جو تم جانوروں پر کرتے ہو تو بہت سے گناہ معاف ہوجائیں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به سليمان بن عتبة، وهو ممن لا يحتمل تفرده، وقد اختلف فيه على الهيثم بن خارجة
حدثنا هيثم , وسمعته انا من هيثم , قال: اخبرنا ابو الربيع , عن يونس , عن ابي إدريس , عن ابي الدرداء , قالوا: يا رسول الله , ارايت ما نعمل , امر قد فرغ منه , ام امر نستانفه؟ قال:" بل امر قد فرغ منه" , قالوا: فكيف بالعمل يا رسول الله؟ قال: " كل امرئ مهيا لما خلق له" .حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ , وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَيْثَمٍ , قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو الرَّبِيعِ , عَنْ يُونُسَ , عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَرَأَيْتَ مَا نَعْمَلُ , أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ , أَمْ أَمْرٌ نَسْتَأْنِفُهُ؟ قَالَ:" بَلْ أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ" , قَالُوا: فَكَيْفَ بِالْعَمَلِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " كُلُّ امْرِئٍ مُهَيَّأٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ" .
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک صحابہ نے نبی سے پوچایا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ ہم جو اعمال کرتے ہیں کیا انہیں لکھ کر فراغت ہوگئی ہے یا ہمارا عمل پہلے ہوتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں لکھ کر فراغت ہوچکی ہے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر عمل کا کیا فائدہ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر انسان کے لئے وہی کام آسان کئے جاتے ہیں جن کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہے۔
حدثنا هيثم وسمعته انا منه , قال: حدثنا ابو الربيع , عن يونس , عن ابي إدريس , عن ابي الدرداء , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " خلق الله آدم حين خلقه , فضرب كتفه اليمنى , فاخرج ذرية بيضاء , كانهم الذر , وضرب كتفه اليسرى , فاخرج ذرية سوداء كانهم الحمم , فقال للذي في يمينه: إلى الجنة ولا ابالي , وقال للذي في كفه اليسرى: إلى النار ولا ابالي" .حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْهُ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ , عَنْ يُونُسَ , عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ حِينَ خَلَقَهُ , فَضَرَبَ كَتِفَهُ الْيُمْنَى , فَأَخْرَجَ ذُرِّيَّةً بَيْضَاءَ , كَأَنَّهُمْ الذَّرُّ , وَضَرَبَ كَتِفَهُ الْيُسْرَى , فَأَخْرَجَ ذُرِّيَّةً سَوْدَاءَ كَأَنَّهُمْ الْحُمَمُ , فَقَالَ لِلَّذِي فِي يَمِينِهِ: إِلَى الْجَنَّةِ وَلَا أُبَالِي , وَقَالَ لِلَّذِي فِي كَفِّهِ الْيُسْرَى: إِلَى النَّارِ وَلَا أُبَالِي" .
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے جب حضرت آدم کو پیدا کیا تو ان کے دائیں کندھے پر ہاتھ مار کر ایک روشن مخلوق چونٹیوں کی طرح باہر نکالی، پھر بائیں کندھے پر ہاتھ مار کر کوئلے کی طرح سیاہ ایک اور مخلوق نکالی اور دائیں ہاتھ والوں کے لئے فرمایا کہ یہ جنت کے لئے ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے اور بائیں ہاتھ والوں کے لئے فرمایا کہ یہ جہنم کے لئے ہیں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به أبو الربيع، وهو ممن لا يحتمل تفرده، ومعناه ثابت من احاديث اخري
حدثنا حدثنا هيثم , قال: اخبرنا ابو الربيع , عن يونس , عن ابي إدريس , عن ابي الدرداء , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " إن الله تعالى يقول يوم القيامة لآدم عليه السلام: قم فجهز من ذريتك تسع مائة وتسعة وتسعين إلى النار , وواحدا إلى الجنة" , فبكى اصحابه وبكوا , ثم قال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارفعوا رءوسكم فوالذي نفسي بيده , ما امتي في الامم إلا كالشعرة البيضاء في جلد الثور الاسود" , فخفف ذلك عنهم .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ , قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو الرَّبِيعِ , عَنْ يُونُسَ , عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِآدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام: قُمْ فَجَهِّزْ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ إِلَى النَّارِ , وَوَاحِدًا إِلَى الْجَنَّةِ" , فَبَكَى أَصْحَابُهُ وَبَكَوْا , ثُمَّ قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْفَعُوا رُءُوسَكُمْ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , مَا أُمَّتِي فِي الْأُمَمِ إِلَّا كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ" , فَخَفَّفَ ذَلِكَ عَنْهُمْ .
