حدثنا هيثم , وسمعته انا من هيثم , قال: اخبرنا ابو الربيع , عن يونس , عن ابي إدريس , عن ابي الدرداء , قالوا: يا رسول الله , ارايت ما نعمل , امر قد فرغ منه , ام امر نستانفه؟ قال:" بل امر قد فرغ منه" , قالوا: فكيف بالعمل يا رسول الله؟ قال: " كل امرئ مهيا لما خلق له" .حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ , وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَيْثَمٍ , قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو الرَّبِيعِ , عَنْ يُونُسَ , عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَرَأَيْتَ مَا نَعْمَلُ , أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ , أَمْ أَمْرٌ نَسْتَأْنِفُهُ؟ قَالَ:" بَلْ أَمْرٌ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ" , قَالُوا: فَكَيْفَ بِالْعَمَلِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " كُلُّ امْرِئٍ مُهَيَّأٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ" .
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک صحابہ نے نبی سے پوچایا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ ہم جو اعمال کرتے ہیں کیا انہیں لکھ کر فراغت ہوگئی ہے یا ہمارا عمل پہلے ہوتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں لکھ کر فراغت ہوچکی ہے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر عمل کا کیا فائدہ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر انسان کے لئے وہی کام آسان کئے جاتے ہیں جن کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہے۔