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ حضرت آدم سے فرمائے گا کہ اٹھو اور اپنی اولاد میں سے نو سو ننانوے افراد جہنم کے لئے اور ایک آدمی جنت کے لئے تیار کرو، یہ سن کر صحابہ کرام رونے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا سر اٹھاؤ، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، دوسری امتوں کے مقابلے میری امت کے لوگ سیاہ بیل کی کھال پر سفید بال کی طرح ہوں گے، تب جا کر صحابہ کا بوجھ ہلکا ہوا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وإسناده ضعيف بهذه السياقة، تفرده به أبو الربيع، وهو من لا يحتمل تفرده
حدثنا هيثم , قال: حدثنا ابو الربيع , عن يونس , عن ابي إدريس , عن ابي الدرداء , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " لكل شيء حقيقة , وما بلغ عبد حقيقة الإيمان حتى يعلم ان ما اصابه لم يكن ليخطئه , وما اخطاه لم يكن ليصيبه" , قال ابو عبد الرحمن: حدثني الهيثم بن خارجة , عن ابي الربيع , بهذه الاحاديث كلها , إلا انه اوقف منها حديث:" لو غفر لكم ما تاتون إلى البهائم" , وقد حدثناه ابي عنه مرفوعا.حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ , عَنْ يُونُسَ , عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لِكُلِّ شَيْءٍ حَقِيقَةٌ , وَمَا بَلَغَ عَبْدٌ حَقِيقَةَ الْإِيمَانِ حَتَّى يَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَهُ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَهُ , وَمَا أَخْطَأَهُ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَهُ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَدَّثَنِي الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ , عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ , بِهَذِهِ الْأَحَادِيثِ كُلِّهَا , إِلَّا أَنَّهُ أَوْقَفَ مِنْهَا حَدِيثَ:" لَوْ غُفِرَ لَكُمْ مَا تَأْتُونَ إِلَى الْبَهَائِمِ" , وَقَدْ حَدَّثَنَاهُ أَبِي عَنْهُ مَرْفُوعًا.
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر چیز کی ایک حقیقت ہوتی ہے اور کوئی شخص اس وقت تک ایمان کی حقیقت کو نہیں پہنچ سکتا جب تک اسے یہ یقین نہ ہوجائے کہ اسے جو تکلیف پہنچی ہے، وہ اس سے خطا نہیں جا ہوسکتی تھی اور جو چیز خطا ہوگئی ہے وہ اسے پہنچ نہیں سکتی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به أبو الربيع، وهو ممن لا يحتمل تفرده
حدثنا حسن , قال: حدثنا ابن لهيعة , عن واهب بن عبد الله , ان ابا الدرداء , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قال لا إله إلا الله , وحده لا شريك له , دخل الجنة" , قال: قلت: وإن زنى , وإن سرق؟! قال:" وإن زنى , وإن سرق" , قلت: وإن زنى , وإن سرق؟! قال:" وإن زنى , وإن سرق" , قلت: وإن زنى , وإن سرق؟! قال:" وإن زنى , وإن سرق , على رغم انف ابي الدرداء" , قال: فخرجت لانادي بها في الناس , قال: فلقيني عمر , فقال: ارجع , فإن الناس إن علموا بهذه , اتكلوا عليها , فرجعت , فاخبرته صلى الله عليه وسلم , فقال صلى الله عليه وسلم:" صدق عمر" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , عَنْ وَاهبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ , دَخَلَ الْجَنَّةَ" , قَالَ: قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى , وَإِنْ سَرَقَ؟! قَالَ:" وَإِنْ زَنَى , وَإِنْ سَرَقَ" , قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى , وَإِنْ سَرَقَ؟! قَالَ:" وَإِنْ زَنَى , وَإِنْ سَرَقَ" , قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى , وَإِنْ سَرَقَ؟! قَالَ:" وَإِنْ زَنَى , وَإِنْ سَرَقَ , عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي الدَّرْدَاءِ" , قَالَ: فَخَرَجْتُ لِأُنَادِيَ بِهَا فِي النَّاسِ , قَالَ: فَلَقِيَنِي عُمَرُ , فَقَالَ: ارْجِعْ , فَإِنَّ النَّاسَ إِنْ عَلِمُوا بِهَذِهِ , اتَّكَلُوا عَلَيْهَا , فَرَجَعْتُ , فَأَخْبَرْتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَدَقَ عُمَر" .
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو بندہ بھی لا الہ الا اللہ کا اقرار کرے اور اسی اقرار پر دنیا سے رخصت ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا، میں نے پوچھا اگرچہ وہ بدکاری اور چوری کرتا پھرے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگرچہ وہ بدکاری اور چوری ہی کرے، یہ سوال جواب تین مرتبہ ہوئے، چوتھی مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگرچہ ابودردا کی ناک خاک آلود ہوجائے، حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں لوگوں میں اس کی منادی کرنے کے لئے نکلا تو راستے میں حضرت عمر مل گئے، انہوں نے فرمایا واپس چلے جاؤ، اگر لوگوں کو یہ بات پتہ چل گئی تو وہ اسی پر بھروسہ کرکے بیٹھ جائیں گے، چنانچہ میں نے واپس آکر نبی کو اس کی اطلاع دی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر سچ کہتے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لكن من حديث أبى ذر، دون القصة من عمر، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، ولانقطاعه بين واهب و أبى الدرداء
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جان بوجھ کر نماز عصر کو ترک کرتا ہے اس کے سارے اعمال ضائع ہوجاتے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عباد بن راشد، ولانقطاعه، وأبو قلابة لم يسمع من أبى الدرداء